پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

سياسى اور سماجى تربييت

سیاسى اور سماجى تربییت

آج کے بچے کل کے جوان ہیں _ ملک انہیں کاماں ہے _ اور انہیں کو کل ملک کا نظام چلاناہ ے _ ان کى سیاسى آگاہى اور شعور ملک کے مستقبل پر اثر انداز ہوگا ی_ یہى ہیں کہ جنہیں ملک کى ثقافتى اور اسلامى دولت کى پاسدارى کرنا ہے _ اور ملک کى عظمت و سربلندى کے لیے انہیں کو کوشش کرنا ہے _ انہیں کو سامرا جى اور استعمارى قوتوں کے، ظلم و ستم کا مقابلہ کرنا ہے _ بچوں کو آج ہى اس مقصدتکے لیے تیارکرنا چاہیے _ ان کى تربیت کرنا چاہیے اور یہ بھارى ذمہ دارى بھى ماں باپ کے کندھوں پر عائد ہوتى ہے _

سیاسى و سماجى تربیت کى بنیاد بھى بچپن ہى میں رکھى جانا چاہیے تا کہ وہ زیادہ ثمر بخش ہو _ جب بچہ سن تمیز کو پہنچے تو اسے اس کے فہم و شعور کى حد تک سیاسى و سماجى مسائل کو سمجھنا چاہیے _ اسے اقتصادى اور سیاسى حالات کو آہستہ آہستہ جاننا چاہیے _ ملک کے فقر محرومیت اور پسماندگى کى وجوہات تدریجاً اسے سمجھائی جانا چاہیئں _ حکمرانوں کى اچھائیاں اور برائیاں بچوں سے بیان کى جا سکتى ہیں _ اور نظام کس طرح سے چلتا ہے انہیں سمجھایا جا سکتا ہے گاؤں، شہر اور ملک کمى عمومى حالت اس سے بیان کى جا سکتى ہے _بچہ انتخابات میں شرکت نہیں کرسکتا ، لیکن ماں باپ انتخابات میں شرکت کى خصوصیات اور شرائط کى اس کے سامنے وضاحت کرسکتے ہیں _ اور اسے سمجھا سکتے ہیں کہ کس طرح کے لوگوں کو منتخب کرنا چاہیے _ مثلاً اس سے کہہ سکتے ہیں ہم نے فلاں شخص کو دوٹ دیا ہے کیونکہ اس میں فلان خوبى ہے بچہ بھى جلسے جاسوس میں شرکت کرسکتا ہے _ وہ بھى نعرہ لگا سکتا ہے _ تقریریں سکتا ہے _ اشتہارات تقسم کرسکتا ہے _ اور دیوار نویسى (وال چاکنگ) کرسکتا ہے _ اور یہ کام اس کے لیے مؤثر بھى ہوں گے _ ایران کے اسلامى انقلاب نے بخوبى ثابت کردیا ہے کہ بچے اور نوجواں بھى سیاسى امور میں مؤثر کردار ادا کرسکتے ہیں _ یہى تو تھے کہ جنہوں نے اپنے نعروں ، جلسے جلوسوں اور ہڑتالوں سے طاغوت کى آلہ کار خود غرض حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا _ انہیں نے انقلابیوں کو تقویت بخشى اور ایران کى مسلمان ملت کى مظلومیت اور شاہى حکومت کے ایجنٹوں کے ظلم و خیانت کو دنیا والوں کے کانوں تک پہنچایا _ سب جانتے ہیں کہ ایران کے عظیم انقلاب کى کامیابى کا ہم حصّہ نوجوانوں ہى کى فعّال اور متحرک قوّت اور انہیں کى جانثاریوں کامرہون منت ہے _

چاہیے کہ بچے سیاسى واقعات کا مطالعہ کرکے ، اخبارات وجرائد کو پڑھ کر ، ریڈیو اور ٹیلى وین کے سیاسى اور سماجى پروگرام سن اور دیکھ کر ماں باپ اور دوسرے بچوں سے بات چیت کر کے تدریجاً سیاسى رشد پیدا کریں _ اور اپنے اور اپنے ہموطنوں کے مستقبل کے بارے میں دلچسپى پیدا کریں _ انہیں جاننا چاہیے کہ مستقل میں ان کے وطن کى تقدیر ان کے اور ان کے ہم سن بچوں اور نوجوانوں کے ہاتھ میں ہوگى _ بچے کو سمجھنا چاہیے کہ دنیا آخرت سے اور دین سیاست سے جدا نہیں ہے _ اور لوگوں کو چاہیے کہ وہ اپنے سماجى اور دنیاوى امور میں دخیل رہیں تا کہ ملک آباد اور ملت با شعور بنے _

نوجوانى اور جوانى میں اولاد کو نسبتاً زیادہ آزاید ملنى چاہیے تا کہ وہ خود با قاعدہ سیاسى امور سماجى امور میں شرکت کریں _