پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

بچے كى نيند اور آزادي

بچے کى نیند اور آزادی

چند ابتدائی ہفتے نو مولود زیادہ وقت سویا رہتا ہے _ شاید رات دن وہ بیس گھنٹے سوتا ہے لیکن رفتہ رفتہ اس کى نیند کى مدت کمتر ہوتى جاتى ہے _ نومولود کو نیند اور مکمل آرام کى شدید ضرورت ہوتى ہے _ زیادہ شور و شین اور مزاحمت سے وہ بیزار اور متنفر ہوتا ہے _ وہ پر سکون ماحول کو پسند کرتا ہے تا کہ آرام سے سوسکے اور اس میں اسے کوئی رکاوٹ نہ ہو _ زیادہ چوما چاٹى اور ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں گردش اور دوسروں کو دکھاتے رہنے سے بچے کا آرام و استراحت تباہ ہوجاتا ہے _ زیادہ غل غپاڑا اور ریڈیو اور ٹیلى وین کى سمع خراش آوازیں بچے کے نازک اعصاب کو متاثر کرتى ہیں _ بچے کى مزے کى نیند کو بے مقصد خراب نہیں کرتا چاہیے اور اسے خواہ مخواہ ادھر ادھر نہیں لے جانا چاہیے _ ایسى حرکتیں بچے کے آرام کو برباد کردیتى ہیں اور اس کے اعصاب کو متاثر کرتى ہیں _ اگر یہ سلسلہ جارى رہے تو ممکن ہے بچے میں تند مزاجى ، کج خلقى ، چڑچڑاپن اور اضطراب پیدا ہوجائے _

زیادہ شور و غل سے اور ادھر ادھر لے جائے جانے سے نومولود نفرت کرتا ہے _البتہ وہ ہلنے جلنے کا مخالف نہیں ہے _ اسے اچھا لکتا ہے کہ ماں کى گود میں یا گہوارے میں اسے حرکت دى جائے _ ہلنے جلنے وہ سکون محسوس کرتا ہے اور اس کا دل خوش ہوتا ہے _ کیونکہ حرکت اس امر کى علامت ہے کہ کوئی اس کے قریب موجود ہے اور اس کى دیکھ بھال کررہا ہے _ جب کہ خاموشى اور بے حرکتى تنہائی کى نشانى ہے علاوہ ازیں عالم جنیں میں بچہ ماں کے گہوارہ شکم میں حرکت کرتا رہا ہے اسى وجہ سے اگلے مرحلے میں بھى وہ چاہتا ہے کہ ویسى ہى کیفیت جارى رہے _ بچہ ماں کى پیارى اور میٹھى لوریوں سے بھى احساس راحت کرتا ہے _

بچے کى زندگى کا پہلا سال اس کے پٹھوں اور اعضاء کى مشق کا سال ہے _ بچہ پسند کرتا ہے کہ آزادنہ حرکت کرے اور اپنے ہاتھ پاؤں مارے نومولود کا لباس نرم اور کھلا ہونا چاہیے _ بچے کو تہ درتہ کپڑروں میں کس باندھ دینے سے اس کى آزادى حرکت جاتى رہتى ہے اور اس سے اس کے اعصاب پر اثر پڑتا ہے _ جس بچے کى آزادى چھین لى جائے اس کے پاس رونے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا لہذا وہ دادو فریاد کرتا رہتا ہے _ اور اعصاب کى یہى بے آرامى ممکن ہے تند مزاجى اور شدید غصیلے پن کا مقدمہ بن جائے _