پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

ولادت كے بعد

ولادت کے بعد

بچہ پیدا ہوتا ہے تو ہوا اس کے پیپھڑوں میں داخل ہوجاتى ہے _ اس سے وہ سانس لینا شروع کرتا ہے عمل تنفسّ کے آغاز کے بعدو وہ زندگى میں پہلى مرتبہ روتا ہے _ بچے کا یہ رونا اس ہوا کے ردّ عمل کے طور پر ہوتا ہے کہ جو اس کے پھیپھڑوں میں داخل ہوتى ہے _ اگر وہ سانس نہ لے اورنہ روئے تو اسے پاؤں سے پکڑ کر الٹا کرکے اس کے سرپر آہستہ آہستہ ہاتھ مارتے ہیں تا کہ وہ سانس لے _ پھر اس کے بند ناف کو باندھ دیتے ہیں اور بچّے کے بدن سے ابھر ہوئی ناف کو جراثیم سے پاک کسى چیز سے کاٹ دیتے ہیں اور ناف کو بھى جراثیم سے پاک کرتے ہیں _ اس کے بعد بچے کو صابن کے ساتھ نیم گرم پانى سے نہلا کر لباس پہنادیتے ہیں _ کچھ دیر تک بچے کو غذا کى ضرورت نہیں ہوتى _ پھر نیم گرم پانى میں چینى ملا کر اس کے منہ میں میں قطرہ قطرہ ڈالتے ہیں _

بچہ عموماً حالت خواب میں رہتا ہے _ اسے استراحت کى بہت ضرورت ہوتى ہے کیونکہ اس کى زندگى کى داخلى و خارجى حالت بالکل تبدیل ہوچکى ہوتى ہے _ پہلے وہ ماں کى غذا ہى سے استفادہ کرتا تھا لیکن اب اس کا اپنا نظام ہضم کام کرنا شروع کردیتا ہے_

پہلے بچہ اس آکسیجن سے استفادہ کرتا تھا جو ماں کے تنفس سے حاصل ہوتى تھى لیکن اب اس کا اپنا نظام تنفس کام کرنا شروع کردیتا ہے اور اس کا اپنا نظام اس کے لیے آکسیجن حاصل کرتا ہے اور بدن کے لیے نقصان دہ ہوا خارج کرتا ہے _ اس کى داخلى کیفیت میں بہت بڑى تبدیلى واقع ہوچکى ہوتى ہے _ نیز اس کى خارجى حالت اور ماحول بھى بدل چکا ہوتا ہے _

پہلے وہ رحم مادر میں تھا جہاں درجہ حرارت 3765 درجے سنٹى گریڈ تھا لیکن اب وہ اس ماحول میں ہوتا ہے کہ جس کا درجہ حرارت مستقل نہیں ہے پیدائشے کے وقت بھى اس کے جسم و روح پر مختلف قسم کا دباؤپڑتا ہے جس کى تلافى کى ضرورت ہوتى ہے _ اس عالم میں بچہ ایک ایسے بیمار کے مانند ہوتا ہے جو عمل جرّاحى کے بعد ابھى ابھى آپریشن تھیڑسے باہر آیا ہو جسے ہر چیز سے زیادہ استراحت کى ضرورت ہوتى ہے _ وہ سانچے میں ڈھل کے نکلى ہوئی نئی نئی ایسى مشینرى ہے کہ جس کى دیکھ بھال اور خصوصى توجہ ضرورى ہے _ اس لحاظ سے بچے کے لیے جو بہترین کام انجام دیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ اس کے لیے آرام و ہ ماحول فراہم کیا جائے تا کہ وہ آرام کرسکے _ جس سخت عمل سے گزارہے اس کى تلافى کرسکے اور اپنى زندگى کو نئے حالات کے مطابق ڈھال سکے _

ڈاکٹر جلالى لکھتے ہیں _

بچے کو ہنسانا، اسے مستقل چومتے رہنا اور ہر وقت اسے اٹھا کر دوسروں کو دکھانا اور اس کے کپڑے تبیدل کرتے رہنا تا کہ وہ خوبصورت دکھائی دے یہ سب ایسے نامطلوب کام ہیں کہ جن سے اجتناب کرنا چاہیے بچہ کھیل کا سامان نہیں ہے اسے پھلنے پھولنے کے لیے آرام وہ ماحول کى ضرورت ہے _ ایسا کام نہیں کرنا چاہیے کہ اس کے آرام کى داخلى حالت درہم برہم ہوجائے _ اس کے سامنے اونچى آواز میں نہیں بولنا چاہیے _ اسے کبھى اونچا ، کبھى نیچا نہیں کرنا چاہیے _ اسى طرح اسے چومنا چاٹنا ، اس پہ دباؤ ڈالنا یہ سب چیزیں اس کے منظم رشد اور آرام پر اثر انداز ہوتى ہیں _ (1)

ان کو بھى استراحت اور تقویت کى شدید ضرورت ہوتى ہے دوران حمل نو ماہ کے عرصے میں اس نے بہت مشکلات اٹھائی ہوتى ہیں وہ بالکل ضعیف اور ناتوان ہوچکى ہوتى ہے _ خاص طور پر وضع حمل کے دوران وہ جس جا نگل مرحلے سے گزرى ہوتى ہے اور جس طرح

سے اس کا خون بہا ہوتا ہے اس کا تن بدن خستہ حال ہوچکا ہوتا ہے _ اس عالم میں مہربان شوہر پر لازم ہے کہ وہ اس کے لیے مکمل آرام کے اسباب فراہم کرے اور غذا کے ذریعے سے اس کى قوت بحال کرے _ اگر ڈاکٹر اور دوا کى ضرورت ہو تو پورى طرح سے معالجہ کرے تا کہ اس کى جسمانى ناتوانى دور ہوسکے اور صحت معمول پر آسکے اور پہلے کى سى سلامتى اور شادابى پلٹ سکے _ تا کہ وہ اپنے سالم جسم اور شاداب روح سے پھر سے زندگى بسر کرنے لگے اور اپنے بچوں اور شوہر کى خدمت کر سکے _ اگر شوہر نے اس امر میں کوتاہى کى تو اس کى شریکہ حیات رنجور اور ناتوان رہ جائے گى اور اس کا نتیجہ بعد میں شوہر کو خود بھگتنا پڑے گا _

1_ روانشناسى کودک ص 223