پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

عيب جوئي

عیب جوئی

لوگوں میں یہنى کیڑے نکالنا بھى برى اور مذموم عادتوں میں سے ہے _ عیب جوئی کرنے والے شخص سے لوگ نفرت کرتے ہیں اور اس سے میل ملاپ پسند نہیں کرتے _ عیب جوئی دشمنى اور کینے کا باعث بن جاتى ہے ، دوستیوں کے بندھن توڑدیتى ہے اور دوستوں کے ما بین جدائی ڈال دیتى ہے _ اگر کسى کى غیر موجودگى میں اس کى عیب جوئی کى جائے تو یہ غیبت ہے اور سامنے کى جائے تو بھى برائی ہے _ دین مقدس اسلام نے اس بڑى عادت کو گناہوں کبیرہ میں سے شمارکیا ہے اس بارے میں بہت سى احادیث مروى ہیں _ مثلاً:

رسول اسلام صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ایک خطبہ دیتے ہوئے بآواز بلند فرمایا:

اے وہ لوگو کہ جو زبان سے ایمان کا دعوى کرتے ہو _ لیکن تمہارے دلوں میں ایمان داخل نہیں ہو مسلمانوں کى غیبت اور بدگوئی نہ کرو اور ان کے عیب تلاش نہ کرتے رہو کیونکہ ہر وہ شخص جو اپنے بھائی کے عیب ڈھونڈے اللہ اس کے عیوب آشکار کردے گا اور اسے لوگوں کى نظروں میں رسوا کردے گا _ (1)

 

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:

جو شخص بھى کسى مومن سے متعلق کوئی ایسى بات کہے کہ جس سے اس کى عزت و آبرو جاتى ہو ، اللہ اسے اپنے دوستوں کے زمرے سے نکال کر شیطان کے دوستوں میں شامل کردے گا اور شیطان بھى اسے قبول نہیں کرے گا _ (2)

پیغمبر اکرم صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

جو کوئی بھى کسى مسلمان مرد یا عورت کى غیبت اور بدگوئی کرے گا ، اللہ چالیس روز تک اس کى نماز روزہ قبول نہیں کرے گا مگر یہ کہ جس کى اس نے غیبت کى ہے اس راضى کرلے _(3)

امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:

غیبت اور بدگوئی حرام ہے اور نیکیوں کو یوں تباہ کردیتى ہے جیسے آگ ایندھن کو جلاڈالتى ہے _ (4)

بد قسمتى سے اتنا برا گناہ ہمارے لوگوں کا معمول بن چکا ہے _ یہاں تک کہ اب یہ لوگوں کو برائی ہى معلوم نہیں ہوتا اور لوگ اس کے عادى ہوچکے ہیں _ ماں باپ کى برائی کرتى ہیں اور باپ ماں کى _ ہمسائے اور رشتے دار ایک دوسرے کى عیب جوئی کرتے ہیں _ معصوم بچے یہ برى عادت اپنے گھر اور ماں باپ ہى سے اپناتے ہیں _ بچے دوسرے بچوں کى عیب جوئی کرتے ہیں _ تدریجاً بڑے ہوجاتے ہیں تو پھر اس خود کو چھوڑنا ان کے لیے مشکل ہوجاتا ہے _

بعض نا سمجھ ماں باپ اپنے بچوں کى برائی بھى کرتے ہیں جب کہ انہیں اپنى اولاد کى کوتاہیوں کو چھپانا چاہیے _ کبھى ماں باپ اپنى اولاد کى برائی اس کے سامنے مذاق کے طور پر یا غصّے میں بیان کرتے ہیں _

ایسى صورت میں بچے ماں باپ کے بارے میں بدظن ہوجاتے ہیں ، یا ان میں بھى یہ عادت پڑجاتى ہے اور یا پھر اپنے بارے میں وہ احساس کمترى کا شکار ہوجاتے ہیں لہذا ماں باپ کو بچوں کى عیب جوئی سے پرہیز کرن چاہیے _

 


1_ جامع السعادات ، ج 2 ، ص 203
2_ جامع السعادات ، ج 2 ، ص 305
3_ جامع السعادات ، ج 2 ، ص 304
4_ جامع السعادات ، ج 2 ، ص 305