پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

طول عمر كے اسباب

طول عمر کے اسباب

ہوشیار: طول عمر میں کونسے عوامل مؤثر ہیں؟

 

ڈاکٹر: طول عمر کے عوامل درج ذیل ہیں

موروتى عامل: طول عمر میں موروثى عامل کى اہمیت واثر واضح ہے _ ایسے خاندان بھى پائے جاتے ہیں کہ جس کے افراد کى عمر کا اوسط عام طور پر زیادہ ہے مگر یہ کہ ان میں سے کوئی حادثاتى طور پر مرجائے _

اس سلسلے میں جو دلچسپ اور تحقیقى مطالعات ہوئے ہیں ان میں سے ایک '' ریمونڈ'' پیرل کا مطالعہ ہے _ اس نے اپنى بیٹى کے تعاون سے ایک کتاب تالیف کى اور اس میں ایک خاندان کى طویل العمرى ، جس میں ایک فرد کى سات پشتوں ، دادا، پر دادا، نواسہ ، نواسہ کى اولاد اور موخر الذکر کى اولاد کى اولاد _ کى مجموعى عمر 699 سا ل ہوتى ہے جبکہ اس خاندان کے دو اشخاص حادثہ میں مرگئے تھے _ بیمہ کمپنیوں کى تحقیق سے جو نئی شرح ''لوئی دوبلین'' اور ''ہربرٹ مارکس'' نے پیش کى میں انہوں نے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ اسلاف کى درازى عمر اخلاف کى عمر پر اثر انداز ہوتى ہے _

ممکن ہے یہ عامل کبھى دیگر عوامل جیسے ماحول اور برى عادت و غیرہ کے اثر کو ختم کردے _ چنانچہ اس بناپر کہا جا سکتا ہے کہ نامسا عد حالات میں بعض افراد کى طور عمر کا یہى راز ہے _ مثلاً ممکن ہے ایک شخص الکحل پیتا ہے لیکن موروثى عامل کى بناپر طویل عمر پاتا ہے _

اولاد، ماں، باپ سے اعضاء سالم و طاقت ور قوامیراث میں پاتے ہیں جو کہ طول عمر میں موثر ہیں اور میراث ملنے والى درجہ اول کى چیزوں میں اعصاب کى مشنرى اور خون کى گردش کا نام پیش کیا جا سکتا ہے _ انسان کى عمر اس کے شرائی کى رد سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے یعنى بعض لوگوں کى سرخ رگین بڑھاپے کى عمر سے پہلے ہى سخت ہوجاتى ہیں _ واضح ہے کہ اس سکتہ کى وجہ شرائین کى سختى اور ان چھلنى ہوجاتى ہے _

دوسرا عامل ما حول ہے : جس ماحول کى ہوا معتدل ، صاف ، حراثیم اور زہر سے پاک ، شور و ہنگامہ سے خالى ، سکون سے مالا مال اور سورج کى شعاعوں کا مر کز ہوگى اس کے باشند وں کى عمر وراز ہو گى _

تیسرا عامل ، شغل کى نوعیت اور کام کى مقدارہے _ کام میں جدو جہد خصوصا روحى و عصبى فعالیت درازى عمرمیں بہت موثر ہے ، جب بدن سالم اور ذہن آزاد ہوتو

بدن اور روح کوبے کارى سے جورنگ لگتا ہے وہ بدن وروح کى پر کارى کے نتیجہ کى فر سودگى سے زیادہ ہوتا ہے اور اس سے عمرمیں کمى واقع ہوتى ہے _ اسى لئے طویل عمر لوگوں کى ، وزیرا عظیم اور پادر یوں کى عمر معمولى افراد سے زیادہ ہے _ یہ عمر طویل ان کى سعى پیہم کا نتیجہ ہے اور اس بناپر یہ کہا جاسکتا ہے کہ جوانى کےعالم میں رٹائر ڈمنٹ لے لینے اور جلد بیکار بیٹھنے سے بہت سے خطرات پیدا ہوجاتے ، میں اور اس سے عمر کم ہوتى ہے _

چوتھا عامل : غذا کى کیفیت ہے _ غذا بھى مقدار اور نوعیت کے اعتبار سے درازى عمر پر گہر ا اثر چھوڑى ہے_ جن لوگوں کى عمر سو سال سے زیادہ ہوئی ہے ان میں سے اکثر کم خوراک تھے ، خشک خوراکى کیلئے بہت سى ضرب المثل کہى گئی میں ، مونتین کہتا ہے : انسان مرتا نہیں بلکہ خود کشى کرتا ہے _ دوسّرى ضرب المثل کہتا ہے :

تم اپنے دانتوں سے اپنى قبر کھودتے ہو _ زیادہ کھا نے سے جہاں بدن کى مختلف مشنریوں کى فعالیت بڑ ھ جاتى ہے وہاں بہت سى بیماریاں جیسے شکر کى بیمارى ، رگوں ، قلب اور پھیھپڑوں کى بیمارى لاحق ہوجاتى ہے افسوس ہے کہ ایسے افرادکى بدنى طاقت بیمارى کے ظاہر ہونے سے قبل بہت زیادہ ہوتى ہے اور وہ اس جھوٹى طاقت پر فنحر بھى کرتے ہیں پہلى جنگ عظیم کے دوران اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ بعض ممالک میں شکرکے مرض میں مرنے والوں کى تعداد میں کافى کمى واقع ہوئی _ اس کى علت جنگ کے زمانہ میں غذا کى کمیابى کو سمجھنا چاہئے _ اس بناپر یہ بات سمجھ میں آتى ہے کہ وہ فقر ابہت بڑا عطیہ ہے جو غذا کو معتدل اور اس میں کمى واقع کردے _ اور زیادہ گوشت کھانا ، خوصوصا چالیس سال کى عمر کے بعد بہت نقصاندہ ہے _

کورفل نیویارک یونیورسٹى میں ڈاکٹر mccay نے چوہوں پر ریسرچ کى ہے اس میں ا س بات کو ثابت کیا ہے کہ لاغر چوہے موٹے چوہو ں کو قبر میں پہنچاتے ہیں _ عام طور پر چوہے چار ماہ میں کامل و بالغ اور دو سال میں بوڑھے ہوجاتے ہیں اور تین سال سے پہلے مرجاتے ہیں _ ڈاکٹر mccay نے کچھ چوہے لئے اور انھیں کم کیلرى والى غذا میں پالا لیکن ویٹامن اور معدنى مواد کے لحاظ سے یہ غذا قوى تھى _ اور اس نتیجہ پر پہنچا کہ ان چوہوں کا رشد چار ماہ کے علاوہ ہزار دن تک جارى رہ سکتا ہے _ ان تجربوں میں اس نے مشاہدہ کیا کہ جن چوہوں نے معمولى غذا میں زندگى گزارى ہے وہ 965 دن کے بعد مرے ہیں لیکن جن چوہوں کو کم کیلرى والے غذا میں پالا تھا وہ اس کے بعد تک جو ان و زندہ رہے اگر ہم کم غذا کھانے والے چوہوں کا انسان سے موازن کریں تو انہوں نے نوع انسانى کى اس فرد کى ، جو کہ سو سے ایک سو پچاس سال تک زندہ رہتا ہے ، زندگى گزارى ہے _ اس کے: علاوہ یہ چوہے بہت کم بیمار ہوئے اور معمولى غذا میں زندہ رہنے والے چوہوں سے زیادہ چالاک تھے ایسے ہى تجربے کچھ مچھلیوں اور دیگر حیوانات پر RMPHIBIEN نے کئے ہیں اور اسى نتیجہ پر پہنچا ہے جیسا کہ پر خورى سے عمر کم ہوتى ہے اسى طرح غذا کى کمى بھى مرض کے پیدا ہونے اور عمر گھٹانے کے سلسلے میں گہر اثر رکھتى ہے یعنى اگر غذائی نظام میں ضرورى مواد نہیں ہوگا تو امراض کو وجود میں لائے گى _