پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

ظہور كى علامتيں

ظہور کى علامتیں

انجینئر: ظہور کى علامتیں کہاں تک صحیح ہیں؟

ہوشیار: صاحب الامر (ع) کے ظہور کى بہت سى علامتیں احادیث کى کتابوں میں بیان ہوئی ہیں لیکن اگر ہم ان سب کو بیان کریں تو بحث طولانى ہوجائیگى اور کئی جلسے اس میں گزر جائیں گے لیکن یہاں چند ضرورى باتوں کى وضاحت کردینا ضرورى ہے :

الف: بعض علامتوں کا مدرک ، خبر واحد ہے کہ جس کى سند و طریق میں غیر موثق اور مجہول الحال اشخاص ہیں لہذا مفید یقین نہیں ہے _

ب: اہل بیت کى احادیث میں ظہور کى علامتوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے _ ان میں سے ایک حتمى و ضرورى ہے ، اس میں :وئی قید و شرط نہیں ہے ان کا ظہور سے قبل واقع ہونا ضرورى ہے _ دوسرى قسم حتمى نہیں ہے یہ وہ حوادث ہیں جو ظہور کى حتمى علامت نہیںہیں بلکہ شرط سے مشروط ہیں اگر شرط واقع ہوگى تو یہ بھى ہوں گے اور اگر شرط نہ ہوگى تو یہ بھى نہ ہوں گے _ لہذا انھیں اجمالى طور پر ظہور کى علامتوں میں شمار کرنے میں مصلحت تھى _

ج _ جو چیزیں ظہور کى علامت ہیں وہ جب تک واقع نہ ہونگى اس وقت تک صاحب الامر کا ظہور نہیں ہوگا اور ان کا وقوع اس بات کى دلیل ہے کہ فرج کا زمانہ ایک حد تک قریب آگیا ہے _ لیکن یہ ضرورى نہیں ہے کہ ان علامتوں کے واقع ہوتے ہى بلا فصل امام زانہ کا ظہور ہوجائے گا _ لیکن ان میں سے بعض کى تصریح ہوئی ہے کہ وہ امام کے ظہور سے نزدیک واقع ہونگى _

د_ ظہور کى بعض علامتیں معجزانہ اور خارق العادت کے طور پر واقع ہونگى تا کہ مہدى موعود کے دعوے کے صحیح ہونے کى تائید کریں اور دنیا کے غیر معمولى حالات کو بیان کریں _ یہ علامتیں ایسى ہى ہیں جیسے دیگر معجزات اور صرف اس لئے انھیں رد نہیں کیا جا سکتا کہ وہ معمولى حالات کے موافق نہیں ہیں _

ھ_ ظہور کى علامتوں کى ایک قسم کتابوں میں ہمیں نظر آتى ہیں کہ جن کا واقع ہونا محال معلوم ہوتا ہے جیسا کہ یہ کہا گیا ہے ظہور کے وقت مغرب سے سورج نکلے گا اور نصف ماہ رمضان میں سورج گہن لگے گا اور پھر اسى مہینہ کے نصف آخر میں گہن لگے گا _ دانشوروں پر یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ ایسے حوادث کے واقع ہونے سے کائنیات کا نظام درہم و برہم ہوجائے گا _ اور شمسى نظام کى گردش میں تبدیلى آجائے گى _ لیکن واضح رہے ان علامتوں کا مدرک بھى خبر واحد ہے جو کہ مفید یقین نہیں ہے _ ان کى سند میں خدشہ وارد کرنے والا کہہ سکتا ہے کہ یہ بنى امیہ و بنى عباس کے خلفا کى جعل کى ہوئی ہیں _ کیونکہ اس زمانہ میں بعض لوگ حکومت وقت کے خلاف مہدى موعود کے عنوان سے قیام کرتے تھے اور اس طرح بہت سے لوگوں کو اپنا ہمنوا بنالیتے تھے _ خلفائے وقت نے جب یہ محسوس کیا کہ مہدى سے متعلق اصل احادیث کا انکار ممکن نہیں ہے تب انہوں نے دوسرا طریقہ سوچا تا کہ علویوں کى نہضت و تحریک کو مختل کیا جا سکے اور لوگوں کو اس سے بازر کھا جا سکے _ اس لئے انہوں نے محال علامتیں جعل کیں تا کہ لوگ ان علامتوں کے منتظر رہیں اور علویوں کى بات نہ مانیں _ اگر صحیح احادیث ہوتیں تو کوئی بات نہ تھى ایسى علامتیں معجزانہ طور پروجود میں آئیں گى تا کہ کائنات کے غیر معمولى حالات کا اعلان کریں اور حکومت حق کى ترقى کے اسباب فراہم کریں _