پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

فلسفہ غيبت

فلسفہ غیبت

انجینئر: اگر امام ظاہر ہوتے اور لوگ ضرورت کے وقت آپ کى خدمت میں پہنچ کر اپنى مشکلیں حل کرتے تو یہ ان کے دین اور دنیا کیلئے بہتر ہوتا _ پس غیبت کیوں اختیار کی؟

ہوشیار: اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اگر مانع نہ ہوتا تو آپ کا ظہور زیادہ مفید و بہتر تھا _ لیکن چونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ خداوند عالم نے اس مقدس وجود کو آنکھوں سے پنہاں رکھا ہے اور خدا کے افعال نہایت ہى استحکام اور مصلحت و اقع کے مطابق ہوتے ہیں _ لہذا امام کى غیبت کى بھى یقینا کوئی وجہ ہوگى _ اگر چہ ہمیں اس کى تفصیل معلوم نہیں ہے ، درج ذیل حدیث سے یہ بات سمجھ میں آتى ہے کہ غیبت کى بنیادى سبب لوگوں کو نہیں بتایا گیاہے ، صرف ائمہ اطہار علیہم السلام کو معلوم ہے _

عبداللہ بن فضل ہاشمى کہتے ہیں کہ امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا:

''صاحب الامر کیلئے ایسى غیبت ضرورى ہے کہ گمراہ لوگ شک میں مبتلا ہوجائیں گے'' _ میں نے عرض کى ، کیوں ؟ فرمایا: ''ہمیں اس کى علّت بیان کرنے کى اجازت نہیں ہے'' _ اس کا فلسفہ کیا ہے؟ وہى فلسفہ جو گزشتہ حجت خدا کى غیبت میں تھا _ لیکن اس کى حکمت ظہور کے بعد معلوم ہوگى _ بالکل ایسے ہى جیسے جناب خضر(ع) کى کشتى میں سوراخ ، بچہ کے قتل اور دیوار کو تعمیر کرنے کى جناب موسى کو جدا ہوتے وقت معلو م ہوئی تھى _ اے فضل کے بیٹے غیبت کا موضوع سرّ ى ہے _ یہ خدا کے اسرار اور الہى غیوب میں سے ایک ہے _ چونکہ ہم خدا کو حکیم تسلیم کرتے ہیں _ اس لئے اس بات کا بھى اعتراف کرنا چاہئے کہ اس کے امور حکمت کى روسے انجام پاتے ہیں _ اگر چہ اسکى تفصیل ہم نہیں جانتے ''_ (1)

مذکورہ حدیث سے یہ بات سمجھ میں آتى ہے کہ غیبت کى اصلى علت و سبب اسلئے بیان نہیں ہوئی ہے کہ لوگوں کو بتانے میں صلاح نہیں تھى یا وہ اس کے سمجھنے کى صلاحیت نہیں رکھتے تھے _

فائدہ اول: امتحان و آزمائشے _ تا کہ جن لوگوں کا ایمان قوى نہیں ہے انکى باطنى حالت ظاہر ہوجائے اور جن لوگوں کے دل کى گہرائیوں میں ایمان کى جڑیں اتر چکى ہیں ، غیبت پر ایمان ، انتظار فرج اور مصیبتوں پر صبر کے ذریعہ ان کى قدر و قیمت معلوم ہوجائے اور ثواب کے مستحق قرار پائیں ، امام موسى کاظم فرماتے ہیں :

'' ساتویں امام کے جب پانچویں بیٹے غائب ہوجائیں ، اس وقت تم اپنے دین کى حفاظت کرنا _ ایسا نہ ہو کہ کوئی تمہیں دین سے خارج کردے _ اے میرے چھوٹے بیٹے صاحب الامر کے لئے ایسى غیبت ضرورى ہے کہ جسمیں مومنین کا ایک گروہ اپنے عقیدے سے منحرف ہوجائے گا _ خدا امام زمانہ کى غیبت کے ذریعہ اپنے بندوں کا امتحان لے گا _(2)

دوسرا فائدہ : غیبت کے ذریعہ ستمگروں کى بیعت سے محفوظ رہیں گے _ حسن بہ فضال کہتے ہیں کہ امام رضا (ع) نے فرمایا:

''گویا میں اپنے تیسرے بیٹے (امام حسن عسکری(ع) ) کى وفات پر اپنے شیعوں کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ اپنے امام کو ہر جگہ تلاش کررہے ہیں لیکن نہیں پارہے ہیں'' میں نے عرض کى : فرزند رسول کیوں؟ فرمایا:'' ان کے امام غائب ہوجائیں گے'' عرض کى : کیوں غائب ہوں گے ؟ فرمایا: '' تا کہ جب تلوار کے ساتھ قیام کریں تو اس وقت آپ کى گردن پر کسى کى بیعت نہ ہو ''_ (3)

تیسرا فائدہ : غیبت کى وجہ سے قتل سے نجات پائی _

زرارہ کہتے ہیں کہ امام صادق (ع) نے فرمایا:

''قائم کے لئے غیبت ضرور ى ہے '' _ عرض کى کیوں ؟ فرمایا: قتل ہوجانے کا خوف ہے اور اپنے شکم مبارک کى طرف اشارہ کرکے فرمایا''_ (4)

مذکورہ تینوں حکمتیں اہل بیت کى احادیث میں منصوص ہیں _

 

1_ بحارالانوار ج 52 ص 91_
2_ بحار الانوار ج 52 ص 113_
3_ بحار الانوار ج 51 ص 152_
4_ اثبات الہداة ج 6 ص 427_