پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

كيا اكثريت قتل كردى جائيگى ؟

کیا اکثریت قتل کردى جائیگى ؟

جلالى صاحب کے مکان پر حسب سابق جلسہ شروع ہوا ، ہوشیارى صاحب نے ایک مختصر تمہید کے بعد کہا: الحمد للہ جلسے کامیاب و مفید رہے ، میرا خیال ہے کہ وہ بہت سے مسائل کسى نہ کسى حد تک حل ہوگئے ہوں گے جو کہ احباب کو لا ینحل معلوم ہوتے تھے لہذا احباب کى نظر میں اگر کوئی اہم مسئلہ ہو تو اسے پیش کریں _

انجینئر: علماء پر یہ بات مخفى نہیں ہے کہ آج دنیا کے مسلمان دوسرے مذاہب کى بہ نسبت اقلیت میں ہیں _ زمین پر بسنے والوں میں اکثریت غیر مسلموں کى ہے _ اسى طرح تمام مسلمانوں کى بہ نسبت شیعہ بھى اقلیت میں ہیں ، ظلم بہت ہیں ، یہ ہے آج دنیا کى جمعیت _ چنانچہ ہمیشہ کى طرح آئندہ بھى ایسا ہى ہوگا _ اس بناپر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ظہور حضرت مہدى کے وقت بھى شیعہ اقلیت میں ہوں گے _ اس موازنہ کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، میں آپ سے یہ سوال کرتا ہوں _ کیا یہ بات معقول ہے کہ دنیا کى اکثریت تھوڑے سے شیعوں کے ہاتھوں قتل ہوجائے گى اور مقابلہ نہ کریں گے ؟ اس کے علاوہ اگر زیادہ تر لوگ قتل ہوجائیں گے تو زمین قبرستان بن جائے گى اقلیت باقى رہے گى لہذا وہ قبرستان پر حکمرانى کریں گے اور ایسے عمل کو نہ اصلاح کا نام دیا جا سکتا ہے نہ اسے عالمى حکومت کہا جا سکتا ہے

ہوشیار: اینجنئر صاحب ہمیں مستقبل کا معتد بہ علم نہیں ہے اور ماضى پر اسے قیاس نہیں کیا جا سکتا _ یہ بات قدر مسلَّم ہے کہ آئندہ لوگوں کے افکار و استعداد میں ترقى ہوگى اور وہ حق کو قبول کرنے کیلئے زیادہ آمادہ ہوں گے _ آج یہ بات سنى جاتى ہے کہ مغرب و مشرق کے بہت روشن فکر اس نکتہ کى طرف متوجہ ہوتے ہیں کہ ان کے مذاہب و ادیان انھیں مطمئن نہیں کر سکتے _ دوسرے طرف خدا پرستى اور خدا جوئی کى فطرت آرام سے نہیں بیٹھتى ہے _ لہذا وہ ایسے آئین کى جستجو میں ہیں جو فاسد عقائد اور خرافات سے پاک و پاکیزہ ہو اور معنویت کا حامل ہوتا کہ ان کى اندرونى خواہشوں کو پورا کرسکے اور روحانى غذا فراہم کرے _ اس نہج سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مستقبل قرب میں معاشرہ انسانى ، اسلامى کے احکام و معارف کى متانت و حقانیت کا سراغ لگائے گا اور اس پر یہ واضح ہوجائے گا کہ اس کى اندرونى خواہش اور اس کى جسمانى و روحانى سعادت کا ضامن صرف دین اسلام ہى ہے _

افسوس کہ ہمارے پاس اتنا بلند حوصلہ اور وسیلہ نہیں ہے کہ جس سے ہم دنیا کے لوگوں کو اسلام کے پاکیزہ معارف اور اس کے نور انى حقائق سے آگاہ کرسکیں لیکن ایک طرف لوگوں کى حقیقت کااحساس اور دوسرى طرف اسلام کے متین احکام و معارف اس مشکل کو ایک روز ضرور حل کریں گے _ اور اس دقت دنیا والے گروہ در گروہ اسلام میں داخل ہوں گے اور مسلمانوں کى اکثریت ہوگى _

اس کے علاوہ زمانہ ظہور کے عام حالات کے پیش نظر بھى یہ پیشین گوئی کى جا سکتى ہے کہ جب حضرت مہدى ظہور فرمائیں گے اور لوگوں کے سامنے حقائق اسلام پیش کریں گے اور اسلام کے اصلاحى و انقلابى پروگرام سے انھیں مطلع کریں گے تو بہت سے لوگ اس کے حلقہ بہ گوش ہوجائیں گے کیونکہ ایک طرف تو لوگوں کى درک حقائق والى استعدادکمال کو پہنچ جائے گى اور دوسرى طرف وہ امام زمانہ کے معجزات کو مشاہدہ کریں گے دنیا کے حالات کو غیر معمولى پائیں گے اور رہبر انقلاب کى طرف سے انھیں خطرہ سے آگاہ کیا جائے گا _ ان حالات کى بناپر لوگ حضرت مہدى کے ہاتھوں فوج در فوج اسلام میں داخل ہوں گے اور قتل سے نجات پائیں گے _

لیکن جو لوگ ان تمام چیزوں کے باوجود اسلام قبول نہیں کریں گے ، یہود و نصارى تو قتل نہیں کئے جائیں گے بلکہ وہ حکومت اسلام کى حمایت میں زندگى گزاریں گے صرف کفار ، ستمگر اور جھگڑالو ہیں جو کہ مہدى (عج) کے سپاہیوں کے ہاتھوں قتل کئے جائیں گے اور ان کى تعداد بہت زیادہ نہ ہوگى _

 


قم سے معارف اسلام کى اشاعت ہوگی

اہل بیت کى احادیث سے یہ بات سمجھ میں آتى ہے کہ مستقبل قریب میں علمائے شیعہ ماضى سے زیادہ مذہب تشیّع کے احکام و عقائد کو اہمیت دیں گے اور اپنے حالات کو سنواریں گے ، نظم و ضبط پیدا کریں گے _ رائج الوقت تبلیغى وسائل سے آراستہ ہوں گے اور قرآن مجید کے حقائق و احکام سے جو کہ انسان کى سعادت کے ضامن ہیں لوگوں کو روشناس کرائیں گے _ اور اسلام کى ترقى و عظمت اور حضرت ولى عصر کے ظہور کے اسباب فراہم کریں _

حضرت امام صادق (ع) فرماتے ہیں :

'' بہت جلد کوفہ مومنوں سے خالى ہوجائے گا _ علم اس شہرے ایسے ناپید ہوجائے گا جیسے سانپ اپنے بل میں چھپ جاتا ہے وہاں اس کا کوئی اثر بھى نہ ملیگا ، علم کا مرکز قم ہوگا ، قم علم و فضل کا محور ہوگا ، وہیں سے علم تمام شہروں میں پھیلے گا یہاں تک کہ روئے زمین پر کوئی جاہل باقى نہیں رہے گا ، یہاں تک عورتیں بھى _

اب ہمارے قائم کا ظہور قریب ہوگا اور خدا قم اور اس کے باشندوں کو حجت قرار دے گا اور اگر ایسا نہ ہو تا تو زمین اپنے ساکنوں سمیت دھنس جاتى اور حجت باقى نہ رہتى _ علم و دانش قم سے تمام مغرب و مشرق کے شہروں میں پھیلے گا اور دنیا والوں پر حجت تمام ہوجائے گى یہاں تک کہ روئے زمین پر ایک شخص بھى ایسا نہیں ملیگا جس تک علم و دین نہ پہنچا ہو _ اس کے بعد ہمارے قائم ظہور فرمائیں گے اور خدا کے عذاب و قہر کے اسباب فراہم ہوجائیں گے کیونکہ خدا اپنے بندوں سے اس وقت انتقام لیتا ہے جب وہ اس کى حجت کا انکار کرتے ہیں ''_ (1)

امام صادق (ع) فرماتے ہیں :

خدا نے کوفہ اور اس کے باشندوں کو تمام شہروں اور ان کے ساکنوں پر حجت قرار دیا تھا ، قسم کو بھى دوسرے شہروں پر حجت قرار دے گا اور اس کے باشندوں کے ذریعہ مشرق و مغرب میں رہنے والوں _ جن و انس پر حجت قائم کرے گا ، خدا قم والوں کو ذلیل نہیں کرے گا بلکہ خدا کی
 توفیق و نصرت ہمیشہ ان کے شامل حال رہے گى _ اس کے بعد فرمایا : قسم کے دین داروں کى کم اہمیت تھى ، اس لئے انھیں زیادہ اہمیت نہیں دى جائیگى اگر ایسا نہ ہو تو تا تو قم اور اس کے باشندوں کو برباد کردیا جاتا اور تمام شہروں پرحجت باقى نہ رہتى _ آسمان اپنى جگہ رہتا ، زمین والوں کو لمحہ بھر کى مہلت نہ ملتى _ قم اور اس کے بسنے والے تمام ناگوار حوادث سے محفوظ رہیں گے ایک زمانہ آئے گا کہ قم اور اس کے ساکن تمام لوگوں پر حجت قرار پائیں گے اور ہمارے قائم کى غیبت سے ظہور تک ایسا ہى رہے گا _ خدا کے فرشتے قم اور اس کے رہنے والوں سے تمام بلاؤں کو دور کریں گے اور جو ستمگر اس شہر پر حملہ کرنا چاہے گا ، ستمگروں کو ہلاک کرنے والا اس کى کمر توڑ دے گا اور اسے سخت مصیبت میں مبتلا کردے گا یا اس پر اسى سے قوى دشمن کو مسلط کردے گا خداوند عالم ظالموں کے دلوں سے قسم اور اس کے ساکنوں کى یاد محو کردے گا _ جیسا کہ انہوں نے ذکر خدا کو فراموش کردیا ہے _ (2)

امیر المؤمنین (ع) کا ارشاد ہے :

'' قم والوں میں سے ایک شخص لوگوں کو حق کى طرف بلائے گا _ ایک گروہ اسکى آواز پر لبیک کہے گا ، اس کے پاس جمع ہوجائیں گے جو کہ فولاد کى مانند ہوں گے انھیں کوئی متزلزل نہیں کر سکے گا _ وہ جنگ سے نہیں اکتائیں گے ، وہ صرف خدا پر توکل کریں گے ، آخر کار متیقن کامیاب ہوں گے '' _ (3)

 

جلالى : آپ نے یہ پیشین گوئی کى ہے کہ مستقبل میں مسلمانوں کى اکثریت ہوگى _ آپکى پیشین گوئی بعض احادیث کے منافى ہے مثلاً:

رسول اکرم کا ارشاد ہے :

'' ایک زمانہ آئے گا کہ جس میں قرآن کا خط ہى بچے گا اور اسلام برائے نام رہے گا لوگوں کو مسلمان کہا جائے گا لیکن وہ اس سے بہت دور ہوں گے ان کى مسجد یں آراستہ ہوں گى لیکن ہدایت سے ان کے دل خالى ہوں گے '' (4)

ہوشیار: رسول (ص) اکرم نے ایسى احادیث میں صرف یہ فرمایا ہے کہ ایک دن آئے گا کہ جب حقیقت و معنویت اسلام سے مٹ جائے گى صرف اس کى شکل باقى رہے گى اور مسلمان ہونے کے باوجود حقیقت سے کو سوں دور ہوں گے لیکن یہ بات مسلمانوں کى اکثریت کے منافى ہیں ہے ممکن ہے مسلمان ہونے کے باوجود وہ اسلام کى نورانیت سے کم فائدہ اٹھاتے ہوں اور پیکر اسلام پر کہنہ گى کى گردپڑگئی ہواور وہ امام زمانہ اس گرد کو صاف کریں اور دین کى تجدید ہوجائے _ جیسا کہ رسول کا ارشاد بھى ہے : قسم اس ذات کى جس کے قبضہ قدرت میں میرى جان ہے مسلمانوں کى تعداد میں ہمیشہ اضافہ ہوگا اور شرک و مشرکین کى تعداد میں ہمیشہ کمى واقع ہوگی'' _ اس کے بعد فرمایا :'' قسم اس کى جس کے قبضہ قدرت میں میرى جان ہے جہاں رات ہوتى ہے وہاں یہ دین پہنچے گا _ (5)

مختصر یہ کہ اولاً یہ کہا گیا ہے کہ امام زمانہ کے ظہور سے قبل مسلمانوں کى اکثریت ہوگى ثانیاً یہ کہا گیا ہے _ آپ کے ظہور کے بعد بہت سے لوگ مسلمان ہوجائیں گے کیونکہ علوم و استعداد کى سطح بلند ہوجائے گى اور حق قبول کرنے کیلئے تیار ہوجائیں گے جیسا کہ روایات میں وارد ہوا ہے _

حضرت محمد باقر (ع) کا ارشاد ہے کہ:

''جب ہمار قائم ظہور کریں گے اس وقت خدا اپنے بندوں پرکرم کرے گا ان کے حواس ٹھکانے لگائے گا اور ان کى عقلوں کو کامل کرے گا '' _ (6)

حضرت على (ع) کا ارشاد ہے :

''آخرى زمانہ میںاور جہالت کے زمانہ میں خداوند عالم ایک شخص کو مبعوث کرے گا اور اپنے ملائکہ کے ذریعہ اس کى مدد کرے گا ، اس کے چاہنے والوں کى حفاظت کرے گا ، نشانیوں کے ذریعہ اس کى مدد کرے گا اور تمام اہل زمین پر اسے کامیابى عطا کرے گا تا کہ وہ زبردستى یا راضى برضا دین حق کو قبول کرلیں _ زمین کو عدل و انصاف اور نورسے پر کرے گا _ شہروں کے طول و عرض اس کے تابع ہوں گے ہر ایک کافر ایمان لے آئے گا اور ہربد کردار صالح بن جائے گا '' _ (7)

آپ کے دشمن بھى کمزور نہیں ہیں

انجینئر صاحب کے اعتراضات کو یہ چیز بھى تقویت دیتى ہے کہ دنیا کے عام حالات خطرناک ایجادات کى ترقى ، اسلحہ سازى کے میدان میں مشرق و مغرب کا مقابلے اور انسانیت کے اخلاقى تنزل سے یہ بات سمجھ میں آتى ہے کہ بڑى حکومتیں بلکہ یہود و نصارى متحد ہوجائیں گے اور خطرناک اسلحوں سے بہت سے لوگوں کو اپنى انانیت کا نشانہ بنائیں گے _ اور بہت سے خطرناک بیمارى کے پیدا ہوجانے سے مرجائیں گے _

عبدالملک کہتا ہے کہ میں حضرت امام محمد باقر کى مجلس سے اٹھا اور دونوں ہاتھ ٹیک کر رونے لگا اور عرض کى : مجھے یہ توقع تھى کہ میں حضرت قائم کو اس حال میں دیکھوں گا کہ مجھ میں طاقت ہوگى _ امام نے فرمایا :'' کیا تم اس بات سے راضى نہیں ہو کہ تمہارے دشمن جنگ میں مشغول رہیں او رتمہارے گھر محفوظ رہیں ؟ جب ہمارے قائم ظہور کریں گے اس وقت میں سے ہر ایک کو چالیس مردوں کى قوت ملیگى _ تمہارے دل فولاد کى مانند ہوجائیں گے کہ اگر پہاڑ کوبھى لگادو گے تو اسے بھى شگافتہ کردو گے اور نتیجہ میں پورى دنیا پر تمہارى حکومت ہوگى ''_ (8)

امام صادق (ع) کا ارشاد ہے :

''قائم آل محمد کے ظہور سے قبل دو وبائیں آئیں گى ، ایک سرخ موت دوسرى سفید یہاں تک کہ ہر سات آدمیوں والے خاندان میں سے پانچ ہلاک ہوجائیں گے _ سرخ موت میں قتل ہوں گے اور سفید میں طاعون سے مریں گے '' (9)

زرارہ کہتے ہیں : میں نے امام صادق (ع) کى خدمت میں عرض کى : ندائے آسمانی حق ہے ؟ فرمایا :

''بالکل ، خدا کى قسم خدا کى ہر قوم اسے اپنى زبان میں سنے گى '' _ اس کے بعد فرمایا : قائم اس وقت تک ظہور نہ فرمائیں گے جب تک دس اشخاص سے نوہلاک نہ ہوجائیں گے '' (10)


جنگ ناگزیر ہے

فہیمى : کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ مہدى موعود کے ظہور کے لئے اس طرح زمین ہموار کى جائے کى جس سے کوئی خونریزى نہ ہو اور آپ کى حکومت تشکیل پا جائے ؟

ہوشیار: عادت کے پیش نظر یہ چیز بعید نظر آتى ہے کیونکہ انسان کى فکر خواہ کتنى ہى ترقى کرلے اور خیرخواہ افراد کى تعداد میں کتنا ہى اضافہ ہوجائے پھر بھى ان کے درمیان ظالم و خود سر لوگ باقى رہیں گے جو حق و عدل پرورى کے دشمن ہوتے ہیں اور وہ کسى طرح اپنا نظر یہ نہیں بدلتے ایسے لوگ اپنے ذاتى مفاد و منافع سے دفاع کیلئے حضرت مہدى (ع) کے خلاف اٹھیں گے اور جہاں تک ہوسکیگا تخریب کارى کریں گے _ ان لوگوں کو کچلنے کیلئے جنگ ضرورى ہے _ اس لئے اہل بیت کى احادیث میں جنگ کو حتمى قراردیا گیا ہے _

بشیر کہتے ہیں : میں نے ابو جعفر کى خدمت میں عرض کى : لوگ کہتے ہیں جس وقت امام زمانہ ظہور فرمائیں گے اس وقت ان کے کام ساینٹفک طریقہ سے روبراہ ہوجائیں گے اور فصد کھلوانے کے برابر خونریزى نہ ہوگی؟ آپ (ع) نے فرمایا:

'' خدا کى قسم ایسا نہیں ہے یہ ممکن ہوتا تو رسول خدا کیلئے ہوتا ، جبکہ دشمن سے جہاد میں رسول (ص) کے دندان مبارک شہید ہوئے ہیں ، خدا کى قسم حضرت صاحب الامر کا انقلاب بھى اس وقت تک کامیاب نہ ہوگا جب تک میدان جنگ میں خون نہ بہایا جائے گا _ اس کے بعد آپ نے دست مبارک پیشانى پر ملا _ (11)

 

1_ سفینة البحار ، قم _
2_ سفینة البحار
3_ بحار الانوار ج 60 ص 216_
4_ بحارالانوار ج 52 ص 190
5_ تاریخ ابن عساکر ج 1 ص 87
6_ بحار الانوار ج 52 ص 328
7_ اثبات الہداة ج 7 ص 49
8_ بحار الانوار ج 52 ص 335
9_ اثبات الہداة ج 7 ص 401
10_ بحار الانوار ج 52 ص 244_
11_ بحارالانوار ج 52 ص 358_