پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

صاحب الامر (عج) كى مادر گرامي

صاحب الامر (عج) کى مادر گرامی

جلالى : صاحب الامر کى مادر گرامى کا کیا نام ہے ؟

ہوشیار: آپ کى مادرگرامى کے متعدد نام بیان کئے گئے ہیں ، جیسے : نرجس ، صیقل ، ریحانہ ، سوسن ، خمط ، حکیمہ ، مریم درج ذیل دو نکات پر توجہ فرمائیں تو مذکورہ اختلاف کا سبب معلوم ہوجائے گا _

الف : امام حسن عسکرى (ع) کى مختلف نام کى متعدد کنیزیں تھیں _ کنیزوں کے تعدد والے موضوع کو حکیمہ خاتون نے دو موقعوں پر بیان کیا ہے _

ایک جگہ حکیمہ خاتون کہتى ہیں : ایک روز میں امام حسن عسکرى کى خدمت میں پہنچى تو دیکھا آپ (ع) صحن میں تشریف فرماہیں اور کنیزیں آپ کے چاروں طرف جمع ہیں میں نے عرض کى _ میں آپ کے قربان آپ کے جانشین کس کنیز سے پیدا ہوں گے فرمایا : سوسن سے ''_(1)

دوسرى جگہ حکیمہ خاتون فرماتى ہیں : ایک روز میں امام حسن عسکرى (ع) کے گھر گئی تھى _ جب میں نے واپسى کا ارادہ کیا تو آپ نے فرمایا : ہمارے ہى گھر افطار کیجئے کیونکہ آج کى رات خدا مجھے بیٹا عطا کرے گا _ میں نے عرض کى : کس کنیز سے ؟ فرمایا نرجس سے _ عرض کى مولا : میں بھى نرجس کو تمام کنیزوں سے زیادہ چاہتى ہوں _ (2)

ان دو حدیثوں اور دیگر احادیث سے یہ بات سمجھ میں آتى ہے کہ امام حسن عسکرى (ع) کے یہاں متعدد کنیزیں تھیں _

ب_ جیسا کہ میں پہلے بھى عرض کرچکاہوں کہ فرزند حسن عسکرى نے خطرناک اور وحشت ناک ماحول میں ولادت پائی ہے _ کیونکہ خلفائے بنى عباس بلکہ بعض بنى ہاشم نے بھى یہ احساس کرلیا تھا کہ مہدى یعنى ظالم و ستمگروں سے جہاد کرنے والے کى ولادت کا وقت قریب ہے _ اس لئے انہوں نے اپنے خفیہ اور آشکار کارندوں کو اس بات پر مامور کیا کہ وہ امام حسن عسکرى بلکہ تمام علویوں کے گھروں کى مکمل طور پر نگرانى رکھیں _ بنى عباس کى اس مشینرى کى پورى کوشش یہ تھى کہ ان گھروں سے ایک نوزاد بچہ تلاش کرکے خلیفہ کى خدمت میں پیش کردے _

ان دو مقدموں کے بعد ہم یہ کہتے ہیں کہ خدا کى طرف سے یہ مقدر ہوگیا تھا کہ ایسے خوفناک حالات اور ایسے مرکز توجہ گھر میں امام حسن عسکرى (ع) کا بیٹا پیدا ہو اور اسکى جان خطرہ سے محفوظ رہے _ اس لئے تمام پیش بندیاں کى گئی تھیں _ اولاً جیسا کہ روایات میں وارد ہوا ہے آپ کى والدہ میں حمل کے آثار ظاہر نہیں ہوئے _ ثانیاً: امام حسن عسکرى (ع) نے احتیاط کى رعایت کے تحت کسى کو ان کى مادر گرامى کا نام نہیں بتایا _ ثالثاً: ولادت کے وقت حکیمہ خاتون اور چند کنیزوں کے علاوہ کوئی گھر میں نہیں تھا جبکہ وضع حمل کے وقت عام طور پر دائی اور چند عورتوں کى مدد کى ضرورت ہوتى ہے _ کوئی نہیں جانتا تھا کہ امام حسن عسکرى نے شادى کى ہے یا نہیں اور اگر کى ہے تو کس سے _

پندرہ شعبان کى شب میں نہایت خفیہ اور پنہاں، ترس و خوف کے ماحول میں امام حسن عسکرى (ع) کے یہاں بیٹا پیدا ہوا ، اس گھر میں جہاں متعدد کنیزیں موجود تھیں لیکن کسى میں بھى حمل کے آثار ظاہر نہیں تھے اور وضع حمل کے وقت حکیمہ خاتون کے علاوہ وہاں کوئی اور موجود نہ تھا اور کوئی قضیہ کے اظہار کى جرائت نہیں رکھتا تھا _

ایک زمانہ تک یہ موضوع سربستہ راز و مخفى رہا بعد میں خاص اصحاب کے درمیان شروع ہوا بعض کہتے تھے خدا نے امام حسن عسکرى کو ایک فرزند عطا کیا ہے اور بعض انکار کرتے تھے _ چونکہ کنیزیں یکساں تھیں کسى میں حمل کے آثار ظاہر نہیں تھے اس لئے امام مہد ى کى مادر گرامى کے بارے میں اختلاف ناگزیر تھا ، بعض کہتے تھے ان کى والد صیقل ہیں _ بعض کہتے تھے سوسن ہیں اور بعض ریحانہ کو آپ کى والدہ قرار دیتے تھے اور کچھ ان کے علاوہ کسى اور کے قائل تھے _ حقیقت حال سے کوئی واقف نہ تھا اور جو معدود افراد واقف بھى تھے انھیں حقیقت بیان کرنے کى اجازت نہیں تھى _ یہاں تک کہ حکیمہ خاتون بھی، جو کہ آپ ولادت کى گواہ و شاہد تھیں ، احتیاط کى رعایت کى وجہ سے کبھى نرجس کو کبھى سوسن کو آپ کى والدہ بتاتى تھیں _

احمد بن ابراہیم کہتے ہیں : میں 262 ھ میں حکیمہ خاتون بنت امام محمد تقى (ع) کى خدمت میں حاضر ہوا اور پشت پردہ سے ان سے گفتگو کى اور ان کى نظریات معلوم کئے _ انہوں نے اپنے ائمہ کا تعارف کرایا او رآخر میں محمد بن حسن کا نام لیا _ میں نے پوچھا : آپ اس واقعہ کى خودگواہ ہیں یااخبار کى بناپر کہتى ہیں؟ فرمایا: امام حسن عسکری نے قضیہ لکھ کر اپنى مادر گرامى کے سپرد کردیا ہے _ میں نے عرض کى اس صورت میں شیعوں کو کس طرف رجوع کرنا چائے ؟فرمایا: امام حسن عسکرى (ع) کى والدہ سے _ میں نے کہا : اس وصیت کى روسے ایک عورت کى پیروى ہوگى _ فرمایا : امام حسن عسکرى (ع) نے اس وصیت میں اپنے جد امام حسین (ع) بن على کى پیروى کى ہے کیونکہ آپ نے بھى کربلا میں اپنى بہن زینب (ع) کو اپنا وصى قراردیا تھا اور امام زین العابدین کے علوم کى جانب زینب (ع) کى طرف نسبت دى جاتى ہے _ امام حسین (ع) نے یہ کام اس لئے انجام دیا تھا تا کہ امام زین العابدین (ع) کى امامت کا مسئلہ مخفى رہے _ اس کے بعد حکیمہ نے فرمایا : تم تو اخبارى ہو کیا تمہارے پیش نظریہ روایت نہیں ہے کہ حسین کے بیٹے کى میراث تقیسم ہوجائے گى جبکہ وہ زندہ ہے _ (3)

جیسا کہ آپ ملا حظ فرمار ہے ہیں کہ حکیمہ نے اس حدیث میں اور صریح جواب دینے سے احتراز کیا ہے اور بچہ کى داستان کى امام حسن عسکرى کى والدہ کى طرف نسبت دى ہے یا وہ مخاطب سے ڈرتى اور ان سے حقیقت کو چھپا تى ہیںیا موضوع کو جان بوجھ کر مبہم رکھنا میں جبکہ یہى حکیمہ خاتون دوسرى جگہ امام حسن عسکرى کے نرجس سے نکاح کو تفضیل سے بیان کرتى ہیں اور مہدى کى ولادت کى داستان کو ، کہ جس کى خود گواہ تھیں ، تفصیل سے بیان کرتى ہیں _ اس کے بعد کہتى میں اب میں آپ کو مستقل طور پر د یکھتى ہوں اور گفتگو بھى کرتى ہوں ( 4 ) خلاصہ ، صاحب الا مر کى والدہ کے بار ے میں جو اختلاف نظر آتا ہے وہ کوئی عجیب و غریب بات نہیں ہے بلکہ اس زمانہ کے وحشت ناک حالات ، کنیزوں کى کثرت اور اختفا میں شدت یہى اقتضا تھا اور امام حسن عسکرى کى میراث کے سلسلے میں آپ کى والدہ اور جعفر کذاب کے در میان جو شدید اختلاف رونما ہو اتھا بعید نہیں ہے کہ اس میں خلیفہ کا ہا تھ ہو اور اس طرح امام حسن عسکرى کے بیٹے کاپتہ لگا نا چا ہتا ہو _

کمال الدین میں صدوق لکھتے ہیں : جب امام حسن عسکرى کى میرات کے سلسلہ میں آپ کى والدہ سے جعفر سے نزاع ہوئی ااور قضیہ خلیفہ تک پہنچا تو اس وقت امام حسن عسکرى کى ایک کنیز صیقل نے حاملہ ہو نے کا دعوى کیا چنا نچہ اس کنیز کو خلیفہ معتمد کے گھر لے جا یا گیا اور خلیفہ کى عورتون ، خدمت گارون ، ماہر عورتون اور قاضى کى عورتو ں کى نگرانى میں رکھى گئیں تا کہ ان کے حاملہ ہونے کا مسئلہ واضح ہو جائے _ لیکن اس زمانے میں عبداللہ بن یحیى اور صاحب زنج کے خروج کا مسئلہ اٹھ کھٹرا ہوا _ اور حکومت کے افراد کو سامرہ سے نکلنا پڑا ، اور اپنے مسائل میں الجھ گئے اور صیقل کى نگرانى سے دست بردار ہو گئے (5)

نام اور تعدد کے اختلاف میں دوسرا احتمال بھى ہے _ ممکن ہے کوئی یہ کہے : یہ سب نام ایک ہى کنیز کے تھے _ یعنى جس کنیز کے بطن سے صاحب الامر تھے ان کے کئی نام تھے ، یہ بھى بعید نہیں ہے کیونکہ عربوں میں رواج تھا کہ وہ ایک ہى شخص کو متعدد ناموں سے پکار تے تھے _

اس احتمال کا ثبوت وہ حدیث ہے جو کہ ، کمال الدین ، میں موجود ہے صدوق نے اپنى سند سے غیاث سے روایت کى ہے کہ انہوں کہا : امام حسن عسکرى کے جانشین جمعہ کے دن پیدا ہوئے ہیں _ ان کى مادر گرامى ریحانہ ہیں کہ جنھیں نرجس صیقل اور سوسن بھى کہا جاتا ہے چونکہ حمل کے زمانہ میں مخصوص نورانیت و جلاکى حامل تھیں اس لئے ان کانام صیقل پڑ گیا تھا (6)

آخرمیں اس بات کى وضاحت کردینا ضرورى سمجھتا ہوں کہ صاحب الامر کى مادر گرامى کے نام کى تعیین میں اگرچہ مختصر ابہام ہے لیکن اس ابہام سے آپ کے اصل وجود پر کوئی صرف نہیں آتاہے کیونکہ ، جیساکہ آپ نے ملاحظہ فرمایا ، ائمہ اطہار اور امام حسن عسکرى نے اپنے بیٹے کے وجود کى خبردى ہے اور حکیمہ خاتون بنت امام محمد تقى ، جو کہ قابل اعتماد و وثوق عورتیں ، انہیں نے آپ کى ولادت کى وضاحت کى ہے_ اس کے علاوہ امام حسن عسکرى کے گھر کے خدام اور بعض ثقہ افراد نے اس کو دیکھا ہے اور اس کے و جود کى گواہى دى ہے _ والدہ کانام خواہ کچھ بھى ہو _

 

 

1_ بحار الانوار جلد 51 ص 17_
2_ بحارالانوار جلد 51 ص 25_
3_ کمال الدین ج 2 ص 178
4 _ کمال الدین ج 99 ص 103
5_کما الدین ج2 ص 149
6- کمال الدین ج 2 ص 106.