پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

مہمانداري

مہمانداری

ایک چیز جس کا ہر خاندا کو کم یا زیادہ سامنا کرنا پرتا ہے وہ مہماندارى ہے بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ مہماندارى زندگى کے لوازمات میں سے ہے _ مہمان نوازى ایک اچھى رسم ہے اس کے ذریعہ دلوں میں باہمى تعلق و ارتباط پیدا ہوتا ہے _ محبت و الفت میں اضافہ ہوتا ہے _ نفرت و کدورت دور ہوتى ہے دوستوں اور عزیزوں کے یہاں آمد و رفت اور کچھ دیر مل بیٹھنا ایک مفید اورسالم تفریح شمار کى جاتى ہے _

پیغمبر اکرم (ص) فرماتے ہیں : مہمان کا رزق آسمان سے نازل ہوتا ہے اس کو کھلانے سے میزبان کى گناہ بخش دیئےاتے ہیں'' _ (132)

امام على رضا (ع) فرماتے ہیں سخى لوگ دوسروں کے کھانے میں سے کھاتے ہیں تا کہ ان کے کھانے میں سے وہ کھائیں لیکن کنجوس دوسروں کے کھانے میں سے نہیں کھاتے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے کھانے میں سے وہ کھالیں _ (133)

حضرت رسول خدا (ص) کا رارشاد گرامى ہے : دوستوں کے ساتھ بیٹھنے سے ، محبت پیدا ہوتى ہے _ (134)

امام محمد تقى (ع) فرماتے ہیں : دوستوں کے پاس بیٹھنا ، دل کو تروتازہ اور عقل کو بار آور کرتا ہے ، خواہ تھوڑى دیر ہى بیٹھا جائے _ (135)

زندگى کى اس متلاطم سمندر میں انسان کے دل و دماغ کوآرام و سکون کى ضرورت ہوتى ہے _

اس سے بہتر سکون وآرام کس طرح مہیا ہوسکتا ہے کہ کچھ وفادار دوستوں اور رشتہ داروں کى محفل میں بیٹھیں _ کچھ اپنا حال دل کہیں کچھ ان کى سنیں _ پر لطف گفتگو سے محبت و الفت کى محفل کو سجائیں _ اور وقتى طور پر زندگى کى مشکلات اور پریشانیوں کو بھلادیں_ تفریح بھى کرلیں اور کھولى ہوئی طاقت بھى بحال کرلیں ، دل بہلائیں اور دوستى کے رشتوں کو بھى مستحکم کرلیں _

جى ہاں _ مہماندارى بہت عمدرہ رسم ہے اور شاید ہى کوئی اس کى خوبى سے انکار کرے _ البتہ اس سلسلے میں دوبڑى مشکلات سامنے آتى ہیں کہ جس کے سبب اکثر لوگ جہاں تک ہوسکتا ہے اس سے بچنے کو کوشش کرتے ہیں اور انتہائی ضرورى حالات میں ہى اس کو قبول کرتے ہیں _

پہلى مشکل : زندگى کى چمک دمک اور ایک دوسرے سے آگے بڑھ جانے کى بیجا ہوس نے زندگى کو دشوار بنادیا ہے _

گھر کے ضرورى ساز وسامان جو ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے اور آرام کى خاطر ہوتے تھے ، اپنى حقیقى صورت سے خارج ہوکر خودنمائی اوراشیاء ے تجمل کى شکل اختیار کرگئے ہیں _ اسى چیز نے مہماندارى اور دوستوں کى آمد و رفت میں کمى پیدا کردى ہے _ شاید کم ہى لوگ ہوں گے جو دوستوں اور رشتہ داروں کے آنے جانے کو پسند نہ کرتے ہوں _ لیکن چونکہ حسب دلخواہ شان و شوکت کے اسباب فراہم کرنے اور معیار زندگى اونچا کرنے پر قادر نہیں ہیں اور اپنے معیار زندگى کو سطحى سمجھتے ہیں اس لئے دوستوں سے میل جول رکھنے سے بھاگتے ہیں _ ایک غلط خیال انسان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اس کى دنیا و آخرت کو تباہ کردیتا ہے _

خاتون عزیز کیا دوست احباب آپ کے گھر کى شان و شوکت اور سجاوٹ کو دیکھنے کے لئے آپ کے گھر آتے ہیں _ اگر یہى مقصد ہے تو بہتر ہے کہ دو کانوں ، شوروم اور میوزیم جائیں _ کیا آپ نے اشیائے تجمل کى نمائشے لگارکھى ہے اور اپنے خودنمائی کے لئے ان کو اپنے گھرآنے کى دعوت دیتى ہیں؟ ایک دوسرے کے یہاں آمدو روفت ، آپسى تعلقات اور محبت کى خاطر اور تفریح کى غرض سے کى جاتى ہے نہ کہ فخر و مباہات اور خودنمائی کے لئے _ مہمان اپنا شکم پرکرنے اور خوبصورت مناظرہ کا نظارہ کرنے کے لئے آپ کے گھر نہیں آتے ہیں بلکہ دعوت کو ایک قسم کى عزت افزائی سمجھتے ہیں _ وہ خود بھى اس قسم کى رقابتوں اور تجمل پرستى سے تنگ آگئے ہیں اور سادگى کو پسند کرتے ہیں لیکن ان میں اتنى ہمت نہیں ہے کہ اس غلط رسم کا خاتمہ کرسکیں اور خود کو اس اختیارى قید و بند سے آزاد کرلیں _ اگر آپ ان کى سادگى کے ساتھ خاطر تواضع کریں تو نہ صرف یہ کہ ان کو برا نہیں لگے گا بلکہ خوش ہوں گے اور بعد میں اس سادہ روش کى پیروى کرکے بغیر کسى تکلف اور پریشانى کے آپ کى بھى پذیرائی کریں گے _ ایسى صورت میں آپ نہایت سادگى کے ساتھ دوستوں کے یہاں آمد ورفت کا سلسلہ جارى رکھ سکتى ہیں اور انس و محبت کى نعمت سے بہرہ مند ہوسکتى ہیں _ لہذا اس مشکل کو آسانى کے ساتھ حل کیا جا سکتا ہے البتہ کسى قدرہمت و جرات کى ضرورت ہے

 

دوسرى مشکل

مہماندارى کوئی آسان کام نہیں ہے _ بلکہ خواتین کے مشکل کاموں میں سے ہے _ کبھى ایسا ہواہے کہ بیوى چند گھنٹوں کے اندر اندر کچھ مہمانوں کى خاطر تواضع کا انتظام کرنے پر مجبور ہے اسى سبب سے کھانے مرضى کے مطابق تیار نہیں ہوسکے ایسى حالت میں ایک طرف میاں ناراض ہوتا ہے کہ میں نے پیسہ خرچ کیا اور اس کے باوجود میرى عزت مٹى میں مل گئی _ دوسروں طرف بیوى ناراض ہے کہ میں نے اتنى زحمت اٹھائی اس کے باوجود مہمانوں کے سامنے میرى بے عزتى ہوگئی وہ لوگ مجھے بد سلیقہ اور پھر ہٹز سمجھیں گے _ ان سب سے بدتر یہ کہ شوہر کى جھک جھک کے جواب میں کیا کہوں ان ہى ، اسباب کى بناء پر کم ہى ایسى محفلیں ہوتى ہیں جو بغیر کسى ہنگامے اور الجھن و پریشانى کے اختتام پذیرہوں _ اور یہ امر باعث بنتا ہے کہ بہت سے لوگ مہماندارى سے گریز کرتے ہیں اور اس کے تصور سے ہى لرزتے ہیں _

ہم مانتے ہیں کہ مہماندرى آسان کام نہیں ہے لیکن اصل مشکل اس وجہ سے پیدا ہوتى ہے کہ میزبان خاتون ، مہماندارى کے طور طریقوں سے اچھى طرح واقف نہیں اور چاہتى ہے کہ صرف دوتین گھنٹے کے اندر بہت سے مشکل اور دشوار کاموں کوانجام دے لے _ اگر مدبر اورتجربہ کارہے تو بہت خوبى اور آسانى کے ساتھ بہترین طریقے سے دعوت کا انتظام کرسکتى ہے _ اب ہم آپ کے سامنے مہماندارى کے دو نمونے پیش کررہے ہیں ، ان میں سے جو آپ کہ بہتر معلوم ہوا سے منتخب کرسکتى ہیں :_

پہلا نمونہ : میاں گھر میں داخل ہوتا ہے اور بیوى سے کہتا ہے شب جمعہ دس آدمى رات کے کھانے پر آئیں گے _ بیوى جسے گہ گزشتہ دعوتوں کى تلخیاں یاد ہیں مہمانوں کا نام سن کرہى اس کا دل دھڑکنے لکتاہے اور وہ اعتراض کرتے ہیں _ مرد دلائل کے ذریعہ اور خوشامد کرکے اس کوراضى کرتا ہے کہ یہ دعوت کرنا ضرورى تھا_ جس طرح بھى ہو اس دعوت کا انتظام کرو _ اس وقت سے جمعرات تک پریشانى اور اضطراب میں گزرتے ہیں _ یہاں تک کہ جمعرات کادن آپہونچا _ اس روز دعوت کاانتظام کرنا ہے میاں یا بیوى سامان خرید نے کے لئے گھر سے باہر جاتے ہیں _ راستے میں سوچتے ہیں کہ کیا کیا چیزیں خرید نا چاہئے _ آخر کارکئی طرح کى چیزیں خرید کردو پہر تک گھر آتے ہیں _ بیوى کا کام دوپہر کے بعد شروع ہوتاہے _ دوپہر کا کھانا بھى کھایا یا نہیں کھایا ، اٹھ کر کام میں مشغول ہوجاتى ہے _ لیکن کام کوئی ایک دوتوہیں نہیں _ اپنے آپ کوگوناگوں کاموں کے انبار میں گھر اپاتى ہے _ کیا کیا کرے اور کیانہ کرے _ مثلاً سبزیاں صاف کرنا اور کاٹنا ہے_ آلو اور پیاز سرخ کرنا ہے _ دال چننا ہے _ چاول چن کے بھیگنے کو رکھنا ہے _ گوشت کو صاف کرکے قیمہ بنانا ہے _ دو تین قسم کے کھانے پکانا چاہتى ہے _ مرغ بھوننا ہے _ کباب بنانا ہے _ سالن پکانا ہے _ پلاؤ پکانا _ چائے کا سامان ٹھیک کرنا ہے _ برتن دھونا ہے _ ڈرائنگ روم کو ٹھیک ٹھاک کرنا ہے _ یہ سارے کام یا تو خود تنہا انجام دے یا کسى کى مدد لے بہر حال عجلت اور پریشانى کى حالت میں کاموں میں مشغول ہے _ مگر چھرى نہیں مل رہى ہے ادھر تلاش کرتى ہے _ سالن ہے تو دیکھتى ہے پیاز نہیں _ چاول چڑھا دیا تو معلوم ہوانمک ختم ہوگیا ہے کسى کو نمک اور پیاز خریدنے بھیجتى ہے _ کھانا پکانے کے لئے جس چیز کى ضرورت ہوتى ہے اس کو ڈھونڈنے میں کچھ وقت صرف ہوتا ہے _ کبھى نوکر پر چیختى چلاتى ہے _ کبھى بیٹى کو ڈانٹتى پھٹکارتى ہے _ کبھى بیٹے کو برا بھلا کہتى ہے _ کھانا پکانے کے دوران اسٹو کاتیل یا گیس ختم ہوجاتى ہے _ اے خدا اب کیا کرے ؟

اسى حالت میں دروازے کى گھنٹى بجتى ہے اور ایک ایک کرکے مہمان آنا شروع ہوجاتے ہیں بیچارہ شوہر جو اپنى بیوى کى پریشانى اور اضطراب سے آگاہ ہے ، دھڑکتے دل سے مہمانوں کا استقبال کرتا ہے _ دعا سلام کے بعد چائے لانے جاتا ہے تو دیکھتا ہے ابھى تو چائے کا پانى بھى پکنے کو نہیں رکھا گیا ہے _ بیٹے یا بیٹى کو ڈانٹتا ہے کہ ابھى تک چائے کا پانى ابلنے کو کیوں نہیں رکھا گیا _ چائے تیار ہوئی تو معلوم ہوا کہ ابھى دودھ نہیں پکایا گیا ہے یا چائے کہ برتن نہیں نکالے گئے ہیں _ خداخدا کرکے چند بار اندر باہر کے چکّر لگانے کے بعد چائے کى چند پیالیاں مہمانوں کے سامنے رکھى جاتى ہیں _ نظریں مہمانوں پر ہیں لیکن دل باورچى خانے میں لگا ہوا ہے کیونکہ معلوم ہے کہ باورچى خانہ میں کیا ہنگامہ برپا ہے _دوستوں کى پر لطف باتوں کا جواب پھیکى مسکراہٹ سے دیا جاتا ہے لیکن دل اس دعوت کے انجام سے خوفزدہ ہے _ سب سے بدتر توجب ہوتا ہے کہ مہمانوں میں عورتیں بھى ہوں _ یا مدعو حضرات رشتہ داروں میں سے ہوں ایسى حالت میں ہر ایک مہمان پوچھتا ہے کہ آپ کى بیگم کہاں ہیں؟ شوہر جواب دیتا ہے کام میں مشغول ہیں ، ابھى آتى ہیں _ کبھى بیوى مجبوراً کاموں کے بیچ میں سے اٹھ کر ذرا دیر کے لئے مہمانوں کے پاس چلى آتى ہے _ لرزتے دل اور خشک ہونٹوں کے ساتھ سلام اور مزاج پر سى کرتى ہے لیکن کیا کچھ دیر ان کے پاس بیٹھ سکتى ہے ؟ فوراً عذرکرکے واپس آجاتى ہے _ آخر کار کھانا تیا رہوتا ہے لیکن وہ کھانے جو اس صورت سے تیار کئے گئے ہوں ان کا حال تو ظاہرہى ہے _ کھانا پکانے سے فرصت ملى تو اب سلام بنانے کا کام باقى ہے _ دہى کى بورانى بنانى ہے _ چٹنى اچاربرتنوں میں نکالنا ہے _ کھانے کے برتنوں کو صاف کرنا ہے _ بدبختى تو یہ ہے کہ سامان اور برتنوں کى بھى کو ئی خاص جگہ نہیں ہے ہر چیز کو ادھر ادھر سے تلاش کرنا ہے _ خیر صاحب کھانا لگایا جاتا ہے _ مہمان کھانا کھاکررخصت ہوتے ہیں _ لیکن نتیجہ کیا ہوتا _ کسى چیز میں نمک تیز ہے کسى میں نمک پڑاہى نہیں ہے _ کوئی چیز جل گئی _ کچھ کچارہ گیا _ گھبراہٹ کے مارے بعض ڈشنر کو لانا ہى بھول گئیں _ بیوى تقریباً بارہ بجے رات کو کاموں سے فراغت پاتے ہے لیکن تھکى پریشان _ دو پہر سے اب تک ایک لمحہ بھى سر اٹھانے کاموقعہ نہیں ملا _ اتنى بھى فرصت نہیں ملى کہ مہمانوں کے پاس بیٹھ کر ان سے ذرا دیر باتیں کرتى _ حتى کہ ٹھیک سے سلام اور احوال پرسى بھى کرسکى

لیکن مرد کو سوائے پریشانى اور غم و غصہ کے کچھ ہاتھ نہ لگا _ اتنا پیسہ خرچ کرنے کے بعد بھى کھانا ٹھیک سے نہیں پکا _ دعوت کرکے پشیمانى اٹھانى پڑى ، ممکن ہے غم و غصہ کى شدت سے جھگڑا کرے اور تھکى ہارى بیوى کو سخت سست کہے _ اس طرح کى دعوت سے نہ صرف یہ کہ میاں بیوى کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ اکثر اوقات شدید اختلاف اور کشمکش کا باعث بنتا ہے اگر خیریت گزرگئی توطے کرلیتے ہیں کہ آئندہ کبھى ایسا شوق نہیں کریں گے _

مہمان بھى چونکہ میزبانوں کى پریشانى اور اضطرابى کیفیت سے باخبر ہوجاتے ہیں ان کو بھى اچھا نہیں لگتا اور کھانے پینے میں ذرا بھى لطف نہیں آتا _ اپنے دل میں کہتے ہیں کاش ایسى محفل میں نہ آئے ہوتے بلاوجہ ہى میزبان کو ہمارى وجہ سے پریشانى اٹھانى پڑى _

یقین سے قارئین کرام میں سے کسى کو بھى ایسى دعوت اچھى نہیں لگے گى جو درد سر بن جائے اور آپ بھى اس میں شرکت سے گریز کریں گے _

کیا آپ جانتى ہیں ان تمام پریشانیوں کى وجہ کیا ہے ؟

اس کى وجہ صرف زندگى بدنظمى اور مہماندارى کے فن سے عدم واقفیت ہے ورنہ مہماندارى اتنا بھى دشوار کام نہیں ہے _

اب ایک اور نمونہ پر توجہ فرمایئے

مرد گھر میں داخل ہوتا ہے بیوى سے کہتا ہے میں نے جمعہ کى رات کو دس افراد کو کھانے کی دعوت دى ہے _ بیوى جواب دیتى ہے بہت اچھا کیا _ کیا کیا چیزیں تیارکروں ؟ اس کے بعد دونوں باہم مشورہ کرکے کھانے کى فہرست تیار کرتے ہیں اس کے بعد نہایت صبر و حوصلہ کے ساتھ دعوت کے لئے جن چیزوں کى ضرورت ہے اس کو مع مقدار کے ایک کا غذ پرنوٹ کرلیتے ہیں _ ایک مرتبہ پھر اچھى طرح اس فہرست کو پڑھ لیتے ہیں کہ کہیں کوئی چیز رہ تو نہیں گئی _ دوبارہ اس کا جائزہ لینے کے بعد ان میں سے جو چیزیں گھر میں موجود ہیں ان کو کاٹ کر جن چیزوں کو خریدنا ہے اس کو ایک الگ کاغذ پر لکھ لیتے ہیں _ اولین فرصت میں ان چیزوں کو خرید کررکھ لیتے ہیں ، جمعرات کے دن کہ ابھى مقررہ دعوت میں ایک روز باقى ہے ، بعض کام انجام دے لئے ، مثلاً میاں بیوى اور بچوں نے فرصت کے وقت تعاون سے کام لیتے ہوئے گھر کى صفائی کر ڈالى _ سبزیاں صاف کرکے رکھ لیں _ چاول، دال کو چن لیا نمک دان میں نمک بھر کے اس کى جگہ پر رکھ دیا _ ضرورت کے برتنوں کو نکال کے دھولیا _ مختصر یہ کہ جو کام پہلے سے انجام دیئےا سکتے ہیں ان کو تفریح کے طور پر سب نے مل کرکرلیا _ (بعض ڈشنر مثلاً فرینى یا دوسرى کوئی میٹھى ڈش ایک دن پہلے تیار کرکے فریج میں رکھى جا سکتى ہے _ کبابوںکا قیمہ پیس کر فریج میں محفوظ کیا جا سکتاہے ) جمعہ کى صبح کوناشتے سے فراغت کے بعد بعض کام انجام دے لئے مثلاً گوشت کے ٹکڑے کاٹ لئے _ مرغ کوصاف کرکے بھوں لیا _ پیاز کاٹ کے سرخ کرلى _ کھانوں کے مصالحے پیس لئے چاول بھکودیئے مختصر یہ کہ کچھ کام دو پہر سے پہلے انجام دے لئے _ ظاہر ہے ، جب یہ سارے کام صبر و حوصلے کے ساتھ انجام دیئےائیں گے تو بیوى کیلئے چنداں مشکل نہ ہوگى کہ باقى کاموں کو بھى انجام دے اور امور خانہ دارى کے دوسرے کاموں کو بھى آسانى سے کرسکے _ دو پہر کا کھانا کھانے کے بعد تھوڑا سا آرام کرکے بقیہ کاموں میں مشغول ہوگئیں _ کام زیادہ نہیں ہے کیونکہ اکثر کاموں کو توپہلے ہى کرکے رکھ لیا ہے _ ساراسامان بھى ترتیب و سلیقہ ہے رکھا ہے _ ایک دو گھنٹے کے اندر بغیر کسى چیخ پکار اور دوڑبھاگ کے باقى کام انجام دے لئے _ اس طرح سے کہ رات کے لئے کوئی کام باقى نہ بچا _ اس کے بعد خود صاف ستھرے کپڑے پہن کرتیار ہوگئیں _ مہمانوں کے آنے کا وقت ہواتو پہلے سے چائے کا پانى ابلنے کو رکھدیا _ اگر مہمان رشتہ دار اور محرم ہیں تو ان کے استقبال کیلئے خود آگے بڑھیں اور بغیر کسى فکر و تردد کے ان کى خاطر مدارات میں لگ گئیں _ بیچ میں کبھى کبھى باورچى خانہ کا بھى ایک چکر لگالیا _ کھانے کے وقت نہایت اطمینان کے ساتھ سارا کھانا تیار ہے اگر ضرورى ہواتو شوہر اور بچوں سے بھى اس وقت مدد لے لى _ جلدى سے آسانى کے ساتھ کھانا چن دیا گیا _ مہمان بھى انتہائی خوشى و سکون کے ساتھ کھانا کھانے میں لذت محسوس کریں گے اور اس طرح مسرت و انبساط کے ماحول میں دعوت ختم ہوگئی _

نتیجہ : مہمان لذیذ اور مزیدار کھانوں کى لذت کے ساتھ ساتھ ، انس و محبت کى نعمت سے بھى لطف اندوز ہوں گے اور پر مسرت ماحول میں فرحت حاصل کریں گے _ اس رات کى خوشگوار یادوں اور میزبان کے بشاش چہرہ کو فراموش نہیں کریں گے _ میزبانوں کى گرمجوشى اورخاتون خانہ کے سلیقے کى تعریف کریں گے _ میاں بھى نہایت اطمینان و سکون کے چند گھنٹے مہمانوں کے ساتھ گزارکرسالم اور بہترین تفریح کرلیتا ہے ،چونکہ اپنے دوستوں کى اچھى طرح سے خاطر مدارات کر سکاہے اس لئے خوش و خرّم ہے اور ایسى باسلیقہ بیوى کے وجود پر جس نے اپنے ذوق و سلیقہ سے ایسى عمدہ دعوت کا اہتمام کیا ہے فخرکرتا ہے اور ایسى لائق بیوى اور گھر سے اس کى دلچسپى اور زیادہ بڑھ جاتى ہے _

بیوى نے بھى چونکہ صبر و سکون کے ساتھ دعوت کا انتظام کیا تھا اس لئے وہ بھى تھکن سے چور، چور نہیں ہے غصہ اور پریشانى کے عالم میں نہیں ہے اپنے شوہر اور مہمانوں کے سامنے سربلند ہے اور خوش ہے کہ بغیر کسى پریشانى اور الجھن کے مہمانوں کى اچھى طرح سے خاطر تواضع کى گئی _ اپنى لیاقت اور سلیقے کا ثبوت دے کر اپنے شوہر کے دل کو اپنے بس میں کرلیتى ہے _ ان دونوں نموں کو ملاحظہ کرنے کے بعد آپ غور کریں کہ کون سا طریقہ کا رد رست تھا اور آپ کس کا انتخاب کریں گى _

132_وسائل الشیعہ ج 12 ص 557
133_وسائل الشیعہ ج 16 ص520
134_بحارالانوار ج 74 ص 355
135_بحارالانوار ج 74 ص 353