پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

دوسروں كى برائي كرنے والوں كى باتوں پر توجہ نہ ديجئے :

دوسروں کى برائی کرنے والوں کى باتوں پر توجہ نہ دیجئے :

عام طور پر لوگوں میں ایک بہت برى عادت ، دوسروں کى برائی اور عیب جوئی کرنے کى ہوتى ہے _ یہ گندى عادت بذات خود بہت برى چیز ہونے کے علاوہ بیشمار خراب نتائج کى حامل ہوتى ہے _ اس کے سبب بدگمانیاں اور غلط فہمیاں پیدا ہوجاتى ہیں _ نفاق و دشمنى پیدا ہوجاتى ہے _ اس کے سبب آپ میں انس و محبت کے رشتے منقطع ہوجاتے ہیں _ دوستى و صمیمت کا خاتمہ ہوجاتاہے _ خاندانوں کے آپس کے تعلقات میں سر مہرى آجاتى _ میاں بیوى میں ترفہ اندازى اور علیحدگى کا سبب بنتى ہے قتل و غارت گرى کا باعث بنتى ہے _

افسوس ناک بات تو یہ ہے کہ یہ عظیم عیب کچھ اس طرح ہمارے معاشرہ میں سرایت کرگیا ہے کہ لوگ اس کو عیب اور برائی ہى نہیں سمجھتى ہر مجلس میں اس کے ذریعہ منہ کا مزہ بدلا جاتا ہے اور ہر محفل کے لئے یہ عادت زینت بخش اور مشغلہ شمار کى جاتى ہے _ کم ہى ایسى محفلیں ہوں گے جہاں کسى کى بدگوئی نہ کى جائے_ خاص طور پر اگر زنانہ محفل ہو اور دو عورتیں آپس میں مل بیٹھیں تو ایک دوسرے کى غیبت اوربے پر کى باتیں شروع ہوجاتى ہیں _ یہ اس کى برائی کرتى ہے وہ اس کى مذمّت کرتى ہے ، غیبت کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے _ گویا عیب جوئی کرنے کا مقابلہ رکھا گیا ہے _ اور سب سے بدتر تو یہ کہ جب دوسروں کو چھوڑ کرایک دوسرے کے شوہر پر تنقید کرنے پر اتر آتى ہیں _ ایک دوسرى کے شوہر میں کیٹرے نکالنا شروع کرتى ہے _ ایک دوسرى کے شوہر کى شکل و صورت کى برائی کرتى ہے یا اس کى تعلیمى سطح پر اعتراض کرتى ہے یا اس کے اخلاق و کردار کو اپنى تنقید کا نشانہ بناتى ہے یا اس کى مالى حالت پر اظہار افسوس کرتى ہے _اگر تیل فروش ہے تو کہتى ہے تمہارے شوہر کے پاس سے تیل کو بواتى ہے ، کس طرح اس کے ساتھ نباہ کرتى ہو _ اگر موچى ہے تو کہے گى بھلا موچى سے کیوں شادى کى ؟ اگر ڈرائیور ہے تو کان بھرے گى کہ تمہارا شوہر ہمیشنہ سفر میں رہتا ہے یہ تمہارے لئے اچھا نہیں ہے _ اگر قصاب ہے تو کہتى ہے اس کے پاس سے گوشت کى بو آتى ہے اگر دفتر میں کام کرتاہے تو کہتى ہے ایسے آدمى کو زندگى اور دفتر میں ذرا بھى آزادى حاصل نہیں ہوتى _ اگر غریب اور کم آمدنى والا ہے تو کہتى ہے ایسے غریب کے ساتھ کیسے گذار کرتى ہو_ اے ہئے تم ایسى خوبصورت اور میاں ایسا بدصورت اور بے ہنگنم کیسا چھوٹے سے قد کا ، کالا او ردبلا پتلا لاغر ہے _ بھلا ایسے مرد سے کیوں شادى کى تھی؟ کیا ماں باپ کوبھارى تھیں کہ ایسے آدمى سے تمہیں بیاہ دیا ؟ _ ارے تمہارے تو سینکڑوں رشتے آئے ہوں گے _ افسوس تمہیں ایسے جاہل کے پلے باندھ کرسارى خوشیوں سے محروم کردیا نہ سینما، نہ تھیڑ نہ تفریح ، یہ بھى کوئی زندگى ہے ؟ اے ہئے تمہارا میاں کیسا بدمزاج ہے جب بھى اسے دیکھتى ہوں تیوریاں چڑھى ہوئی ایسے نک چڑھے کے ساتھ کیسے گزاراکرتى ہو؟ اتنا پڑ ھ لکھ کر بھلا ایک دیہاتى سے کیوں شادى کرلی؟

یہ اور اس قسم کى دوسرى سینکڑوں باتوں کا عورت کے درمیان تبادلہ ہوتا رہتا ہے در اصل اس قسم کى بے لگا م باتوں کى عادت کچھ اس طرح پڑجاتى ہے کہ ذرا بھى نہیں سوچتیں کہ ان باتوں کے کیا نتائج ہوسکتے ہیں _ انھیں ذرا بھى فکر نہیں کہ ممکن ہے ان کا ایک جملہ کسى عورت کو اپنے شوہر سے بد ظن کردے اور انجام کا ر اس کا نتیجہ طلاق و علیحدگى بلکہ قتل و غارت گرى ہو اور بسا بسا یا گھر تباہ و برباد ہوجائے _ اسى قسم کى عورتیں درحقیقت انسان کى صورت میں شیطان ہوتى ہیں خاندانوں کى خوشحالى اور سکون و اطمینان کى دشمن ہوتى ہیں جس طرح شیطان کا کام دشمنى ، اختلاف اور نفاق پیدا کرنا ہے اسى طرح یہ عورتیں بھى خوش و خرم گھرانوں کو دردناک اور تاریک قید خانوں میں تبدیل کردیتى ہیں_ اب یہ غور کرنا کہ ہمیں کیا کرنا چاہئے ؟ ہمارے معاشرے کى جملہ خرابیوں میں سے ایک یہ ایک انتہائی برى اور تباہ کن خرابى ہے _ حالانکہ اسلام نے اس چیز کى سختى سے ممانعت کى ہے لیکن ہم اس ذلیل عادت سے دستبردار ہونے پر تیار نہیں _

حضرت رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں ، اے وہ لوگو جو زبانى طور پر تواسلام کا دم بھرتے ہو لیکن تمہارے دلوں میں ایمان نے راہ پیدا نہیں کى ہے ، مسلمانوں کى برائی نہ کیا کرو اور دوسروں کى عیب جوى کى فکر میں نہ رہو کیونکہ جو شخص دوسروں کے عیبوں کو ظاہر کرے گا خدا بھى اس کے عیوب برملاکرے گا اور اس صورت میں وہ رسوا ہوگا خواہ اپنے گھر ہى میں کیوں نہ ہو_ (73)

کٹنى قسم کى یہ عورتیں ، اس قسم کى باتیں کرکے اپنے چند مقاصد پورے کر سکتى ہیں _ یا تو دشمنى اور کینہ کے سبب اس قسم کى باتیں کرتى ہیں تا کہ کسى خاندان کو تباہ کردیں یا جذبہ رشک و حسد ان کو عیب جوئی پر مجبور کرتا ہے ، یا اس قسم کى باتوں سے ان کا مقصد فخر اور خود ستائی ہوتا ہے اور دوسروں کى برائی کرکے چاہتى ہیں کہ اپنى خوبیاں دوسروں کے سامنے بیان کریں _ یا یہ وجہ بھى ہوسکتى ہے کہ انھیں خود اپنے عیب او رنقص کا علم ہو اور ان کا احساس کمترى انھیں دوسروں پر تنقید کرنے پر ابھارتا ہے _ یا سادہ لوح عورتوں کو فریب اور دھوکہ دینا ان کامقصد ہوسکتا ہے یا اس طریقے سے اپنى ہمدردى اور خیرخواہیہ جتانا چاہتى ہوں _ بعض عورتیں بلا مقصد صرف تفریح اور مشغلہ کے طور پر اپنى گندى عادت سے مجبور ہوکر ایسا کرتى ہیں _ بہر حال یہ بات تو مسلّم ہے کہ ان کا مقصد خیرخواہى یا ہمدردى نہیں _ یہ برى عادت جو ہمارے سماج میں مردوں اور عورتوں دونوں میں پائی جاتى ہے _ اس کے نتائج بے حد خطرناک ہوتے ہیں _ یہ خراب عادت دوستوں کے درمیان رخنہ ڈال دیتى ہے ، جنگ و جدال کا سبب بنتى ہے _ خوش و خرم زندگیوں کا شیرازہ بکھیردیتى ہے _ اس کے باعث کس قدر قتل و خون ہوجاتے ہیں _

قارئین محترم یقینا اس قسم کے بہت سے حادثات وواقعات آپ کى نظر سے بھى گزرے ہوں گے _ لیجئے ایک داستان پر توجہ فرمایئے_

ایک عورت نے عدالت میں شکایت کى کہ فلاں شخص ، میرے اور میرے شوہر کے درمیان ناچاقى پیدا کرنے کى غرض سے اس کى بے حد برائیاں کیا کرتا تھا _ کہتا تھا یہ شخص ہرگز تمہارے قابل نہیں ہے _ تمہارے حال پر افسوس ہوتاہے کہ ایسے شخص کے ساتھ زندگى گزاررہى ہو _ وہ تم سے بالکل محبت نہیں کرنا_ اس سے طلاق لے لوتا کہ میں تم سے شادى کرلوں _ اس کے بہکانے میں آکر میں گمراہ ہوگئی اور اس کى مدد سے میں نے اپنے شوہر کو قتل کرڈالا _ (74)

خاتون محترم

اب جبکہ آپ اس قسم کے افراد کے ناپاک مقاصد سے واقف ہوگئیں تو اس کا علاج اور حل بھى آپ کے پاس موجود ہے _ اگر اپنى اور اپنے شوہر و بچوں کى بھلائی چاہتى ہیں تو ایسے لوگوں سے ہوشیار رہئے اور اس قسم کى شیطان صفت انسانوں کے بہکانے میں نہ آجایئے ان کى ظاہرى ہمدردى سے دھوکہ نہ کھاجایئےقین کیجئے یہ آپ کے دوست نہیں بلکہ آپ کى خوشبختى اور پر مسرت زندگى کے دشمن ہیں ان کا مقصد ، آپ کو تباہى و بردبارى کے دہانے پر پہونچا دینا ہے _ سادہ لوحى اور ہر بات پر جلدى یقین کرلینے کى عادت سے پرہیز کیجئے _ اپنى ہوشیارى کے ذریعہ ان کے فاسد مقاصد کو بھانب لیجئے اور اگر یہ آپ کے شوہر کى برائی کرنا چاہیں تو ان کو فوراً ٹوک دیجئے اور بغیر کسى تکلف صاف صاف کہدیجئے کہ ہمارے اور آپ کے درمیان دوستى اور آمد و رفت کا سلسلہ اسى صورت میں برقرار رہ سکتا ہے کہ آئندہ میرے شوہر کے خلاف آپ ایک کلمہ بھى نہ کہیں _ میں اپنے شوہر کو پسند کرتى اس میں کوئی عیب نہیں ہے _ آپ کو میرى اور میرے شوہر اور بچوں کى نجى زندگى سے کوئی سروکار نہیں رکھنا چاہئے _

آپ کے ا س دوٹوک لب ولہجہ سے وہ لوگ اندازہ لگالیں کہ آپ کو اپنے شوہر اور بچوں سے شدید لگاؤ ہے لہذا آپ کو گمراہ کرنے سے مایوس ہوجائیں گے اور اس طریقے سے آپ ہمیشہ کے لئے ان کے شروفساد سے محفوظ ہوجائیں گى _ اس بات کى فکر نہ کیجئے کہ یہ بات ان کى رنجیدگى کا باعث ہوگى اور آپ کى دوستى میں فرق آجائے گا _ کیونکہ اگر وہ لوگ واقعى آپ کے دوست ہیں

تو نہ صرف یہ کہ ناراض نہیں ہوں گے بلکہ آپ کى اس عاقلانہ یادآورى سے متنبہ ہوجائیں گے اور آپ کا شکریہ اداکریں گے _ اور اگر دوست کى صورت میں آپ کے دشمن ہوں گے تو یہى بہتر ہے کہ میل جول ترک کردیں اور اگر آپ دیکھیں کہ وہ اس گندى عادت سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں تو بہترى اسى میں ہے کہ ان سے مکمل طور پر تعلقات منقطع کرلیں کیونکہ ایسے لوگوں سے دوستى اور میل جول ممکن ہے آپ کے لئے بدبختى کے اسباب فراہم کردے _

 

73_بحارالانوار ج 57 ص 218
74_روزنامہ اطلاعات 18 نوامبر سنہ 1971 ء