پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

دھياں ركھئے آپ كے شوہر غلط راہ اختيار نہ كر لئيں

دھیاں رکھئے آپ کے شوہر غلط راہ اختیار نہ کر لئیں

 

مرد کو کسب معش اور دفترى کاموں کے سلسلے میں آزادى عمل کى ضرورت ہوتى ہے تا کہ وہ اپنى صلاحیتوں اور جحان کے مطابق سعى و کوشش کرسکے _ اگر کوئی اس پر 1ابندى لگا ئے یا اس کے یا اس کى آمد و رفت کو اپنے کنٹروں مین رکھنا چا ہے تو وہ پر یشان ہو جا تا ہے اور اس کى شخصیت کو دھچکا لگتا ہے سمجھدار اور دانا بیوس شوہر کے روزہ کے کاموں میں دخل اندازى نہیں کرتى _ اور اس کے تمام کاموں کى کرى شوہر کے کاموں میں دخل دینے سے اچھا نتیجہ بر آمد نہیں ہوتا بلکہ ممکن ہے اس کے بر عکس نتیجہ نکلے _

عقلمند اور تجربہ کارمردوں کى کڑى نگرانى کرنے کى ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ خود بر ے کاموں کے نتائج کو سمجھتے ہیں اور بغیر سوچے سمجھے کوئی قدم نہیں اٹھا تے نہ وہ ھو کا کھا تے ہیں _ وہ مصلحتوں کو سمجھتے ہیں دوست و دشمن ہیں فرق محسوس کرسکتے ہیں لیکن سبھى مرو ایسے نہیں ہوتے _ بعض مرد سادہ لوح ہوتے ةیں اور جلدى یقین کرلیتے ہیں ایسے لوگ دوسروں کے دھو کہ میں حلدى آجاتے ہیں اور دوست نمادشمنوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں بعض ایسے مکار اور دغا باز افراد ہوتے ہیں جوا س قسم کے لوگوں کو اپنے جال میں پھنانے کى فکر میں رہتے ہیں اور خیر خوارہ بن کرا پنے دام فریب میں گرفتا رکر لیتے ہیں در اصل انسان کى سر کش فطرت ، برى صحبت ، اور فاسد ماحول مگراہ کرنے کے لئے کافى ہوتا ہے اور غافل انسان جب ہوش میں آتا ہے اور اسے احساس ہوتا ہے کہ وہ فقنہ و فساد کے جال میں پھنس گیا ہے اس یانى سہ سے او نچا ہو تا ہے اور دام فریب سے فرار اختیار کرنا مشکل ہو جا تا ہے اگر آپ چاروں طرف نظرڈالیں تو دسکھیں گى کہ اس قسم کے سینکڑوں بیچارے سادہ لوح انسان بغیر کسى ارادے کے فتنہ وفساد کے جال اور بدبختى میں گرفتار ہو گئے ہیں اور شاید ان میں سے کوئی بھى ایسا نہ ہو گا جو جان بو جھ کران بلاؤں میں گرفتار ہو اہو _ بلکہ نا سمجھى ، تا تجربہ کارى اور انجام کار کو سوجے بغیر ان برائیوں کا شکار ہوتے ہیں _

یہى وہ مقام ہے جب اس قسم کے مردوں کى دیکھ بھال کى ضرورت ہوتى ہے اگر ایک خیر خواہ اور ہوشیار انسان ان کے کا موں پر نظر رکھے اوران کى نگرانى کرے تو واقعى یہ چیزان کے مفاد میں ہوگى _ اس عظیم ذمہ دارى کو بہترطریقے سے صرف بیوہى ادا کرسکتى ہے ایک دانا او رمدبر قسم کى خاتون چاہے تو اپنے عاقلانہ اور خیرخواہانہ طر ز سلوک کے ذریعہ اپنے شوہر کى نسبت اس عظیم خدمت کو بخوبى انجام دے سکتى ہے _ البتہ اس بات کو مد نظر رکھنا چاہئے کہ اپنے شوہر کے کاموں میں براہ راست مداخلت کرنایاان کو ٹوکتے رہنا اور منع کرتے رہنا مناسب نہیں ہے _ کیونکہ شاید ہى کوئی ایسا مرد ہو جو کسى دوسرے حتى کہ اپنى بیوى کے زیر کنٹرول رہنا پسند کرے بلکہ شدید نگرانى کے سبب اس کا اثر الٹا ہونے کا امکان ہے _ البتہ ہوشیا رى اور عقل مندى سے کام لینا چاہئے اور بیوى کو دور سے اپنے شوہر کى نگرانى کرنى چاہئے کہ وہ کس قسم کے لوگوں کے ساتھ میل جول رکھتا ہے کن لوگوں کے یہاں ان کا آنا جانا ہے _

اگر دیکھیں کہ شوہر معمول کے خلاف دیر سے گھر آتا ہے تو ایک مرتبہ یا دو تین مرتبہ اس کا کوئی نوٹس نہ لیں کیونکہ اکثر ایسے کام درپیش ہوجاتے ہیں جنھیں انجام دینا لازمى ہے لیکن اگر باربارا ایسا ہو اور حد سے تجاوز کرجائے تو اس کى تحقیق و جستجو کرنى چاہئے لیکن تحقیق کوئی آسان کام نہیں ہے بلکہ صبرو ضبط اور ہوشیارى سے کام لینے کى ضرورت ہے _ غصہ ، سختى اور اعتراض کرنے سے پرہیز کرنا چاہئے _ نرمى اور محبت سے پوچھنا چاہئے کہ آپ دیر سے گھر کیوں آتے ہیں _ کہاں گئے تھے و غیرہ _ مختلف موقعوں پر ہوشیارى اور صبر و ضبط کے ساتھ اس بات کى چھان بین کیجئے تا کہ حقیقت آشکارا ہوجائے _ اگروہ اور ورٹائم کرتا ہے یا کسب معاش کے سلسلے میں یا دفتر ى امور میں مشغولیت کے سبب دیر سے آتا ہے یا دینى ، اخلاقى ، یا علمى و ادبى قسم کے جلسوں میں شرکت کرتاہے تب آپ مزاحم نہ ہوں بلکہ اسے چھوڑ دیجئے کہ آزادى کے ساتھ اپنے کاموں میں مشغول رہے _

اگر آپ محسوس کریں کہ نئے لوگوں سے راہ و رسم بڑھا رہا ہے تو اس کے متعلق معلومات حاصل کیجئے اگر دیکھئے کہ خوش اخلاق اور نیک و صالح لوگوں سے تعلقات قائم کرتا ہے تو آپ رکاوٹ نہ ڈالئے بلکہ خدا کا شکر ادا کیجئے کہ آپ کے شوہر نے اچھے لوگوں سے تعلقات بڑھائے ہیں _ اس توفقیق الہى کى قدر کیجئے _ اور اس کے دوستوں کى خاطر مدارات کیجئے _ کیونکہ انسان کى رفیق و دوست کى ضرورت ہوتى ہے ، اچھا دوست ایک بہت بڑى نعمت ہے _ عورت کى یہ بہت بڑى ذمہ دارى ہے جسے انجام دینا ایک بہت ضرورى اور حیات بخشى امر ى سمجھاجاتا ہے اگر ذرا بھى بے احتیاطى سے کام لیا گیا تو ممکن ہے زندگى کا شیرازہ بکھر جائے ایسے ہى موقعوں پر خواتین کے حسن تدبر اور ہوشیارى ودانائی کا مظاہرہ ہوتا ہے بردبار اور عاقبت اندیش بننا چاہئے _ چیخ پکار، نالہ و فریاد، اور لڑائی جھگڑے کے ذریعہ یہ مسائل حل نہیں ہوسکتے بلکہ اس کا نتیجہ برعکس نکلتا ہے _ ایسے موقع پر عورت پر دوفرائض عائد ہوتے ہیں _

اول یہ کہ اندرونى زندگى میں اپنے اخلاق و عادات اور اپنے گھر کے عام حالات کا مکمل اور تحقیقى طور پر جائزہ لیجئے اور غور کیجئے کہ وہ کون سے اسباب ہیں جن کے سبب آپ کے شوہر گھر سے ، جو کہ آرام و آسائشے اور امن و سکون اور محبت کا مرکز ہوتا ہے ، بیزار ہوگئے ہیں اور تباہى و بردبارى کے اڈوں کا رخ کرتے ہیں _ ایک عادل حج کى مانند آپ اس مسئلہ کے اسباب و علل کى کھوج کریں _ اس کے بعد اس کى اصلاح کرنے کى کوشش کریں _ ممکن ہے بیوى کى بداخلاقى _ لڑائی جھگڑے ، اعتراضات اس قضیہ کا سبب ہوں _ یا گھر کى حالت ابتررہتى ہو _ یا بیوى گھر میں اپنى آرائشے و زیبائشے اور لباس پر توجہ نہ دیتى ہو _ شاید اپنے شوہر سے اظہار محبت نہ کرتى ہو _ یا اس کى پسند کى اور لذیذ غذائیں تیار نہ کرتى ہو _ یا اس کى قدردانى اور سپاس گزارى نہ کرتى ہو _ اس قسم کى بہت سى خامیاں ہیں جو مرد کو گھر اور زندگى سے لاپروا بنادیتى ہیں اور وہ اپنى ذہنى الجھنوں کو بھلانے کے لئے آوارہ گردی، شراب نوشى اور جوابازى شروع کردیتا ہے _

ایسى صورت میں خود مردسے پوچھ کچھ کى جاسکتى ہے اور اس کى ذہنى الجھنوں کے اسباب معلوم کئے جا سکتے ہیں اگر عورت اپنى خامیوں کو دور کرلے ، گھر کو اپنے شوہر کى مرضى کے مطابق سنوارے سجائے ، تو اس کى کامیابى کى امید کى جاسکتى ہے _ ایسى صورت میں مرد کو رفتہ رفتہ زندگى اور گھر سے رغبت پیدا ہوجائے گى اور بالآخر اپنى بیوى کى خوش اخلاقیوں اور مہربانیوں کا اس پر اثر ہوگا اور تباہى و بردبارى کے مراکز سے کنارہ کش ہوجائے گا _

بیوى کا دوسرا فریضہ یہ ہے کہ جس قدر ممکن ہو شوہر سے محبت کا اظہار کرے _ نرمى و ملائمت کے ساتھ اس کو نصیحت کرے _ مہربانى اور خوش گفتارى کے ساتھ اس کے طرز معاشرت کے نتائج سے آگاہ کرے _ التماس والتجا کرے _اس سے کہے میں دل کى گہرائیوں سے آپ کو چاہتى ہوں آپ جیسے شوہر کے وجود پر فخر کرتى ہوں _ آپ کے وجود کو ہر چیز پر ترجیح دیتى ہوں _ ہر طرح آپ کے ساتھ تعاون اور ایثار کرنے کے لئے تیارہوں _ فقط مجھے ایک بات کا بہت صدمہ ہے کہ ایسى خوبیوں کا مالک انسان خراب لوگوں کى محفل میں کیوں شریک ہوتا ہے _ یا فلان شخص سے کیوں راہ ورسم بڑھاتا ہے ، یا فلان برے کام کى عادت کیوں ڈال لى ہے _ اس قسم کے اعمال آپ جیسے انسان کے لئے مناسب نہیں _ مہربانى کرکے اس قسم کى باتوں سے پرہیز کیجئے _ اس طرح سے التماس و اصرار کیجئے کہ مرد کادل ان چیزوں کى طرف سے ہٹ جائے _

ممکن ہے مرد کا اخلاق و کردار اچھا نہ ہو اور اس پر ان باتوں کا جلدى اثر نہ ہو _ لیکن کسى حال میں عورت کو مایوس نہیں ہونا چاہئے بلکہ اور زیادہ بردبارى اور استقامت سے کام لینا چاہئے ، اور اٹل ارادے کے ساتھ اپنے مقصد کے حصول میں لگارہنا چاہئے _

عورت میں خدا نے ایک عجیب و غریب قدرت اور اثر انگیزى کى طاقت رکھى ہے _ جس بات کا ارادہ کرلیتى ہے اس میں کامیاب ہوجاتى ہے وہ جس طرف چاہے اپنے شوہر کارخ موڑسکتى ہے _ اگر ارادہ کرلے کہ اپنے شوہر کو گمراہى سے نجات دلائے گى تو اس میں کم سے کم اسّى فیصد کامیابى کا امکان ہے، لیکن اس کے لئے عاقل، مدبر، اوردانشمند ہونا شرط ہے _

بہرحال جہاں تک ممکن ہو سختى ، غصہ اور لڑائی جھگڑے سے پرہیز کرناچاہئے، البتہ اگر نرمى اور ملائمت سے کام لینے کا کوئی نتیجہ برآمد نہ ہو اور جب کوئی راہ حل نہ ہو تو جس صورت میں بھى کامیابى کى امید ہو اس سے کام لینا چاہئے حتى کہ لڑائی جھگڑے سے بھى کام لیا جا سکتا ہے لیکن پھر بھى مہربانى اور ہمدردى کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیئے غصہ اور سختى میں ہمدردى شامل ہو نہ کہ انتقام اور کینہ پرورى کا جذبہ

جى ہاں مرد کى نگرانى اور دیکھ بھال ایک قسم کى شوہر دارى ہے اور شوہر دارى بیوى کا فرض ہے _ چونکہ یہ کام بہت اہم اور دشوار ہے اس لئے حضرت رسول خدا (ص) نے اس کو جہاد قرار دیا ہے _ آپ فرماتے ہیں :_

عورت کا جہاد یہ کہ شوہر کى اچھى طرح دیکھ بال کرے _ (61)

61_بحار الانوار ج 103 ص 247