پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اسلامى حجاب

عورت و مرد میں اگر چہ بہت سى باتیں مشترک ہیں لیکن ان میں کچھ خاص امتیازات بھى پائے جاتے ہیں _ ان میں سے ایک اہم امتیاز یہ ہے کہ عورت ایک لطیف و نازک، حسین ومحبوب ہستى ہے ، عورت دلبر ہے اور مرد دلدار _ عورت و معشوق ہے اور مرد عاشق _ جب مرد کسى عورت سے شادى کرتا ہے تو وہ چاہتا ہے کہ اس لطیف ونازک ہستى کى تمام خوبیاں اور رعنائیاں صرف اس کى ذات تک محدود رہیں، وہ چاہتا ہے کہ اس کى بیوى اپنى سارى خوبصورتى ، عشوہ و ناز، شوخى و دلبرى صرف اپنے شوہر کے لئے مخصوص کردے اور غیر مردوں سے مکمل اجتناب برتے _ مرد بہت غیور ہوتا ہے اور وہ اس بات کو برداشت نہیں کرسکتا کہ کوئی غیر مرد اس کى بیوى پر نظر ڈالے یا اس سے تعلقات اور میل جول قائم کرئے اس سے باتیں کرے اور ہنسى مذاق کرے _ اور اس قسم کى باتوں کو وہ اپنے جائز حق پر ظلم سے تعبیر کرتا ہے _ اور اپنى بیوى سے توقع کرتا ہے کہ اسلامى لباس اور پردے کا لحاظ کرے _ شرعى اصولوں اور اخلاقى قوانین کى پابندى کرکے اور اسلامى شرم و حیا اور متانت سے کام لے کر اپنے شوہر کى اس جائز خواہش کى تکمیل میں اس کى مدد کرے _ ہر مومن اور غیرت مند مرد کى یہى خواہش ہوتى ہے _ اگر اس کى بیوى اس اسلامى اور سماجى فریضہ پر عمل کرتى ہے تو وہ بھى سکون و اطمینان کے ساتھ زندگى بسر کرتا ہے اور اپنے خاندان کى ضروریات مہیا کرنے کى فکر میں پور ى توجہ کے ساتھ مشغول رہتا ہے اس کى محبت میں اضافہ ہوتا ہے _ اور یہى محبت و پاکیزگى اس بات کا سبب بنتى ہے _

کہ وہ بھى غیر عورتوں پر توجہ نہ دے _

لیکن اگر مرد دیکھتا ہے کہ اس کى بیوى اسلامى لباس اور حجاب کا لحاظ ہیں رکھتى اور اپنے حسن و خوبصورتى کى غیر مردوں کے سامنے نمائشے کرتى ہے اور ان سے تعلقات قائم کرتى ہے تو وہ سخت ناراض ہوجاتا ہے کیونکہ وہ اس کو اپنى حق تلقى سمجھتا ہے _ اور بیوى کو اس بات کا ذمہ دار سمجھتا ہے _ ایسے مرد ہمیشہ پریشان اور بدگمانى کا شکار رہتے ہیں اور اپنے خاندان سے ان کى محبت و انسیت رفتہ رفتہ کم ہوتى جاتى ہے _

معاشرے اور خواتین کى بھلائی اسى میں ہے کہ عورتیں اپنے حسن کى نمائشے غیروں کے سامنے نہ کرتى پھریں _ بناؤ سنگار اور آرامش کے بغیر گھرسے باہر نکلیں اور زیادہ سے زیادہ اپنے آپ کو غیر مردوں سے چھپائیں _ پردے کى پابندى ایک اسلامى فریضہ ہے _ خداوند عالم قرآن مجید میں فرماتا ہے :

مومن عورتوں سے کہو ، غیرمردوں کے سامنے اپنى نظریں نیچى رکھیں _ اپنى شرمگاہوں کى حفاظت کریں _ اپنى خوبصورتى اور بناؤسنگار کے مقامات کو غیروں پر آشکارا نہ کریں _ سوائے ان اعضاء کے جو فطرى طور پر آشکار ہیں _(جیسے ہاتھ اور چہرہ) اپنے دو ٹپوں کو اپنے سینوں پر ڈالے رہیں ( اس طرح سے کہ اچھى طرح ڈھک جائے) اور اپنى زینت اور جمال کو سوائے اپنے شوہر ف اپنے باپ دادا، شوہر کے باپ داد، اپنے بیٹوں ، اپنے شوہر کے بیٹوں ، اپنے بھائیوں ، اپنے بھانجوں اور بھتیجوں کے اور کسى پر ظاہر نہ ہونے دیں ،، (57)

جى ہاں اسلامى لباس اور پردے کى پابندى کرنا، مختلف لحاظ سے خود عورتوں ہى کے نفع میں ہے _ مثلاً :

1_ سماج میں میں اپنے وجود کى قدر و منزلت اور مقام کى بہتر طریقے سے حفاظت کرسکتى ہیں اور اپنے آپ کو غیروں کى برى نگاہوں سے محفوظ رکھ سکتى ہیں _

2_ خواتین اسلامى لباس و پردے کا لحاظ کرکے ، اپنے شوہروں کى نسبت اپنى محبت و وفادارى کو بہتر طریقے سے پایہ ثبات تک پہونچا سکتى ہیں اور اس طریقے سے خاندان میں سکون و چین اور محبت کا ماحول پیدا کرنے میں مدد کرسکتى ہیں اور بدگمانیوں اور اختلافات پید اہونے کے امکانات کى روک تھام کر سکتى ہیں _ مختصر الفاظ میں یوں کہیں کہ بہتر طریقے سے شوہر کا دل جیت سکتى ہیں اور اپنے مقام و مرتبہ کى حفاظت کر سکتى ہیں _

3_ اسلامى حجاب کا لحاظ کرکے غیر مردوں کى ناجائز لذت اندوزیوں کى روک تھام کر سکتى ہیں اور اس وسیلہ سے خاندانوں کے اختلافات و بدگمانیوں کو کم کر سکتى ہیں اور خاندانوں کے باہمى تعلقات کو مستحکم و پائیدار بنانے میں مددگار ثابت ہوسکتى ہیں _

4_ اسلامى لباس و پردے کے ذریعہ آپ جوان نسل اور ان غیر شادى شدہ مردوں کى ، کہ جن کى شادى کا امکان نہیں ہے ، بہترین طریقے سے مددکرسکتى ہیں اور جوانوں کى اعصابى کمزوریوں ، فحاشیوں اور بدعنوانیوں کى کہ جن کے برے نتائج کا خود عورتویں کو ہى شکار ہونا پڑے گا، روک تھام کرسکتى ہیں _

5_ جى ہاں چونکہ اسلام عورت کى مخصوص صلاحیتوں سے آگاہ ہے اور اس کو سماج کا ایک اہم رکن شمار کرتا ہے لہذا معاشرے کى پاکیزگى یابے راہ روى کى ذمہ دارى بھى اس پر عائدکر تا ہے _ اسى لئے اسلام عورت سے چاہتا ہے کہ وہ اپنى عظیم ذمہ ارى کو پورا کرنے کے لئے فداکارى سے کام لے اور اپنے اسلامى حجاب کا پاس کرکے سماجى بد عنوانیوں اور فحاشیوں کى روک تھام کرے اور اپنى ملت کى عظمت و سربلندى اور استحکام کے لئے کوشاں رہے اور اس بات پر یقین رکھے کہ اس عظیم فریضہ الہى کى انجام دى پر اس کو خداوند عالم کى جانب سے بہترین جز ااور انعام عطا کیا جائے گا _

خاتون محترم اگر آپ اپنے شوہر کا اعتماد حاصل کرنا چاہتى ہیں ، آپ کو اپنے خاندان کا سکون و چین مقصود ہے ، اگر آپ واقعى اپنے معاشرے کى خواتین کى بہبودى کى خواہاں ہیں ،اگر جوان نسل کى نفسیاتى سلامتى ، اور ان کى لغزشوں اور بے راہ روى کو روکنے کى فکر میں ہیں، اگر آپ چاہتى ہیں کہ عورتوں کو مردوں کو رجھانے اور ان کو فریب دینے جیسى بر ى عادتوں سے روکیں اور اگر آپ خدا کى خوشنودى حاصل کرنا چاہتى ہیں اور ایک مومن و فداکار خاتون کى طرح زندگى گزارنا چاہتى ہیں تو اسلامى حجاب کى ہمیشہ پابندى کریں _ اور اپنى زیب و زینت اور بناؤ سنگار کو غیروں پر ظاہر نہ کریں خواہ آپ اپنے

گھر میں اپنے رشتہ داروں کے درمیان ہوں یا گھر سے باہر، یا مہمانوں کى محفل میں ہوں ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا _ آپ کے شوہر کے بھائی ، شوہر کے بھانجے بھتیجے، آپ کى نندوں کے شوہر، آپ کے اپنے بہنوئی ، آپ کے پھوپھا ، خالو، آپ کے خالہ زادماموں زاد، پھوپھى زاد اور چچازاد بھائی، یہ سب آپ کے نامحرم ہیں اور ان سب سے پردہ کرنا واجب ہے خواہ آپ خود اپنے گھر میں ہوں یا کسى محفل میں مہمان ہوں _ اگر آپ ان سب کے سامنے اپنے حجاب کا خیال نہ رکھیں گى تو آپ گناہ کى بھى مرتکب ہوں کى اور اپنے شوہر کے دل کو بھى رنجیدہ کریں گے _ ممکن ہے آپ کا شوہر منھ سے کچھ نہ کہے لیکن یقین رکھئے یہ چیز اس کى رنجیدگى کا باعث بنے گى اور آپ کے خاندان کى سلامتى کو صدمہ پہونچنے کا سبب بن سکتى ہے _

البتہ آپ کے اپنے باپ ، آپ کے بھائی، بھانجے بھتیجے اور آپ کے شوہر کے باپ آپ کے محرم ہیں اور ان سے پردہ نہیں ہے ، لیکن اس بات کاذکر ضرورى ہے کہ بہتر ہوگا کہ ان سے بھى ایک حد تک لحاظ کریں اور اس آرائشے اور لباس کے ساتھ، جو آپ مخصوص طور پر اپنے شوہر کے لئے پہنتى ہیں ، ان کے سامنے نہ آئیں _ اگر چہ شرعا ً جائز ہے _ لیکن بعض مردوں کو یہ بھى گوارا نہیں _ لہذا ان کے دلى سکوں کى خاطر اور اپنے خاندان کى سلامتى و بقا کے لئے بہتر یہى ہے اس کا خیال رکھیں _

57_ سورہ نور آیت 31