پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اپنے شوہر كے علاوہ دوسرے مردوں سے سروكار نہ ركھيئے

اپنے شوہر کے علاوہ دوسرے مردوں سے سروکار نہ رکھیئے

خاتون محترم ممکن ہے شادى سے پہلے کچھ لوگ آپ سے خواستگارى کے لئے آئے ہوں _ ممکن ہے ایسے افراد آپ کى نظر میں ہوں جن سے شادى کى آرزومندرہى ہوں یا آپ کى خواہش ہو کہ آپ کا شوہر دولت مند ہو ں_ فلاں سروس کرتا ہوں ، انجینئر ہو ، یا ڈاکٹر ہو ، خوبصورت اور اسمارٹ ہو و غیرہ و غیرہ _ شادى سے پہلے اس قسم کى خواہش اور تمنا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں _ لیکن اب جبکہ آپ نے ایک مرد کو اپنا شریک زندےى منتخب کرلیا اور شادى کے مقدس پیمان پر دستخط کرکے آخر عمر تک ساتھ نبھانے کا عہد کرلیا تو گزشتہ باتوں کو یکسر بھلا دینا چاہئے _ ان آرزوؤں اور تمناؤں کا جو پورى نہ ہو سکیں اب دل میں خیال تک نہ لایئے اور اپنے شوہر کے علاوہ ہر مرد کى طرف سے مکمل طور پر آنکھیں بند کر لیجئے _ اپنے دل کو اضطراب و پریشانى سے نجات دلایئے اپنے شوہر کے علاوہ ہر غیر مرد کے خیال کو دل سے نکال دیجئے _ اور اپنى تمام تر توجہ اپنے شوہر کى جانب مرکوز کردیجئے اپنے سابق خواستگار کو فراموش کردیجئے_ اس کے بارے میں نہ سوچئے_ آپ کو کیا کہ وہ پریشان ہے یا نہیں _ اس کے حالات جاننے کى آپ کو کیوں فکر ہے _ اس دودلى کى حالت سے سوائے پریشانى کے آپ کو کچھ حاصل نہ ہوگا _ بعض اوقات یہ چیز آپ کے لئے مشکلیں کھڑى کردے گى _

اب جب کہ آپ نے ایک مرد سے شادى کا رشتہ قائم کرلیا ہے تو پھر یہ شو خیال کیسی؟ اس مرد اور اس مرد پر نظر ڈالتى ہیں اور اپنے شوہر کا ان سب سے مقابلہ کرتى ہیں _ ان باتوں سے سوائے پریشانى ، اضطراب اور دائمى حسرت دیاس کے اور کچھ حاصل نہ ہوگا _

حضرت على علیہ السلام فرماتے ہیں: جو شخص اپنى آنکھوں کو تکلیف پہونچائے اس کے اعصاب ہمیشہ مضمحل رہتے اور ایسا آدمى ہمیشہ حسرت و یاس میں مبتلا رہتا ہے _ (54)

جب آپ مردوں پر نظر ڈالتى ہیں اور اپنے شوہر کا ان سے مقابلہ کرتى ہیں تو ایسے مرد بھى نظر آتے ہیں جن میں وہ عیب نہ ہو جو آپ کے شوہر میں ہے _ لیکن کیا آپ سمجھتى ہیں کہ وہ سب بے عیب ہیں ؟ کیا وہ آسمان سے اترے ہیں ؟ جى نہیں _ بلکہ ممکن ہے ان میں کچھ ایسے عیب موجود ہوں کہ جن کہ آپ کو خبر ہو جائے تو آپ اپنے شوہر کو ان پر تزجیح دیں گى _ چونکہ ان کے عیوب آپ سے پوشیدہ ہیں اور فقط ان کى خوبیوں کو آپ نے دیکھا ہے اس لئے خود کو بد نصیب سمجھتى ہیں _ اور یہ خیال کرتى ہیں کہ اس شخص سے شادى کرکے آپ سراسر گھا ٹے میں رہى ہیں _ اس قسم کے افکار آپ کو بد بختى اور تباہى کے دہانے پر پہو نچا دیتے ہیں _

ایک اٹھار ہ سالہ شادى شدہ عورت جو گھر سے بھاگ گئی تھى ، اسے پولیس نے گرفتار کرلیا _ اس نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ تین سال قبل فلان شخص سے میرا عقد ہوا تھا _ لیکن رفتہ رفتہ میں نے محسوس کیا کہ میں اس کو پسند نہیں کرتى _ اپنے شوہر کے چہر ے کا بعض مردوں سے مقابلہ کرتى تھى اور افسوس کرتى تھى کہ اس مرد کى بیوى کیوں بنى ؟ (55)

خاتون محترم اگر آپ چاہتى میں کہ بدبختى سے محفوظ رہیں ، اعصابى کمزور یوں اور ذہنى پریشانیوں کا شکار ہ ہوں ،مطمئن اور پر مسرّت زندگى گزاریں، تو ہوس بازى اور فضول آرزؤوں سے اپنا دامن بچایئےاپنے شوہر کے علاوہ سب کو نظر انداز کردیجئے _دوسرے مردوں کى تعریف نہ کیجئے دوسرے مرد کا خیال تک دل میں نہ لایئے اور کبھى یہ نہ سوچئے کہ کاش فلان شخص نے مجھ سے شادى کا پیغام بھیجا ہوتا_ کاش فلان شخص سے میں نے شادى کى ہوتى _ کاش میرے شوہر کا فلان پیشہ ہوتا _ کاش ایسا ہوتا ویسا ہوتا و غیرہ و غیرہ _

کیا آپ نے کبھى سوچا ہے کہ آپ کى ان لا حاصل آرزوؤں اور غلط افکار کا کیا نتیجے نکلے گا ؟ کیوں اپنى اور اپنے شوہر کى زندگى کو تلخ بنارہى ہیں _ کیوں اپنى ازدواجى زندگى کى بنیاد دل کو متزلزل کررہى ہیں _ یہ آپ کیسے کہہ سکتى ہیں کہ اگر فلاں مرد سے آپ کى شادى ہوئی ہوتى تو آپ سو فیصد خوش و مطمئن رہتیں ؟ آپ کو اس کے ظاہرى اوصاف کے علاوہ تو کچھ معلوم نہیں _ ممکن ہے کہ اس میں ایسے عیوب موجود ہوں کہ اگر آپ کو ان کا علم ہوجائے تو اپنے شوہر کو اس پر ترجیح دیں گی_ آپ کو کیا معلوم کہ ان مردوں کى بیویاں ان سے کس حد تک راضى و مطمئن ہیں _

خواہر عزیز اگر آپ کے شوہر کو احساس ہوجائے کہ دوسرے مرد آپ کى نظر میں ہیں تو وہ بد گمان ہوجائیگا اس کى مبحت و لگاؤمیں کمى آجائے گى _ زندگى اور خاندان سے اس کى دلچسپى ختم ہوجائے گى _ اس بات کا خیال رکھئے کہ دوسرے مردوں کى تعریف نہ کیجئے _ ان سے اظہار دلچسپى نہ کیجئے _ ہنسى مذاق نہ کیجئے مرد اس قدر حسّاس ہوتا ہے کہ وہ اس بات کو بردشت نہیں کرسکتا کہ اس کى بیوى غیر مرد کى تصویر تک سے اپنى دلچسپى کا اظہار کرے _

پیغمبر اسلام(ص) فرماتے ہیں : جو شوہر دار عورت ، اپنے شوہر کے علاوہ غیر مرد پر ہوسناک نظر ڈالے ، پروردگار عالم کے شدید غیظ و غضب کا شکار ہوگى _ (56)


54_ بحارالانوار ج 104 ص 38
55_ روزنامہ اطلاعات 22فرورى سنہ 1972
56_ بحارالانوار ج 104 ص 39