پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

بے جا توقعات

تمام افراد کے مالى وسائل اور آمدنى یکسان نہیں ہوتى _ سبھى ایک معیار کے مطابق زندگى نہیں گزار سکتے _ ہر خاندان کو اپنى آمدنى اور اخراجات کا حساب خود کرنا چاہئے اور اپنى آمدنى کے مطابق خرچ کرناچاہئے _ زندگى ہر طرح گزارى جا سکتى ہے _ یہ دانشمندوں کا شیوہ نہیں کہ غیر ضرورى چیزوں کى فراہمى کے لئے قرض لے یا بعد میں اس کى قیمت ادا کرتا رہے _

خاتون عزیز آپ گھر کى مالکہ ہیں _ عاقل اور سمجھدار ہیں _ اپنى آمدنى اور اخراجات کا اندازہ کیجئے اور دیکھئے کہ کس طرح خرچ کیا جائے کہ آپ کى عزت و آبرو قائم رہے اور آپ کے پاس ہمیشہ کچھ روپیہ محفوظ بھى رہے _ عاقبت اندیشى سے کام لیجئے _ دوسروں سے مقابلہ نہ کیجئے _ اگر کسى عورت کو نئے ڈیزائن کا لباس پہنے ہوئے دیکھا ہے اور آپ کى مالى حالت اس بات کى اجازت نہیں دیتى کہ آپ بھى ویسا ہى لباس خرید سیکیں تو اپنے شوہر کو اسے خرید نے کیلئے مجبور نہ کیجئے _ اگر آپ اپنے ہمسایہ کے گھر میں کوئی خوبصورت سجاوٹ کى چیز دیکھیں تو اپنے شوہر کى جان نہ کھائیں کہ وہ بھى ویسى چیز لائے _ اگر آپ کسے دوست احباب اور عزیز و اقارب میں کسى نے اپنے گھر کو قیمتى قالینوں اور بیش قیمت سامان سے سجایا ہے تو لازم نہیں کہ آپ ان کى نقل کرنے کے لئے اپنے آپ کو پریشانى میں مبتلا کرلیں اور اپنا سکون و چین حرام کردیں _ آپ جانتى ہیں کہ آپ کى مالى حالت اور آدمندى اس بات کى اجازت نہیں دیتى تو پھر کیوں اپنے شوہر کو قرض لینے ، بعد میں قیمت ادا کرنے ، قسطوں پر خریدنے اور ناجائز کاموں کو انجام دینے کے لئے مجبور کرتى ہیں؟ کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ آپ تھوڑا صبر سے کام لیں کہ آپ کى مالى حالت سدھر جائے اور اپنى آمدنى میں سے ہر ماہ تھوڑى رقم پس انداز کرتى رہیں اور کچھ رقم جمع ہوجانے کے بعد نقد قیمت ادا کرکے اپنى ضرورت کى پسندیدہ چیز خریدلیں _

اکثر نادان اور خود غرض عورتیں اس قسم کى فضول خرچیاں کرتى ہیں اور ایک دوسرے کو دیکھ کر رشک و حسد کرتى ہیں _ کسى کے گھر میں سجاوٹ کى کوئی چیز دیکھى اور اس کو خریدنے کى دل میں ہوس پیدا ہوگئی اور بے چارے شوہر کے سر ہوگئیں کہ جہاں سے بھى ہو ، ہمارے لئے بھى خرید کر لاؤ_ اس قدر اصرار کرتى ہیں اور ہنگامہ کرتى ہیں کہ شوہر بے چارہ مجبور ہوجاتا ہے کہ قرض لے یا قسطوں پر خریدے اور اپنے آپ کو مصیبت میں گرفتار کرکے ہمیشہ مقروض رہے _ ایسى حالت میں کبھى کبھى مجبور ہوجاتا ہے ، کہ ازدواجى زندگى کے تانے بانے کو توڑڈالے اور اپنى خود غرض بیوى کو طلاق دیدے تا کہ اس کى بیجا فرمائشےوں اور زبان درازیوں کے شرسے نجات حاصل کرلے یا خودکشى کرلے تا کہ اس مصیبت بھرى زندگى سے چھٹکارا پالے _

در اصل اس قسم کى عورتوں نے شادى کے اصل معنى و مقصد کو ذرا بھى نہیں سمجھا ہے _ وہ شادى کا مطلب ایک طرح سے غلام خریدنا سمجھتى ہیں اور شادى اس لئے کرتى ہیں کہ اپنى بچہ گانہ خواہشات اور حرص وہوس کو عملى جامہ پہنا سکیں _ وہ ایسا شوہر چاہتى ہیں جو ایک مفت کے نوکر ، بلکہ ایک زر خرید غلام کى مانند ان کے لئے زحمتیں اٹھائے _ اور اپنى محنت کى کمائی کو ہاتھ جوڑکے اپنى بیوى کى خدمت میں پیش کردے تا کہ وہ انچى اڑان اڑسکیں اور اپنى بیجا اور غلط خواہشات پر صرف کردیں _

کاش اتنے پر ہى قناعت کرلى ہوتى اور حد سے زیادہ توقعات نہ رکھتیں _ کبھى ان کى توقعات اور خواہشات اتنى زیادہ ہو جاتى ہیں کہ شوہر کى کل آمدنى بھى اس کے لئے کافى نہیں _ انھیں شوہر کى آمدنى سے کیا مطلب _ بس جس چیز کى ہوس ہوئی اسے فوراً اور ضرور پورا ہونا چاہئے _ اس کے لئے جو بھى صورت حال پیش آجائے _ چاہے شوہر کا دیولیہ ہى کیوں نہ نکل جائے یا وہ ناجائز کام کرنے پر مجبور ہوجائے مگر بیوى کى خواہشات پور ہونى چاہئے _

مردوں کے دیوالیہ ہونے کا بڑا سبب ، اکثر نا عاقبت اندیش بیویوں کى بیجا خواہشات اور دوسروں کى نقل اور فضول خرچیاں ہوتى ہیں _ اکثر بیویوں کى بڑبڑاہٹ اور تقاضے ، مرد کو ناجائز کام اختیار کرنے پر مجبور کردیتے ہیں _ اس قسم کو خود پسند اور خود غرض عورتیں ،صنف نازک کے لئے باعث ننگ و عار شمار کى جاتى ہیں _ فرض کیجئے ان باتوں کے سبب آپ نے طلاق لے لى _ تو کیا آپ کا مسئلہ حل ہوجائے گا ؟ جى نہیں _ اطمینان رکھئے _ آپ کى آرزوؤں کى تکمیل کبھى نہ ہوسکے گى _ آپ اپنے ماں با پ کے گھر جا کر ان پر بوجھ بن جائیں گى اور ہمیشہ کے لئے انس و محبت اور اولاد کى نعمت سے محروم رہ جائیں گى _

کیا آپ سمجھتى ہیں آپ سے خواستگارى کے لئے مرد صف باندھے گھرے ہیں ؟ جى نہیں ، ایسا نہیں ہے ، جو عورتیں طلاق لے لیتى ہیں انھیں دوسرى شادى کا موقع بہت کم ملتا ہے ، فرض کیجئے دوسرا شوہر مل بھى گیا تو کیا ضرورى ہے کہ وہ پہلے شوہر سے بہتر ہو _

کیا یہ آپ کے حق میں بہتر نہ ہوگا کہ آپ عاقبت اندیش نہیں _ انجام کارکے بارے میں سوچیں _ اور اپنى آمدنى اور خرچ کا حساب لگائیں اور اسى کے مطابق خرچ کریں _ ان بلند پروازیوں اور بیجا ہواو ہوس کے بجائے ، زندگى ، امور خانہ دارى اور شوہر پر توجہ دیں _؟

مہر ومحبت کا اظہار کرکے اپنے گھر کے ماحول کو خوشگوار اور پر مسرت بنایئے دوسروں کى زندگى سے آپ کو کوئی سروکار نہیں ہونا چاہئے _ اپنى آمدنى کے مطابق خرچ کیجئے اور انس و محبت کى نعمت سے لطف اٹھایئے اپنے شوہر اور بچوں سے ہنسٹے بولئے _ روزانہ کے اخراجات میں کفایت شعارى سے کام لیجئے تا کہ آپ کى مالى حالت بہتر ہوجائے _ اور آبرومندانہ زندگى گزاریئےمکن ہے مستقبل میں آپ اپنى خواہشات کى تکمیل کرسکیں _ بلکہ اگر آپ کے شوہر فضول خرچ ہیں اور اپنى آمدنى سے زیادہ خرچ کرتے ہیں تو انھیں روکئے _ اگر وہ غیر ضرورى اشیاء کى خریدارى کے لئے قرض لینا چاہیں یا قسطوں پر خریدیں تو آپ انھیں روکئے _ آپ کى زندگى مشترک ہے _ آپ کے شور کے پاس جو کچھ ہے وہ در حقیقت آپ کا ہے _ خوفزدہ نہ ہویئےہ اپنى دولت وہ کسى اور کودے دے گا _ تجملى اشیاء اور غیرضرورى سامان کى خریدارى کے

ضرورى چیزیں فراہم کیجئے _ ہر انسان کى زندگى میں اچانک حادثے اور غیر متوقّع واقعات رونما ہوتے ہیں ایسے برے وقت کے لئے کچھ بچا کے رکھنے کى عادت ڈالئے _

پیغمبر اکرم صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں کہ جو عورت اپنے شوہر سے نباہ نہیں کرتى اور جو چیزیں اس کى استطاعت سے باہر ہیں ان کے لئے اسے مجبور کرتى ہے ایسى عورت کے اعمال خدا کى درگاہ میں قبول نہیں ہوتے اور قیامت کے روز وہ خداوند عالم کے غیظ و غضب کا شکار ہوتى ہے _ (39)

ایک اور موقع پر حضرت رسول خدا (ص) فرماتے ہیں کہ ہر وہ عورت جو اپنے شوہر سے بناہ نہ کرے اور جو کچھ اس کو خدا کى جانب سے ملا ہے اس پر قناعت نہ کرے اور اپنے شوہر سے سختى سے پیش آئے اور اس کى استطاعت سے زیادہ کى خواہش کرے ، ایسى عورت کے اعمال قبول نہیں ہوں گے اور خدا اس پرعذاب نازل کرے گا _ (40)

پیغمبر اسلام (ص) کا ارشاد گرامى ہے کہ خدا پر ایمان کے بعد، کوئی نعمت ، اپنے شوہر کے ساتھ تعاون کرنے سے بڑھ کر نہیں ہے _ (41)

 


39_ بحار الانوار ج 103 ص 242
40_ بحارالانوار ج 76ص 367
41 _ مستدرک ج 2 ص 532