پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اپنے شوہر كى غلطيوں كو معاف كرديجئے :

اپنے شوہر کى غلطیوں کو معاف کردیجئے :

معصوم کے علاوہ ہر انسان سے خطا اور لغزش سرزد ہوتى ہے _ دو آدمى جو ساتھ زندگى گزارتے ہیں اور چونکہ آپس میں ایک دوسرے کے معاون و مددگار ہوتے ہیں لہذا ایک دوسرے کى غلطیوں اور خطاؤں کو معاف کردینا چاہئے تا کہ زندگى گاڑى بخوبى چلتى رہى _ اور اس سلسلے میں اگر سخت گیرى سے کا م لیا گیا تو تعاون ناممکن ہوجائے گى _ دو ساتھ رہنے والے انسان ، دو ہمسائے ، دو رفیق ، دوساتھی، اور میاں بیوى کو اجتماعى زندگى میں عضور و درگزر سے کام لینا چاہئے _ اجتماعى زندگى میں سب سے خاندانى زندگى میں عضو و در گزر اور ایک دوسرے کى غلطیوں کو نظر انداز کرنے کى ضرورت ہوتی

ہے _ اگر ایک خاندان کے افردا چاہیں کہ سخت گیرى سے کام لیں اور ایک دوسرے کى خطاؤں پر کڑى نظررکھیں تو ایسى حالت میں یا تو ان کى زندگى کا شیرازہ بکھر جائے گا یا ان کى زندگى بدترین طریقے سے گزرے گى _

خواہر عزیز ممکن ہے آپ کے شوہر سے کوئی غلطى یا غلطیاں ہوجائیں ممکن ہے غصہ کى حالت میں آپ کى توہین کرے، یا اس کے منہ سے مناسب الفاظ نکل جائیں، یا اپنے آپ میں نہ رہے اور مارپیٹ کردے ، یا ایک بار آپ سے جھوٹ بول دے، یا کوئی ایسا کام کرے جو آپ کو پسند نہ ہو، اس قسم کى خطائیں ہر مرد سے سرزد ہوسکتى ہیں لیکن اگر آپ محسوس کریں کہ بعد میں وہ اپنے عمل پر نادم ہے تو اس کو معاف کردیں او راس موضوع کو نہ چھیڑیں _ اگر وہ عذر خواہى کرے تو فوراً اس کو قبول کرلیں _ اگر شرمندہ ہے لیکن معافى مانگنے کا روادار نہیں تو اس بات پر مصر نہ ہوں کہ اس کے جرم کو ثابت کریں _ کیونکہ اس سے اس کى شخصیت کو ٹھیس پہونچنے گى اور ممکن ہے وہ اس کا بدلہ لینے کے درپے ہوجائے _ اور آپ کى غلطیوں کو پکڑے _ اور انجام کار لڑائی جھگڑے اور علیحدگى تک نوبت پہونچے _ البتہ اگر آپ خاموشى اختیار کرلیں اور اس کى غلطیوں کو نظر انداز کردیں تو اس کا ضمیر اس کو ملامت کرے گا اور وہ اپنے کئے پر نادم و پشیمان ہوگا اور اس کى نظر میں آپ کى وقعت بڑھ جائے گى _ اسے اندازہ ہوجائے گا کہ آپ کو اپنے شوہر اور خاندان سے انس ومحبت ہے _ لہذا وہ آپ کى قدر پہچانے گا اور اس کى محبت میں گئی گنا اضافہ ہوجائے گا _ رسول خدا(ص) فرماتے ہیں : برى عورت اپنے شوہر کے عذر کو قبول نہیں کرتى اور اس کى خطاؤں کو معاف نہیں کرتى _ (58)

کیا یہ بات افسوسناک نہیں کہ عورت اس قدر کینہ پرور ہوکہ اپنے شوہر کى ایک معمولى سى غلطى کو برداشت نہ کرسکے او راس کے سبب شادى کے مقدس بندھن کو توڑڈالے


58_ بحار الانوار ج 103 ص 235