پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

شوہر كا احترام


شوہر کا احترام

ہر انسان کو اپنى شخصیت سے پیار ہوتا ہے وہ اپنے آپ کو عزیز رکھتا ہے _ اس کا دل چاہتا ہے کہ دوسرے بھى اس کى شخصیت کا احترام کریں اور جو اس کى شخصیت کا احترام کرتا ہے وہ اس کا محبوب بن جاتا ہے او رتوہین کرنے والوں سے اس کا دل متنفرہوجاتا ہے _
خاتوں محترم اپنى ذات سے محبت او راحترام کى خواہش ، ایک فطرى جذبہ ہے لیکن ہر شخص آپ کے شوہر کے دلى جذبات کا احترام کرنے اور ان کى عزت کرنے کے لئے تیار نہیں _ گھر سے باہر سینکڑوں افراد اور طرح طرح کے بدتمیز لوگوں سے اس کا سابقہ پڑتا رہتا ہے جو اکثر اوقات اس کى توہین کردیتے ہیں اس کى شخصیت کو مجروح کردیتے ہیں _ چونکہ آپ اس کى شریک زندگى اور مونس و غمخوار ہیں اس لئے وہ آپ سے اس بات کى توقع رکھتاہے کہ کم سے کم گھر میں آپ اس کا احترام کریں اور اس کى مجروح شخصیت کو سہارا دیں _ اس کى عزت افزائی کرکے آپ چھوٹى نہیں ہوجائیں گى بلکہ اس کو طاقت و توانائی اور حوصلہ عطا کریں گى _ آپ کے چند حوصلہ افزا جملے اس میں سرگرم عمل رہنے کے لئے ایک نئی روح پھونک دیں گے _

خاتون محترم اپنے شوہر کو سلام کیجئے _ ہمیشہ اس کو ، آپ سے مخاطب کیجئے _ گفتگو کے دوران اس کے کلام کو منقطع نہ کیجئے _ اس کا احترام کیجئے _ اس سے ادب سے بات کیجئے _ اس کے اوپر چیخئے چلایئےہیں _ اگر کسى محفل میں ساتھ جارہى ہیں تو اس کو آگے رکھئے _ اس کو نام لے کر نہ پکاریئے بلکہ فیملى نام یا لقب سے مخاطب کیجئے _ دوسروں کے سامنے اس کى تعریف و تحسین کیجئے _ مہمانوں کے سامنے بھى اس کا احترام کیجئے_ اور انھیں کے برابر ، بلکہ ان سے زیادہ اس کى خاطر کیجئے _ کہیں ایسا نہ ہو کہ مہمانوں کى بزم آپ اپنے شوہر کے وجود کو نظر انداز کردیں اور آپ کى تما م تر توجہ مہمانوں پر مرکوزرہے _ جب دروازہ کھٹکھٹائے تو کوشش کیجئے کہ آپ خود دروازہ کھولیں اور کشادہ پیشانى اور مسکراہٹ کے ساتھ اس کا استقبال کیجئے _ کیا آپ جانتى ہیں کہ آپ کا یہ چھوٹا سا فعل ، آپ کے شوہر کے دل پر کتنا اچھا اثر ڈالے گا ؟ شاید گھر کے باہر اسے گوناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہو اور وہ شکستہ دل اور پریشان گھر آیا ہو _آپ کا مسکراتے لبوں سے استقبال کرنا ، اس کے تھکے ماندے جسم میں ایک تازہ روح پھونک دے گا اور اس کے دل کو سکون و اطمینان عطا کردے گا _ ممکن ہے خواتین ان باتوں پر تعجب کریں اور کہیں یہ کیسى عجیب و غریب تجویزہے _ بیوى شوہر کے خیر مقدم کے لئے جائے اور اسے خوش آمدید کہے وہ کوئی غیر اور اجنبى تو ہے نہیں کہ اسے اس بات کى احتیاج ہو کہ اس کا خیر مقدم کیا جائے اور خوش آمدیدکہا جائے _
آداب کا لحاظ صرف احباب کے درمیان رکھنا ، یہ طرز فکر ہمارى غلط تربیت کا نتیجہ ہے _ یہ کون کہتا ہے کہ دوستوں اور عزیزوں کا ادب و احترام کرنا لازم نہیں ہے _ کوئی مہمان آپ کے گھر آتاہے آپ اس کا خیر مقدم کرتى ہیں _ اسے خوش آمدید کہتى ہیں اس کا احترام کرتى ہیں _ یہ بالکل صحیح ہے مہمان کا احترام کرنا چاہئے لیکن ذرا انصاف سے کہئے گا ایک شخص جو صبح سے شام تک آپ کے آرام و آسائشے اور ضروریات زندگى مہیا کرنے کى فکر میں لگا ہوا ہے اور اس کے لئے سینکڑوں طرح کى پریشانیوں اور دشواریوں کا سامنا کرتا ہے اور جب خلوص کے خوان میں اپنى محنت کى کمائی سجا کر ، گھر کے دروازے تک آنے کى زحمت گوارا کریں اور لبوں پر مسکراہٹ لاکر ایک خیرمقدمى جملے سے اس کا دل شاد کردیں _ یہ نہ کہئے کہ ہم آپس میں ایک دوسرے سے مانوس ہیں اس لئے وہ احترام کى توقع نہیں رکھتا بلکہ دوسروں سے زیادہ وہ آپ سے احترام کا خواہاں ہے _ اگر آپ اس کا احترام نہیں کرتیں اور وہ خاموش رہتا ہے تو یہ اس بات کى دلیل نہیں کہ وہ آپ سے احترام کى توقع نہیں رکھتا بلکہ آپ کا لحاظ کرکے اپنى دلى خواہش کو دبادیتا ہے _

خاتوں عزیز اگر آپ اپنے شوہر کى عزت کریں گى تو وہ بھى آپ کا احترام کرے گا _ آپ کے درمیان رشتہ الفت و محبت استوارتر اور پیمان زناشوئی پائیدارتر ہوجائے گا _ گھر ، زندگى اور اپنے کام میں اس کى دلچسپى بڑھ جائے گى _ اور یقینا یہ چیز آپ کے مفاد میں ہوگى _

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں : بیوى کا فرض یہ ہے کہ اپنے شوہر کا استقبال کے لئے گھرکے دروازے تک جائے اور اس کو خوش آمدید کہے _ (23)
امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں : وہ عورت جو اپنے شوہر کا احترام کرے اور اس کو تکلیف نہ پہونچائے ، وہ خوش نصیب اور سعادت مند ہوگى _ (24)

پیغمبر اسلام کا ارشاد ہے _ عورت کا فرض ہے کہ اپنے شوہر کى لئے تولیہ اور طشت لائے اور اس کے ہاتھ دھلائے _ (25)
اس بات کا خیال رکھئے کہ آپ اپنے شوہر کى توہین اور بے عزتى نہ کریں اسے بر ابھلانہ کہیں ، گالى نہ دیں ، اس کى طرف سے بے بى اعتنائی نہ برتیں ، اس پر چیخیں چلائیں نہیں ، دوسروں کے سامنے اس کى بے عزتى نہ کریں ،اس کو برے ناموں سے نہ پکاریں _ اگر آپ اس کو توہین کریں گى تو وہ بھى آپ کى توہین کرے گا _ وہ رنجیدہ ہوجائے گا ، آپ کى طرف سے اس کے دل میں کینہ بیٹھ جائے گا _ آپ کے درمیان انس و محبت کا خاتمہ ہوجائے گا اور آپ کى زندگى میں ہمیشہ کشمکش باقى رہے گى _ اگر ساتھ زندگى گزاریئےا ، تو یقینا آپ کى زندگى خوشگوار نہیں ہوگى _ ذہنى تناؤ کینہ ، اور نفسیاتى الجنھیں ممکن ہے آپ کے لئے خطرہ پیدا کردیں اور ظلم و ستم کا باعث بنیں _

مندرجہ ذیل واقعات سے عبرت حاصل کیجئے :_

ایک 22 سال مرد نے اپنى 19 سالہ بیوى کو اس وجہ سے کہ اس نے اس کو اندھے گدھے ، کہکر پکارا تھا ، چاقو کى پندرہ ضربوں سے قتل کردیا _ اس نے عدالت میں کہا : ایک سال پہلے میں نے اس سے شادى کى تھى _ شروع میں وہ مجھے بہت چاہتى تھى لیکن جلد ہى اس میں تبدیلى رونما ہوگئی اور حالات ناسازگار ہوتے گئے ، وہ ذرا ذرا سى بات پر مجھ کو گالى دیتی_ حتى کہ چونکہ میرى ایک آنکھ ذرا سى ٹیڑھى ہے اس لئے مجھے ، اندھے گدھے ، کہہ کر مخاطب کرتى _ حادث کے دبن بھى اس نے اپنے شوہر کو ان ہى الفاظ سے پکاراتھا اور وہ اس قدر غضبناک ہوگیا کہ اپنى بیوى کى جان کے درپے ہوگیا اور چاقو کى 15 ضربوں سے اس کو ہلاک کردیا _ (26)

ایک 71 سالہ مرد جس نے اپنى بیوى کو ہلاک کردیا تھا قتل کى وجہ یوں بیان کرتا ہے : _

اچانک اس کے سلوک میں فرق آگیا تھا وہ میرى طرف سے بے پروا ہوگئی تھى ایک بار مجھ کو ، ناقابل برداشت بوڑھے، کہہ کر بھى پکارا _ اس بات سے پتہ چل گیا کہ وہ مجھ سے محبت نہیں کرتى _ میں بدگمانى میں مبتلا ہوگیا اور کلہاڑى کى دو ضربوں سے اس کاکام تمام کردیا _ (27)

 



23 _مستدرک ج 3 ص 551
24 _ بحارالانوار ج 103 ص 253
25_ مستدرک ج 2 ص 551
26 _روزنامہ اطلاعات تہران _ 4 مئی سنہ 1972 ء شمارہ 13787
27 _روزنامہ اطلاعات تہران ، 22 نوامبر سنہ 1971 شمارہ 13652