پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

لڑائي جھگڑانہ كيجئے

لڑائی جھگڑانہ کیجئے

بعض عورتیں ایسى ہوتى ہیں کہ جب اپنے شوہر سے ناراض ہوجاتى ہیں تو بات چیت کرنا بند کردیتى ہیں _ منھ پھلائے ہوئے ، تیوریاں چڑھى ہوئی _ ایک کونے میں بیٹھى ، کسى کام میں ہاتھ نہیں لگا رہى ہیں ، کھانا نہیں کھارہى ہیں بچوں پر غصہ اتارہى ہیں _ شوروہنگامہ کررہى ہیں _ ان کے خیال میں لڑائی جھگڑا بہترین وسیلہ ہے جس کے ذریعہ شوہر سے انتفام لیا جا سکتا ہے _ لیکن ان طریقوں سے نہ صر یہ کہ شوہر کى تنبیہ نہیں کى جا سکتى بلکہ اس کے برے نتائج بر آمد ہونے کا بھى امکان ہے _ ممکن ہے شوہر بھى اور زیادہ غصّہ دکھائے اور ایسى صورت میں کئی دن تک آپ کا گھر لڑائی جھگڑے کا میدان بنارہے گا _ آپ چیخیں جلائیں گى و ہ بھى چیخے چلائے گا _ آپ بر ا بھلاکہیں گى وہ بھى برا بھلا کہے گا _ آپ بات چیت نہیں کریں گى وہ بھى بات کرنا بند کردے گا _ یہاں تک تھک ہا رکر

اپنے کسى دوست یا رشتہ دارى کى وساطت سے کسى بہانے سے صلح کریں گى لیکن یہ آپ کى آخرى لڑائی نہیں ہوگى بلکہ زیادہ وقت نہیں گزرنے گا کہ پھتر یہى سلسلہ شروع ہوجائے گا _ یعنى سارى زندگى اسى طرح لڑائی جھگڑے اور کشمکش میں گزرے گى اور اس طرح خود آپ اپنى بدبختى کے اسباب فراہم کریں گى اور اپنے معصوم بچوں کى زندگیوں کو بھى عذاب میں مبتلا کریں گى _ اکثر بچے جو اپنے گھر وں سے بھاگ جاتے ہیں اور طرح طرح کى برائیوں میں گرفتار ہوجاتے ہیں ایسے ہى خاندانوں کے بچے ہوتے ہیں _

مثال کے لئے ذیل کے سچے واقعات پر توجہ کیجئے _

ایک لڑکے نے بتایا کہ میرے ماں باپ ہر روز لڑتے ہیں اور ان میں سے کوئی ایک اپنے کسى رشتہ دار کے یہاں ناراض ہوکر چلا جاتا ہے _ میں ناچار گلى کوچوں میں حیران و پریشان پھرتا ہوں _ دھیرے دھیرے دوسروں کے دھوکے میں آگیا اور میں نے چورى کرلى _ (96)

ایک دس سالہ لڑکى نے سوشل ورکروں کو بتایا کہ ''مجھے'' ٹھیک سے تو یاد نہیں البتہ اتنا یا ہے کہ ایک رات میرے ماں باپ میں خوب جنگ ہوئی _ دوسرے دن میرى ماں کہیں چلى گئی _ اورچنددن میرے باپ نے مجھے میرى پھوپھى کے سپرد کردیا _ کچھ مدت میں اپنى پھوپھى کے پاس رہى پھر اس نے مجھے ایک بڑھیا کے حوالے کردیا جو مجھے تہران لے آئی _ چند سال سے میں اس کے پاس ہوں یہاں میں نے اس قدر اہمیتى یہى ہیں کہ اب میں اس کے گھر جانا نہیں چاہتى اس کے اسکول کى ٹیچرنے بتایا کہ ہمیشہ کى مانند اس سال جب اسکول کھلے اور نئے بچوں کے داخل ہوئے تو ان میں یہ لڑکى بھى تھى _ پڑھائی شروع ہو چکى تھى اور بچے اپنى اپنى کلاسوں میں تعلیم میں مشغول تھے لیکن یہ بچى کلاس میں بچپن رہتى _ نہ ٹھیک سے سبق بڑھ پاقى ہمیشہ بیماروں کى طرح اپنے سرکوہاتھوں میں لئے کچھ سوچا کرتى _ چند روز قبل میں میں نے چھٹى کے بعد اسے صحن کے کونے میں بیٹھے دیکھا _ میں نے اس سے ّہت کہا کہ گھر جاؤ مگر راضى نہ ہوتى تھى _ پرسوں پھر ایسا ہى ہوا _میں نے پیارسے بہلا کے گھر نہ جانے کا سبب پوچھا تو اس نے بتایا کہ ایک بڑھیا میرى نگہداشت کرتى ہے اور مجھ کو بہت ستاتى ہے _ گھر واپس جانا نہیں چاہتى میں نے پوچھا کہ تمہارے ماں باپ کہاں ہیں ، یہ سن کر رونے لگى پھر بولى کہ وہ دونوں الگ ہوگئے ہیں اور میں اس بڑھیا کے رحم کرم پر ہوں _ (97)

ممک ہے آپ کا شوہر آپ کے غصہ کے مقابلے میں زیادہ شدید رد عمل دکھائے _ برا بھلا کہے ماردے پیٹے اس وقت آپ مجبور ہوں گى کہ غصہ ہوکر میکے چل جائیں اور ماں باپ شکایت کریں _ اور ان کے دخل دینے سے معاملات اور زیادہ بگڑ جائیں _ ممکن ہے ان لڑائی جھگڑوں سے آپ کے شوہر اتنا اکتا جائیں کہ اس بہیودہ زندگى پر علیحدگى کو ترجیح دیں _ ایسى صورت میں آپ اپنے شوہر کى زندگى بھى بربادکریں گى اور خود اپنى بھى لیکن زیادہ گھاٹے میں رہیں گى _ یا تو سارى عمر تنہا زندگى گزارنے پڑے گى اور ماں باپ کے سرپڑى رہیں گى _ یقینا بعد میں آپ پچھتائیں گى لیکن اب یہ پچھتا دابے سودہوگا _

ایک عورت نے بتایا کہ میں نے ایک نوجوان سے شادى کى لیکن ہمارى ازدواجى زندگى پائیدار ثابت نہ ہوئی ، نہ میں ہى شوہر دارى کے ڈھنگ سے واقف تھى اور نہ ہى وہ شادى شدہ زندگى کے طور طریقوں سے آشنا تھا _ ہمارے درمیان دائمى طور پر جنگ رہتى _ ایک ہفتہ میں روٹھى رہتى دوسرے ہفتے وہ روٹھ جاتا _ صرف چھٹى کے دنوں میں ہمارے رشتہ دار ہمارے درمیان صلح کراتے _ ان روز روز کے لڑائی جھگڑوں سے میرى شوہر کا دل اچاٹ ہوگیا اور رفتہ رفتہ وہ دوسرى شادى کے بارے میں سوچنے لگا _ کم عمرى کے سبب میں نے بھى اس بات کو کوئی اہمیت نہ دى اور اپنى اصلاح کرنے کے لئے تیار نہ ہوئی _ ہم علیحدہ ہوگئے _ میں ایک کمرہ کرایہ پرلے کروہاں تنہا رہنے لگى _ لیکن جلدى ہى خطرات سے آگاہى ہوگئی _ جن لوگوں سے میں آشنا ہوئی ان میں سے اکثر میرے حالات سے فائدہ اٹھانے کے چکر میں تھے_ آخر کار میں نے ارادہ کیا کہ اپنے شوہر سے صلح کرتوں_ اس کے گھر پہونچى وہاں ایک خاتون سے ملاقات ہوئی اس نے بتایا کہ وہ اس کى بیوى ہے _ میں ناچارروتى ہوئی اپنے کمرے پر واپس آگئی''_ (98)

ایک بائیس سالہ خاتون جس کا ایک بچہ بھى تھا طلاق لے کر اپنے باب کے گھر آگئی _ اپنى بہن کی شب عروسى کے موقع پر اس نے خودکشى کرلى '' _ (99)

لہذا یہ لڑائی جھگڑے نہ صرف یہ کہ کسى درد کى دوا نہیں بن سکتے ہیں بلکہ مزید پریشانیوں اور مصیبتوں کا سبب بن سکتے ہیں _

پیارى بہنو لڑائی جھگڑے سے اجتناب کیجئے _ اگر شوہر کى کسى بات سے آپ لے ، حد غصہ ہوگئی ہیں تو ذرا صبر سے کام لیجئے _ اور جب آپ کے حواس ٹھکانے آجائیں _ اس کے بعد نرمى اور ملائمت سے اپنى ناراضگى کى وجہ اپنے شوہر سے بیان کیجئے لیکن اعتراض کى شکل میں نہیں بلکہ اچھے لب و لہجہ میں کہیئے مثلاً آپ نے فلاں محفل میں میرى توہین کى تھى _ یا فلاں بات مجھ سے کہى تھى _ یا میرى فلاں بات نہیں مانى ، کیا یہ مناسب ہے کہ آپ میرى نسبت ایسى باتیں کریں؟ اس قسم کى گفتگو سے آپ کا مسئلہ حل ہوجائے گا اور آپ کے شوہر کى بھى تنبیہ ہوجائے گى یقینا وہ تلافى کرنے کى فکر کرے گا _ آپ کو ایک وفادار خوش اخلاق اورنیک و لائق خاتون کى حیثیت سے پہچانے گا اور یہى حساس اس کے اخلاق کردار اور طرز عمل پر اچھا اثر ڈالے گا _

حضرت رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں: اگر دو مسلمان آپس میں بات چیت بندکردیں اور تین دن تک صلح نہ کرلیں تواسلام سے خارج ہوجائیں گے _ ان میں سے جو صلح کرنے میں پیش قدمى کرے گا قیامت میں وہ پہلے بہشت میں جائے گا _ (100)

 


96_ روزنامہ اطلاعات 25 رنومبر 1969
97_ روزنامہ اطاعات 20 راکتوبر 1969
98_ روزنامہ اطلاعات 29 نوامبر سنہ 1969
99_روزنامہ اطلاعات 8 مارچ سنہ 1970
100_بحار الانوار ج 75 ص 186