پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اس پر اپنى مامتا نچھاور كيجئے

اس پر اپنى مامتا نچھاور کیجئے

مصیبت اور بیمارى کے وقت انسان کو تیمار داراور غمخوار کى ضرورت ہوتى ہے اس کا دل چاہتا ہے کہ کوئی اس سے ہمدردى کرے نوازش و دلجوئی کرکے اس کو تسکین دے _ تسلى و تشفى کے ذریعہ کے اعصاب کو سکون پہونچائے _ در اصل مرد وہى سابق بچہ ہوتا ہے جو بڑا ہوگیا ہے اور اب بھى ماں کى نوازش و محبت کا بھوکا ہوتا ہے _ مرد جب کسى عورت سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوتا ہے تو اس توقع رکھتا ہے کہ پریشانى اور بیمارى کے موقعوں پر ٹھیک ایک مہربان ماں کى طرح کى تیمار دارى اور دلجوئی کرے _

خواہر عزیز اگر آپ کے شوہر بیمار پڑگئے ہیں تو ان کے ساتھ پہلے سے زیادہ مہربانى کا برتاؤ کیجئے _ ان سے اظہار ہمدردى کیجئے اور افسوس کا اظہار کیجئے _ ان کى علالت پر اپنے شدید رنج و غم کو ظاہر کیجئے _ان کو تسلى دیجئے _ ان کے آرام کا خیال رکھئے _ اگر ڈاکٹر یا دوا کى ضرورت ہو تو مہیا کیجئے _ جس غذا سے انھیں رغبت ہو اور ان کے لئے مناسب ہو فوراً تیار کیجئے _ باربار ان کى احوال پرسى کیجئے اور تسلى دیجئے _ ان کے پاس زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے کى کوشش کیجئے _ اگر دردوتکلیف کى شدت سے انھیں نیند نہ آرہى ہو تو آپ بھى کوشش کریں کہ ان کے ساتھ جاگتى رہیں _ اگر آپ کو نیند آگئی تو جب آنکھ کھلے تو ہلکے سے ان کا سر سہلا کے دیکھئے اگر بیدار ہیں تو ان کا حال پوچھئے اگر رات جاگ کر گزرى ہے تو صبح کو ناراضگى کا اظہار نہ کیجئے _ دن میں ان کے کمرے میں تنہائی اور خاموشى کا اہتمام رکھئے شاید کو نیند آجائے _ آپ کى ہمدردیاں اور نوازشیں ان کى تکلیف میں تسکین کا سبب بنیں گى اور ان کے صحت یاب ہونے میں معاون ثابت ہوں گى _ اس کے علاوہ اس قسم کے کام وفادارى ، صمیمیت اور سچى محبت کى نشانیاں سمجھى جاتى ہیں اور اس کے نتیجہ میں زندگى میں لگن وحوصلہ پیدا ہوتاہے آپس میں محبت میں اضافہ ہوتا ہے _ اگر آپ بیمار ہوں گى تو یہى سلوک وہ آپ کے ساتھ کریں گے _

جى ہاں آپ کا یہ عمل ایک قسم کى شوہردارى ہے _ حضرت رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں : عورت کا جہاد یہ ہے کہ شوہر کى نگہداشت اچھى طرح کرے _(85)

راز کى حفاظت کیجئے _ عام طور پر خواتین کى خواہش ہوتى ہے کہ اپنے شوہر کے اسرار و رموز سے باخبر رہیں وہ چاہتى ہیں کہ کسب معاش کى کیفیت ، تنخواہ ، بینک ، بیلنس ، دفتر رموز اور اس کے مستقبل کے فیصلوں اور ارادوں سے مطلع رہیں مختصر کہ اپنے شوہر سے توقع رکھتى ہیں کہ اپنے تمام رازوں کو ان پر برملا کردے اور ان سے کچھ پوشیدہ نہ رکھے اس کے برعکس بہت سے مرد اس بات پر تیار نہیں کہ اپنے تمام رازوں کو اپنى بیویوں پر ظاہر کردیں _ اور کبھى کبھى یہى موضوع گرما گرمى اور بدگمانى کا سبب بن جاتا ہے

بیوى شکالیت کرتى ہے کہ میرے شوہر کو مجھ پر اعتبار نہیں اپنے رازوں کو مجھ سے مخفى رکھتا ہے اپنے خطوط مجھے پڑھنے نہیں دیتا _ اپنى آمدنى اور پس انداز کے بارے میں نہیں بتاتا _ مجھ سے اپنے دل کا حال نہیں کہتا _ میرے سوالوں کے جواب دینے میں تامل کرتا ہے بلکہ کبھى کبھى جھوٹ بولتا ہے _ اتفاق سے بعض مرد بھى اپنى زندگى کے اسرار و رموز بیوى سے پوشیدہ رکھنا پسند نہیں کرتے لیکن ان کا عذر یہ ہوتا ہے کہ عورتوں کے پیٹ میں کوئی بات نہیں سکتى _ وہ کسى بات کو پورى طرح پوشیدہ نہیں رکھ پاتیں _ ادھر کچھ سنا اور فوراً دوسروں سے کہدیا _ کوئی بھى بہانے بہانے سے اسرار ورموز کو ان کے منھ سے اگلواسکتا ہے _ اور اس طرح خواہ مخواہ ان کے لئے مصیبت کھڑى ہوسکتى ہے _

اگر کوئی انسان کسى کے رازوں کو جاننا چاہے تو آسانى کے ساتھ اس کى بیوى کو فراب دے کر اس کے ذریعہ سے اپنا مقصد پورا کرسکتا ہے یہ بھى ممکن ہے بعض عورتیں رازوں سے واقف ہونے کے سبب اس سے سوء استفادہ کریں _ حتى کہ اس کو شوہر پر غلبہ حاصلہ کرنے کا وسیلہ قرار دیں اور تسکین نہ ہونے کى صورت میں اس کى پریشانى کے اسباب فراہم کردیں _

البتہ مردوں کا یہ عذر کسى حد تک مدلل ہے _ عورتیں جلدى جذبات اور احساسات سے مغلوب ہوجاتى ہیں اور عام طور پر ان کے احساسات و جذبات ان کى عقل پر غالب آجاتے ہیں _ جب غصہ میں ہوتى ہیں تو مروت برتنا ان کے لئے دشوار ہوجاتا ہے _ ایسے وقت میں ممکن ہے رازوں کو جاننے کے سبب اس سے ناجائز فائدہ اٹھائیں اور مرد کے لئے مصیبت کھڑى کردیں _

قارئین گرامی اس قسم کے واقعات سے آپ خود بھى واقف ہوں گے _ لہذا عورت اگر چاہتى ہے کہ اس کا شوہر اس سے کوئی چیز پوشیدہ نہ رکھے تو اسے اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ رازوں کى اس طرح حفاظت کریں اور محتاط رہیں کہ اپنے شوہر کى اجازت کے بغیر کسى سے بھى اور کسى صورت میں بھى کوئی بات نہ کریں _ حتى اپنے قریبى عزیزوں اور گہرے دوستوں سے بھى اپنے شوہر کے رازوں کو نہ کہیں _ راز کى حفاظت کے لئے یہ کافى نہیں کہ خود تو دوسروں یہ کہہ دیں اور اس سے کہیں کہ کسى سے نہ کہنا _ یقینا جس کو راز دار بنایا گیا ہے اس کے بھى کچھ دوست ہوں گے اور ممکن ہے وہ آپ کے راز اپنے دوستوں سے کہہ دے اور کہے کہ کسى اور سے نہ کہنا _ ایک وقت انسان متوجہ ہوتا ہے کہ اس کا راز فاش ہوگئے ہیں لہذا عقلمن انسان اپنے رازوں میں کسى کو شریک کرنا ناپسند نہیں کرتا

حضرت على علیہ السلام فرماتے ہیں : عاقل انسان کا سینہ اس کے رازوں کا صندوق ہوتا ہے _ (86)

حضرت على علیہ السلام کا یہ ارشاد ہے کہ دنیا و آخرت کى خوبیاں دوچیزوں میں مضمر ہیں رازکى حفاظت کرنے اور اچھے لوگوں سے دوستى کرنے میں _ اور تمام برائیاں دو چیزوں میں جمع ہوتى ہیں رازوں کو فاش کرنے اور بدکار لوگوں سے دوستى کرنے میں _ (87)

 

85_ بحارالانوار ج 103 ص 247
86_ بحار الانوار ج 75 ص 71
87_ بحارالانوار ج 74 ص 178