پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

شب ميں تدفين

شب میں تدفین

جناب زہراء (ع) اپنے ہدف اور مقصد میں اس قدر استقامت رکھتى تھیں کہ اس کے لئے اپنى زندگى کى آخرى گھڑى میں بھى مبارزہ کرتى گئیں بلکہ اپنے مبارزہ کا دامن قیامت تک پھیلا گئیں پڑھنے والوں کو تعجب ہوگا کہ کسى شخص کے لئے کیسے ممکن ہوگا کہ وہ اپنے مبارزہ اور مقابلے کو موت کے بعد بھى باقى رکھے، لیکن فاطمہ (ع) کہ جس نے وحى کے گھر میں تربیت حاصل کى تھى ایک ایسا منصوبہ بتایا تا کہ ان کا مبارزہ اور مقابلہ موت کے وقت تک ختم نہ ہوجائے_ جناب زہراء (ع) نے اپنى زندگى کے آخرى دنوں میں اپنے شوہر على (ع) کو بلایا اور وصیت کى اے على (ع) مجھے رات کو غسل دیتا اور رات کو کفن دینا اور مخفى طور پر دفن کرنا_ میں راضى نہیں ہوں کہ جن لوگوں نے میرا پہلو زخمى کیا ہے جس سے میرا بچہ ساقط ہوا اور میرے مال پر قبضہ کرلیا ہے وہ میرے جنازے کى تشیع کریں_ میرى قبر کو بھى چھپاکر رکھنا_ حضرت على (ع) نے بھى جناب زہراء (ع) کى وصیت کے مطابق آپ کو رات میں دفن کیا اور آپ کى قبر کو ہموار کردیا اور چالیس قبریں نئی بنائیں کہ کہیں آپ کى قبر پہچانى نہ جائے (1)_

حضرت زہراء (ع) نے اس منصوبے اور نقشے سے اپنے حریف پر آخرى وار کیا اور ایک زندہ اور مضبوط سند اپنى مظلومیت اور حکومت کى زبردستى کے لئے ہمیشہ کے لئے باقى چھوڑ گئیں_

کیونکہ ہر مسلمان یہ چاہے گا کہ اسے علم ہو کہ پیغمبر اسلام(ص) کى عزیز بیٹى کى قبر کہاں ہے جب اسے معلوم ہوگا کہ اس کى قبر معلوم نہیں ہے تو پوچھے گا کیوں؟ جواب سنے گا خود جناب زہرا (ع) نے وصیت کى تھى کہ اس کى قبر مخفى رکھى جائے_ اس وقت اسے قبر کے مخفى ہونے کى علت معلوم ہوجائے گى اور سمجھ لے گا کہ آپ وقت کى خلافت سے ناراض تھیں اور آپ کا جنازہ اس محیط خفیہ آور میں دفن ہوا اس وقت سوچے گا کہ ہوسکتا ہے کہ پیغمبر اسلام(ص) کى دختر ان فضائل اورکمالات کے باوجود اپنے باپ کے خلیفہ سے ناراض ہوں اور پھر اس کى خلافت بھى درست اور صحیح ہو؟ یہ چیز ممکن نہیں پس معلوم ہوتا ہے کہ اس کى خلافت پیغمبر(ص) اور ان کے خاندان کے نظریئے کے خلاف واقع ہوئی تھى جو کسى طرح بھى صحیح قرار نہیں دى جاسکتی_

 

1) دلائل الامامہ_ مناقب ابن شہر آشوب، ج 3 ص 363_