پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

راز كى پرستش

راز کى پرستش

امام موسى کاظم علیہ السلام فرماتے ہے کہ پیغمبر(ص) نے اپنى زندگى کى آخرى رات حضرات علی، فاطمہ، حسن اور حسین علیہم السلام کى دعوت کى اور گھر کا دروازہ بند کردیا اور انہیں کے ساتھ تنہائی میں رہے جناب فاطمہ (ع) کو اپنے پاس بلایا اور کافى وقت تک آپ کے کان میں کچھ فرماتے رہے چونکہ آپ کی گفتگو طویل ہوگئی تھى اس لئے حضرت على (ع) اور حضرت حسن (ع) اور حضرت حسین (ع) وہاں سے چلے آئے تھے اور دروازے پر آکھڑے ہوئے تھے اور لوگ دروازے کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے_ پیغمبر(ص) کى ازواج حضرت على (ع) کو دیکھ رہى تھیں_ جناب عائشےہ نے حضرت على (ع) سے کہا کہ کیوں پیغمبر(ص) نے آپ کو اس وقت وہاں سے باہر نکال دیا ہے اور فاطمہ (ع) کے ساتھ تنہائی میں ہیں آپ نے جواب دیا میں جانتا ہوں کس غرض کے لئے اپنى بیٹى سے خلوت فرمائی ہے اور کون سے راز انہیں بتلا رہے ہیں؟ تمہارے والد اور ان کے ساتھیوں کے کاموں کے متعلق گفتگو فرما رہے ہیں_ جناب عائشےہ ساکت ہوگئیں_

حضرت على (ع) نے فرمایا بہت زیادہ دیر نہ گزرى تھى کہ جناب فاطمہ (ع) نے مجھے بلایا جب میں اندر گیا تو دیکھا کہ پیغمبر(ص) کى حالت خطرناک ہے تو میں اپنے آنسؤں پر قابو نہ رکھا سکا_ جناب پیغمبر(ص) نے فرمایا یا على (ع) کیوں روتے ہو فراق اور جدائی کا وقت آپہنچا ہے تمہیں خدا کے سپرد کرتا ہوں اور پروردگار کى طرف جا رہا ہوں، میرا غم اور اندوہ تمہارے اور زہراء (ع) کے واسطے ہے اس لئے کہ لوگوں نے ارادہ کیا ہے کہ تمہارے حقوق کو پائمال کریں اور تم پر ظلم ڈھائیں، تمہیں خدا کے سپرد کرتا ہوں خدا میرى امانت قبول فرمائے گا_

یا على (ع) چند ایک اسرار میں نے فاطمہ (ع) کو بتلائے ہیں وہ تمہیں بتلائیں گى میرے دستورات پر عمل کرنا اور یہ جان لو کہ فاطمہ (ع) سچى ہے اس کے بعد پیغمبر(ص) نے جناب فاطمہ (ع) کو بغل میں لیا آپ کے سر کا بوسہ لیا اور فرمایا، بیٹى فاطمہ (ع) تیرا باپ قربان جائے اس وقت زہراء (ع) کے رونے کى صدا بلند ہوگئی_ پیغمبر (ص) نے فرمایا خدا ظالموں سے تمہارا انتقام لے گا_ واى ہو ظالموں پر_ اس کے بعد آپ نے رونا شروع کردیا_

حضرت على (ع) فرماتے ہیں کہ پیغمبر(ص) کے آنسو بارش کى طرح جارى تھے آپ کى ریش مبارک تر ہوگئی اور آپ اس حالت میں فاطمہ (ع) سے جدا نہ ہوئے تھے، اور آپ نے سر مبارک میرے سینے پر رکھے ہوئے تھے اور حسن (ع) اور حسین (ع) آپ کے پاؤں کا بوسہ لے رہے تھے اور چیخ چیخ کر رو رہے تھے، میں ملائکہ کے رونے کى آوازیں سنى رہا تھا_ یقینا اس قسم کے اہم موقع پر جناب جبرئیل نے بھى آپ کو تنہا نہیں چھوڑا ہوگا_ جناب فاطمہ (ع) اس طرح رو رہى تھیں کہ زمین اور آسمان آپ کے لئے گریہ کر رہے تھے پیغمبر(ص) نے اس کے بعد فرمایا بیٹى فاطمہ (ع) ، خدا تمہارا میرى جگہ خلیفہ ہے اور وہ بہترین خلیفہ ہے_ عزیزم مت رو کیونکہ تمہارے رونے سے عرش خدا اور ملائکہ اور زمین اور آسمان گریا کناں ہیں_ خدا کى قسم ، جب تک میں بہشت میں داخل نہ ہوں گا کوئی بھى بہشت میں داخل نہ ہوگا اور تم پہلى شخصیت ہوگى جو میرے بعد بہترین لباس کے ساتھ، بہشت میں داخل ہوگى اللہ تعالى کى تکریم تمہیں مبارک ہو، خدا کى قسم تم بہشتى عورتوں میں سے بزرگ ہو_ خدا کى قسم دوزخ اس طرح فریاد کرے گى کہ جس کى آواز سے ملائکہ اور انبیاء آواز دیں گے، پروردگار کى طرف سے خطاب ہوگا کہ چپ ہوجاؤ، جب تک فاطمہ (ع) جناب محمد(ص) کى دختر بہشت کى طرف جارہى ہے، بخدا یہ اس حالت میں ہوگا کہ حسن (ع) تیرے دائیں جانب چل رہے ہوں گے اور حسین (ع) بائیں جانب اور تم بہشت میں داخل ہوگی، بہشت کے اوپر والے طبقے سے محشر کا نظارہ کروگی، جب کہ محمد(ص) کا پرچم حضرت على (ع) کے ہاتھ میں ہوگا_ خدا کى قسم اس وقت اللہ تعالى تمہارے حق کا دشمن سے مطالبہ کرے گا اس وقت جن لوگوں نے تمہارا حق غصب کیا ہوگا اور تمہارى دوستى کو چھوڑ دیا ہوگا_ پشیمان ہوں گے میں جتنا بھى کہتا رہوں گا خدایا میرى امت کى داد کو پہنچو، میرے جواب میں کہا جائے گا تمہارے بعد انہوں نے دستورات اور قوانین کو تبدیل کیا ہے اس لئے وہ دوزخ کے مستحق ٹھہرے ہیں (1)_

1) بحار الانوار، ج 22 ص 490_