پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

گھر جلدى آيا كيجئے

گھر جلدى آیا کیجئے

مرد جب تک شادى نہیں کرتا آزاد ہے _ چاہے گھر دیرسے آئے یا جلدى _ لیکن جب شادى کرلے تو اس کو اپنا پروگرام ضرورتبدیل کرنا چاہئے اور جلدى گھر آنا چاہئے _

شوہر کو یہ بات مد نظر رکھنا چاہئے کہ اس کى بیوى صبح و شام تک گھر میں زحمت اٹھاتى رہتى ہے _ گھر کے کام انجام دے کر ، کھانا پکاکر، کپڑے دھوکر، اور گھر کو صاف ستھرا کرکے اب اپنے شوہر کى منتظر ہے کہ اس کا شوہر آئے تو دونوں ساتھ بیٹھ کرباتیں کریں _ او رانس و محبت کى لذت سے محفوظ ہوں _ بچے بھى باپ کے منتظر رہتے ہیں _ یہ چیز انسانیت اورانصاف سے بعید ہے کہ مرد رات کو سیرو تفریح کے لئے یا کسى دوست کے یہاں وقت گزارنے یا گپ لڑانے کے لئے چلا جائے اور بیچارى بیوى اور بچے اس کے انتظار میں بیٹھے رہیں ؟

کیا شوہر کا فرض بس اتنا ہى ہے کہ بیوى کو غذا اور لباس فراہم کردے ؟ بیوى شریک زندگى ہوتى ہے نہ کہ بغیر تنخواہ واجرت کے خادمہ _ وہ شوہر کے گھر اس لئے نہیں آتى ہے کہ شب و روز محنت مشقت کرے اور بدلے میں ایک ٹکڑا روئی کھالے _ بلکہ یہ امید لے کر آئی ہے کہ دونوں دائمى طور پر ایک دوسرے کے مونس و غمگسار اور ساتھى و ہمدرد بن کر زندگى گزار یں گے بعض مرد انسانیت اور جذبات و احساسات سے بالکل عارى ہوتے ہیں اور بالکل انصاف سے کام نہیں لیتے اپنى پاکدامن اور باعصمت بیوى اورمعصوم بچوں کو گھر میں چھوڑدیتے ہیں اور خود آدھى آدھى رات تک گھر سے باہر عیاشى اورسیر و تفریح میں گزاردیتے ہیں _

وہ روپیہ پیسہ جیے گھر میں خرچ ہونا چاہئے _ گھر سے باہر تلف کردیتے ہیں _ در اصل ان پیچاروں نے ابھى تک حقیقى محبت و انس کى لذت کو درک نہیں کیا ہے کہ فضول اور بیہودہ عیش و عشرت کو تفریح سمجھتے ہیں _ انھیں ذرا بھى خیال نہیں آتا کہ اس طرز عمل سے وہ اپنى حیثیت و آبرو کو خاک میں ملائے دے رہے ہیں اور لوگوں کے درمیان ایک ہوس باز و آوارہ مشہور ہوجاتے ہیں

اپنى بھى مٹى پلید کرتے ہیں اور بیچارے بیوى بچوں کى بھى _ آخر کار تنگ آکر ان کى بیویاں علیحدگى اور طلاق کا مطالبہ کردیتى ہیں اور شادى شدہ زندگى کے تانے بانے بکھر جاتے ہیں _

عبرت کے لئے ذیل کے واقعات پر توجہ فرمایئے

ایک شخص جس نے اپنى کو طلاق دے دى تھى عدالت میں کہا: شادى کے ابتدائی ایام میں جوانى کے نشے میں ہر شب اپنى بیوى کو گھر میں تنہا چھوڑکر اپنے خراب دوستوں کے ساتھ سیروتفریح اور عیش و عشرت کى خاطر گھر سے باہر چلا جاتا اور صبح کے قریب واپس آتا _ میرى جوان بیوى نے میرى ان حرکتوں سے عاجز آکر مجھ سے طلاق لے لى _ ہمارے دس بچے تھے _ یہ طے ہو اکہ مہینے میں دو مرتبیہ ان کو دیکھوں گا _ کافى دن تک یہ سلسلہ چلتا رہا _ لیکن اب ایک مدت سے وہ مجھ سے مخفى ہوگئے ہیں اور میں اپنے بچوں کو دیکھنے کے لئے بہت بے چین ہوں _ (263)

ایک عورت کہتى ہے _ تنہائی سے میں بے حد عاجز آچکى ہوں _ میرے شوہر کو میرى اورمیرى جان لیوا تنہائی کا ذرا بھى احساس نہیں ہوتا _ ہر روز آدھى رات تک گھر سے باہر سیر وتفریح میں وقت گزارتا ہے _ (264)

جناب محترم آپ بیوى بچوں والے ہیں اب آپ کو ہرگز یہ حق نہیں ہے کہ پہلے کى طرح آزادنہ گھومتے پھریں _ اپنے مستقبل اور اپنے خاندان کى فکر کیجئے _ اب آوراہ گردى اورعیاشى سے دستبردار ہوجایئے اپنے نامناسب دوستوں سے دامن چھڑا لیجئے _ کام سے فارغ ہوکر سیدھے گھر آیا کیجئے اور اپنے بیوى بچوں کے ساتھ بیٹھٹے _ اور زندگى کا حقیقى لطف اٹھایئے فرض کیجئے آپ اچھے دوستوں کے درمیان اٹھتے بیٹھے ہوں اور ان کى محفل میں وقت گزارتے ہوں لیکن نصف شب تک گھر سے باہر رہنا کسى طرح مناسب نہیں _ آپ کے لئے یہ چیز ہرگز فائدہ بخش نہیں ہوگى بلکہ آپ کى زندگى کو متلاطم کردے گى _


263_ روزنامہ اطلاعات 2 جولائی سنہ 1970 ئ
264_کتاب و نمى دانند چرا ؟ ص 138