پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

بدكردار عورت

بدکردار عورت

اگر شواہد و دلائل ذریعہ قطعى طور پر ثابت خو جائے بیوى کا چال چلنى اچھا نہیں ہے اور اس کے غیر مردوں سے نا جائز تعلقات ہیں تو مرد بیحد مشکل میں پڑ جاتا ہے ایک طرف اس کى عزت و آبر و خطرہ میں پڑ جاتى ہے دوسرى طرق ایسى باعث ننگ بات برداشت کرنا دشوار ہوتا ہے _ ایسى حالت میں کرد کے لئے اس صورت حال سے بخات حاصل کرنا بیحد دشوار اور خطر ناک ہو جاتا ہے _

ایسے موقعہ پر مرد کے سامنے چند راستے ہوتے ہیں : _

1_ اپنے خاندان کى عزت و آبرو قائم رکھنے کے لئے دل پر پتھر رکھ کر بیوى کى خیانت کاریوں کو نظر انداز کرد ے اور راسى طرح آخر عمر تک نبھا تارہے _ البتہ یہ راستہ صحیح نہیں ہے کیونکہ کوئی غیرت مند مرد اس بات کا متحمل نہیں ہو سکتا کہ بیوى کى بد کردار یوں اور نا جائز بچوں کے وجود کو برداشت کرتار ہے _ غیرت ، مرد کے لئے ایک پسند یدہ صفت ہے اور بے غیرت مرد خدا و رسول نظر میں ذلیل و خوار ہوتا ہے _

واقعا ایسے نامرد لوگوں کى زندگى باعث ننگ و عار ہوتى ہے جو ایسى بے عزتى کو برداشت کرتے رہتے ہیں _ نہ صرف یہ کہ وہ مرد ، نہیں بلکہ جالوروں سے بھى بدتر ہیں _

پیغمبر اسلام صلى اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں : پانچ سو سال میں طے ہونے والے راستے سے بہشت کى خوشبو آتى ہے لیکن دوقسم کے لوگ بہشت کى خوشبو محروم ہیں 0 والدین کے عاق کئے ہوئے اور بے غیرت مرد _ کسى نہے آپ سے پوچھا _ یارسول اللہ بے غیر ت مرد کون ہیں ؟ فرمایا وہ مرد جو جانتا ہے کہ اس کى بیوى زناکار ہے ( اور اس کى بدکردارى پر خاموش رہے)

2_ اپنى بیوى یا کے عاش کو قتل کردے _ اس طریقے سے انتقام لے کر وقتى طور پر اپنے دل کو تسلى دے سکتا ہے لیکن یہ کام بہت خطرناک ہے اور اس کاانجام اچھا نہیں ہوتا کیونکہ ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ قتل کا جرم ہمیشہ چھپارہے ایک نہ ایک دن قاتل پکڑاجاتاہے اورسزاپاتاہے _ عدالت میں بھى بیوى کى بدکردارى اتنى آسانى سے ثابت نہیں ہوسکتى لہذا برى ہونے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں یا تو سزائے موت کاحکم سنایا جاتا ہے یا کم سے کم طویل المدت قید کى سزا بھگتنى پڑتى ہے _ زندگى تباہ ہوجاتى ہے _ بچے بیچارے الگ تباہ و برباد اور بے آسرا ہوجاتے ہیں لہذا یہ دانشمندى نہیں کہ انسان جذبات میں آکر اپنے نفس کى تسلى اور کینہ کى آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے ایسے خطرناک کام کا اقدام کرے اور اپنے جان خطرہ میں ڈال لے _

مرد کو چاہئے عاقل ، بردبار اور عاقبت اندیشى ہو _ اسے اپنے نفس پر اتنا کنٹرول ہونا چاہئے کہ ایسے جنون آمیز کام سے پرہیز کرے _ اور اس کا صحیح حل تلاش کرے _

3_ خودکشى کرلے تا کہ بیوى کى بدکردار یوں کو اپنى آنکھوں سے نہ دیکھے اورایسى ننگین زندگى سے نجات حاصل کرلے البتہ یہ راستہ بھى دانشمندوں کانہیں ہے _ اول تو اپنى زندگى کو ختم کرلینا شرعى لحاظ سے ایک عظیم گناہ ہے اور اس کى سزا خداوند عالم نے دوزخ مقرر کى ہے _دوسرے یہ کہ اپنے آپ کو نابود کردینا کسى طرح درست نہیں _ یہ کون سى دانشمندى ہے کہ انسان دوسروں سے انتقام لینے کى خاطر اپنى دنیا و آخرت خراب کرلے اوربیوى کو اپنى بد چلنى جارى رکھنے کى پورى آزادى مل جائے _ شاید یہ سب سے بدترین راہ ہے _

4_ جب بیوى کى بد چلنى بطور کامل ثابت ہوجائے اور دیکھے کہ وہ کسى طرح ناجائز کاموں سے دستبردار ہونے کو تیارنہیں ہے تو بہترین طریقہ یہ ہے کہ اس کو طلاق دے کر اس کے شر سے نجات حاصل کرلے _ یہ نہایت دانشمندانہ اقدام ہے اور اس میں کوئی خطرہ بھى نہیں ہے _

یہ صحیح ہے کہ طلاق کے سبب زندگى تباہ ہوجاتى ہے اور بہت نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں جن کا برداشت کرنا دشوار ہوتا ہے خصوصاً ایسى حالت میں کہ اگر بچے بھى ہوگئے ہوں _ لیکن بہر حال ایسى صورت میں اس کے علاوہ اور کوئی چارہ بھى نہیں ہے _ بہترین طریقہ یہى ہے کہ بیوى کو طلاق دے کر بچوں کو اپنے پاس رکھے کیونکہ معصوم بچوں کو ایک فاسد اور بدکردار عورت کے سپردکرنا نامناسب نہیں _ اگر چہ بچوں کو پالنا دشوار کام ہے لیکن مرد کو اطمینان رکھنا چاہئے کہ اس نے خدا کى خوشنودى کے لئے یہ راستہ منتخب کیا ہے لہذا خدا بھى اس کى مدد کریگا اور جلد ہى ایک پاکدامن اور باعصمت شریک حیات اس کو مل جائے گى اور اپنى بقیہ زندگى آبرومندانہ طریقے سے گزار سکے گا _