پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اپنى محبت نچھا وركيجئے

اپنى محبت نچھا ورکیجئے

عورت محبت کا مرکز اور شفقت و مہربانى سے بھر پور ایک مخلوق ہے اس کے وجود سے مہرو محبت کى بارش ہوتى ہے _

اس کى زندگى عشق و محبت سے عبادت ہے _ اس کا دل چاہتا ہے دوسروں کى محبوب ہوا ور جو عورت جتنى زیادہ محبوب ہوتى ہے اتنى ہى تر و تازہ اور شاداب رہتى ہے _محبوبیت حاصل کرنے کیلئے وہ فداکارى کى حد تک کوشش کرتى ہے _ اس نکتہ کو جان لیجئے کہ اگر عورت کسى کى محبوب نہ ہو تو خود کو شکست خودرہ اور بے اثر سمجھ کر ہمیشہ پمردہ اور افسردہ رہتى ہے _ اس سبب سے قطعى طور پر اس بات کا دعوى کیا جا سکتاہے کہ بیوى کى دیکھ بھال یا ''زن داری'' کا سب سے بڑا راز اس سے اپنى محبت اور پسندیدگى کا اظہار کرنا ہے _

برادر محترم آپ کى بیوى پہلے اپنے ماں باپ کى بیکراں محبت سے پورى طرح بہرہ ور تھى لیکن آپ سے رشتہ ازدواج قائم کرنے کے بعد اس نے سب سے ناطہ توڑکر آپ سے پیمان وفا باندھا ہے اور اس امید کے ساتھ آپ کے گھر میں قدم رکھا ہے کہ تنہا آپ ان سب کى محبتوں کے برابر، بلکہ ان سے سب زیادہ اس کو محبت وچاہت دیں گے _ وہ اس بات کى توقع رکھتى ہے کہ آپ کا عشق و محبت اس کے ماں باپ سے زیادہ گہراور پائیدار ہوگا چونکہ آپ کے عشق و محبت پر اعتماد کرکے اس نے اپنى تمام ہستى اور وجود کو آپ کے حوالے کردیا ہے _ ''زن داری'' کا سب سے بڑا رمز اور شادى شدہ زندگى کى مشکلات کو حل کرنے کى بہترین کنجى بیوى سے اپنى محبت اور پسندیدگى کا اظہار کرنا ہے اگر آپ چاہتى ہیں کہ اپنى بیوى کے دل کو اس طرح سے مسخّر کرلیں کہ وہ آپ کى مطیع رہے ، اگر آپ چاہتے ہیں آپ کى ازدواجى زندگى قائم و دائم رہے ، اگر آپ چاہتے ہیں آپ کى بیوى زندہ دل ، خوش و خرم اور شاداب رہے گھر اور زندگى میں پورى دل جمعى کے ساتھ دلچسپى لے ، اگر آپ چاہتے ہیں کہ وہ آپ سے سچے دل سے محبت کرے ، اگر آپ چاہتے ہیں کہ آخر عمر تک آپ کى وفادار رہے ، تو اس کا بہترین طریقہ یہ ہے ک جس قدر ممکن ہو سکے اپنى بیوى سے محبت وچاہت کا اظہار کیجئے _ اگر اسے معلوم ہو کہ آپ کو اس محبت نہیں ہے تو گھر اور زندگى سے بیزار ہوجائے گى ہمیشہ پمردہ اور اداس رہے گى _ خانہ دارى اور بچوں کے کاموں میں اس کا دل نہیں لگے گا _ آپ کے گھر کى حالت ہمیشہ ابتر رہے گى _ اپنے دل میں سوچے گى کہ ایسے شوہر کے لئے کیوں جاں کھپاؤں جو مجھے عزیز نہیں رکھتا _

اگر آپ کا گھر محبت و خلوص کى دولت سے خالى ہوگیا تو ایک سلگتے ہوئے جہنم میں تبدیل ہوجائے گا اس صورت میں خواہ آپ کے گھر میں آرام و آسائشے کا کتنا ہى اعلى ساز وسامان موجود ہو ، لیکن چونکہ عشق و محبت کى مہک نہ ہوگى اس لئے بے رونق ہوگا _

ممکن ہے آپ کى بیوى نفسیاتى بیماریوں اور اعصابى کمزوریوں میں مبتلا ہوجائے _ ممکن ہے آپ کى جانب سے کمى کى تلافى کرنے کے لئے دوسروں کے دلوں پر نفوذ کرنے کى کوشش کرے_ ممکن ہے شوہر اور گھر سے اس قدر بیزار ہوجائے کہ اس سرد اور بے رونق زندگى پر علیحدگى کو ترجیح دے اور طلاق کا مطالبہ کرے _ ان تما م حادثات کے ذمہ دا ر مرد ہوتا ہے جو بیوى بچوں کى جانب سے بے اعتنائی برتتا ہے _ یقین جا نئے زیادہ تر طلاقیں ، ان ہى سرد مہریوں کى وجہ سے ہوتى ہیں _ ذیل کے اعداد و شمار پر توجہ کیجئے _

شوہر کى بے اعتنائیوں اور بے مہریوں یا زیادہ کاموں میں مشغول رہنے کے نتیجہ میں بیوى اور گھر کى طرف سے غفلت ، زیادہ تر علیحدگى کے اسباب رہے ہیں _ سنہ 1969 ء میں 72 103 میاں بیوى ایک دوسرے سے علیحدہ ہوئے _ جن میں سے 1203 عورتوں نے علیحدگى کا سبب ، شوہر کى بے توجہى اور سرد مہری، احساس حقارت ، اور زندگى سے اکتا ہٹ و بیزارى بتایا_ (162)

ایک عورت نے عدالت میں کہا کہ وہ اس بات پر تیار ہے کہ اپنا مہر معاف کرنے کے علاوہ مزید دس ہزارتومان اپنے شوہر کو دیدے تا کہ وہ اس کو طلاق دے دے _ ان کى شادى کو محض چار مہینے ہوئے تھے _ عورت نے کہا چونکہ میرے شوہر کو مجھ سے زیادہ اپنے طوطول سے پیار ہے اس لئے میں اب اس کے ساتھ زندگى گزارسکتى _(163)

خاندان میں مہر و محبت سب سے اہم اور گران قدر چیز ہے اسى سبب سے خداوند عالم نے قرآن مجید میں اس کو قدرت کے آثار اور بڑى نعمتوں میں شمارکیا ہے _ فرماتا ہے : خدا کى نشانیوں میں سے ایک یہ بھى ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہارى ہى جنس سے شریک حیات بنائے تا کہ ان کے ساتھ چین سے رہو اور تمہارے درمیان محبت و الفت پیدا کى _ اس میں غو رکرنے والوں کے لئے بہت سى نشانیاں ہیں '' _ (164)

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :عورت مرد کے لئے پیدا کى گئی ہے اور اس کى تمام توجہ مردوں کى طرف مبذول رہتى ہے پس اپنى بیوى کو دوست رکھو _ (165)

ایک اور موقعہ پر آپ فرماتے ہیں : جو شخص اپنى بیوى سے محبت کا زیادہ اظہار کرتا ہے وہ ہمارے دوستوں میں ہے _ (166)

حضرت رسول خدا (ص) فرماتے ہیں : انسان کاایمان جتنا زیادہ کامل ہوتا ہے اتنا ہى وہ اپنى بیوى سے زیادہ محبت کا اظہار کرتا ہے _ (167)

امام جعفر صادق (ع) کا قول ہے کہ : پیغمبروں کى ایک سیرت یہ رہى ہے کہ وہ اپنى بیویوں سے محبت کرتے تھے _ (167)

حضرت پیغمبر اسلام (ص) کاارشاد گرامى ہے کہ : مرد اگر بیوى سے کہتا ہے کہ میں تم سے سچى محبت کرتا ہوں تو اس کى یہ بات اس کے دل کبھى محونہیں ہوگى _ (169)

محبت دل کى گہرائیوں سے ہونى چاہئے تا کہ دل پر اثر کرے کیونکہ دل کودل سے راہ ہوتى ہے _ لیکن صرف دلى محبت پر ہى اکتفا نہیں کرنا چاہئے _ بلکہ صاف صاف اس کااظہار کرنا بھى ضرورى ہے _ ایسى صورت میں اس کے نتیجہ کى توقع کى جا سکتى ہے اور جواب میں دوسرے کے افعال و کردار اور زبان سے بھى محبت کے آثار نمایاں ہوں گے _ اپنى بیوى سے کھلے الفاظ میں اپنى محبت و چاہت کا اظہار کیجئے اس کى موجودگى اور عدم موجودگى میں بھى اس کى تعریف کیجئے _ سفر پر جایئےو اس کو خط لکھئے اور اپنے درد و فراق کا ذکر کیجئے _ کبھى کبھى اس کے لئے تحفہ خرید کرلایئے اگر ٹیلیفون موجود ہو تو آفس سے اس کى خیریت پوچھ لیا کیجئے _ ایک چیز جسے خواتین کبھى فراموش نہیں کر سکتیں وہ یہى حقیقى عشق و محبت ہے _ مثال کے طور پر ذیل کا واقعہ ملاحظہ فرمایئے

ایک خاتون نے وفور جذبات سے روتے ہوئے بتایا کہ میں نے موسم خزاں کى ایک شب ایک نوجواں سے شادى کى تھى _ مدتوں ہمارى زندگى بڑے آرام و سکون سے گزرى _ میں اپنے آپ کو روئے زمین پر خوش قسمت ترین عورت تصور کرتى تھى _ چھ سال تک ایک چھوٹے سے گھر میں ، جسے اس نے میرے لئے بنوایا تھا ہم نے باہم زندگى گزارى _ یہاں تک ایک دن میرى خوش نصیبى میں کئی گنا اضافہ ہوگیا _ جس روز مجھے پتہ چلا کہ میں حاملہ ہوگئی ہوں جب میں نے اپنے شوہر کہ یہ خوش خبرى سنائی تو اپنے جذبات پر قابو نہ پا سکا فرط محبت سے مجھے اپنے آغوش میں کھینچ کر بچوں کى طرح رونے لگا _ اس کے بعد بازار گیا اور اس کے پاس جو کچھ جمع پونجى تھى اس سے میرے لئے ہیروں کا ایک نیکلس خرید کرلایا اور یہ کہتے ہوئے مجھے اپنے ہاتھوں سے پہنادیا کہ یہ نیکلس میں دنیا کى بہترین خاتون کى نذر کرتاہوں ، لیکن افسوس کہ زیادہ مدت نہیں گزرى کہ ایک ایکسیڈنٹ میں اس کا انتقال ہوگیا'' _ (170)

 

162_روزنامہ اطلاعات 6دسمبر سنہ 1971
163_روزنامہ اطلاعات 26 جنورى سنہ 1972
164_ سورہء روم آیت 21
165_بحارالانوار ج 103 ص 326
166_ بحارالانوار ج 103 ص 227
167_بحارالانوار ج 103 ص 28 2
168_ بحار الانوار ج 103 ص 236
169_ شافى ج 2 ص 138
170_ روزنامہ اطلاعات 26 جنورى سنہ 1970ء