پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

عيب تلاش نہ كيجئے

عیب تلاش نہ کیجئے

اس دنیا میں کوئی انسان ایسا نہیں جس میں سارى خوبیاں جمع ہوگئی ہوں اور تمام برائیوں اور نقائص سے مکمل طور پر پاک و منزہ ہو _ عموماً ہر انسان میں طرح طرح کى خامیاں اور خوبیاں پائی جاتى ہیں مثلا کوئی دبلا ہے تو کوئی بہت موٹا ، کسى کى ناک بہت لمبى ہے تو کسى کا دہانہ بڑا ہے ، کسى کے دانت بڑے بڑے ہیں تو کسى کا رنگ کالاہے ، کسى کا قد چھوٹا ہے تو کسى کا غیر معمولى طور پر لمبا، کسى کے منہ سے بو آتى ہے تو کسى کے پیروں سے _ کوئی شرمیلا اور کم گوہے اور کوئی بہت تیز طرار اور باتونى ، کوئی گندہ رہتا ہے، کوئی بدتمیز و بے ادب ہے ،کوئی مہماندارى کے آداب سے نا آشنا ہے ، کوئی جاہل ہے، کوئی غصہ ور، کوئی افسردہ و پمردہ رہتا ہے ، کسى کو کھانا پکانے کا سلیقہ نہیں ، کوئی فضول خرچ ہے ، کوئی بہت زیادہ کھاتا ہے اور کوئی کم خوراک ہے _ کوئی بد اخلاق ہے اور کوئی حاسد کوئی کاہل ہے اور کوئی بد زبان ، کوئی خود غرض ہے اور کوئی کینہ پرور _ غرضکہ اس قسم کے سینکڑوں چھوٹے بڑے عیوب انسانوں میں پائے جاتے ہیں کوئی بھى مرد یا عورت ایسى نہیں ملے گى جس میں ان میں سے کوئی ایک یا چند عیب موجود نہ ہوں _

مرد عام طور پر شادى سے پہلے اپنے ذہن میں ایک ایسے خیالى پیکر کومجسم کرلیتے ہیں جو ہر عیب سے پاک اور ہر لحاظ سے مکمل ہوتا ہے اور اسے اپنے آئیڈیل کانام دیتے ہیں _ اورسوچتے ہیں کامل ترین صفات کى مالک ایک فرشتہ صفت لڑکى ان کى شریک حیات بنے گى وہ اس حقیقت سے غافل ہوتے ہیں کہ ایسى ہستى کا دنیا میں وجود ہى نہیں ہے _ جب شادى کرتے ہیں اور بیوى انکے خیال خاکہ پر پور نہیں اترتى تو اعتراض کرنا اور عیب نکالنا شروع کردیتے ہیں _ شادى شدہ زندگى کو ناکام اور اپنے آپ کو بد نصیب تصور کرنے لگتے ہیں ہمیشہ اپنى بد قسمتى اور ناکامى کا رونا روتے رہتے ہیں _ عیب نکالنے کى فکر میں رہتے ہیں _ حتى کہ بہت معمولى اور ناقابل اعتنا خامیوں کو بھى نظر انداز نہیں کرتے اور ایک بہت چھوٹى سى خامى کو اپنے ذہن میں بہت بڑا تصور کرلیتے ہیں _ بیوى کى تحقیر کرتے رہتے ہیں یا دوسروں کے سامنے اس پرتنقید کرتے ہیں اور اس طرح اپنى شادى شادہ زندگى کے سکون و ثبات کو متزلزل کرکے خود اپنى اور اپنى بیوى کى رنجیدگى و پریشانى کے اسباب فراہم کرتے ہیں _

ان عیب جوئیوں کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ بیوى دلى طور پر مکدر ہوجاتى ہے اور رفتہ رفتہ اس کى محبت اور دلچسپى میں کمى پیدا ہوتى جاتى ہے _ زندگى ، خانہ دارى اور شوہر کى طرف سے اس کى توجہ کم ہوتى جاتى ہے _ اپنے دل میں سوچتى ہے کہ ایسے مرد کے گھر میں کیوں اس قدر زحمتیں اٹھاؤں، یا کبھى وہ بھى انتقام کے طور پر بدلہ لینے پر اتر آتى ہے اور شوہر کى عیب جوئی شروع کردتى ہے _

مثلاً شوہر ، بیوى کى شکل و صورت کى برائی کرتا ہے وہ اجو اب میں اس کى شکل و صورت یا قدو قامت کى برائی کرتى ہے اوراس طرح ایک دوسرے کى مذمت اور عیب جوئی کا سلسلہ جارى رہتا ہے _ کسى کو کسى میں کوئی بھى خوبى نظر نہیں آتى _ اور اس طرح زندگى جسے مسرت و لطافت و پاکیزگى سے مملو ہونا چاہئے باہمى کشمکس اور ایک دوسرے کى عیب جوئی اورتحقیر و بے عزتى کرنے میں گزرجاتى ہے _

اگر اسى صورت سے زندگى کى گاڑى چلتى رہے تو آخر عمر تک اچھے دن دیکھنا نصیب نہیں ہوتے _ کیونکہ ایسا گھر جس میں خلوص و صفائی اور مہرو محبت نہ ہو خوشى او راطمینان و سکون کى نعمت سے محروم ہوتا ہے _ اس کے علاوہ جو مرد اپنى شادى شدہ زندگى کو ناکام اور اپنے آپ کو بدنصیب سمجھتے ہیں اور ناخوش رہتے ہیں اور وہ عورت جو مسلسل تحقیر و عیب جوئی کا نشانہ بنتى رہتى ہے ، دونوں ہى ہمیشہ خطرناک امراض خصوصاً نفسیاتى اور روحانى بیماریوں میں مبتلا رہتے ہیں اگر لڑائی جھگڑے بڑھتے گئے اور طلاق و جدائی تک بات پہونچ گئی تو عموماً میاں بیوى دونوں ہى کى زندگیاں تباہ ہوجاتى ہیں خاص طور پر اگر بچہ بھى ہوگیا ہو _ کیونکہ اول تو ایسا مرد سماج میں اپنى حیثیت و آبرو کھو بیٹھنا ہے اور لوگوں میں ایک ہوس پرست اور بیوقوف انسان مشہور ہوجاتا ہے _

دوسرے یہ کہ پہلى شادى اور طلاق کے نتیجہ میں اپنے مالى اعتبار سے بھى بہت نقصان اٹھانا پڑتا ہے کہ جس کى تلافى مشکل ہے اور دوسرى شادى کے لئے بھى بہت خرچ کى ضرورت ہے کہ جسکى فراہمى آسان کام نہیں _ ان نقصانات کو برداشت کرکے بعید نظر آتا ہے کہ اپنى اقتصادى حالت کو آسانى کے ساتھ بہتر بناسکے گا _

تیسرے یہ کہ معلوم نہیں آسانى کے ساتھ مناسب اور بے عیب بیوى مل سکے گى اول تو یہ کہ پہلى بیوى کو طلاق دینے سے جو بدنامى ہوجاتى ہے اس کے سبب بہت کم لڑکیاں اس سے شادى کرنے کیلئے تیارہوتى ہیں _ فرض کیجئے لڑکى مل بھى گئی تو معلوم نہیں پہلى بیوى سے بہتر ہوگى یا نہیں _ البتہ اس بات کا امکان ہے کہ وہ مخصوص عیب اس میں نہ ہو جو پہلى بیوى میں نظرآتا تھا _ لیکن ایسا بہت کم اتفاق ہوتا ہے بلکہ ممکن ہى نہیں ہے کہ مکمل طور پر بے عیب اور ہر نقص سے مبرا ہو _ دوسرى بیوى میں متعدد و عیوب موجود ہوں گے _ خدا نہ کرے پہلى بیوى سے بھى بدتر ہو _ایسى صورت میں چاروناچار جیسے بھى ہو اس سے نبھانا پڑے گا _ ایسے بہت کم مرد ملیں گے جو اپنى دوسرى شادى سے خوش و مطمئن ہوں لیکن اپنى عزت و آبرو برقرار رکھنے کے لئے مجبور ہیں کہ نبھائے جائیں_ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ بہت سے ردوں نے دوسرى بیوى کو چھوڑکر پھر پہلى بیوى سے تعلقات بحال کرلئے _

برادر عزیز اپنى بیوى کو بدبینى اور عیب جوئی کى نظر سے کیوں دیکھتے ہیں؟ اور بعض چھوٹے چھوٹے اور ناقابل اعتنا عیوب کو اس قدر اہمیت دیتے ہیں کہ رفتہ رفتہ وہ عیب بہت بڑے اور ناقابل معافى عیب بن کر آپ کى نظروں میں سماجائیں اور آپ کى اور آپ کے خاندان کى زندگیوں کو تباہ کرڈالیں _ کیا آپ کى نظر میں کوئی ایسى عورت ہے جس میں کوئی عیب نہ ہو ، کیا آپ خود تمام عیوب سے پاک و مبرا ہیں کہ اس بات کى توقع کرتے ہیں کہ بیوى مکمل طور پر بے عیب ہو _

اصولى طور پر ان چھوٹے چھوٹے خامیوں کى کوئی اہمیت اور وقعت ہى نہیں ہے کہ اس کى خاطر

زندگیوں کو تباہ کرڈالا جائے

آپ اپنى بیوى کے صرف عیوب اور خامیوں کو ہى دیکھتے ہیں اور اس کى خوبیوں کو نظر انداز کردیتے ہیں اگر آپ انصاف کى نظر سے دیکھیں اور حقیقت کا مقابلہ کرسکیں تو دیکھئے کہ اس میں بہت سى ایسى خوبیاں بھى موجود ہیں جن کے سامنے اس کى خامیاں ماند پڑگئی ہیں _ اور ان خوبیوں پر اگر توجہ کریں تو وہ معمولى سا عیب در اصل عیب شمار کرنے کے قابل ہى نہیں ہوگا _ اسلام میں عیب جوئی کو ایک بہت بڑى اور ضرر رساں صفت کہا گیا ہے اور سختى سے اس کى ممانعت کى گئی ہے _

حضرت رسول خدا (ص) فرماتے ہیں : اے وہ لوگو جو زبان سے تو اسلام کے مدعى ہو ، لیکن ایمان نے تمہارے قلوب پر اثر نہیں کیا ہے ، مسلمانوں کى بدگوئی نہ کرواور عیب جوئی کى فکر میں نہ رہا کرو ، جو شخص دوسروں کى عیب جوئی کرتا ہے وہ خدا کى عیب جوئی کا نشانہ بنے گا اور ایسا شخص خواہ اپنے گھر میں ہو ، رسوا ہوگا _ (187)


187_شافى ج 1 ص 206