پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اپنى بيوى كى تيماردارى كيجئے

میاں بیوى کو ہمیشہ ایک دوسرے کے تعاون اوراظہار محبت کى ضرورت ہوتى ہے لیکن یہ ضرورت بعض موقعوں پر شدید تر ہوجاتى ہے _ انسان کو بیمارى اور پریشانى کے موقع پرہمیشہ سے زیادہ توجہ اور دلجوئی کى ضرورت ہوتى ہے _ بیمار کے لئے جس قدر ڈاکٹر اور دوا ضرورى ہے اسى قدر بلکہ اس زیاد توجہ اور تیمار دارى کى ضرورت ہوتى ہے _ تسلى و تشفى اور نوازش سے بیمار کے اعصاب کو سکون ملتا ہے _ اور یہ چیز اسے جینے کا حوصلہ عطا کرتى ہے _ بیوى بیمارى کے موقع پر اپنے شوہر سے متمنى ہوتى ہے کہ وہ اس کا علاج کرائے اور ماں باپ سے بڑھ کر اس کى تیماردارى کرے _ اس کى نوازشیں اور ہمدردیاں ،محبت و خلوص کى علامتیں سمجھى جاتى ہیں _ ایک بیوى جو رات دن ایک خادمہ کى مانند گھر کے تمام کام انجام دیتى ہے اور زحمتیں اٹھاتى ہے ، بیمارى کے موقع پر اپنے شوہر سے اس بات کى توقع کرنے میں حق بجانب ہے کہ وہ اس کے علاج معالجہ کے لئے تگ ودو کرے اس کى تیماردارى کرے _

ڈاکٹر اور دوا کا خرچہ ، زندگى کى ان ضروریات او رنفقہ میں شامل ہے جس کا انتظام کرنا شوہر پرواجب ہے _

وہ عورت جو شب و روز بغیر کسى اجرت کے گھر میں زحمت اٹھاتى ہے کیا اس بات کى حقدار نہ ہوگى کہ بیمارى کے موقعہ پر شوہر اس کے دوا علاج پر روپیہ پیسہ خرچ کرے؟ بعض مرد اس سلسلے میں ذرا بھى انصاف سے کام نہیںلیتے ایسے مرد جذبات سے عارى ہوتے ہیں _

جس وقت ان کى بیوى صحیح و سالم ہوتى ہے زیادہ سے زیادہ اس کے وجود سے استفادہ کرتے ہیں لیکن جب بیمار ہوجاتى ہے تو اس کى صحت یابى کے لئے دواعلاج پر روپیہ خرچ کرنے میںان کى جان پر بنتى ہے اور اگر بیمارى طول پکڑگئی یا زیادہ خرچ کرنا پڑے تو اس کو یوں ہى بغیر دواج علاج کے چھوڑ دیتے ہیں _

کیا رسم وفا ہى ہے ؟ کیا مردانگى کا تقاضا یہى ہے ؟

ذیل کے واقعہ پر توجہ فرمایئے

ایک عورت نے اپنے شوہر کے خلاف شکایت درج کراتے ہوئے بتایا کہ میں نے مدتوں اچھے برے ہر حال میں اپنے شوہر کا ساتھ نبھایا اور نہایت توجہ کے ساتھ اس کى خدمت کى _ اب جبکہ میں بیمارہوگئی ہوں مجھکو گھر سے باہر نکال دیا اور کہتا ہے کہ مجھے بیمار بیوى نہیں چاہئے _ (250)

برادرعزیز اگر آپ کو اپنے خاندان سے تعلق خاطر ہے تو جب آپ کى بیوى بیمار ہوجائے تو اسے فوراً ڈاکٹر کے پاس لے جایئے ضرورى دوائیں فراہم کیجئے _ ڈاکٹر اور دوائیں ہى کافى نہیں ہیں بلکہ ایسے موقعہ پر مہربان والدین کى مانند اس کى تیمار دارى کیجئے _ وہ اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر آپ کے پاس آئی ہے اس امید کے ساتھ اس نے اپنے آپ کو آپ کے سپرد کردیا ہے کہ آ پ اس ماں باپ سے زیادہ اس کے لئے مہربان ثابت ہوں گے _ وہ آپ کى شریک زندگى ، آپ کے بچوں کى ماں ، اور آپ کى یارومددگار ہے ، بیمارى کے وقت پہلے سے زیادہ اس سے اظہار محبت و ہمدردى کیجئے _ تکلیف کى شدت سے کراہتى ہے یا چیختى چلّاتى ہے تو غصہ نہ کیجئے بلکہ افسوس ظاہر کیجئے _ اس کى تسلى و تشفى کى باتیں کیجئے _ اس کو امید دلایئے ڈاکٹر نے اس کے لئے جو غذائیں تجویز کى ہوں ان کو فراہم کیجئے _ اگر کسى خاص غذا یا پھل سے رغبت رکھتى ہو اور ڈاکٹر نے منع نہ کیا ہو تو جس طرح سے بھى ممکن ہو سکے اس کے لئے مہیا کیجئے _ اپنے ہاتھ سے دوا اور کھانا کھلایئےیونکہ آپ کا یہ فعل اسکى خوشى اور اس کے اعصاب کو تقویت پہونچانے کا باعث بنے گا _ بچوں کى نگرانى کیجئے وہ شور نہ مچائیں _ اپنا بستر اس کے بستر کے قریب بچھایئےور رات کو پورى طرح اس کى دیکھ بھال کیجئے _ رات میں اٹھ کر اس کى خبر گیرى کیجئے اگر بیدا رہو تو اس کى احوال پرسى کیجئے _ اگر شدت تکلیف سے اسے نیند نہ آرہى ہو تو آپ بھى حتى المقدور جاگتے رہنے کى کوشش کیجئے _ اگر آپ سوئیں تو ایک بچے یا نرس کى ڈیوٹى لگا دیجئے تا کہ ہمیشہ اس کے پاس ایک آدمى جاگتا رہے اور اس کى دیکھ بھال کرتا رہے _ ایسا نہ ہو کہ آپ تو پورى رات چین سے سوتے رہیں اور آپ کى بیوى شدت تکلیف سے کراہتى رہے _

اگر آپ نے ایسے نازک موقعہ پر اپنى بیوى کى پورى طرح دیکھ بھال کى اور ایک محبت کرنے والے شوہر کا فرض ادا کیا تو چیز اس کو حوصلہ علا کرے گى آپ کى محبت و وفادارى پر اسے یقین کامل ہوجائے گا اور آپ سے اس کى محبت میں مزید اضافہ ہوجائیگا صحت یاب ہونے کے بعد پہلے سے زیادہ و دلبستگى کے ساتھ گھر کے فرائض انجام دے گى آپ کى محبت و نوازش کو ہرگز فراموش نہیں کرے گى _

پیغمبر اسلام(ص) فرماتے ہیں : تم بہترین شخص وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے اچھا ہو _ میں اپنے اہل خاندان کى نسبت سب سے بہتر ہوں _ (251)

رسول خدا (ص) فرماتے ہیں : جو شخص کسى بیمار کى صحت یابى کے لئے کوشش کرے خواہ وہ اپنى کوشش میں کامیاب ہویا نہ ہو ، اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہوجائے مثل اس روز کے جب ماں کے پیٹ سے پیدا ہواتھا _ ایک انصارى نے پوچھا ، یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اگر مریض خود اس کے گھر والوں میں سے ہوتو کیا ، زیادہ ثواب نہ ہوگا ؟ فرمایا: کیوں نہیں (252)

 


250_ روزنامہ اطلاعات 8 مئی سنہ 1972
251_ وسائل الشیعہ ج 14 ص 122
252_ وسائل الشیعہ ج 2 ص 643