پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اختلافات كو حل كرنے ميں سب سے بڑى ركاوٹ

اختلافات کو حل کرنے میں سب سے بڑى رکاوٹ

خاندانى اختلافات کو دورکرنے میں جو چیز سب سے بڑى رکاوٹ بنتى ہے وہ خود بینى اور خودپسندى کى بیمارى ہے_ افسوس بہت سے لوگ اس مہلک بیمارى میں مبتلا ہوتے ہیں _ اس مرض میں مبتلا انسان کى عقل پر پردے پڑجاتے ہیں _

ایسا انسان صرف اپنى خوبیوں کو دیکھتا ہے اورانھیں بہت بڑا تصور کرتا ہے لیکن اسے اپنے آپ میں کوئی بھى خامى یابرائی نظر نہیںآتى _ اس وقت اور بھى بدتر ہوتا ہے جب اس مرض میں مبتلا دو سرا شخص بھى مل جائے اور ایک دوسرے کى عیب جوئی کریں _

کہیں میاں بیوى دونوں اس مرض کا شکار ہوتے ہیں او رکہیں ان میں سے صرف ایک اس مرض میں مبتلا ہوتا ہے _ جہاں دونوں ہى اس بیمارى گرفتار ہوں وہاں رات دن لڑائی جھگڑے اور تنقید کا سلسلہ جارى رہتا ہے _ دونوں ایک دوسرے کے عیبوں پر نظر رکھتے ہیں اور اسے بڑا کر کے پیش کرتے ہیں او رتنقید کرتے رہتے ہیں لیکن اپنے آپ کو ہر قسم کے عیوب ونقائص سے مبرا سمجھتے ہیں _ اگر میاں بیوى میں سے کوئی ایک اس مرض میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ دوسرے پر نکتہ چینى کرتا ہے لیکن خود کو بالکل پاک و بے عیب سمجھتا ہے _ جہاں پر میاں بیوى دونوں ہى اس مرض کا شکار ہوتے ہیں وہاں ان کى اصلاح بیحد دشوار کام ہے چونکہ خود کو بے عیب سمجھتے ہیں اور پند و نصیحت سننے کے روا دار نہیں ہوتے _ جب ریڈیو یا ٹیلى وین (1) سے خاندان سے متعلق نشر ہونے والے

1_ اسلامى جمہوریہ ایران کے ریڈیو اور ٹیلى وین سے خاندانوں کى اصلاح کے متعلق بے حد مفید اور کار آمد پرو گرام د لچسپ انداز میں نشر ہوتے ہیں _ سلسلہ وار ڈراموں ، تقریروں اور انٹر و یو و غیرہ کى شکل میں خاندانى مسائل اور ان کے حل پر روشنى ڈالى جاتى ہے _ کئی سال سے ایک مشہورعالم دین حجة الا سلام حسینى اخلاق در خانوادہ نامى پرو گرام ٹیلى وین سے بے حد دلچسپ اور دلنشین اور انداز میں پیش کرر ہے ہیں _ ( مترجم )

پروگراموں کو سنتے ہیں اگر کسى ایسے عیب کے بارے میں بتایا جاتا ہے جو ان میں سے کسى ایک میں موجود ہوتا ہے تو اس کو نہایت توجہ سے سنتے ہیں اور فوراً دوسرے فریق کى طرف رخ کرکے بولنا شروع کردیتے ہیں لیکن اگر کسى ایسے عیب کا ذکر کیا جارہا ہو جو خود ان میں موجود ہو تو اس پر ذرا بھى غورنہیں کرتے اور اپنے آپ کو اس سے پاک و مبرا سمجھتے ہیں _ اخلاقى کتابیں خرید کرلاتے ہیں اور بیوى کودیتے ہیں کو لواسے پڑھواوراپنے فرائض پر عمل کرولیکن خود ان کتابوں کو پڑھنے کى ضرورت محسوس نہیں کرتے کیونکہ خود کو سو فیصد بے عیب سمجھتے ہیں _ بعض افراد میں خودپسندى اتنى زیادہ اوراتنى عمیق ہوتى ہے کہ انھیں اپنے اس مرض کا ذرا بھى احساس نہیں ہوتا _ ظاہر ہے ایسے خاندانوں کى اصلاح اور ان کى مشکلات کو حل کرنا نہایت دشوار بلکہ ناممکن ہوتا ہے _ وہ مجبور ہیں کہ یاتو سارى عمر اختلافات لڑائی جھگڑے اور رنج و مصیبت کے ساتھ زندگى گزاریں یا طلاق و علیحدگى اختیارکریں اور اس سے پیدا ہونے والے خراب نتائج کو برداشت کریں _ لہذا ان تمام خاندانوں سے جو کہ اس طرح کے اختلافات کا شکار ہیں استدعا کى جاتى ہے کہ خود بینى اور خودغرضى سے دستبردار ہوجائیں اور کم سے کم اس بات پر غور کریں کہ ممکن ہے ان کے اندر بھى کوئی عیب موجود ہو اوران کا بھى قصور ہو _ اور کسى مناسب موقع پر بغیر کسى تعصب اور خودخواہى کے ، دوامین اورعادل قاضیوں کى مانند مل کربیٹھیں اور اپنے اختلافات کے موضوع پر بات چیت کریں _ بغیر کسى تعصب کے اوراپنا دفاع کئے بغیر خوب غور سے ایک دوسرے کى بات سنیں _ ہر ایک اپنى اصلاح کى غرض سے ، کوئی بات چھپائے بغیر اپنے قصور اور غلطیوں کو نوٹ کرے _ اس کے بعد دونوں ارادہ کریں کہ اپنے عیوب کى اصلاح کرنے کى کوشش کریں گے _ اگر واقعى اپنے اختلافات کو حل کرے اور آپس میں مفاہمت پیدا کرنے کى ضرورت محسوس کرتے ہیں تو اس طریقے سے اپنى مشکلات کا حل بخوبى تلاش کرسکتے ہیں اور اپنى گم گشتہ محبت اور صلح و صفائی کو پھر سے حاصل کرسکتے ہیں _ اگر اپنے مسائل باہمى تبادلہ خیالات کے ذریعہ حل کرنے میں دشوارى محسوس کریں تو ثالث کے طور پر کسى تجربہ کار، خیرخواہ، مومن اور قابل اعتماد شخص سے مدد لے سکتے ہیں _ یہ شخص اگر اپنے عزیزوں میں سے ہو تو زیادہ اچھا ہے _ اس موقع پر اپنے حالات میں اصلاح کى غرض سے کوئی بات چھپائے بغیر، اختلافات پیدا کرنے والى تمام باتیں بے کم و کاست کو بتادیں _ اور اس سے کہیں کہ ان کے مسائل کا فیصلہ کرے _ اس ثالث کى باتوں کو خوب غور سے سنیں اگر کسى بات میں کوئی شک و شبہ ہو تو اس سے وضاحت سے پوچھیں _ اور اس کى بتائی ہوئی باتوں پر عمل کرنے کے ارادے سے انھیں نوٹ کرلیں _ اور تمام باتوں پر نہایت ایماندارى کے ساتھ عمل کریں اوراپنے خاندان کے کھوئے ہوئے سکون و چین کو پھر سے بحال کرلیں _ اگر چہ خودخواہى اور ضد کو چھوڑدینا اور اپنے خاندان کے کھوئے ہوئے سکون و چین کو پھر سے بحال کرلیں _ اگرچہ خودخواہى اور ضد کو چھوڑدینا اور کسى ثالت کى باتوں کو مان لیناآسان کام نہیں ہے _ لیکن ایک دانشمند انسان ، جو اپنے خاندان کے ثبات و بقا او رسکون و آرام کا خواہان ہوتا ہے ، اس کے لئے یہ کام چندان مشکل نہیں ، اس کے نتیجہ میں اس کے حاصلہ مفید نتائج سے بہرہ مند ہوسکتا ہے _

میاں بیوى کے ماں باپ یا قریبى رشتہ دار اگران کے اختلافات سے واقف ہوں تو انھیں چاہئے کسى کى بیجا حمایت کئے بغیر انھیں سلجھانے کى کوشش کریں _ بہتر ہے کہ خاموشى کے ساتھ اختلافات کومزید ہوا دیئےغیر نہایت غیر جانبدارى کے ساتھ ، اختلافات کے موضوع کو ایک ایماندار، خیرخواہ اور تجربہ کارشخص کے سامنے پیش کریں اور اس سلسلے میں اس سے مدد لیں تا کہ خدا کى مدد سے ان کے اختلافات رفع ہوجائیں _

خداوند عالم قرآن مجید میں فرماتا ہے : اگر میاں بیوى میں جدائی اور جھگڑا پیدا ہونے کا اندیشہ ہو تو ایک شخص کو مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک شخص کو بیوى کے رشتہ داروں میں سے منتخب کرو اگر یہ دونوں ثالث آپس میں میل کرادینا چاہیں گے تو خداوند عالم ان کے درمیان توافق پیدا کرے گا _ خدا بیشک تمام چیزوں سے واقف اور تما م رموز سے باخبر ہے _ (288)

288_ سورہ نساء آیت 35