پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

دھيان ركھئے

دھیان رکھئے

عورت جذباتى ہوتى ہے اور اگثر اس کى عقل پر اس کے احساسات و جذ بات غالب آجاتے ہیں کرد کے مقابلے میں عورت جلدى یقین کرلیتى ہے اور جلدى فریب کھا لیتى ہے چونکہ حساس اور لطیف روح کى مالک ہوتى ہے اس لئے جلدى متاثر ہو جاتى ہے _ جلد کسى چیز کى شیفتہ ہو جاتى ہے جلدى آزردہ خاطر ہو جاتى ہے _ ظاہرى ہے _ ظاہرى چیزوں سے فریب کھا جاتى ہے _ اپنے احساسات پر کنٹرول پانا اس کے لئے دشوار ہے جب اس کے جذبات مشتعل ہوتے ہیں تو انجام کار سوچے بغیر فیصلہ کرلیتى ہے لہذااگر مرد اپنى بیوى کے اعمال و کردار پر نظر رکھے تو یہ چیزخاندان کے مفاد میں ہوگى اور اس کے ذریعہ بہت سے احتمالى خطرات کى روک تھام کى جاسکتى ہے _

اسى لئے اسلام کے مقدس آئین میں کرد کو خاندان کا سر پرست مقرر کیا گیا ہے اور اس کو ذمہ داریاں سو نپى گئی ہیں _ خداوند حکیم قرآن مجید میں فرماتا ہے :

مرد عورتوں کے سر پرست ہیں کیونکہ خدانے بعض لوگوں کو بعض دوسروں پر برتى عطا کى ہے چونکہ مردوں نے عورتوں پراپنا مال خرچ کیا ہے _ پس نیک بخت بیبیاں تو شوہر وں کى تا بعدارى کرتى ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے جس طرح خدانے حفاظت کى ہے وہ بھى ہر چیز کى حفاظت کرتى ہیں (209)

مرد کوچونکہ خاندان کا سر پر ست مقرر کیا گیا ہے اس لئے وہ ایسا نہیں کرسکتے کہ اپنى بیوى کو بالکل آزاد چھوڑ دیں بلکہ ان کى مخصوص ذمہ دارى کایہ تقاضہ ہے کہ ہمیشہ ان کى نگہبانى کریں اور اس کے اعمال و حرکات پر نظر رکھیں تا کہ کہیں ایسانہ ہو کہ اپنى سادہ لوحى کے سبب منحرف نہ ہو جائے _ اگر دیکھے کہ فاسداورنا مناسب لوگوں کے ساتھ میل جول رکھتى ہے تو اچھے الفاظ میں اس کو متنبہ کردیں _ اور اس کے نقصان و ضررسے آگاہ کردیں اوران لوگوں سے اس کى دوستى و آمد و رفت کو حبس طرح بھى ہو منقطع کردیں _ اجازت نہ دیں کہ جسم کے خطوط کو واضح کرنے والے لباس اور سبح دھج کربا لکل آزادانہ طور پر گھر سے باہر نکلے اور غیر وں کى پر ہوس نگاہوں کانشانہ نبے _ اجازت نہ دے کہ عیش و عشرت کى محفلوں میں شرکت کرے _ عورت کو اگر مطلق العنان اور بالکل آزاد چھوڑ دیا جا ئے اور لوگوں سے اس کے میل جول اور آمد و رفت پر کوئی پابندى نہ ہو تو ممکن ہے شیطان صفت اور بد کار لوگوں کے دام میں گرفتار ہو جا ئے اور اخلا قى بے راہروى کے دلدل میں پھنس جائے _

شوہر کو چاہئے کہ ان بے گناہ خواتیں کے اعداد و شما ر پر نظر ڈالے جو اپنے شوہر وں کى عدم توجہ کاشکار ہو کردھوکہ بازوں اور مکار لوگوں کے جال میں گرفتار ہو کر بد کارى اور گمراہى کے گڑھے میں گر پریں _ اور قبل اس کے کہ ان کى معصوم بیوى بھى اس میں پھنس جائے اس کى روک تھلم کریں _

ایسى بہت سى پاک دامن اور گھر بلوخواتیں ہیَ جو محض ایک نامناسب شنبہ پارٹى یا ایک فاسد محفل مین فریب کھا کر شوہر کى عزت وآبرو اور اپنے گھر بارکو گنو ابیٹھیں _ جو شخص اپنى بیوى کو اجازت دتیاہے کہ بغیر کسى روک تھام کے جہاں چاہے جائے ہر قسم کى محفل میں شرکت کرے جس سے چا ہے ، دوستى کرے وہ خود اپنے آپ سے اور بیوى سے بہت بڑى خیانت کرتا ہے _ کیونکہ اسى کى غفلت کے سبب ایک بے گناہ خاتوں سینکڑوںخطرات مین گھر جاتى ہے جن سے پیچھا چھڑانا آسان کام نیہں ہے _

یہ چیز جلتى ہوئی آگ پرتیل چھڑ کنے کے مترادف ہے اور اس کے شعلوں سے محفوظ رہنے کى تو قع کرنا نہیت احمقانہ بات ہو گى _

کس قدر نادان ہیں وہ مرد جو اپنى بیوى بٹیوں کو نامناسب و ضع قطع میں گھر سے باہر سڑکوں پر پھراتے ہیں اورنوجواں کى پر شوق نگاہوں کے لئے سامان بہم پہونچاتے ہیں اور پھر توقع رکھتے ہیں کہ ان پر کوئی ذرا سى بھى غلط نظر نہیں ڈالے گا اور وہ بڑى شرافت کے ساتھ گھر واپس آجائیں گى _

غلط اور جھوٹى آزادى سے بیحد خراب نتائج برآمد ہوتے ہیں _ بیوى اگر اپنے ناجائز مطالبات منوانے میں کامیاب ہوگئی اور اس نے ایک قدم آگے بڑھایا اور شوہر کو اپنا مطیع بنا سکى تو اس کى خواہشات اور مطالبات کا دائرہ روزبروز وسیع ہوتا جائے گا _ ایسى صورت میں نہ صرف خود کہ بلکہ اپنے شوہر اور بچوں کو بھى بدبختى اور تاریک کے کنویں میں ڈھکیل دے گى _

اسى وجہ سے پیغمبر اسلام (ص) فرماتے ہیں کہ مرد اپنے خاندان کا سرپرست ہوتا ہے اور ہر سرپرست پر اپنے ماتحتوں کى نسبت ذمہ دارى عائد ہوتى ہے _ (210)

پیغمبر اکرم (ص) یہ بھى فرماتے ہیں کہ عورتوں کو اچھے کام کرنے پر آمادہ کرو قبل اس کے کہ وہ تم کو برے کام کرنے پر مجبور کریں _ (211)

امام جعفر صادق (ع) فرماتے ہیں مرد کى سعادت مندى اسى میں ہے کہ وہ اپنے خاندان کا سرپرست اورولى ہو _ (212)

پیغمبر اکرم صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں : جو شخص اپنى بیوى کى اطاعت کرے خدا اس کو آگ میں ڈال دے گا _ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ یہ کس قسم کى اطاعت کے بارے میں آپ نے فرمایاہے ؟ فرمایا: بیوى اگر چاہے کہ عوامى حماموں ، شادى بیاہ کى محفلوں ، عید اور سوگوارى کى مجلسوں میں باریک اورزرق برق لباس پہن کر جائے اور شوہر اس کو اجازت دیدے _ (213)

پیغمبر اکرم فرماتے ہیں کہ ہر وہ مرد کہ جس کى بیوى آرائشے کرکے گھر سے باہر جائے بے غیرت ہے اور جو اسے بے غیرت کہے وہ گناہکار نہیں ہے اور جو عورت سج دھج کر اور خوشبو لگا کر گھر سے باہر جائے اوراس کا شوہر اس بات پرراضى ہو ، خدا اس کے ہر قدم پر اس کے شوہر کے لئے دوزخ میں ایک گھرتعمیر کرے گا _ (214)

آخر میں دو باتوں کى یاد دہانى کرانا ضرورى معلوم ہوتا ہے :_

1_ یہ صحیح ہے کہ مرد کو اپنى بیوى کى نگہبانى کرنى چاہئے لیکن یہ چیز نہایت عقلمند اور سمجھدارى سے کام لے کر نہایت متانت و احتیاط کے ساتھ انجام دینا چاہئے _ حتى المقدور غصہ اور سختى سے اجتناب کرنا چاہئے _ حتى المقدور غصہ اور سختى سے اجتناب کرنا چاہئے _ جہاں تک ممکن ہو امر و نہى ''حکم'' کى صورت میں نہ ہو کہ مباداى بیوى کو اپنى آزادى سلب ہوجائے اور قید و بند کا احساس ہونے لگى اور اس کے نتیجہ میں وہ اپنے رد عمل کا اظہار کرے اور بسا اوقات اس کا انجام ضد اور کشمکش ہو بہترین طریقہ یہ ہے کہ اظہار محبت اور خوش اخلاقى کے ذریعہ اس کا اعتماد حاصل کرے اور باہمى مفاہمت پیدا کرے _ ایک ہمدرد اور مہربان سرپرست کى مانند اچھے الفاظ میں نرم و ملائم لہجے کے ساتھ ، خیرخواہى کے انداز میں امور کى اچھائی اور برائی کو اس پر واضح کرے تا کہ وہ خود ہى خوشى خوشى دل سے اچھے کاموں کى طرف راغب رہے اور نامناسب کاموں سے پرہیز کرے _

2_ مرد کو اعتدال اور میانہ روى سے کام لینا چاہئے جس طرح کہ لاابالى پن او ر بالکل آزاد چھوڑدینا مناسب نہیں ہے اسى طرح سختى اور شک و شبہ کرنا درست نہیں عورت بھى مرد کى طرح آزاد پیدا کى گئی ہے اور اسے بھى آزادى کى ضرورت ہے _ بے خطر آمد و رفت او رلوگوں سے ملنے ملانے میں اسے آزادى ہونى چاہئے _ اسے آزادى حاصل ہونى چاہئے کہ اپنے ماں باپ بہن بھائیوں اور دوسرے رشتہ داروں کے یہاں آئے جائے _ قابل اعتماد اور اچھے دوستوں سے تعلقات قائم رکھے سوائے ان موقعوں کے جس سے کسى نقصان کا خدشہ ہو ، اسے پورى آزادى ہونى چاہئے _ ہر حال میں ممانعت اور پابندیاں ایک حد تک ہونى چاہئیں _ اگر حد سے تجاوز کرگئیں اور سختى اور آزادى سلب کرلینے کى حد تک بڑھ گئیں تو اس کے نتائج اکثر بیحد خراب ہوتے ہیں _ دل میں کدورت و تنفر پیدا ہوجاتا ہے _ خاندان کا باہمى خلوص اور صمیمیت ختم ہوجاتى ہے _ بیوى زیادہ دباؤ اور سختى ہونے کى صورت میں ممکن ہے اس قدر عاجز آجائے کہ ان قید و بند کو توڑکر ہر قیمت پر آزادى حاصل کرنے کا فیصلہ کرلے _ بلکہ طلاق یا علیحدگى اختیار کرنے پر بھى راضى ہوجائے _

ذیل کے واقعہ پر توجہ فرمایئے

... نام کى ایک نوجوان خاتون نے خاندانوں کى حمایت کرنے والى عدالت میں اخبار'' اطلاعات'' کے نامہ نگار سے کہا : پانچ سال قبل ... نام کے شخص سے میرى شادى ہوئی تھى _ اس وقت میں بیحد خوش تھى لیکن افسوس یہ خوش دائمى نہ تھى _ میرا ایک بیٹا اور ایک بیٹى ہے کچھ دنوں سے میرا شوہر شکى ہوگیا ہے اور ہر ایک کو شک و شبہ کى نظر سے دیکھنے لگا ہے _ جس کى وجہ سے ہمارى زندگى تلخ ہوگئی ہے _ مجھے کسى سے ملنے جلنے نہیں دیتا _ حد تو یہ ہے کہ جب گھر سے باہر جاتا ہے تو باہر سے دروازے میں تالا لگاکر جاتاہے تا کہ جب تک وہ لوٹ نہ آئے میں اور بچے گھر کے قفس میں قید رہیں حتى کہ مجھے اتنى بھى آزادى حاصل نہیں کہ کبھى کبھى اپنے ماں باپ سے ملنے چلى جایا کروں _ میرے خاندان والے بھى میرے شوہر کى ان عادتوں کے سبب مجھ سے ملنے نہیں آتے _ اب میرا دل غم سے پھٹا جاتا ہے _ ایک طرف اپنے بچوں کے مستقبل کا خیال آتا ہے دوسرى طرف اب اس صورت سے جینا دو بھر ہوگیا ہے _ میں عدالت سے طلاق حاصل کرنے آئی ہوں _(215)

افسوس ہے کہ اس قسم کے مردوں کى بڑى تعداد پائی جاتى ہے جو بیجا شک و شبہ یا غلط عادتوں کے سبب اپنے بیویوں پر اس قدر سختى کرتے ہیں کہ ان بیچاریوں کى جان پر بن جاتى ہے اور باوجود اس کے اپنے شوہر اور بچوں سے محبت کرتى ہیں ناچار علیحدہ ہوجانے پر مجبور ہوجاتى ہیں _

آخر یہ کون سى مردانگى ہے کہ مر د اپنى طاقت و قدرت اور مردانگى کا مظاہرہ کرنے کے لئے بے گناہ بیوى پر اتنا ظلم و ستم ڈھائے _ حتى کہ اس کو اپنے ماں باپ اور رشتہ داروں سے ملنے جلنے کا حق بھى حاصل نہ رہے؟

کیا آپ نے کبھى سوچاہے کہ یہى سختیاں بعض اوقات پاکدامن عورتوں کے گمراہ ہوجانے کا سبب بن جاتى ہیں؟

کیا آپ نے کبھى اس بات پر غور کیا ہے کہ اس قسم کى غلط سختیوں اور پابندیوں کے نتیجہ میں بعض خاندان کیسے تباہ و برباد ہوجاتے ہیں _

فرض کیجئے کوئی عاقل اور جانثار قسم کى خاتون کسى طرح ایسے حالات سے سمجھوتہ کرلے لیکن بلاشک ایسے خاندان سے محبت و خلوص اورسکون ناپید ہوجائے گا _ بھلا یہ کس طرح امید کى جا سکتى ہے کہ وہ خاتون جو خود کو بالکل بے اختیار، مجبور اور قیدى سمجھے، شوہر اور بچوں سے اظہار محبت کریگى اور نہایت دلچسپى ، توجہ اور دلجمعى کے ساتھ گھر کے کام کاج کو انجام دے گی؟

209_سورہ ء نساء آیت 34
210_مستدرک ج 2 ص 550
211_ بحارالانوار ج 103 ص227
212_وسائل الشعیہ ج 2 ص 251
213_بحارالانوار ج 103 ص 249
214_بحارالانوار ج 103 ص 249
215_روزنامہ اطلاعات ج 3 اپریل سنہ 1972 ء