پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

گھر كے كاموں ميں اپنى بيوى كى مدد كيجئے

گھر کے کاموں میں اپنى بیوى کى مدد کیجئے

یہ صحیح ہے کہ گھر کے کاموں کى ذمہ دارى عورتوں پر ہوتى ہے اور انھیں اس سے انکار بھى نہیں ہے _ لیکن اس بات کو مد نظر رکھنا چاہئے کہ امور خانہ دارى آسانى کام نہیں ہے _

گھر کے کام اتنا زیادہ ہوتے ہیں کہ ایک گھریلو خاتون شب و روز گھر کے کام انجام دیتى ہے اس کے بعد بھى بہت سے کام باقى رہ جاتے ہیں خصوصاً بعض خلاف معمول موقعوں پر مثلاً مہمانوں کى آمد سے کام بڑھ جاتے ہیں اور خاتون خانہ کو بیحد تھکادیتے ہیں _

گھر کے کام انجام دینے سے بیوى کوانکار نہیں مگر وہ اپنے شوہر سے اس بات کى ضرور متمنى رہتى ہے کہ کبھى کبھى وہ اس کى مدد کردیا کرلے _

جس وقت مرد گھر میں داخل ہو اور دیکھے کہ اس کى بیوى ہر طرف سے کاموں میں گھرى ہوئی ہے تو یہ مناسب نہیں کہ خود جاکر ایک گوشے میں آرام کرے اور اس بات کا انتظارکرے اس کى بیوى فوراً چائے ناشتہ لے کر حاضر ہوگى _ بلکہ محبت ، انسانیت اور خاندانى صلح وصفائی کا تقاضہ یہ ہے کہ ایسے موقع پر اپنى بیوى کى مدد کو بڑھے اور جو کام انجام دے سکتا ہو اسے کرے _

یہ کوئی مردانگى کى بات نہیں ہے کہ گھر میں کسى کام میں ہاتھ نہیں لگائیں بلکہ بیٹھے بیٹھے حکم چلاتے رہیں اور اعتراضات اور روک ٹوک کرتے رہیں _

گھر کوئی کمانڈہیڈکوارٹر نہیں ہے بلکہ محبت و خلوص کا مرکز ، باہمى تعاون اور ہم آہنگى کى جگہ ہے _ یہ نہ سوچئے کہ اگر میں گھر میں کام کروں گا تو میرى عظمت و بزرگى میں کمى آجائے گى اور میرا رعب و دبدبہ کم ہوجائے گا _ جى نہیں یہ خیال بالکل غلط ہے بلکہ آپ کا یہ طرز عمل آپ کى بیوى کى نظروں میں آپ کى قد رو منزلت بڑھادے گا اور دوسرے بھى آپ کو مہربان اورہمدرد انسان تصور کریں گے _

پیغمبر اسلام (ص) اپنى اتنى عظمت و بزرگى اور اعلى مقام کے باوجود گھر میں کام کرتے تھے _ (261) سرورکائنات(ص) کى زوجہ حضرت عائشےہ کہتى ہیں : جب رسول خدا (ص) کو فرصت ہوتى تو اپنا لباس خود سیتے تھے اپنے جوتوں کى مرمت کرتے تھے اوردوسرے عام مردوں کى طرح گھر میں کام کرتے تھے _ (262)

اسى طرح حضرت على بن ابى طالب (ع) اور دوسرے ائمہ معصومین (ع) ، امور خانہ دارى میں اپنى بیویوں کى مدد کرتے تھے _

 


261_بحارالانوار ج 16 ص 227
262_ بحارالانوار ج 106 ص 230