پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

وفادار بنيئے

وفادار بنیئے

جب مرد اور عورت رشتہ ازدواج میں منسلک ہوجاتے ہیں تو ان کى انفرادى زندگى ایک مشترک اجتماعى زندگى میں تبدیل ہوجاتى ہے اس مقدس بندھں کے معنى یہ ہیں کہ میاں بیوى اس بات کا عہد کرتے ہیں کہ آخر عمر تک دونوں ساتھ زندگى گزاریں گے اور دونوں مل کر باہمى طور پر زندگى کا نظم و نسق چلائیں گے اور ایک دوسرے کى مدد کریں گے _ ایک دوسرے کے آرام و آسائس کے لئے کوشش کریں گے ایک دوسے کے مونس و غمخوار اور ساتھى ہوں گے _ جوانى اوربڑھاپے توانائی اور ناتوانى صحت و سلامتى اور دکھ بیمارى میں ، سختیوں اورخوشحالى ف غرضکہ اچھے برے ہر حال میں ایک دوسرے کا ساتھ نبھائیں گے _

 

انسانیت اورشرافت کا تقاضہ ہے کہ میاں بیوى آخر عمر تک اس مقدس پیمان کو نبھاتے ہیں اور زندگى کى مشکلات اور پریشانیوں میں اپنے عہد کو فراموش نہ کریں _ ایک لڑکى جو عین جوانى اور شباب کے دور میں ، جبکہ اس کے بہت سے خواستگار ہوتے ہیں ، سب سے دامن جھٹک کر اپنى ہستى کو صرف اپنے شوہر کے لئے مخصوص کردتى ہے اور یہ امید کرتى ہے کہ سارى زندگى اپنے شوہر کى پناہ میں بسر کرے گی_ یہ چیز مردانگى کے خلاف ہے کہ عمر ڈھل جانے اور خوبصورتى و شادابى میں کمى آجانے کے بعد وہ اپنى بیوى کو چھوڑدے اوردوسرى بساط بچھانے یا عیّاشى کرنے کى فکر کرے _

نادارى اور تنگدستى کے وقت بیوى ساتھ نبھاتى رہى اور اس کے گھر میں زحمتیں اٹھاتى رہى ، کبھى آدھا پیٹ کھیا ، اس امید میں کہ ان کى زندگى میں بھى کبھى اچھے دن آئیں گے اور آخر عمر اطمینان و فارغ البالى سے گزرے گى _ یہ رسم وفا نہیں ہے کہ جب مرد کى مالى حالت بہتر ہوجائے اور کچھ مال ودولت جمع کرلے تو دوسرى بیوى لانے کا سودا سماجائے _ یا بیوى کو گھر میں چھوڑ کر خود عیش و عشرت اور موج اڑانے لگے _

یہ کون سى انسانیت ہے کہ سلامتى اور توانائی کى حالت میں بغیر کسى تنخواہ و اجرت کے ، بیوى کئی کئی خدمت کاروں کے برابر شوہر کے گھر میں تنہا زحمت اٹھاتى رہى _ لیکن جب بیماراورکمزور ہوجائے تو اس کو چھوڑکر خود مستى مارنے کى فکر میں لگ جائے _ حالانکہ ایسے وقت میں شوہر کا فرض ہے کہ ناتوانى اور کمزورى کى حالت میں اس کى مدد کرے اور اس سے ہمدردى کرے اسے تسلى دلائی _واقعاً بعض مرد مردانگى اوراحساسات و جذبات سے یکسر مبرا ہوتے ہیں جب ان کى بیوى جوان ، صحیح و سالم اور خوبصورت و شاداب رہتى ہے اس سے پھر پورا استفادہ کرتے ہیں لیکن بعد میں جب اس کى جوانى اور شادابى میں کمى آجاتى ہے تو اس کو چھوڑ کر عیاشى میں پڑجاتے ہیں یا نہایت فضول بہانے کرکے اس کو

طلاق دے دیتے ہیں

ذیل کے سچے واقعات پر توجہ فرمایئے_

ایک مرد اپنى بیوى کو منحوس کہہ کر طلاق دے دیتا ہے کیونکہ شادى کے بعد اس کے باپ کا انتقال ہوگیا اور ماموں کا دیوانیہ نکل گیا تھا _ (265)

ایک شخص اپنى بیوى کو طلاق دینے کى وجہ بیان کرتے ہوئے کہتا ہے : اس سے بہتر وجہ کیا ہوسکتے ہے کہ مجھے تم سے محبت نہیں ہے _ حالانکہ اس نے محبت کرکے شادى کى تھى _ (266)

ایک عورت نے ... اپنے شوہر کے خلاف شکایت کى کہ مدتوں میں نے اچھے برے ہر حال میں اپنے شوہر کا ساتھ دیا _ اور نہایت خلوص و محبت کے ساتھ اس کى خدمت کى _ اب جبکہ میں بیمار ہوگئی ہوں مجھ کو گھر سے نکال دیا اور کہتا ہے کہ مجھے بیمار بیوى نہیں چاہئے _ (267)

عالیجناب آپ حیوان نہیں ہیں کہ آپ کے سر میں سوائے خود غرضى ، پیٹ بھرنے اور شہوت رانى کے اور کچھ نہیں سماتا _ آپ انسان ہیں ، انسان کو رحم ، شفقت و مہربانى اور ایثار و قربانى جیسى صفات کاحال ہونا چاہئے _ ایک معصوم لڑکى نے آپ کى خاطر ، اپنے ماں باپ اور رشتہ داروں کو چھوڑکر اپنى جوانى و شادابى او رعفت و عصمت کو آپ کے سپرد کردیا _ ایک خدمت گارسے بڑھ کر آپ کے گھر میں زحمتیں اور تکلیفیں برداشت کیں ، ہر حال میں آپ کا ساتھ دیا _ ہر طرح کارنج و محرومى برداشت کى _ کیا یہ سزاوار ہے کہ آپ اس کو چھوڑ کر عیاشى کى فکر میں پڑجائیں؟ اپنے اس طرز عمل سے آپ اس پر ظلم و ستم ڈھارہے ہیں اور ستم گار کو اسى دنیا میں اس کے اعمال کى سزا مل جاتى ہے _ اگر آپ کسى اور عورت کے ساتھ عیاشى کرتے ہیں تو چند لمحوں کى لذت کى خاطر، سینکڑوں ذہنى پریشانیوں اور الجھنوں میں گرفتار ہوجائیں گے _ آپ کى عزت و آبرو خاک میں مل جائے گى اور لوگوں میں آپ خود غرض اور بے رحم مشہور ہوجائیں گے _ آپ کے بچے آپ کى اس حرکت سے رنجیدہ خاطر ہوجائیں گے اور ہرروز آپ کى پریشانى اور الجھن میں اضافہ ہوتا رہے گا _ اگر آپ کى بیوى بیمارہے تو اس کا علاج کرایئےا کہ صحت یاب اور صحیح و سالم ہوجائے _ اگر اس کا مرض لا علاج ہے تو اپنى مردانگى اورایثار و فداکارى کا ثبوت دیجئے اور جب تک زندہ رہے دوسرى شادى نہ کیجئے _

کیا آپ کا ضمیر کو اس بات کى اجازت دیتا ہے کہ ایک مریض جو اپنى بیمارى کے سبب خود ہى دکھى اور پریشان ہے اسے آپ مزید رنج پہونچائیں؟ اگر آپ اس کى جگہ ہوتے اور بیمارى اورسختى میں مبتلا ہوتے تو اس کیا توقع رکھتے؟ وہى توقع وہ آپ سے رکھتى ہے

ایسى حالت میں کہ آپ بیمارہوں اور آپ کى بیوى آپ سے علیحدگى کا مطالبہ کرے توکیا اس کا یہ فعل درست ہوگا؟ آپ اور دوسروں کى نظر میںایک خود غرض اور بے وفا عورت شمار ہوگى _ اگر وفادارى اور ایثار کى آپ کى نظر میں کچھ قدر ومنزلت ہے تو آپ بھى وفادارى سے کام لیجئے _

 


265_ روزنامہ اطلاعات 15 جنورى سنہ 1972ئ
266_ روزنامہ اطلاعات 17 ستمبر سنہ 1972 ء
267_ روزنامہ اطلاعات 8 مئی سنہ 1972ء