پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

ملا آخوند حسين قلى كا خط

ملا آخوند حسین قلى کا خط

آخوند ملا حسین قلى ہمدانى جو عالم ربانى اور زاہد اور عارف تھے انہوں نے ایک خط تبریز شہر کے ایک عالم کو لکھا کہ جس میں آپ نے فرمایا _ بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمد للہ رب العالمین و الصلواة و اسلام على محمد و آلہ الطاہرین و لعنتہ اللہ على اعدائہم اجمعین _ دینى اور ایمانى بھائیوں پر واضح ہونا چاہئے کہ ذات الہى تک قرب حاصل کرنا سوائے اس کے اور کوئی نہیں ہے کہ انسان کو تمام حرکات اور سکنات اور تمام اوقات میں شریعت اسلامى کا پابند ہونا چاہئے_

جاہل صوفیاء کى لغویات اور خرافات سے جو ان کى عادت بن چکى ہے اس کے اپنا نے سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ ان کے طریقے اور ذکر اور ورد پر عمل کرنا اللہ سے دور ہو جانے کے اور سوا اور کچھ حاصل نہیں ہوتا یہاں تک کہ اگر کوئی شخص موچھوں کو بڑھانے رکھے جیسے کہ یہ ایران کے صوفیوں کى جو اپنے آپ کو شیعہ کہلاتے ہیں علامت ہے_ ) اور اسے ضرورى سمجھتے ہیں اور گوشت کو نہ کھائے تو یہ بھى خرافات اور لغویات میں شمار ہوتا ہے اگر کوئی شخص ائمہ علیہم السلام کے معصوم ہونے پر ایمان رکھتا ہے تو اسے سمجھنا چاہئے کہ وہ ایسے اعمال سے جو ایران کے شیعہ صوفى انجام دیتے ہیں اور اسى طرح خاص ذکر جو ائمہ علیہم السلام سے وارد نہیں ہوئے بجا لاتے ہیں ان سے وہ ذات خدا کے قرب سے دور ہو رہے ہوتے ہیں اور ان سے انہیں قرب الہى حاصل نہیں ہوتا_ لہذا سب سے پہلے شرعیت اسلامى کو مقدم کرے اور جو کچھ شریعت میں وارد ہوا اس پر عمل کرنے کا پابند بنے_ اس ناتوان اور کمزور بندے نے عقل اور روایات سے جو کچھ سمجھا اور استفادہ کیا ہے وہ یہ ہے کہ جو شخص اللہ تعالى کا قرب حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے سب سے زیادہ اہم خدا کى معصیت اور نافرمانى کو ترک کرنا ہوگا اور جب تک یہ نہیں کرے گا تب تک نہ کوئی ذکر اور نہ کوئی فکر تیرے دل کو فائدہ پہنچا سکے گا کیونکہ شیطان کى اطاعت اور خدمت کرنے والا جو ذات الہى کا نافرمان اور انکارى ہے کس طرح اس ذات کا قرب حاصل کر سکے گا کیا کوئی بادشاہ او راس کى سلطنت خداوند عالم کى سلطنت سے عظیم الشان ہے_

جو کچھ میں نے ذکر کیا ہے اسے خوب سمجھ تیرا اللہ تعالى کى محبت کو طلب کرنا جب کہ تو اس کى معصیت بجالا رہا ہے ایک غلط اور فاسد کام ہے_ کس طرح تم پر مخفى ہے کہ اللہ تعالى کى نافرمانى نفرت کا سبب ہوا کرتى ہے اور اللہ تعالى کا نفرت کرنا محبت کے ساتھ اکٹھا نہیں ہوا کرتا _ جب تیرے نزدیک ثابت ہوچکا ہے کہ نافرمانى نہ کرنا اول اور آخر ظاہر اور باطن دین ہے تو پھر مجاہدہ اور کوشش کرنے کى طرف جلدى کر اور پورى کوشش سے نیند سے بیدار ہونے سے لے کر تمام اوقات میں مراقبہ میں مشغول رہ اور اللہ تعالى کى ذات اقدس کے ادب بجالانے کى پابندى کر اور یہ جان لے کہ تو اپنے تمام وجود کے ذرہ ذرہ میں اس کى قدرت کا قیدى ہے اور اللہ تعالى کے حضور کا احترام کر اور اس کى یوں عبادت کر کہ گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو وہ ذات تجھے دیکھ رہى ہے_ ہمیشہ اس کى عظمت اور اپنے حقیر ہونے اس کى بلندى اور اپنى پستى اس کى عزت اور اپنى ذلت اور اس کا مستفى ہوتا اور تیرا محتاج ہونے کى طرف متوجہہ رہ_ اور اس ذات کى طرف غفلت سے جب کہ وہ تیری طرف ہمیشہ ملتفت ہے غافل نہ رہ_ اس ذات کے سامنے ایک ذلیل ضعیف بندے کى طرح کھڑا ہو اور اپنے قدموں کو اس کے سامنے یوں جھکا جیسے ایک کمزور کتا اپنے قدم زمین پر رگڑتا ہے_ کیا تیرے لئے یہ شرف اور فخر کافى نہیں کہ اس نے تجھے اپنے عظیم نام لینے کى تیرى کثیف اور معصیت کى گندگى سے نجس زبان سے ذکر کرنے کى اجازت دى ہے_

عزیز من_ اس رحیم اور کریم ذات نے زبان کو اپنے شریف ذکر کا مرکز قرا ردیا ہے کتنى بے حیائی ہوگى کہ اس کے مرکز کو غیبت جھوٹ گالیاں دینا آزار اور اذیت اور دوسرى نافرمانیوں کى گندگى اور نجاست سے آلودہ کیا جائے_ ذات الہى کے مرکز کو خوشبو اور گلاب سے معطر ہونا چاہئے نہ کہ گندگیوں سے نجس ہو_بلا شک جب مراقبت اور حفاظت کرنے میں وقت نہیں کرے گا تو تجھے علم نہ ہوگا کہ تیرے سات اعضاء یعنى کان زبان ہاتھ پاؤں پیٹ اور شرمگاہ کیا کیا نافرمانى کرتے ہیں اور کتنى آگ لگاتے ہیں؟ اور تو ان سے قتل نہ کیا جا چکا ہو_ اگر میں ان مفاسد کى شرح بیان کروں تو اس خط میں ممکن نہیں ہے میں آیک ورقہ پر کیا کچھ لکھ سکتا ہوں_ تم نے ابھى تک اپنى اعضاء کو معصیت سے پاک نہیں کیا پھر تو کس طرح انتظار رکھتا ہے کہ میں دل کے حالات کى تیرے لئے شرح لکھ دوں پس سچى توبہ کرنے کى طرف جلدى کر اور پھر مراقبت اور کوشش کرنے کى طرف دوڑ لگا_ خلاصہ مراقبت اور حفاظت نفس کے بعد قرب الہى کو طلب کر اور سحرى کے وقت بیدا ہو اور تہجد کى نماز کو آداب اور حضور قلب سے بجا لا اور اگر زیادہ وقت مل سکے تو اللہ کے ذکر اور اس کى مناجات میں مشغول ہوجا لیکن رات کے ایک خاص وقت میں حضور قلب کے ساتھ ذکر الہى میں مشغولل رہ اور تمام حالات میں حزن اور رنج سے خالى نہ رہتا اور اگر حزن اور رنج موجود نہ ہو تو اسے اس کے اسباب سے حاصل کر اور فارغ ہونے کے بعد حضرت زہرا علیہ السلام کى تسبیح اور بارہ دفعہ سورہ توحید دس مرتبہ لا الہ الا اللہ و حدہ لا شریک لہ لہ الملک کو آخر تک اور سہ مرتبہ لا الہ الا اللہ اور ستر مرتبہ استغفار_ اور تھوڑا سا قرآن پڑھ اور دعا صباح بھى ضرور پڑھا کر اور ہمیشہ با وضو رہ اور اگر ہر وضو کے بعد دو رکعت نماز پڑھ لے تو بہت اچھا ہے_ مومنین کى حاجات اور بالخصوص علما اور بالاخص جو متقى ہیں کے بجالانے میں بہت کوشش کر اور جس محفل میں گناہ کے واقع ہونے کا گمان ہو حتمى طور سے اس کے جانے سے پرہیز کر بلکہ غافل لوگوں کے ساتھ بغیر ضرورى کام کے اٹھ بیٹھ کرنا نقصان وہ ہے گرچہ اس میں معصیت بھى نہ ہوتى ہو_ مباح چیزوں میں زیادہ مشغول رہنا زیادہ مزاح کرنا اور لغویات کہنا اور غلط چیزوں کو سننا انسان کے دل کو مار دیتے ہیں اور اگر مراقبہ کے بغیر ذکر اور فکر میں مشغول ہو تو وہ بھى بے فائدہ ہوگا گرچہ حال بھى لے آئے کیونکہ ایسا حال دائمى نہ ہو گا بغیر مراقبہ کے حال پیدا ہونے سے دھوکا نہ کھا_ اس سے زیادہ کہنے کى مجھ میں طاقت نہیں ہے_ التماس دعا اور تم تمام سے دعا کا ملتمس ہوں_ اس بندہ حقیر پر تقصیر اور معاصى کو فراموش نہ کرنا_ شب جمعہ میں سو دفعہ اور جمعہ کے عصر میں سو دفعہ سورہ قدر کو پڑھا کرو_[1]

[1]- تذکرة المتقین/ ص 207.