پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

قرآن ميں قلب

قرآن میں قلب

قلب کى لفظ قرآن اور احادیث میں بہت زیادہ استعمال ہوئی ہے اور اسے ایک خاص اہمیت قرار دى گئی ہے_ لیکن یہ خیال نہ کیا جائے کہ قلب سے مراد وہ دل ہے جو انسان کے دائیں جانب واقع ہوا ہے اور اپنى حرکت سے خون کو انسان کے تمام بدن میں پہچاتا ہے اور حیوانى زندگى کو باقى رکھتا ہے یہ اس لئے کہ قرآن مجید میں قلب کى لفظ کى طرف ایسى چیزیں منسوب کى گئی ہیں کہ جو اس قلب کے جس صنوبرى سے مناسبت نہیں رکھتیں مثلاً

فہم اور عقل:

قرآن فرماتا ہے کہ ''کیوں زمین کى سیر نہیں کرتے تا کہ ایسا دل رکھتے ہوں کہ جس سے تعلق کریں_[1]

عدم تعقل و فہم:

قرآن فرماتا ہے کہ ''ان کے دلوں پر مہر لگادى گئی ہے اور وہ نہیں سمجھتے_''[2]

قرآن فرماتا ہے کہ ''انکے پاس دل موجود ہیں لیکن وہ نہیں سمجھتے اور آنکھیں موجود ہیں لیکن وہ نہیں دیکھتے _[3]

ایمان:

قرآن فرماتا ہے کہ ''خداوند عالم نے ان کے دلوں میں ایمان قرار دیا ہے اور اپنى خاص روح سے ان کى تائید کى ہے_[4]

کفر و ایمان:

قرآن فرماتا ہے_ '' جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل انکار کرتے ہیں اور تکبر بجالاتے ہیں''_[5]

نیز فرماتا ہے_ ''کافر وہ لوگ ہیں کہ خدا نے ان کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر مہر ڈال دى ہے اور وہ غافل ہیں _[6]

نفاق:

قرآن فرماتا ہے کہ '' منافق اس سے ڈرتے ہیں کہ کوئی سورہ خدا کى طرف سے نازل ہوجائے اور جو کچھ وہ دل میں چھپائے ہوئے ہیں وہ ظاہر ہوجائے [7]

ہدایت پانا:

قرآن میں ہے کہ ''جو شخص اللہ پر ایمان لے آئے وہ اس کے دل کو ہدایت کرتا ہے اور خدا تمام چیزوں سے آگاہ ہے _[8]

نیز خدا فرماتا ہے کہ ''گذرے ہوئے لوگوں کے ہلاک کردینے میں اس شخص کے لئے نصیحت اور تذکرہ ہے جو دل رکھتا ہو یا حقائق کو سنتا ہو اور ان کا شاہد ہو _[9]

 

غفلت:[10]

اطمینان اور سکون:

قرآن میں ہے کہ ''متوجہ رہو کہ اللہ کے ذکر اور یاد سے دل آرام حاصل کرتے ہیں_[11]

اور نیز فرماتاہے _ خدا ہے جس نے سکون کو دل پر نازل کیا ہے تا کہ ان کا ایمان زیادہ ہو_[12]

اضطراب و تحیر:

خدا قرآن میں فرماتا ہے ''فقط وہ لوگ جو اللہ اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتے اور انکے دلوں میں شک اور تردید ہے وہ تم سے جہاد میں نہ حاضر ہونے کى اجازت لیتے ہیں اور وہ ہمیشہ شک اور تردید میں رہیں گے_[13]

مہربانى اور ترحم:

قرآن میں ہے '' ہم نے ان کے دلوں میں جو عیسى علیہ السلام کى پیروى کرتے ہیں مہربانى اور ترحم قرار دیا ہے_ [14]

نیز خدا فرماتا ہے کہ ''اے پیغمبر خدا ہے جس نے اپنى مدد اور مومنین کے وسیلے سے تیرى تائید کى ہے اور ان کے دلوں میں الفت قرار دى ہے _[15]

سخت دل:

قرآن میں خدا فرماتا ہے '' اے پیغمبر اگر تو سخت دل اور تند خو ہوتا تو لوگ تیرے ارد گرد سے پراگندہ ہوجاتے _[16]

خلاصہ دل قرآن مجید میں ایک ممتاز مقام رکھتا ہے او راکثر کام اس کى طرف منسوب کئے جاتے ہیں جیسے ایمان، کفر، نفاق، تعقل، فہم، عدم تعقل، قبول حق، حق کا قبول نہ کرنا_ ہدایت، گمراہى خطاء عہد طہارت_ آلودگی_ رافت و محبت غلظت_ رعب غصہ شک تردید_ ترحم_ قساوت_ حسرت آرام_ تکبر، حسد، عصیان و نافرمانی، لغزش اور دوسرے اس طرح کے کام بھى دل کى طرف منسوب کئے گئے ہیں جب کہ دل جو گوشت کا بنا ہوا ہے اور بائیں جانب واقع ہے وہ ان کاموں کو بجا نہیں لاتا بلکہ یہ کام انسان کے نفس اور روح کے ہوا کرتے ہیں_ لہذا یہ کہنا ہوگا کہ قلب اور دل سے

مراد وہ مجرد ملکوتى جوہر ہے کہ جس سے انسان کى انسانیت مربوط ہے _ قلب کا مقام قرآن میں ا تنا عالى اور بلند ہے کہ جب اللہ تعالى سے ارتباط جو وحى کے ذریعے سے انسان کو حاصل ہوتا ہے وہاں قلب کا ذکر کیا جاتا ہے_ خداوند قرآن مجید میں پیغمبر علیہ السلام سے فرماتا ہے کہ ''روح الامین (جبرئیل) نے قرآن کو تیرے قلب پر نازل کیا ہے تا کہ تو لوگوں کو ڈرائے_[17] نیز خدا فرماتا ہے اے پیغمبر(ص) کہہ دے کہ جو جبرائیل (ع) کا دشمن ہے وہ خدا سے دشمنى کرتا ہے کیونکہ جبرائیل (ع) نے تو قرآن اللہ کے اذن سے تیرے قلب پر نازل کیا ہے_[18]  قلب کا مرتبہ اتنا بلند ہے کہ وہ وحى کے فرشتے کو دیکھتا اور اس کى گفتگو کو سنتا ہے خدا قرآن میں فرماتا ہے کہ ''خدا نے اپنے بندے (محمد(ص) ) پر وحى کى ہے اور جو پیغمبر (ص) کے قلب نے مشاہدہ کیا ہے اسے فرشتے نے جھوٹ نہیں بولا_ [19]

 


[1]- أَ فَلَمْ یَسِیرُوا فِی الْأَرْضِ فَتَکُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ یَعْقِلُونَ بِها- حج/ 46.
[2]- لَهُمْ قُلُوبٌ لا یَفْقَهُونَ بِها وَ لَهُمْ أَعْیُنٌ لا یُبْصِرُونَ بِها- اعراف/ 179.
[3]- وَ طُبِعَ عَلى‏ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لا یَفْقَهُونَ- توبه/ 78.
[4]- أُولئِکَ کَتَبَ فِی قُلُوبِهِمُ الْإِیمانَ وَ أَیَّدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ- مجادله/ 22.
[5]- فَالَّذِینَ لا یُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ قُلُوبُهُمْ مُنْکِرَةٌ وَ هُمْ مُسْتَکْبِرُونَ- نحل/ 22.
[6]- أُولئِکَ الَّذِینَ طَبَعَ اللَّهُ عَلى‏ قُلُوبِهِمْ وَ سَمْعِهِمْ وَ أَبْصارِهِمْ وَ أُولئِکَ هُمُ الْغافِلُونَ- نحل/ 108.
[7]- یَحْذَرُ الْمُنافِقُونَ أَنْ تُنَزَّلَ عَلَیْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُمْ بِما فِی قُلُوبِهِمْ- توبه/ 64.
[8]- وَ مَنْ یُؤْمِنْ بِاللَّهِ یَهْدِ قَلْبَهُ وَ اللَّهُ بِکُلِّ شَیْ‏ءٍ عَلِیمٌ- تغابن/ 11.
[9]- إِنَّ فِی ذلِکَ لَذِکْرى‏ لِمَنْ کانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَ هُوَ شَهِیدٌ- ق/ 37.
[10]- وَ لا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنا قَلْبَهُ عَنْ ذِکْرِنا وَ اتَّبَعَ هَواهُ- کهف/ 28.
[11]- أَلا بِذِکْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ- رعد/ 28.
[12]- هُوَ الَّذِی أَنْزَلَ السَّکِینَةَ فِی قُلُوبِ الْمُؤْمِنِینَ لِیَزْدادُوا إِیماناً- فتح/ 4.
[13]- إِنَّما یَسْتَأْذِنُکَ الَّذِینَ لا یُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَ الْیَوْمِ الْآخِرِ وَ ارْتابَتْ قُلُوبُهُمْ فَهُمْ فِی رَیْبِهِمْ یَتَرَدَّدُونَ- توبه/ 45.
[14]- وَ جَعَلْنا فِی قُلُوبِ الَّذِینَ اتَّبَعُوهُ رَأْفَةً وَ رَحْمَةً- حدید/ 27.
[15]- هُوَ الَّذِی أَیَّدَکَ بِنَصْرِهِ وَ بِالْمُؤْمِنِینَ وَ أَلَّفَ بَیْنَ قُلُوبِهِمْ- انفال/ 63.
[16]- وَ لَوْ کُنْتَ فَظًّا غَلِیظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِکَ- آل عمران/ 159.
[17]- نَزَلَ بِهِ الرُّوحُ الْأَمِینُ عَلى‏ قَلْبِکَ لِتَکُونَ مِنَ الْمُنْذِرِینَ- شعرا/ 194.
[18]- قُلْ مَنْ کانَ عَدُوًّا لِجِبْرِیلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلى‏ قَلْبِکَ بِإِذْنِ اللَّهِ- بقره/ 97.
[19]- فَأَوْحى‏ إِلى‏ عَبْدِهِ ما أَوْحى‏ ما کَذَبَ الْفُؤادُ ما رَأى‏- نجم/ 11.