پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

دوسرا وسيلہ فضائل اور مكارم اخلاق كى تربيت

دوسرا وسیلہ
فضائل اور مکارم اخلاق کى تربیت


نفس کے کمال تک پہنچنے

اور قرب الہى کے حاصل کرنے کے لئے ایک وسیلہ ان اخلاقى کى جو انسان کى فطرت اور سرشت میں رکھ دیئے گئے ہیں پرورش اور تربیت کرنا ہے_ اچھے اخلاق ایسے گران بہا امور ہیں کہ جن کا ربط اور سنخیت انسان کے ملکوتى روح سے ہے ان کى تربیت اور پرورش سے انسان کى روح کامل سے کاملتر ہو جاتى ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے بلند و بالا مقام قرب تک پہنچتا ہے_ اللہ تعالى کى مقدس ذات تمام کمالات کا منبع اور سرچشمہ ہے_ انسان چونکہ عالم بالا سے تعلق رکھتا ہے وہ اپنى پاک فطرت سے کمالات انسانى کو کہ جن کى عالم بالا سے مناسبت ہے انہیں خوب پہچانتا ہے اور فطرتا ان کى طرف مائل ہے اسى لئے تمام انسان تمام زمانوں میں نیک اخلاق کو جانتے اور درک کرتے ہیں جیسے عدالت_ ایثار_ سچائی_ امانتدارى _ احسان _ نیکی_ شجاعت_ صبر اور استقامت علم خیر خواہى مظلوموں کى مدد شکریہ احسان شناسى سخاوت اور بخشش_ وفا عہد_ توکل_ تواضع اور فروتنی_ عفو اور درگزر_ نرمى مزاجى _ خدمت خلق و غیرہ ان تمام کو ہر انسان خوب پہچانتے اور جانتے ہیں خداوند عالم قرآن مجید میں فرماتاہے_ کہ قسم نفس کى اور اس کى کہ اسے نیک اور معتدل بنایا ہے اور تقوى اور منحرف ہوجانے کا راستہ اسے بتلایا ہے کامیاب وہ ہوا جس نے اپنے نفس کو پاک بنایا اور نقصان میں ہوگا وہ کہ جس نے اپنے نفس کو آلودہ اور ناپاک بنایا_[1]

جب اخلاقى کام بار بار انجام دیئے جائیں تو وہ نفس میں راسخ اور ایک قسم کا ملکہ پیدا کر لیتے ہیں وہى انسان کو انسان بنانے اور اپنا نے اور ہوجانے میں موثر اور اثر انداز ہوتے ہیں اسى واسطے اسلام اخلاق کے بارے میں ایک خاص طرح کى اہمیت قرار دیتا ہے_ اسلام کا ایک بہت بڑا حصہ اخلاقیات پر مشتمل ہے_ سینکٹروں آیات اور روایات اخلاق کے بارے میں وارد ہوئی ہیں_ قرآن مجید کى زیادہ آیتیں اخلاق کے بارے میں اور اخلاقى احکام پر مشتمل ہیں یہاں تک کہ اکثر قرآن کے قصوں سے غرض اور غایت بھى اخلاقى احکام امور ہیں اور کہا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید ایک اخلاقى کتاب ہے _ قاعدتا پیغمبروں کے بھیجنے کى ایک بہت بڑى غرض اور غایت بھى نفس کو پاک اور صاف بنانا اور اخلاق کى اور پرورش کرنا ہے_ ہمارے پیغمبر علیہ السلام نے بھى اپنى بعثت اور بھیجے جانے کى غرص اخلاق کى تکمیل کرنا اور نیک اخلاق کى تربیت کرنا بتلائی ہے اور فرمایا ہے کہ '' میں اللہ تعالى کى طرف سے بھیجا گیا ہوں تا کہ نیک اخلاق کو پورا اور تمام کروں_[2]

پیغمبر اسلام لوگوں سے فرماتے تھے کہ '' میں نیک اخلاق کى تمہیں نصیحت اور وصیت کرتا ہوں کیونکہ خداوند عالم نے مجھے اسى غرض کے لئے بھیجا ہے_[3]

نیز پیغمبر علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ قیامت کے دن اعمال کے ترازو میں اخلاق حسنہ سے کوئی چیز افضل ہو نہیں رکھى جائیگی_[4]

 


[1]- وَ نَفْسٍ وَ ما سَوَّاها فَأَلْهَمَها فُجُورَها وَ تَقْواها، قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَکَّاها وَ قَدْ خابَ مَنْ دَسَّاها- شمس/ 9.
[2]- قال النبى صلّى اللّه علیه و آله: انّما بعثت لاتمّم مکارم الاخلاق- مستدرک/ ج 2 ص 282.
[3]- قال رسول اللّه( ص): علیکم بمکارم الاخلاق فان اللّه بعثنى بها- بحار/ ج 69 ص 375.
[4]- قال النبى صلّى اللّه علیه و آله: ما یوضع فى میزان امرء یوم القیامة افضل من حسن الخلق- کافى/ ج 2 ص 99.