پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

وظائف اور دستور

وظائف اور دستور

بعض عرفاء نے اس راستے کو طے کرنے کے لئے مندرجہ ذیل امور کے بجالانے کى سفارش کى ہے_

1_ اس مقام کے طالب کو سب سے پہلے توبہ کے ذریے اپنے نفس کو گناہوں اور باطنى گندگیوں اور برے اخلاق سے پاک اور صاف کرنا چاہئے پہلے توبہ کى نیت سے غسل کرے اور غسل کى حالت میں اپنے گناہوں اور باطنى کثافتوں کو دل میں لائے اور اللہ تعالى سے عرض کرے اے خالق_ میں نے اپنے گناہوں سے توبہ کى ہے اور تیرى طرف لوٹ آیا ہوں اور ارادہ کر لیا ہے کہ پھر سے گناہ نہیں کروں گا جیسے میں اپنے جسم کو پانى سے پاک کرتا ہوں اپنے دل کو گناہوں اور برے اخلاق سے پاک کر رہا ہوں_

2_ اپنے آپ کو ہر حالت اور ہر وقت خدا کے سامنے دیکھے اور کوشش کرے کہ تمام حالات میں خدا کى یاد میں رہے اور اگر غفلت طارى ہو جائے تو فوراً لوٹ آئے_

3_ اپنے آپ پر اچھى طرح کنٹرول کرے تا کہ وہ پھر گناہ کو بجا نہ لائے_ اس خاص وقت دن اور رات میں نفس کے محاسبے کے لئے معین کردے اور پورى وقت سے دن اور رات کے اعمال کا حساب کرے اور اپنے نفس کو مورد مواخذہ قرار دے_

4_ سوائے ضرورت کے چپ رہے اور زیادہ کلام نہ کرے_

5_ صرف ضرورت جتنى غذا کھائے اور زیادہ کھانے سے پرہیز کرے_

6_ ہمیشہ با وضو رہے اور جس وقت وضوء باطل ہوجائے فوراً وضو کرلے_ روسل اللہ صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ '' خداوند عالم فرماتا ہے کہ جو شخص وضو کے باطل ہوجانے کے بعد دوبارہ وضو نہ کرے اس نے مجھ پر ظلم کیا ہے اور جو شخص وضو کرنے کے بعد دو رکعت نماز نہ پڑھے اس نے مجھ پر ظلم کیا ہے اور اگر کوئی انسان پڑھے اورنماز کے بعد دنیا اور آخرت کے لئے دعا کرے اور میں اسے قبول نہ کروں تو میں نے اس پر ظلم کیا ہے لیکن میں ظلم کرنے والا خدا نہیں ہوں_[1]

7_ دن اور رات میں ایک خاص وقت اللہ تعالى کى طرف توجہ کرنے کے لئے مخصوص کردے اور اگر یہ رات میں بالخصوص سحرى کے وقت ہو تو بہتر ہے خلوت اور تنہائی میں بیٹھ جائے اور اپنے سرکو زانوں میں رکھے اور تمام حواس کو اپنے آپ میں سموئے اور غلط خیالات اور افکار کو روکے_ ایک مدت تک اس عمل کو بجالائے اس عمل سے تجھ کچھ مکاشفات حاصل ہونگے_

8_ یا حى یا قیوم اور یا من لا الہ الا انت کے ذکر کو اپنى زبان کو ورد قرار دے اور حضور قلب سے ہمیشہ اس کا تکرار کرے_

9_ دن اور رات میں ایک طویل سجدہ بجالائے اور جتنا ہوسکتا ہے حضور قلب سے اس ذکر کا اس میں تکرار کرے_ لا الہ الا انت سبحانک انى کنت من الظالمین_ اس سجدہ کو طولانى بجالانا مجرب ہے اور اچھے اثرات رکھتا ہے_ بعض عرفا سے نقل ہوا ہے کہ وہ اس ذکر کو چار ہزار دفعہ پڑھا کرتا تھا_

10_ دن اور رات میں ایک خاص وقت کو معین کر کے اس ذکر یا غنى یا مغنى کو کئی بار پڑھے_

11_ ہر روز حضور قلب سے کچھ مقدار قرآن مجید پڑھے اور آیات کے معانى میں غور اور فکر کرے اور اگر کھڑے ہو کر یڑھے تو بہتر ہے_ _

12_ سحرى کے وقت بیدار ہو اور وضو کرے اور خلوت اور تنہائی کى جگہ میں حضور قلب سے نماز تہجد پڑھے اور وتر نماز کے قنوت کو طویل کرے اور اپنے اور مومنین کے لئے مغفرت کو طلب کرے تہجد کى نماز کے بعد آیت سخرہ کو ستر دفعہ پڑھے یقین حاصل کرنے اور خیالات دور ہونے کے لئے مفید اور مجرب ہے_ آیت سخرہ یہ ہے «إِنَّ رَبَّکُمُ اللَّهُ الَّذِی خَلَقَ السَّماواتِ وَ الْأَرْضَ فِی سِتَّةِ أَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوی عَلَی الْعَرْشِ، یُغْشِی اللَّیْلَ النَّهارَ یَطْلُبُهُ حَثِیثاً وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ وَ النُّجُومَ مُسَخَّراتٍ بِأَمْرِهِ أَلا لَهُ الْخَلْقُ وَ الْأَمْرُ تَبارَکَ اللَّهُ رَبُّ الْعالَمِینَ- ادْعُوا رَبَّکُمْ تَضَرُّعاً وَ خُفْیَةً إِنَّهُ لا یُحِبُّ الْمُعْتَدِینَ- وَ لا تُفْسِدُوا فِی الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلاحِها وَ ادْعُوهُ خَوْفاً وَ طَمَعاً إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِیبٌ مِنَ الْمُحْسِنِینَ[2]

نتیجہ حاصل کرنے کے لئے ضرورى ہے کہ چالیس شب و روز تک ان دستورات اور وظائف پر عمل کرے ممکن ہے کہ اللہ تعالى کے لطف کا مورد توجہہ قرار پاسکے اور اس کے لئے کچھ مکاشفات حاصل ہوجائیں اور پہلے چالیسویں میں اس طرح توفیق حاصل نہ ہو تو مایوس نہیں ہونا چاہئے اور دوسرا چالیسواں حتمى اور کوشش سے شروع کردے او رجب تک نتیجہ حاصل نہ ہو اسے بجالاتے رہنا چاہئے تیسرا اورچوتھا اور جب تک نتیجہ حاصل نہ ہو اس دستور العمل پر عمل کرتے رہنا چاہئے اور کبھى کوشش اور عمل کرنے سے دست بردار نہیں ہونا چاہیئےس طریقے پر محنت کرے اور خداوند عالم کى ذات سے توفیق طلب کرے اور جب بھى قابلیت اور استعداد پیدا ہوگئی تو اللہ تعالى کے فیض کا محل قرار پاجائیگا اور اگر انسان ابتداء میں ان تمام دستورالعمل پر عمل کرنے کى قدرت نہ رکھتا ہو تو پھر ان میں تھوڑے سے دستور العمل پر عمل کرنا شروع کردے اور پھر آہستہ آہستہ ان میں اضافہ کرتا جائے لیکن ان میں سے اہم عمل غور اور فکر کرنا اور اپنے نفس پر کنٹرول اور حضور قلب اور خدا کى طرف توجہہ کرنا ہوتا ہے اور اہم یہ ہے کہ عارف کو اپنے نفس سے تصورات اور خیالات اور بیہودہ افکار اور غیر کو دور کرنا ہوتا ہے اور تمام کا تمام خدا کى طرف توجہہ ہو لیکن یہ کام بہت ہى مشکل اور سخت ہے خیالات کا دور کرنا تین مرحلوں میں انجام دیا جا سکتا ہے_

1_ پہلے مرحلے میں کوشش کرے کہ پورى توجہہ صرف اسى ذکر پر ہو کہ جسے ادا کر رہا ہے اور دوسرے تمام خیالات کو اپنے سے دور رکھے اس کام کو اتنا زیادہ کرے کہ اپنے نفس پر پورى طرح کنٹرول کرلے اور اپنے سے دوسرے فکر رو کے رکھے_

2_دوسرے مرحلے میں پہلے مرحلے والے کام میں مشغول رہے اور ساتھ ہى یہ کوشش بھى کرے کہ ذکر کو ادا کرتے وقت اس کے معانى اور مفہوم پر توجہہ کرے اور ان معانى کو ذہن پر جارى کرے اور دوسرے خیالات اور تصورات کے ہجوم و روکے رکھے اور اسى حالت میں ذکر کے معنى اور مفہوم کى طرف بھى پورى طرح متوجہ رہے_

3_ تیسرے مرحلے میں کوشش کرے کہ معانى کو پہلے اپنى دل میں قرار دے اور جب دل نے معانى کو قبول کر لیا اور اس پر ایمان لے آیا تو پھر اس ذکر کو زبان پر جارى کرے کہ گویا زبان دل کى پیروى کر رہى ہے_

4_ چوتھے مرحلے میں کوشش کرے کہ تمام خیالات اور تصورات اور معانى یہاں تک کہ ان کے تصورى مفہوم کو بھى دل سے دور کرے اور نفس کو اللہ تعالى کے فیوضات اور برکات کے نازل ہونے کے لئے آمادہ اور مہیا کرے اپنے تمام وجود کے ساتھ ذات الہى کى طرف متوجہہ رہے اور تمام غیر خدا کو دل سے دور کرے اور اشراقات اور افاضات سے استفادہ کرے اور اللہ تعالى کى توجہ سے سیر اور صعود کے کمال کے درجات طے کرنے لگے_ عارف انسان اس حالت میں ممکن ہے کہ اس طرح مستفرق ہوجائے کہ سوائے خدا کے اور کوئی چیز نہ دیکھے اور صرف خدا سے ہى مانوس ہوجائے_ ایسے افراد کو یہ کیفیت مبارک ہو بہت ہى بہتر ہے کہ اس موضوع کو اولیاء خدا کے سپرد کردیں کہ جنہوں نے ان مراحل اور ان طریقوں کو طے کیا ہوا ہے اور مقام شوق اور ذوق انس اور بقاء کا مزہ چکھا ہوا ہے_

 

[1]- قال النبى صلّى اللّه علیه و آله: یقول اللّه تعالى: من احدث و لم یتوضّأ فقد جفانى، و من احدث و توضّأ و لم یصلّ رکعتین فقد جفانى، و من احدث و توضّأ و صلّى رکعتین و دعانى و لم اجبه فیما سالنى من امر دینه و دنیاه فقد جفوته و لست بربّ جاف- وسائل/ ج 1 ص 268.
[2]- اعراف/ 54- 56، اصول کافى/ ج 1 ص 344.