پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

كمالات انسان كى بنياد ايمان ہے

کمالات انسان کى بنیاد ایمان ہے

نفس انسانى کے کمالات تک پہنچنے اور ذات الہى کے قرب کى طرف حرکت کرنے کى اساس اور بنیاد ایمان اور معرفت ہے ایک کمال تک پہنچنے والے انسان کو اپنے مقصد اور حرکت کى غرض و غایت کو اپنے سامنے واضح رکھنا چاہئے اور اسے معلوم ہو کہ وہ کدھر اور کہاں جانا چاہتا ہے اور کس طریقے اور راستے سے وہ حرکت کرے ورنہ وہ مقصد تک نہیں پہنچ سکے گا_ اللہ تعالى پر ایمان اس کى حرکت کى سمت کو بتلاتا ہے اور اس کے مقصد اور غرض کو واضح کرتا ہے_ جو لوگ خدا پر ایمان نہ رکھتے ہونگے وہ صراط مستقیم کے طے کرنے سے عاجز اور ناتواں ہونگے_ خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے کہ '' جو لوگ اللہ تعالى اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتے وہ سیدھے راستے سے منحرف ہیں_[1]

نیز اللہ تعالى فرماتا ہے بلکہ وہ لوگ کہ جو آخرت کے عالم پر ایمان نہیں رکھتے وہ کمال کے عالم سے دور ہوا کرتے اور صرف مادیات اور اپنے نفس کى حیوانى خواہشات کے پورا کرنے میں لگے رہتے ہیں_[2] اسى لئے اس کا مقصد اور غرض سوائے مادى جہان کے اور کچھ نہیں ہوتا وہ کمال کے راستے پر ہى نہیں ہے تا کہ قرب الہى تک پہنچنے کا اس کے لئے کوئی امکان باقى ہو اس کے حرکت کى سمت صرف دنیا ہے اور انسانیت کے صراط مستقیم کے مرتبے سے دور ہوچکا ہے اگر کافر کوئی اچھا کام بھى کرے تو وہ اس کے نفس کے کامل ہونے اور قرب تک پہنچنے کا وسیلہ نہیں بن سکے گا اس واسطے کہ اس نے اس کام کو خدا اور اس سے قرب حاصل کرنے کے لئے انجام نہیں دیا ہے بلکہ اس کا مقصد دنیا کے لئے اسے انجام دینا تھا کہ جس کا نتیجہ اسے اسى دنیا میں مل جائے گا اور قیامت کے دن اس کے لئے کوئی اثر نہیں رکھتا ہوگا_

خدا قرآن میں فرماتا ہے _ '' ان لوگوں کى مثال جو اپنے پروردگار کے کافر ہوئے ہیں ان کے اعمال خاکستر اور راکھ کى طرح ہیں کہ جو ان میں سخت اندھیرى کے خطرے سے دو چار ہوں اور ادھر ادھر بکھر جائیں اور جسے انہوں نے کمایا ہے اس کى حفاظت کرنے پر قدرت نہیں رکھتے یہى نجات کے راستے سے گمراہ اور دور ہیں_[3]

بہرحال اعمال کى بنیاد اور اساس ایمان ہے اور ایمان ہى عمل کو ارزش اور قیمت دیتا ہے اگر مومن کى روح ایمان اور توحید سے مخلوط ہوئی تو وہ نورانى ہوجائیگى اور خدا کى طرف صعود اور رجوع کرے گى اور پھر نیک عمل بھى اس کى مدد کرے گا_ قرآن مجید میں ہے '' جو شخص عزت کا طلبکار تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ تمام عزت خدا کے پاس ہے_ توحید کا اچھا کلمہ خدا کى طرف بلند ہوتا ہے اور نیک عمل اسے اوپر لے جاتا ہے_[4]

نیک عمل انسان کى روح کو بلندى پر لے جاتا ہے اور قرب الہى کے مقام تک پہنچا دیتا ہے اور پاک و پاکیزہ اور خوشمنا زندگى اس کے لئے فراہم کرتا ہے لیکن اس کى شرط یہ ہے کہ ایمان رکھتا ہو_ بغیر ایمان کے روح تا ریک اور ظلمانى ہے اور قرب الہى اور پاک و پاکیزہ زندگى کى لیاقت نہیں رکھتى قرآن مجید میں ہے_ ''جو بھى نیک عمل انجام دے خواہ مرد ہو یا عورت ایسى حالت میں کہ ایمان رکھتا ہو ہم اسے پاک و پاکیزہ زندگى کے لئے زندہ کریں گے_[5]

لہذا کمال حاصل کرنے والے انسان کو پہلے اپنے ایمان کو قوى کرنے کى کوشش کرنى چاہئے کہ جتنا اس کا ایمان قوى تر ہوگا اتنا ہى وہ قوى درجات کمال کو حاصل کر سکے گا_ قرآن فرماتا ہے کہ '' خدا تم میں سے جو ایمان رکھتا ہوا سے بالا اور بلند لے جاتا ہے اور ان کو جو علم رکھتے ہوں بلند کرتا ہے خدا اس سے کو جو تم انجام دیتے ہو عالم اور آگاہ ہے_[6]

 


[1]- وَ إِنَّ الَّذِینَ لا یُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ عَنِ الصِّراطِ لَناکِبُونَ- مؤمنون/ 74.
[2]- بَلِ الَّذِینَ لا یُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ فِی الْعَذابِ وَ الضَّلالِ الْبَعِیدِ- سبا/ 8.
[3]- مَثَلُ الَّذِینَ کَفَرُوا بِرَبِّهِمْ أَعْمالُهُمْ کَرَمادٍ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّیحُ فِی یَوْمٍ عاصِفٍ لا یَقْدِرُونَ مِمَّا کَسَبُوا عَلى‏ شَیْ‏ءٍ ذلِکَ هُوَ الضَّلالُ الْبَعِیدُ- ابراهیم/ 18.
[4]- مَنْ کانَ یُرِیدُ الْعِزَّةَ فَلِلَّهِ الْعِزَّةُ جَمِیعاً، إِلَیْهِ یَصْعَدُ الْکَلِمُ الطَّیِّبُ وَ الْعَمَلُ الصَّالِحُ یَرْفَعُهُ- فاطر/ 10.
[5]- مَنْ عَمِلَ صالِحاً مِنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثى‏ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهُ حَیاةً طَیِّبَةً- نحل/ 97.
[6]- یَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِینَ آمَنُوا مِنْکُمْ وَ الَّذِینَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجاتٍ وَ اللَّهُ بِما تَعْمَلُونَ خَبِیرٌ- مجادله/ 11.
*امینى، ابراهیم، خودسازى (تزکیه و تهذیب نفس)