پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

ساتواں وسيلہ روزہ

ساتواں وسیلہ
روزہ

تزکیہ نفس اور اس کى پاک کرنے اور خودسازى کے لئے ایک بہت بڑى عبادت کہ جس کے بہت زیادہ اثرات پائے جاتے ہیں وہ روزہ ہے_ روزے یک فضیلت میں بہت زیادہ احادیث وارد ہوئی ہیں جیسے رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ '' روزہ جہنم کى آگ سے حفاظت کرنے والى ڈھال ہے_[1]

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' خدا فرماتا ہے کہ روزہ میرے لئے ہے اور میں ہى اس کى جزاء دونگا_[2]

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' روزہ رکھنے والا بہشت میں پھرتا ہے اور فائدہ حاصل کرتاہ ے اس کے لئے فرشتے افطار کرنے تک دعا کرتے ہیں_[3]

پیغمبر علیہ السلامم نے فرمایا ہے کہ '' جو شخص ثواب کے لئے ایک مستحبى روزہ رکھے اس کے لئے بخشا جانا واجب ہے_[4]

حضرت صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' روزہ دار کا سونا بھى عباد ہے اور اس کا چپ رہنا تسبیح ہے_ اور اس کا عمل مقبول اور اس کى دعا قبول کى جاتى ہے_[5]

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ '' اللہ تعالى فرماتا ہے نیک بندوں کے اعمال دس برابر سے سات سو برابر ثواب رکھتے ہیں سوائے روزے کہ جو میرے لئے مخصوص ہو تو اس کى جزاء میں دونگا پس روزے کا ثواب صرف خدا جانتا ہے_[6]

امیر المومنین علیہ السلام نے روایت کى ہے کہ رسول خدا نے معراج کى رات فرمایا _ ''اے میرے خالق_ پہلى عبادت کونسى ہے تو اللہ تعالى نے فرمایا کہ پہلى عبادت ساکت رہنا اورروزے _ پیغمبر علیہ السلام نے عرض کى اے میرے خالق روزہ کا اثر کونسا ہے؟ اللہ تعالى نے فرمایا کہ روزے کا اثر دانائی ہے اور دانائی معرفت کا سبب ہوتى ہے_ اور معرفت یقین کا سبب بنتى ہے اور جب انسان یقین کے مرتبے تک پہنچتا ہے تو پھر اس کو کوئی پرواہ نہیں کہ وہ سختى میں یا آرام میں زندگى کرے_[7]

روزہ ایک خاص عبادت ہے کہ جس میں دو پہلو نفى اور ثبات موجود ہوتے ہیں پہلا اپنے نفس کو کھانے پینے اور عزیز لذت سے جو شرعا جائز ہے روکنا اور محافظت کرنا_ اسى طرح خدا اور رسول پر جھوٹ نہ باندھنا اور بعض دوسرى چیزوں کو ترک کرنا ہوتا ہے_ دوسرا_ قصد قربت اور اخلاص کو جو در حقیقت اس عبادت کے روح کے بمنزلہ ہے_ روزے کى حقیقت نفس کو روکنا اورمادى لذات سے حتمى طور سے قصد قربت سے محافظت کرنا ہوتا ہے_ کھانا پینا جنسى عمل خدا اور رسول پر جھوٹ باندھنا روزے کو باطل کردیتے ہیں فقہى کتابوں میں روزے کى یوں تعریف کى گئی ہے کہ اگر کوئی ان امور یعنى کھانے پینے جماع خدا اور رسول پر جھوٹ باندھے _ انزال منی_ حقنہ کرنا_ غسل ارتماسى _ جنابت پر باقى رہنا کو قصد قربت سے ترک کرے تو اس کى عبادت صحیح ہے اور اس کى قضاء اور کفارہ نہیں بتلایا گیا ہے بلکہ روزہ اس سے زیادہ وسیع معنى میں بیان کیا گیا ہے_ حدیث میں آیا ہے کہ روزہ صرف کھانے پینے کے ترک کرنے کا نام نہیں ہے بلکہ حقیقى روزہ دار وہ ہے کہ حس کے تمام اعضاء اور جوارح گناہوں کو ترک کریں یعنى آنکھ آنکھوں کے گناہوں سے اسى طرح زبان اور کان ہاتھ پاؤں اور دوسرے اعضاء اپنے اپنے گناہوں کو ترک کریں ایسا روزہ اللہ کے خاص بندوں کا ہے_ اس سے بلند اور بالا ایک وہ روزہ ہے جو خاص الخاص لوگوں کا روزہ ہے اور وہ ان چیزوں کے ترک کرنے کے علاوہ اپنے دل کو ہر اس خیال اور فکر سے فارغ کردے جو خدا کى یاد سے روکے اور ہمیشہ خدا کى یاد میں رہے اور اسے حاضر اور ناظر جانے اور اپنے آپ کو خدا کا مہمان جانے اور اپنے آپ کو خدا کى ملاقات کے لئے آمادہ کے_ نمونے کے طور پر اس حدیث کى طرف توجہ کیجئے امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں روزہ صرف کھانے اور پینے کو ترک کرنے سے حاصل نہیں ہوتا_ جب روزہ رکھے تو پھر کان اور آنکھ اور زبان اور شکم اور شرمگاہ کو بھى گناہوں سے محفوظ کرے اور ساکت رہے سوائے نیکى اور مفید کلام کے بات کرنے سے رکا رہے اور اپنى خدمت کرنے والوں اور نوکروں سے نرمى کرے جتنا ہو سکتا ہے ساکت رہے سوائے خدا کے ذکر کے اور اس طرح نہ ہو کہ روزے والا دن اس طرح کا ہو کہ جس دن روزہ نہ رکھا ہوا ہو _ رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا ہے جو شخص ماہ رمضان کا روزہ ساکت ہو کر رکھے اور کان اور آنکھ اور زبان اور شرمگاہ اور دوسرے بدن کے اعضاء کو جھوٹ اور حرام اور غیبت سے اللہ کے تقرب کى نیت سے روکے رکھے تو وہ روزہ اس کے تقرب کا اس طرح سبب بنے گا کہ گویا وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ہم نشین ہو_

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' روزہ صر ف نہ کھانے اور پینے کا نام نہیں ہے_[8] بلکہ اس کے شرائط ہیں کہ ان کى محافظت کرنى چاہئے تا کہ روزہ کامل اور تام ہو سکے وہ ہے سکوت اور چپ رہنا_ کیا تم نے حضرت مریم علیہا السلام کى بات نہیںسنى کہ جو آپ نے لوگوں کے جواب میں کہا تھا کہ میں نے اللہ تعالى کے لئے نذر کى ہوئی ہے کہ آج کے دن کسى سے بات نہ کروں یعنى چونکہ روزے سے ہوں مجھے چپ رہتا چاہئے لہذا جب تم روزہ رکھو تو اپنى زبان کو جھوٹ بولنے سے روکو_ اور غصہ نہ کرو_ گالیاں نہ دو برى باتیں نہ کرو_ جھگڑا اور لڑائی نہ کرو_ ظلم اور ستم سے پرہیز کرو_ جہالت اور بد اخلاقى اور ایک دوسرے سے دورى سے پرہیز کرو_ اللہ تعالى کے ذکر اور نماز سے غافل نہ رہو_ سکوت اور تعقل اور صبر و صدق اور برے لوگوں سے دورى کا خیال کرو_ باطل کلام جھوٹ بہتان دشمنى سوء ظن غیبت چغل خورى سے اجتناب کرو_ اور آخرت کى طرف توجہ رکھو اور اس دن کے آنے کے انتظار میں رہو کہ جس دن خدا کا وعدہ پورا ہوگا اور اللہ تعالى کى ملاقات کا سامان مہیا کرو_ آرام اور وقار خشوع خضوغ ذلت کہ جب کوئی بندہ اپنے مولى سے ڈرتا ہے اس کى رعایت کرو_ خوف اور امید خوف اور ترس کى حالت میں رہو اور اگر اپنے دل کو عیبوں سے اور باطل کو دھوکا دینے سے اور بدن کو کثافت سے پاک اور صاف کرو_ اللہ تعالى کے علاوہ ہر ایک چیز سے بیزارى کرو_ اور اللہ کى حکومت کو روزے کے وسیلے سے اور ظاہر اور باطن کو جس سے خدا نے منع کیا ہے خالى کرنے سے قبول کر لیا اور اللہ تعالى سے خوف اور خشیت کو ظاہر اور باطن میں ادا کیا اور روزہ کے دنوں اپنے نفس کو خدا کے لئے بخش دیا اور اپنے دل کو خدا کے لئے خالى کر دیا اور اسے حکم دیا تا کہ وہ اللہ تعالى کے احکام پر عمل کرے اگر اس طرح اور اس کیفیت سے روزہ رکھا تو پھر تو واقعا روزہ دار ہے اور اپنے وظیفہ پر عمل کیا ہے اور ان چیزوں میں جتنى کمى اکرو گے اتناہى تیرا روزہ ناقص ہوجائیگا کیونکہ روزہ رکھنا صرف نہ کھانے اور پینے سے نہیں ہوتا بلکہ خدا نے روزے کو تمام افعال اور اقوال جو روزے کو باطل کردیتے ہیں حجاب اور مانع قرار دیا ہے پس روزے رکھنے والے کتنے تھوڑے ہیں اور بھوکے رہنے والے بہت زیادہ ہیں_[9]

 


اپنے آپ کو سنوار نے میں روزے کا کردار

اگر روزے کو اسى طرح رکھا جائے کہ جس طرح پیغمبر اسلام نے چاہا ہے اور اسى کیفیت اور شرائط سے بجالا جائے کہ جو شرعیت نے معین کیا ہے تو پھر روزہ ایک بہت بڑى قیمتى اور مہم عبادت ہے اور نفس کے پاک کرنے میں بہت زیادہ اثر کرتا ہے روزہ ہر حالت میں نفس کو گناہوں اور برے اخلاق سے خالى کرنے اور نفس کو کامل اور زینت دیئے جانے والے اور اللہ تعالى کے اشراقات سے استفادہ کرنے میں کامل طور سے موثر ہوتا ہے_ روزہ رکھنے والا گناہوں کے ترک کرنے کے وسیلے سے نفس امارہ پر کنٹرول کر کے اپنے قابو میں رکھتا ہے_ روزے کے دن گناہوں کے ترک کرنے سے نفس کى ریاضت اور عملى تجربے کا زمانہ ہوتا ہے_ اس زمانے میں نفس کو گناہوں اور کثافت سے پاک کرنے کے علاوہ جائز لذات کھانے پینے سے بھى چشم پوشى کرتا ہے اور اس وسیلے سے اپنے نفس کو صفا اور نورانیت بخشتا ہے کیونکہ بھوک باطن کے صفا اور خدا کى طرف توجہہ کا سبب ہوتى ہے_ انسان بھوک کى حالت میں غالباً خوش حالى کى حالت پیدا کر لیتا ہے کہ جو پیٹ بھرى حالت میں اسے حاصل نہیں ہوتی_ خلاصہ روزہ تقوى حاصل کرنے میں بہت زیادہ تاثیر رکھتا ہے اسى لئے قرآن مجید میں تقوى حاصل کرنے کو روزے کے واجب قرار دینى کى غرض بتلایا گیا ہے_ قرآن میں ہے _ ''اے وہ لوگو جو ایمان لے آئے روزہ تم پر واجب کیا گیا ہے جیسے کہ پہلے لوگوں پر واجب کیا گیا تا کہ تھا تم اس وسیلے سے صاحب تقوى ہو جاؤ_[10] جو شخص ماہ رمضان میں روز رکھے اور چونکہ روزہ دار پورے مہینے میں گناہوں اور برے اخلاق سے پرہیز کرتا ہے اور اپنے نفس پر قابو پالیتا ہے تو وہ ماہ رمضان کے بعد بھى گناہوں کے ترک کرنے کى حالت کو باقى رکھے گا_

یہاں تک جو کچھ کہااور لکھا گیا ہے وہ روزے کا نفس انسانى کے پاک کرنے اور نفس کو گناہوں اور کثافتوں سے صاف کرنے کا اثر لیکن روزہ کچھ مثبت اثرات بھى رکھتا ہے جو نفس کو کمال تک پہنچنے اور باطن کے خوشمنا ہونے اور ذات الہى تک تقرب کا موجب اور سبب بنتا ہے _ جیسے_

1_ روزہ یعنى نفس کو مخصوص مفطرات سے روکنا ایک ایسى عبادت ہے کہ جس میں اخلاص اور قصد قربت سے نفس کى تکمیل اور تربیت ہوتى ہے اور قرب الہى کا دوسرى عبادتوں کى طرح سبب بنتى ہے_

2_ گناہوں اور اور لذات کے ترک کرنے سے روزہ دار کا دل صاف اور پاک ہو جاتا ہے اور خدا کے سوا ہر فکر اور ذکر سے فارغ ہوجاتا ہے اس وسیلے سے اللہ تعالى کے اشراقات اور افاضات اور القاء اللہ کى استعداد اور قابلیت پیدا کر لیتا ہے اور اس حالت میں اللہ تعالى کے الطاف اور عنایات اسے شامل حال ہو جاتے ہیں اور اللہ تعالى کے جذبے سے قرب الہى کو حاصل کر لیتا ہے_ اسى لئے احادیث میں وارد ہوا ہے کہ روزے دار کا سانس لینا اور سونا بھى ثواب اور عبادت ہے_

3_ روزے کے دن عبادت اور نماز اور دعا اور قرآن پڑھنے ذکر اور خیرات اور مبرات کے بہترین دن ہوتى ہیں کیونکہ نفس حضور قلب اور اخلاص اور اللہ تعالى کى طرف توجہ کرنے کے لئے دوسرے دلوں سے زیادہ آمادہ اور حاضر ہوتا ہے_ ماہ رمضان عبادت کى بہار اور خدا کى طرف توجہ کرنے کے لئے بہترین وقت ہوا کرتا ہے اسى لئے احادیث میں ہے کہ جب ماہ رمضان آتا تھا تو امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے فرزند سے سفارش کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ '' عبادت کرنے میں کوشش کرو کیونکہ اس مہینے میں رزق تقسیم کیا جاتا ہے_ اور اجل اور موت لکھى جاتى ہے_ اس میں وہ لوگ جو خدا کے پاس جائیں گے لکھے جاتے ہیں_ ماہ رمضان میں تک ایک رات ایسى کہ جس میں عبادت کرنا ہزار مہینے سے زیادہ افضل ہے_[11]

امیرالمومنین نے لوگوں سے فریاد کہ '' ماہ رمضان میں دعا زیادہ کیاکرو اور توبہ اور استغفار کرو کیونکہ دعا کے وسیلے سے تم سے مصیبتیں دور کى جائیں گى اور توبہ اور استغفار کے ذریعے سے تمہارے گناہ مٹ جائیں گے_[12]

امیرالمومنین نے روایت کى ہے کہ '' رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ایک دن ہمارے لئے خطبہ بیان کیا اور اس میں فرمایا لوگو_ ماہ رمضان کا مہینہ برکت اور رحمت اور مغفرت کى ساتھ تمہارے طرف آیا ہے یہ مہینہ دوسرے مہینوں سے خدا کے نزدیک بہترین مہینہ ہے_ اس کے دن دونوں سے بہترین دن ہیں اور راتیں راتوں میں سے بہترین راتیں ہیں اس کى گھڑیاں گھڑیوں میں سے بہترین گھڑیاں ہیں یہ ایسا مہینہ ہے کہ جس میں تم خدا کى طرف اس میں دعوت دیئے گئے ہو اور اللہ تعالى کى نزدیک صاحب کرامت قرار دیئے گئے ہو_ اس میں تمہارا سانس لینا تسبیح کا ثواب رکھتا ہے اور تمہارا سونا عبادت کا ثواب رکھتا ہے_ اس مہینے میں تمہارے اعمال قبول کئے جاتے ہیں اور تمہارى دعائیں قبول کى جاتى ہیں پس تم سچى نیت اور پاک دل سے خدا کو پکارو کہ اس نے تمہیں اس میں روزہ رکھتے اور قرآن پڑھنے کى توفیق عنایت فرمائی ہے کیونکہ بدبخت اور شقى ترین وہ شخص ہے جو اس بزرگ مہینے میں اللہ تعالى کے بخشنے جانے سے محروم رہے اس میں اپنى بھوک اور پیاس سے قیامت کى بھوک اور پیاس کو یاد کرو_ فقراء اور مساکین کو صدقہ دو اور بڑوں کا احترام کرو اور اپنے سے چھوٹوں پر رحم کرو_ اور رشتہ داروں سے صلہ رحمى کرو_ اپنى زبان کى حفاظت کرو اور حرام چیزوں سے اپنى آنکھوں کو بندہ کرو اور کانوں کو احرام کے سننے سے بند کرو_ یتیموں پر رحم اور مہربانى کرو_ اور اپنے گناہوں سے توبہ کرو_ اور نماز کے اوقات میں اپنے ہاتھوں کو دعا کرنے کے لئے بلند کرو کیونکہ یہ وقت بہترین وقت ہے کہ خدا لوگوں پر رحمت کى نگاہ ڈالتا ہے اور ان کى مناجات کو قبول کرتا ہے اور ان کى پکار پر لبیک کہتا ہے جب کوئی سوال کرے اسے عطا کرتا ہے اور اس کى دعا کو قبول کرتا ہے_ لوگو تمہارى جانیں تمہارے اعمال کے مقابلے میں گروہى میں پس استغفار کے ذریعے انہیں آزاد کراؤ_

تمہارى پشت گناہوں کى وجہ سے سنگین ہوچکى ہے طویل سجدوں سے اس بار سنگین کو ہلکار کرو اور جان لو کہ خدا نے اپنے عزت کى قسم کھا رکھى ہے کہ نماز پڑھنے اور سجدہ کرنے والوں کو عذاب نہ کرے اور ان کو قیامت کے دن جہنم کى آگ سے ڈرائے_

لوگو جو شخص اس مہینے میں روزہ دار کو افطارى کرائے اسے ایک بندے کے آزاد کرنے کا ثواب دیا جائیگا اور گذرے ہوئے گناہوں کو معاف کردیا جائیگا_ کہا گیا_ یا رسول اللہ_ ہم تمام افطارى دینے پر قدرت نہیں رکھتے _ آپ نے فرمایا کہ دوزخ کى آگ سے بچو خواہ ایک ٹکڑا یا پانى کا ایک گھونٹ پلانا ہى کیوں نہ ہو _ لوگو جو شخص اس مہینے میں اپنے اخلاق کو اچھا کرے قیامت کے دل پل صراط سے عبور کرے گا_ اور خدا اسے آزاد کرے گا_ جو شخص اس مہینے میں کسى بندے کے کام کو آسان کردے خداوند عالم قیامت کى دن اس کے کام کو آسان کردے گا_ جو شخص اس مہینے میں اپنى برائی کو لوگوں سے روکے خدا قیامت کے دن اپنے غضب کو اس سے روکے گا_ جو شخص کسى یتیم کى عزت کرے خدا قیامت کے دن اسے اپنى رحمت سے متصل کرے گا جو شخص قطع رحمى کرے خدا قیامت کے دن اس سے اپنى رحمت کو قطع کردے گا_ جو شخص اس مہینے میں مستحب نمازیں پڑھے خدا اس کے لئے جہنم سے برات لکھ دے گا_ جو شخص اس مہینے میں مجھ پر زیادہ درود بھیجے خدا اس کے نامہ اعمال کے ترازو کو بھارى قرار دے گا_ جو شخص اس مہینے میں قرآن کى ایک آیت پڑھے اس کو ایک قرآن کے ختم کرنے کا جو دوسرے مہینوں میں پڑھے گا ثواب دیا جائیگا_ لوگو اس مہینے میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اللہ تعالى سے طلب کرو کہ وہ تم پر بند نہ کرے _ اس مہینے میں دوزخ کے دروازے بند کردیئےاتے ہیں_ خدا سے طلب کرو کہ وہ تم پر کھول نہ دیئے جائیں_ اس مہینے میں شیطانوں کو زنجیروں میں بند کر دیا جاتا ہے خدا سے طلب کرو کہ ان کو تم پر تسلط اور غلبہ نہ دیا جائے_

امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں نے آپ کى خدمت میں عرض کیا_ یا رسول اللہ اس مہینے میں سب سے بہترین عمل کونسا ہے؟ رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا اے ابوالحسن_

اس مہینے میں محرمات سے پرہیز کرنا سب سے زیادہ افضال عمل ہے_[13]

جیسے کہ ان حادیث سے معلوم ہوتا ہے یہ ہے کہ ماہ رمضان پر برکت اور بافضیلت مہینہ ہے یہ عبادت اور اپنے آپ کو بنانے دعا اور تہجد نفس کى تکمیل اور تربیت کا مہینہ ہے_ اس مہینے میں عبادت دوسرے مہینوں کى نسبت کئی برابر ثواب رکھتى ہے یہاں تک کہ اس مہینے میں مومن کا سانس لینا بھى عبادت ہے_ اس مہینے مین جنت کے دروازے مومنین کے لئے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں_ اللہ تعالى کے فرشتے خدا کے بندوں کو عبادت کى طرف بلاتے رہتے ہیں بالخصوص سحرى اور شب قدر کہ جس میں جاگتے رہنا اور عبادت کرنا ہزار مہینے سے افضل ہے خدا نے اس مہینے میں عام دربار لگایا ہے اور تمام مومنین کو اپنى طرف مہمانى کے لئے بلایا ہے اس دعوت کا پیغام پیغمبر علیہم السلام لائے ہیں_

میزبان جواد مطلق ہے _ اللہ کے مقرب فرشتے مہمان مومنین کے خدمت گزار ہیں_ اللہ تعالى کى نعمتوں کا عام دسترخوان بچھا ہوا ہے_ مختلف قسم کى نعمتیں اور جوائز کہ جنہیں نہ کسى آنکھ نے دیکھا ہے اور نہ کسى کان نے سنا ہے_ اور نہ کسى کے دل پر خطور کیا ہے مہیا کر دى گئی ہیں_ رمضان کا مہینہ پر برکت اور با فضیلت مہینہ ہے_اللہ تعالى کى توفیق ہر طرف سے آمادہ اور مہیا ہے_ دیکھیں کہ ہمارى ہمت اور لیاقت کتنى ہے اگر ہم نے غفلت کى تو قیامت کے دن پشیمان ہونگے لیکن اس دن پشیمانى کوئی قائدہ مند نہ ہوگی_ ماہ رمضان کى دعائیں مفاتیح الجنان اردو اور دوسرى دعاؤں کى کتابوں میں موجود ہیں جیسے مفاتیح الجنان جدید و غیرہ_ خلوص اور توجہہ کے ساتھ اللہ تعالى کے تقرب اور سیر و سلوک کے لئے ان سے استفادہ کیا جا سکتا ہے_

آخر میں بتلا دینا چاہتا ہوں کہ باقى تمام عبادات بھى نماز اور روزے ذکر اور دعا کى طرح اپنے آپ کو بنانے اور سنوارنے اور تکمیل اور تربیت نفس میں مفید اور موثر ہوتے ہیں چونکہ ہمارى بنا اختصار پر تھى لہذا ان کو توضیح اور تشریح سے صرف نظر کیا ہے_

 


[1]- قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: الصوم جنة من النار- وسائل/ ج 7 ص 289.
[2]- عن ابى عبد اللّه علیه السّلام قال: ان اللّه تعالى یقول: الصوم لى و انا اجزى علیه- وسائل/ ج 7 ص 290.
[3]- قال ابو عبد اللّه علیه السّلام: ان الصائم منکم لیرتع فى ریاض الجنة و تدعو له الملائکة حتى یفطر- وسائل/ ج 7 ص 296.
[4]- قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: من صام یوما تطوعا ابتغاء ثواب اللّه وجبت له المغفرة- وسائل/ ج 7 ص 293.
[5]- عن ابى عبد اللّه علیه السّلام قال: نوم الصائم عبادة و صمته تسبیح و عمله متقبل و دعائه مستجاب- وسائل/ ج 7 ص 294.
[6]- قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: قال اللّه عزّ و جلّ: کل اعمال ابن آدم بعشرة اضعافها الى سبعمأة ضعف الّا الصبر فانّه لى و انا اجزى به، فثواب الصبر مخزون فى علم اللّه و الصبر الصوم- وسائل/ ج 7 ص 295.
[7]- امیر المؤمنین علیه السّلام عن النبى صلّى اللّه علیه و آله انه قال: فى لیلة المعراج یا ربّ! ما اوّل العبادة؟ قال: اوّل العبادة الصّمت و الصوم. قال یا ربّ! و ما میراث الصوم؟ قال یورث الحکمة و الحکمة تورث المعرفة و المعرفة تورث الیقین فاذا استیقن العبد لا یبالى کیف اصبح بعسر ام بیسر- مستدرک/ ج 1 ص 590.
[8]- قال ابو عبد اللّه علیه السّلام: لیس الصیام من الطعام و الشراب ان لا یأکل الانسان و لا یشرب فقط و لکن اذا صمت فلیصم سمعک و بصرک و لسانک و بطنک و فرجک و احفظ یدک و فرجک و اکثر السکوت الّا من خیر و ارفق بخادمک- وسائل/ ج 7 ص 118.
[9]- عن ابى عبد اللّه علیه السّلام قال: ان الصیام لیس من الطعام و الشراب وحده، انّما للصوم شرط یحتاج ان یحفظ حتى یتمّ الصوم و هو الصمت الداخل، اما تسمع قول مریم بنت عمران، انّى نذرت للرحمان صوما فلن اکلّم الیوم انسیا، یعنى صمتا. فاذا صمتم فاحفظوا السنتکم عن الکذب و غضّوا ابصارکم و لا تنازعوا و لا تحاسدوا و لا تشاتموا و لا تنابزوا و لا تجادلوا و لا تبادوا و لا تظلموا و لا تسافهوا و لا تزاجروا و لا تغفلوا عن ذکر اللّه و عن الصلاة و الزموا الصمت و السکوت و الحلم و الصبر و الصدق و مجانبة اهل الشر و اجتنبوا قول الزور و الکذب و الفراء و الخصومة و ظنّ السوء و الغیبة و النمیمة و کونوا مشرفین على الاخرة منتظرین لایّامکم، منتظرین لما وعدکم اللّه متزوّدین للقاء اللّه و علیکم السکینة و الوقار و الخشوع و الخضوع و ذلّ العبد الخائف من مولاه راجین خائفین راغبین راهبین قد طهّرتم القلوب من العیوب و تقدّست سرائرکم من الخبّ و نظفت الجسم من القاذورات، تبرّأ الى اللّه من عداه و والیت اللّه فى صومک بالصمت من جمیع الجهات مما قد نهاک اللّه عنه فى السرّ و العلانیة و خشیت اللّه حق خشیته فى السرّ و العلانیة و وهبت نفسک للّه فى ایام صومک و فرغت قلبک له و نصبت قلبک له فیما امرک و دعاک الیه، فاذا فعلت ذالک کله فانت صائم اللّه بحقیقة صومه صانع لما امرک و کلّما نقصت منها شیئا مما بیّنت لک فقد نقص من صومک بمقدار ذالک( الى ان قال) ان الصوم لیس من الطعام و الشراب انما جعل اللّه ذالک حجابا مما سواها من الفواحش من الفعل و القول یفطر الصوم. ما اقل الصوّام و اکثر الجوّاع؟!- وسائل/ ج 7 ص 119.
[10]- یا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیامُ کَما کُتِبَ عَلَى الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ- بقره/ 183.
[11]- ان ابا عبد اللّه علیه السّلام یوصى ولده اذا دخل شهر رمضان: فاجتهدوا انفسکم فان فیه تقسم الارزاق و تکتب الاجال و فیه یکتب وفد اللّه الذى یفدون الیه و فیه لیلة العمل فیها خیر من الف شهر- وسائل/ ج 7 ص 221.
[12]- قال امیر المؤمنین علیه السّلام: علیکم فى شهر رمضان بکثرة الدعاء و الاستغفار فاما الدعاء فیدفع به عنکم البلاء و اما الاستغفار فتمحى به ذنوبکم- وسائل/ ج 7 ص 223.
[13]- على علیه السّلام قال: ان رسول اللّه خطبنا ذات یوم فقال: ایها الناس! انه قد اقبل الیکم شهر اللّه بالبرکة و الرحمة و المغفرة. شهر هو عند اللّه افضل الشهور و ایامه افضل الایام و لیالیه افضل اللیالى و ساعاته افضل الساعات، هو شهر دعیتم فیه الى ضیافة اللّه و جعلتم فیه من اهل کرامة اللّه انفاسکم فیه تسبیح و نومکم فیه عبادة و عملکم فیه مقبول و دعائکم فیه مستجاب، فاسألوا اللّه ربّکم بنیات صادقة و قلوب طاهرة ان یوفقکم لصیامه و تلاوة کتابه، فان الشقى من حرم غفران اللّه فى هذا الشهر العظیم و اذکروا بجوعکم و عطشکم فیه جوع یوم القیامة و عطشه، و تصدّقوا على فقرائکم و مساکینکم، و وقّروا کبارکم و ارحموا صغارکم و صلوا ارحاکم و احفظوا السنتکم و غضّوا عمّا لا یحلّ النظر الیه ابصارکم و عمّا لا یحلّ الاستماع الیه اسماعکم و تحنّنوا على ایتام الناس یتحنن على ایتامکم و توبوا الى اللّه من ذنوبکم و ارفعوا الیه ایدیکم بالدعاء فى اوقات صلاتکم فانها افضل الساعات ینظر اللّه عزّ و جلّ فیها بالرحمة الى عباده، یجیبهم اذا ناجوه و یلبیهم اذا نادوه و یعطیهم اذا سألوه و یستجیب لهم اذا دعوه.-- ایها الناس ان انفسکم مرهونة باعمالکم ففکّوها باستغفارکم، و ظهورکم ثقیلة من اوزارکم فخفّفوا عنها بطول سجودکم و اعلموا ان اللّه اقسم بعزّته ان لا یعذّب المصلّین و الساجدین و ان لا یروعهم بالنار یوم یقوم الناس لربّ العالمین. ایها الناس من فطر منکم صائما مؤمنا فى هذا الشهر کان له بذالک عند اللّه عتق نسمة و مغفرة لما مضى من ذنوبه. قیل: یا رسول اللّه! فلیس کلّنا نقدر على ذالک، فقال صلّى اللّه علیه و آله: اتقوا النار و لو بشقّ تمرة، اتقوا النار و لو بشربة من ماء، ایها الناس من حسّن منکم فى هذا الشهر خلقه کان له جوازا على الصراط یوم تزلّ فیه الاقدام و من خفف فى هذا الشهر عما ملکت یمینه خفّف اللّه علیه حسابه و من کفّ فیه شرّه کفّ اللّه عنه غضبه یوم یلقاه و من اکرم فیه یتیما اکرمه اللّه یوم یلقاه و من وصل فیه رحمه وصله اللّه برحمته یوم یلقاه و من قطع فیه رحمه قطع اللّه عنه رحمته یوم یلقاه و من تطوّع فیه بصلاة کتب اللّه له برائة من النار و من ادّى فیه فرضا کان له ثواب من ادّى سبعین فریضة فیما سواه من الشهور و من اکثر فیه الصلاة علىّ ثقّل اللّه میزانه یوم تخفّ الموازین و من تلا فیه آیة من القرآن کان له مثل اجر من ختم القرآن فى غیره من الشهور. ایها الناس ان ابواب الجنان فى هذا الشهر مفتّحة فاسألوا ربّکم ان لا یغلقها علیکم و الشیاطین مقلولة فأسئلوا من ربکم ان لا یسلّطها علیکم. قال امیر المؤمنین علیه السّلام فقمت فقلت: یا رسول اللّه! ما افضل الاعمال فى هذا الشهر؟ فقال: یا ابا الحسن! افضل الاعمال فى هذا الشهر الورع عن محارم اللّه- وسائل/ ج 7 ص 227.