پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

چودھواں سبق اصحاب فيل

چودھواں سبق
اصحاب فیل


قدیم زمانے سے کعبہ عبادت گاہ رہا ہے _ لوگ دور اور نزدیک سے عبادت اور کعبہ کى زیارت کے لئے آیا کرتے تھے _ مکّہ محترم اور آباد شہر رہا ہے یمن کا حاکم ابرہہ نامى ایک عیسائی تھا اسے حسد لاحق ہوا اور اس نے حسد کى وجہ سے ایک بہت عمدہ معبد یمن میں بنانے کا حکم دیا _ اس کے درودیوار کو سونے اور چاندى اور بہت قیمتى پتھروں سے بنایا گیا اور بہت قیمتى فرش اس میں بچھائے گئے _ بہت زیبا پردے اسے پر لٹکائے گئے خوبصورت چراغ اس میں جلائے گئے _ اس کے بعد اس نے اعلان کیا کہ یہ معبد سب سے بڑا اور خوبصورت ہے اس کى زیارت کا ثواب سب سے زیادہ ہے _ اب تمام لوگوں کو اس کى زیارت کو آنا چاہیئے اب کسى کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ مکہ کى زیارت کے لئے جائے لیکن لوگوں میں ان باتوں کا کوئی خاص اثر نہ ہو اور لوگ اس کے بنائے ہوئے معبد کى طرف متوجہ نہ ہوئے بلکہ اس کى بے حرمتى بھى کى ابرہہ اس کى وجہ سے برانگیختہ ہوا اور کہنے لگا کہ جب تک کعبہ موجود ہے ہمارے معبد کى زیارت کو کوئی نہیں آئے گا ضرورى ہے کہ خانہ کعبہ کو گرادیا جائے تا کہ لوگ ناامید ہوجائیں اور گروہ در گروہ پھر لوگ ہمارے معبد کى طرف آنے لگیں _ لوگوں نے اس سے کہا کہ تم لوگوں کے دین اور عقیدہ سے سروکار نہ رکھو _ خانہ کعبہ اللہ تعالى کے حکم سے جناب ابراہیم علیہ السلام کے دست مبارک سے بنا ہے _ لوگوں کو اس کى عبادت اور زیارت کیلئے آزاد رہنے دو _ لیکن لوگوں کى نصیحت ابرہہ کہ دل پر اثر انداز نہ ہوئی _ ابرہہ نے کہا کہ میرا معبد بڑا اور اچھا ہے لوگوں کو چاہیے کہ وہ یہاں عبادت کے لئے آئیں اسے سوائے خانہ کعبہ کے خراب کرنے کے اور کوئی چارہ نظر نہیں آتا تھا _ ایک بہت بڑا لشکر تیا رکیا _ لشکر کا ایک حصّہ جنگى ہاتھیوں پر سوار ہوا اور خود ابرہہ بھى ایک جنگى ہاتھى پر سوار ہوا اور مکّہ کى طرف روانہ ہوا _ لوگوں کے ایک گروہ نے خانہ کعبہ کے دفاع کى کوشش کى لیکن ابرہہ کى فوج سے شکست کھا گئے _ مکّہ والوں نے دیکھا کہ وہ ابرہہ کى فوج کا مقابلہ نہیں کر سکتے لہذا پہاڑوں اور بیابانوں کى طرف فرار کرگئے جب ابرہہ کى فوج مکّہ کے نزدیک پہنچى تو ابرہہ کا ہاتھى زمین پر لیٹ گیا انتہائی کوشش کے بعد بھى ہاتھى زمین سے نہ اٹھا _ اسى حالت میں بہت زیادہ پرندے آسمان پر ظاہر ہوئے مکہ کى فضا ان سے سیاہ ہوگئی _ ہر ایک پرندے لئے ایک بھارى اور گرم پتھر چونچ میں اور دو پتھر پنجے میں لے رکھے تھے _ پرندوں کا یہ ٹڈى دل آہستہ آہستہ ابرہہ کى فوج کے اوپر آپہنچا اور ایک دفعہ سب نے ابرہہ کى فوچ پر حملہ کردیا _ اور ان کو سنگسارکرنا شروع کردیا _ ابرہہ کى فوج کو شکست ہوئی اور وہ سب کے سب ہلاک ہوگئے _ تمام فوج سے صرف ایک آدمى زندہ بچا اور اس نے اپنے آپ کو بہت جلدى نجاشى بادشاہ تک پہنچایا اور فوج کے تباہ ہونے کى داستان اسے سنائی _ نجاشى نے تعجب سے کہا یہ کیسے پرندے تھے _ کہ انہوں نے تمام فوج کو ہلاک کردیا _ اسى حالت میں ان پرندوں میں سے ایک پرندہ ظاہرہوا _ اس شخص نے نجاشى سے کہا کہ اس قسم کے پرندے تھے وہ پرندہ نزدیک آیا اور اس شخص کے سر کے اوپر اپنى چونچ کا پتھر گرادیا ان ظالموں کا یہ آخرى فرد بھى نجاشى کے سامنے زمین پر گرا اور ہلا ک ہوگیا _ ابرہہ خدا پرستى اور توحید کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہتا تھا لیکن خدا نے چاہا کہ خانہ کعبہ ہمیشہ کے لئے باقى رہے اور پیغمبر وہاں سے توحید کى آواز سارى دنیا کے کانوں تک پہنچائیں ابرہہ اور اس کى فوج اپنى سزا کو پہنچے اور وہ دنیا کے لئے عبرت قرار پائے _
خداوند عالم نے اصحاب فیل کا قصّہ ایک چھوٹے سورے میں بیان فرمایا ہے یہ قصّہ اتنا مشہور ہوا کہ اس سال کا نام عام الفیل رکھا گیا _ ہمارے پیغمبر محمد صلى اللہ علیہ و آلہ بھى اسى سال متولد ہوئے تھے _

جواب دیجئے


1_ ابرہہ کا کون سا مذہب تھا اور وہ خانہ کعبہ کو کیوں ویران کرنا چاہتا تھا؟
2_ جب ابرہہ مکہ کى طرف حرکت کرنا چاہتا تھا تو لوگوں نے اسے کیا کہا؟
3_ ہم مسلمانوں کا قبلہ خانہ کعبہ کس نے بنایا اور کس کے حکم سے بنایا؟
4_ حبشہ کے بادشاہ کا کیا نام تھا اور اس کے ایک فوجى پر کیا گذری؟
5_ ہمارے پیغمبر (ص) کس سال متولد ہوئے ؟
6_ قرآن سے سورہ فیل نکال کر پڑھئے؟
7_ اس قصہ سے جو عبرت حاصل ہوتى ہے اسے اپنے دوستوں کو بیان کیجئے ؟