پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

تيرہواں سبق باغ جل گيا

تیرہواں سبق
باغ جل گیا ... اور کیوں جلا؟
چند بھائی ایک جگھ بیٹھے ہوے آپس میں گفتگو کررہے تھے کہ کل صبح سویرے باغ جائیں گے تا کہ باغ سے میوے لائیں اور اس میں کسى کو کچھ بھى نہ دیں _ ان بھائیوں میں ایک بھائی جو نیک تھا کہنے لگا : بھائیو اللہ کے حکم کو نہ بھولو اور محتاجوں کى مدد کرو_ دوسرا بھائی کہنے لگا _ پھر تم بول اٹھے اگر پھر تم بولو گے تو تمہیںماریں گے _ تم کیوں ان کاموں میں دخل دیتے ہو؟ جب سب بھائی سوگئے تو آسمان سے یک بجلى چمکى اور آسمانى بجلى نے تمام میوے اور درختوں کو جلا کر خاک کردیا _ جب صبح ہوئی اور وہ جاگے تو کہنے لگے کہ جلدى کروچل کر میوہ چنیں اور آواز بلند نہ کرو کہ کہیں کوئی خبر دار ہوجائے _ وہ جب باغ تک پہنچے تو ایک کہنے لگا عجیب بات ہے یہ باغ ہمارا تو نہیں لگتا _ دوسرے نے کہا نہیں یہى ہمارا باغ ہے _ اس نیک آدمى نے کہا میں نے نہیں کہا تھا کہ خدا کو نہ بھولو اوراس کے دستور پر عمل کرو _ یہ تمہارى سزا ہے اور آخرت کا عذاب تمہارے لئے اس سے سخت تر ہے _