پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

چوتھا سبق: خوبصورت نو مولودبچّہ

چوتھاسبق

4 خوبصورت نو مولود بچہ

زہرا کا ایک بھائی پیدا ہوا جس کا نام مجید تھا _ زہرا بہت خوش تھى اور اسے اپنے نو مولود بھائی سے بہت محبت تھى _ ایک دن اپنے بھائی کے گہوارے کے پاس کھڑى ہوئی اسے دیکھ رہى تھى تھوڑى دیر بعد اپنى ماں سے کہنے لگى اماں جان مجید کب بڑا ہوگا تا کہ وہ مجھ سے کھیل سکے : میں اپنے بھائی کو بہت چاہتى ہوں اس کى ماں نے کہا: پیارى زہرا صبرکرو _ انشاء اللہ مجید بڑا ہوگا اور تم آپس میں کھیلوگى اچانک مجید جاگ اٹھا اور اپنى نحیف آواز سے رونا شروع کردیا _ زہرا بے تاب ہوکر ماں سے کہنے لگى : اماں جان مجید کیوں رورہا ہے _ اس کى ماں نے جواب دیا _ شاید یہ بھوکا ہے _ زہرا دوڑى اور تھوڑى سى مٹھائی لے کر اس کے منھ میں ڈالنے لگى : جلدى سے ماں نے کہا پیارى زہرا مجید مٹھائی نہیں کھا سکتا _ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اس کے دانت نہیں ہیں خبردار کوئی چیز اس کے منہ میں نہ ڈالنا _ کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ گلے میں پھنس جائے اور اس کا دم گھٹ جائے _ زہرا نے پوچھا پھر مجید کى غذا کون سى ہے _ ماں نے کہا: بیٹی مجید کى غذا دودھ ہے _ وہ دودھ پى کر یسر ہو تا ہے _ ماں اٹھى اور اس نے نو مولود کو دامن میں لے کر اپنے پستان اس کے منہ میں دے دیئے مجید نے ماں کے پستان منہ میں لے کر اپنے نازک لبوں سے انہیں چومنا شروع کردیا _ زہرا نے تھوڑى دیر مجید کو اور ماں کو دیکھا: اور پھر تعجب سے بولى اماں جان


کیا آپ کے پستانوں میں اسے سے پہلے بھى دودھ تھا ؟ ماں نے کہا : نہیں ان میں پہلے دودھ نہ تھا : لیکن جس دن سے مجید نے دنیا میں قدم رکھا ہے میرے پستانوں میں دودھ بھر گیا ہے _ زہرا بولى اماں جان آپ کیسے مجید کے لئے دودھ بناتى ہیں ماں نے کہا کہ دودھ کا بن جانا میرے ہاتھ میں نہیں ہے میں غذا کھاتى ہوں : غذا سے دودھ بن جاتا ہے _ زہرا بولى کہ آپ اس سے پہلے بھى تو غذا کھاتى تھیں تو اس وقت یہ دودھ کیوں نہیں بنتا تھا؟ ماں نے جواب دیا صحیح ہے : میں اس سے پہلے بھى ہى غذا کى فکر تھی_ خدا جانتا تھا کہ جب بچہ دنیا میں آتا ہے تو اسے غذا کى ضرورت ہوتى ہے _ اور خدا یہ بھى جانتا تھا کہ مجید کے دانت نہیں ہیں اور وہ ہمارى طرح غذا نہیں کھا سکتا اسى لئے خدا نے اس کى ماں کے پستانوں کو دودھ سے بھردیا ہے تا کہ ناتواں بچہ بہتر اور سالم غذا کھا سکے _ پیارى زہرا دودھ ایک مکمل غذا ہے جس میں بچے کے بدن کى تمام ضروریات موجود ہیں _ اور بچہ آسانى سے اسے ہضم بھى کر سکتا ہے _ زہرا نے کہا اماں جان ہمارا خدا کتنا مہربان اور جاننے والا ہے _ اگر دودھ نہ ہوتا تو چھوٹا بچہ کیا کھاتا _ ماں نے کہا جى ہاں بیٹا خدا ہى تو ہے جس نے بچہ کو پیدا کیا ہے اور اسے غذا دیتا ہے _ خدائے مہربان ہى صحیح اور سالم دودھ بچے کے لئے بناتا ہے _ خداوند عالم کو بچے کى کمزورى کا علم تھا اسى لئے اسنے بچہ کى محبت ماں کے دل میں ڈالى تا کہ وہ اس کى نگہداشت اور پرورش کرے خداوند عالم نے کمزور اور بے زبان بچے کو یہ سکھایا ہے کہ جب وہ بھوکا ہو تو وہ رونا شروع کردے تا کہ ماں اس کى مدد کرے_
 

سوچ کران سوالوں کا جواب دیجئے

1_ جب زہرا نے مجید کو دیکھا تھا تو اس نے اپنى ماں سے کیا کہا؟
2_ کیا زہرا اپنے بھائی سے محبت کرتى تھی؟ اس کى دلیل دیجئے؟
3_ کیا دودھ کا بنانا ماں کى قدرت میں ہے _ اورکیوں؟
4_ یہ بات تمہیں کہاں سے معلوم ہوئی کہ خداوند عالم کو مجید کے مستقبل کا علم تھا ؟
5_ کیسے علم ہوا ہے کہ خداوند : عالم اور مہربان ہے ؟
6_ اگر دودھ نہ ہوتا تو نو مولود بچے کیا کھاتے ؟
7_ اگر ماں کو بچے سے محبت نہ ہوتى تو کیا ہوتا ؟
8_ کس نے بچے کى محبت ماں کے دل میں ڈالى ہے ؟
9_ اگر بچہ بھوک کے وقت نہ روتا تو کیا ہوتا ؟
10_ اگر بچہ چو سنا نہ جانتا تو ماں اسے کیسے دودھ دیتى ؟
11_ رونا اور چوسنا کس نے بچہ کى فطرت میں رکھا ہے ؟