پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

دوسرا سبق: پانى ميں مچھلى كادم كيوں نہيں گھٹتا

دوسرا سبق
پانى میں مچھلى کا دم کیوں نہیں گھٹت


ایک دن احمد بچوں کے ساتھ گر میں کھیل رہا تھا_ اس کى ماں نے کہا _ بیٹا احمد ہوشیار حوض کے نزدیک نہ جانا _ ڈرتى ہوں کہ تم حوض میں نہ گرپڑو کیا تم نے ہمسائے کے لڑکے حسن کو نہیں دیکھا تھا کہ وہ حوض میں گر کر مرگیا تھا؟ احمد نے کہا اماں جان ہم اگر حوض میں گر جائیں تو مرجاتے ہیں _ اور مچھلیاں پانى کے نیچے رہتے ہوئے کیوں نہیں مرجاتیں؟ دیکھئے وہ پانى میں کتنا عمدہ تیر رہے ہیں ؟ اس کى ماں نے جواب دیا _ انسان کے لئے سانس لینا ضرورى ہے تا کہ وہ زندہ رہ سکے _ اسى لئے ہم پانى کے نیچے زندہ نہیں رہ سکتے لیکن مچھلى کے اندر ایک ایسى چیز ہے کہ جس کے ذریعے پانى میں سانس لے سکتى ہے اور جو تھوڑى بہت ہوا پانى کے اندر موجود ہے اس سے استفادہ کرتى رہتى ہے_ اسى لئے وہ پانى کے اندر زندہ رہ سکتی

کون مچھلى کیلئے فکرکررہا تھ
احمد نے ماں سے پوچھا: اماں جان کون مچھلى کے لئے ایسا فکر کررہا تھا _ مچھلى از خود تو نہیں جانتى تھى کہ کہاں اسے زندہ رہنا چاہی ے اور کون سی چیز اس کے لئے ضرورى ہے _
اس کى ماں نے جواب دیا : بیٹا خدائے علیم اور مہربان مچھلى کے لئے فکر کررہا تھا _ اللہ تعالى جانتا تھا کہ اس خوبصورت جانور کو پانى کے اندر زندگى گزارنا ہے _ اس لئے اس نے مچھلى کے اندر ایسا وسیلہ رکھ دیا کہ جس کے ذریعہ سے وہ سانس لے سکے مچھلى پانى میں آبى پھپیھڑوں کے ذریعہ سانس لیتى ہے _

سوالات


1_ احمد کى ماں کو کس چیز کا خوف تھا؟
2_ ہمسائے کے لڑکے کا کیا نام تھا؟
3_ وہ کیوں ڈوب گیا ؟
4_ کیا وہ تیرنا جانتا تھا؟
5_ کیا انسان پانى میں زندہ رہ سکتا ہے؟
6_ پانى میں مچھلى کیوں نہیں مرتی؟
7_ کون سى ذات مچھلى کے فکر میں تھی؟
8_ کسى نے مچھلى کو پیدا کیا ؟

درج ذیل جملے مکمل کیجئے
اللہ _ جانتا _ کہ اس خوبصورت جانور کو پانى کے اندر زندگى گزارنى ہے اس کے لئے _ کہ جس کے ذریعے وہ وہاں سانس لے سکے