پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

پانچواں حصّہ فروع دين

پانچواں حصّہ
فروع دین


پہلا سبق
پاکیزگی

ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفى (ص) نے ایک آدمى کو دیکھا کہاس کا سر اور چہرہ گردو غبار سے اٹا ہوا ہے بال میلے کچیلے ہیں ہاتھ منہ دھویا نہیں ہے اور لباس گنداہے پیغمبر اسلام اس سے ناراض ہوئے اور فرمایا: کہ ایسى زندگى کیوں گذارتے ہو کیا تمہیں علم نہیں کہ پاکیزگى دین کا جزو ہے _ مسلمان کو ہمیشہ صاف و ستھرارہنا چاہیئے اور اللہ کى نعمتوں سے استفادہ کرنا چاہئے _

سوالات

1_ ہمارے پیغمبر (ص) اس آدمى کو دیکھ کر کیوں ناراض ہوئے ؟
2_ آپ (ع) نے اس سے کیا فرمایا؟
3_ تم اپنے لباس کو دیکھو کہ کیا صاف ستھرا ہے ؟
4_ اپنے ہاتھوں کو دیکھو کیا صاف ہیں اور ناخن کیسے ہیں؟
5_ تم اپنے دانتوں کو کتنى بار صاف کرتے ہو ؟
5_ تمہارے سب سے صاف ستھرے دوست کا کیا نام ہے ؟


دوسرا سبق
ہمیشہ پاکیزہ رہیں

ہم سب جانتے ہیں کہ ناپاک اور گندى چیزیں ہمارى سلامتى کے لئے مضرہیں اور ہمیں ان سے دور رہنا چاہیئے _ مثلاً انسان کا پیشاب اور غلاظت کثیف اور گندى ہوتى ہیں اسلام نے ان دونوں کو نجس اور ناپاک قرار دیا ہے اسلام کہتا ہے : کہ اگر بدن یا لباس ان دو سے ملوث ہوجائے تو اسے پانى سے دھوئیںتا کہ پاک ہوجائے _ نماز پڑھنے والے کا بدن یا لباس پاک ہونا چاہیے_ نجس غذا کا کھانا حرام اور گناہ ہے _ اسلام کہتا ہے : کہ جب پائخانہ جاتے ہو تو اس طرح بیٹھو کہ پیشاب کا قطرہ بھى تمہارے لباس اور بدن پر نہ پڑسکے _ کیونکہ پیشاب کا قطرہ اگر چہ بہت ہى معمولى کیوں نہ ہو بدن اور لباس کو آلودہ اور نجس کردیتا ہے _ پیشاب کے نکلنے کى جگہ کو پانى سے دھونا چاہیتے یعنى دو یا تین دفعہ اس جگہ پانى ڈالیں تا کہ پاک ہوجائے _ پائخانہ کرنے کے بعد اس جگہ ( مقعد) کو پانى یا کاغذ یا تین عدد ڈھیلے سے دھوئیں دائیں ہاتھ سے پانى ڈالیں اور بائیں ہاتھ سے دھوئیں _ پائخانہ سے فارغ ہونے کے بعد ہاتھ کو پانى اور صابوں سے دھوئیں تا کہ اچھى طرح پاک و پاکیزہ ہوجائے _ قبلہ کى طرف منہ یا پیٹھ کر کے پیشاب کرنا حرام اور گناہ ہے بیٹھ کر بیشاب کرنا چاہیئے _ ہمارے پیغمبر (ص) فرماتے ہیں کہ کھڑے ہوکر کنویں کے کنارے ، میوہ دار درخت کے نیچے پیشاب نہ کرو _ دین اسلام پاکیزگى والا دین ہے اور پاکیزگى دین کا جزو ہے _ مسلمان بچّہ کوشش کرتا ہے کہ اپنے بدن اور لباس کو پاک رکھے اور خود ہمیشہ پاکیزہ رہے _

 

تیسرا سبق
وضوئ

جو شخص نماز پڑھنا چاہتا ہے اسے نماز سے پہلے اس ترتیب سے وضوء کرنا چاہیئے پہلے دونوں ہاتھوں کو ایک یا دو دفعہ دھوئے _ پھر تین مرتبہ کلى کرے پھر تین مرتبہ ناک میں پانى ڈالے اور صاف کرے _ پھر وضو کى نیت اس طرح کرے _ :
وضو کرتا ہوں _ یا کرتى ہوں_ واسطے دور ہونے حدث کے اور مباح ہونے نماز کے واجب قربةً الى اللہ '' نیت کے فوراً بعد اس ترتیب سے وضو کرے _
1_ منہ کو پیشانى کے بال سے ٹھوڑى تک اوپر سے نیچے کى طرف دھوئے _
2_ دائیں ہاتھ کو کہنى سے انگلیوں کے سرے تک اوپر سے نیچے تک دھوئے _
3_ بائیں ہاتھ کو بھى کہنى سے انگلیوں کے سرے تک اوپر سے نیچے تک دھوئے _
4_ دائیں ہاتھ کى ترى سے سرکے اگلے حصّہ پر اوپر سے نیچے کى طرف مسح کرے _
5_ دائیں ہاتھ کى ترى سے دائیں پاؤں کے اوپر انگلیوں کے سرے سے پاؤں کى ابھرى ہوئی جگہ تک مسح کرے _
6_ بائیں ہاتھ کى ترى سے بائیں پاؤں کے اوپر انگلیوں کے سرے سے پاؤں کى ابھرى ہوئی جگہ تک مسح کرے _
ماں باپ یا استاد کے سامنے وضو کرو اور ان سے پوچھ کہ کیا میرا وضو درست ہے _

 

چوتھا سبق:
نماز پڑھیں

 

ہم کو نماز پڑھنى چاہئے تا کہ اپنے مہربان خدا سے نماز میں باتین کریں _ نماز دین کا ستون ہے _ ہمارے پیغمبر (ص) فرماتے ہیں : جو شخص نماز کو سبک سمجھے اور اس کے بارے میں سستى اور کوتاہى کرے وہ میرے پیروکاروں میں سے نہیں ہے _ اسلام ماں باپ کو حکم دیتا ہے کہ اپنى اولاد کو نماز سکھائیں اور سات سال کى عمر میں انہیں نماز پڑھنے کى عادت ڈالیں اور اولاد کو ہمیشہ نماز پڑھنے کى یاددہانى کرتے رہیں اور ان سے نماز پڑھنے کے لئے کہتے رہیں _ جو لڑکے اور لڑکیاں بالغ ہوچکے ہیں انہیں لازمى طور پر نماز پڑھنى چاہیے اور اگر نماز نہیں پڑھتے ہیں تو اللہ کے نافرمان اور گناہگار ہوں گے

سوالات

1_ ہم نماز میں کس سے کلام کرتے ہیں ؟
2_ ہمارے پیغمبر (ص) نے ان لوگوں کے حق میں جو نماز میں سستى کرتے ہیں کیا فرمایا ہے ؟
3_ سات سال کے بچّوں کے بارے میں ماں باپ کا کیا وظیفہ ہے ؟
4_ کون تمہیں نماز سکھاتا ہے ؟
5_ نماز دین کا ستون ہے کا کیا مطلب ہے ؟

نماز آخرت کیلئے بہترین توشہ ہے

نماز بہترین عبادت ہے _ نماز ہمیں خدا سے نزدیک کرتى ہے اور آخرت کیلئے یہ بہترین توشہ ہے _ اگر صحیح نماز پڑھیں تو ہم آخرت میں خوش بخت اور سعادتمند ہوں گے _
حضرت محمد مصطفى (ص) فرماتے ہیں : میں دنیا میں نماز پڑھنے کو دوست رکھتا ہوں ، میرے دل کى خوشى اور آنکھوں کى ٹھنڈک نماز ہے _ نیز آپ(ع) نے فرمایا نماز ایک پاکیزہ چشمے کے مانند ہے کہ نمازى ہر روز پانچ دفعہ اپنے آپ کو اس میں دھوتا ہے _ ہم نماز میں اللہ تعالى کے ساتھ ہم کلام ہوتے ہیں اور ہمارا دل اس کى طرف متوجہ ہوتا ہے _ جو شخص نماز نہیں پڑھتا خدا اور اس کا رسول (ص) اسے دوست نہیں رکھتا
پیغمبر اسلام (ص) فرماتے تھے میں واجب نماز نہ پڑھنے والے سے بیزار ہوں _ خدا نماز پڑھنے والوں کو دوست رکھتا ہے بالخصوص اس بچّے کو جو بچپن سے نماز پڑھتا ہے زیادہ دوست رکھتا ہے _
ہر مسلمان دن رات میں پانچ وقت نماز پڑھے
1_ نماز صبح دو رکعت
2_ نماز ظہر چار رکعت
3_ نماز عصر چار رکعت
4_ نماز مغرب تین رکعت
5_ نماز عشاء چار رکعت


جواب دیجئے

1_ حضرت محمد مصطفى (ص) نے نماز کے بارے میں کیا فرمایا ہے ؟
2_ کیا کریں کہ آخرت میں سعادتمند ہوں ؟
3_ ہر مسلمان دن رات میں کتنى دفعہ نماز پڑھتا ہے اور ہرایک کیلئے کتنى رکعت ہیں؟
4_ جو شخص نماز نہیں پڑھتا اس کے لئے پیغمبر (ص) نے کیا فرما یا ہے ؟
6_ کیا تم بھى انہیں میں سے ہو کہ جسے خدا بہت دوست رکھتا ہے اور کیوں؟

 

چھٹا سبق
طریقہ نماز

اس ترتیب سے نماز پڑھیں
1_ قبلہ کى طرف منہ کرکے کھڑے ہوں اور نیت کریں یعنى قصد کریں کہ کون نماز پڑھنا چاہتے ہیں _ مثلاً قصد کریں کہ چار رکعت نماز ظہر اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لئے پڑھتا ہوں _
2_ نیت کرنے کے بعد اللہ اکبر کہیں اور اپنے ہاتھوں کو کانوں تک اوپر لے جائیں _
3_ تکبیر کہنے کے بعد سورہ الحمد اس طرح پڑھیں
بسم اللہ الرحمن الرحیمى : الحمد للہ ربّ العالمین _ الرّحمن الرّحمین _ مالک یوم الدین_ ایّاک نعبد و ایّاک نستعین_ اہدنا الصّراط المستقیم_ صراط الذین انعمت علیہم_ غیر المغضوب علیہم و لا الضّالین_
4_ سورہ الحمد پڑھنے کے بعد قرآن مجید کا ایک پورا سورہ پڑھیں مثلاً سورہ توحید پڑھیں:
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم _ قل ہو اللہ احد _ اللّہ الصمد_ لم یلد و لم یولد _ و لم یکن لہ کفواً احد _
5_ اس کے بعد رکوع میں جائیں اور اس قدر جھکیں کہ ہاتھ زانو تک پہنچ جائے اور اس وقت پڑھیں سبحان ربّى العظیم و بحمدہ
6_ اس کے بعد رکوع سر اٹھائیں اور سیدھے کھڑے ہو کر کہیں :
سمع اللہ لمن حمدہ
اس کے بعد سجدے میں جائیں _ یعنى اپنى پیشانى مٹى یا پتھر یا لکڑى پر رکھیں اور دونوں ہاتھوں کى ہتھیلیاں گھٹنے اور دونوں پاؤں کے انگوٹھے زمین پر رکھیں اور پڑھیں:
سبحان ربّى الاعلى و بحمدہ
اس کے بعد سجدے سے سر اٹھاکر بیٹھ جائیں اور پڑھیں:
استغفر اللہ ربّى و اتوب الیہ
پھر دوبارہ پہلے کى طرح سجدے میں جائیں اور وہى پڑھیں جو پہلے سجدے میں پڑھا تھا اور اس کے بعد سجدے سے اٹھا کر بیٹھ جائیں اس کے بعد پھر دوسرى رکعت پڑھنے کے لئے کھڑے ہوجائیں اور اٹھتے وقت یہ پڑھتے جائیں:
بحول اللہ و قوتہ اقوم و اقعد
پہلى رکعت کى طرح پڑھیں_
7_ دوسرى رکعت میں سورہ الحمد اور ایک سورہ پڑھنے کے بعد قنوت پڑھیں _ یعنى دونوں ہاتھوں کو منہ کے سامنے اٹھا کر دعا پڑھیں اور مثلاً یوں کہیں :
ربّنا اتنا فى الدنیا حسنةً و فى الآخرة حسنةً وقنا عذاب الناّر _
اس کے بعد رکوع میں جائیں اور اس کے بعد سجدے میں جائیں اور انہیں پہلى رکعت کى طرح بجالائیں
8_ جب دو سجدے کر چکیں تو دو زانو بیٹھ جائیں اور تشہد پڑھیں :
الحمد للہ _ اشہد ان لا الہ الاّ اللہ وحدہ لا شریک لہ و اشہد انّ محمد اً عبدہ و رسولہ _ اللہم صلّ على محمد و آل محمد
9_ تشہد سے فارغ ہونے کے بعد کھڑے ہوجائیں اور تیسرى رکعت بجالائیں تیسرى رکعت میں سورہ الحمد کى جگہ تین مرتبہ پڑھیں :
سبحان اللہ و الحمد للہ و لا الہ الا اللہ واللہ اکبر
اس کے بعد دوسرى رکعت کى طرح رکوع اور سجود کریں اور اس کے بعد پھر چوتھى رکعت کے لئے کھڑے ہوجائیں اور اسے تیسرى رکعت کى طرح بجالائیں _
10_ چوتھى رکعت کے دو سجدے بجالانے کے بعد بیٹھ کر تشہد پڑھیں اور اس کے بعد یوں سلام پڑھیں:
السّلام علیک ایّہا النبى و رحمة اللہ و برکاتہ
السلام علینا و على عباد اللہ الصالحین
السلام علیکم ورحمة اللہ و برکاتہ
یہاں ہمارى ظہر کى نمازتمام ہوگئی


اوقات نماز

صبح کى نماز کا وقت صبح صادق سے سورج نکلتے تک ہے نماز ظہر اور عصر کا وقت زوال شمس سے آفتاب کے غروب ہونے تک ہے _
مغرب اور عشاء کا وقت غروب شرعى شمس سے آدھى رات یعنى تقریباً سوا گیارہ بجے رات تک ہے _

یادرکھئے کہ
1_ عصر اور عشاء کى نماز کو ظہر کى نماز کى طرح پڑھیں لیکن نیت کریں کہ مثلاً عصر کى یا عشاء کى نماز پڑھتا ہوں ...:
2_ مغرب کى نماز تین رکعت ہے تیسرى رکعت میں تشہد اور سلام پڑھیں _
3_ صبح کى نماز دو رکعت ہے دوسرى رکعت میں تشہد کے بعد سلام پڑھیں _

 

ساتواں سبق
نماز پر شکوہ _ نمازجمعہ

 

نماز ایمان کى اعلى ترین کو نپل اور روح انسانى کا اوج ہے _ جو نماز نہیں پڑھتا وہ ایمان اور انسانیت کے بلند مقام سے بے بہرہ ہے _ نماز میں قبلہ روکھڑے ہوتے ہیں اور خدائے مہربان کے ساتھ کلام کرتے ہیں _ پیغمبر اسلام(ص) نے نماز قائم کرنے کے لئے تاکید کى ہے کہ مسجد میں جائیں اور اپنى نماز دوسرے نماز یوں کے ساتھ با جماعت ادا کریں تنہا نماز کى نسبت دریا اور قطرہ کى ہے اور ان کے ثواب اور اجر میں بھى یہى نسبت ہے جو مسجد میں با جماعت ادا کى جائے _ جو نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کى جاتى ہیں _ ان میں نماز جمعہ کا خاص مقام ہے کہ جسے لازمى طور سے جماعت کے ساتھ مخصوص مراسم سے ادا کیا جاتا ہے _ کیا آپ نماز جمعہ کے مراسم جانتے ہیں ؟ کیا جانتے ہیں کہ کیوں امام جمعہ ہتھیار ہاتھ میں لے کر کھڑا ہوتا ہے ؟
کیا آپ جانتے ہیں کہ امام جمعہ کو خطبوں میں کن مطالب کو ذکر کرنا ہے ؟
امام جمعہ ہتھیار ہاتھ میں اس لئے لیتا ہے تا کہ اسلام کے داخلى اور خارجى دشمنوں کے خلاف اعلان کرے کہ مسلمان کو اسلامى سرزمین کے دفاع کے لئے ہمیشہ آمادہ رہنا چاہیئے _ ہتھیار ہاتھ میں لے کر ہر ساتویں دن مسلمانوں کو یاد دہانى کرائی جاتى ہے کہ نماز کے برپا کرنے کے لائے لازمى طور پر جہاد اور مقابلہ کرنا ہوگا _ امام جمعہ ہتھیار ہاتھ میں لیکر خطبہ پڑھتا ہے تا کہ اعلان کر ے کہ نماز اور جہاد ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں _ اور مسلمانوں کو ہمیشہ ہاتھ میں ہتھیار رکھنا چاہیئےور دشمن

کى معمولى سے معمولى حرکت پر نگاہ رکھنى چاہیے _ جو امام جمعہ اسلامى معاشرہ کے ولى اور رہبر کى طرف سے معیّن کیا جاتاہے وہ ہاتھ میں ہتھیار لیتا ہے اور لوگوں کى طرف منہ کرکے دو خطبے دیتا ہے اور اجتماعى و سیاسى ضروریات سے لوگوں کو آگاہ کرتا ہے اور ملک کے عمومى حالات کى وضاحت کرنا ہے _ اجتماعى مشکلات اور اس کے مفید حل کے راستوں کى نشاندہى کرتا ہے _ لوگوں کو تقوى _ خداپرستى ایثار اور قربانى و فداکارى کى دعوت دیتا ہے اور انہیں نصیحت کرتا ہے _ نماز یوں کو پرہیزگارى ، سچائی ، دوستى اورایک دوسرے کى مدد کرنے کى طرف رغبت دلاتا ہے _ لوگ نماز کى منظم صفوں میں نظم و ضبط برادرى اور اتحاد کى تمرین اور مشق کرتے ہیں _ اور متحد ہوکر دشمن کامقابلہ کرنے کا اظہار کرتے ہیں _ جب نماز جمعہ کے خطبے شروع ہوتے ہیں اور امام جمعہ تقریر کرنا شروع کرتا ہے تو لوگوں پر ضرورى ہوجاتاہے کہ وہ خامو ش اور آرام سے بیٹھیں اور نماز جیسى حالت بناکر امام جمعہ کے خطبوں کو غور سے نہیں _

سوالات

1_ نماز جمعہ کى منظم صفیں کس بات کى نشاندہى کرتى ہیں؟
2_ امام جمعہ خطبہ دیتے وقت ہاتھ میں ہتھیار کیوں لیکر کھڑا ہوتا ہے ؟
3_ امام جمعہ کو کون معیّن کرتا ہے ؟
4_ امام جمعہ نماز جمعہ کے خطبے میں کن مطالب کو بیان کرتا ہے ؟
5_ نماز جمعہ کے خطبے دیئےانے کے وقت نماز یوں کا فرض کیا ہوتا ہے ؟

 

آٹھواں سبق
روزہ

 

اسلام کى بزرگ ترین عبادات میں سے ایک روزہ بھى ہے
خدا روزا داروں کو دوست رکھتا ہے اور ان کو اچھى جزا دیتا ہے روزہ انسان کى تندرستى اور سلامتى میں مدد کرتا ہے
جو انسان بالغ ہوجاتا ہے اس پر ماہ مرضان کا روزہ رکھنا واجب ہوجاتا ہے اگرروزہ رکھ سکتا ہو اور روزہ نہ رکھے تو اس نے گناہ کیا ہے روزہ دار کو سحرى سے لیکر مغرب تک کچھ نہیں کھانا چاہئے

ان جملوں کو مکمل کیجئے

1_ ... اسلام کى بزرگ ترین ...ہے
2_ ... خدا روزہ داروں ... ہے
3_ ... روزہ انسان کى ... مدد کرتا ہے
4_ ... روزہ دار کو ... نہیں کھانا چاہیئے
5_ ... اگر روزہ رکھ سکتا ہو اور ... گناہ کیا ہے

 

 

نواں سبق
ایک بے نظیر دولہا

 

ایک جوان بہادر اور ہدایت یافتہ تھا _ جنگوں میں شریک ہوتا تھا _ ایمان اور عشق کے ساتھ اسلام و قرآن کى حفاظت اور پاسدارى کرتا تھا _ اللہ کے راستے میں شہادت کو اپنے لئے بڑا افتخار سمجھتا تھا کہ میدان جنگ میں شہید ہوجانا اس کى دلى تمنا تھى _ یہ تھا حنظلہ جو چاہتا تھا کہ مدینہ کى اس لڑکى سے جو اس سے منسوب تھى شادى کرلے شادى کے مقدمات مہیّا کرلئے گئے تھے _ تمام رشتہ داروں کو شادى کے جشن میں مدعو کیا جا چکا تھا _ اسى دن پیغمبر اکرم (ص) کو مطلع کیا گیا کہ دشمن کى فوج مدینہ کى طرف بڑھ رہى ہے اور شہر پر حملہ کرنے والى ہے _
پیغمبر (ص) نے یہ خبر بہادر اور مومن مسلمانوں کو بتلائی اور جہاد کا اعلان فرمایا_ اسلام کے سپاہى مقابلہ اور جنگ کے لئے تیار ہوگئے _ جوان محافظ اور پاسداروں نے محبت اور شوق کے جذبے سے ماں باپ کے ہاتھ چومے خداحافظ کہا _ ماؤں نے اپنے کڑیل جوانوں کو جنگ کا لباس پہنایا اور ان کے لئے دعا کى _ چھوٹے بچے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر اپنے باپ اور بھائیوں کو الوداع کررہے تھے _
اسلام کى جانباز فوج اللہ اکبر کہتے ہوئے شہر سے میدان احد کى طرف روانہ ہور ہى تھى _ اہل مدینہ اسلام کى بہادر فوج کو شہر کے باہر تک جاکر الوداع کہہ رہے تھے _ حنظلہ پیغمبر اسلام (ص) کى خدمت میں حاضر ہوئے اور پریشانى و شرمندگى کے عالم میں عرض کیا _ یا رسول اللہ (ص) میں چاہتا ہوں کہ میں بھى میدان احد میں حاضر ہوں اور جہاد کروں لیکن میرے ماں باپ اصرار کررہے ہیں کہ میں آج رات مدینہ رہ جاؤں _ کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں آج رات مدینہ میں رہ جاؤں اور اپنى شادى میں شرکت کرلوں اور کل میں اسلامى فوج سے جا ملوں گا _ رسول خدا (ص) نے اسے اجازت دے دى کہ وہ مدینہ میں رہ جائے _ مدینہ خالى ہوچکا تھا _ حنظلہ کى شادى کا جشن شروع ہوا لیکن اس میں بہت کم لوگ شریک ہوئے _ حنظلہ تمام رات بیقرار رہا کیونکہ اس کى تمام تر توجہ جنگ کى طرف تھى وہ کبھى اپنے آپ سے کہتا کہ اے حنظلہ تو عروسى میں بیٹھا ہوا ہے لیکن تیرے فوجى بھائی اور دوست میدان جنگ میں مورچے بنارہے ہیں وہ شہادت کے راستے کى کوشش میں ہیں وہ اللہ کا دیدار کریں گے اور بہشت میں جائیں گے اور تو بستر پر آرام کررہا ہے _ شاید حنظلہ اس رات بالکل نہیں سوئے اور برابر اسى فکر میں رہے حنظلہ کى بیوى نئی دلہن کى آنکھ لگ گئی _ اس نے خواب میں دیکھا کہ گویا آسمان پھٹ گیا ہے _ اور حنظلہ آسمان کى طرف چلا گیا ہے اور پھر آسمان کا شگاف بند ہوگیا ہے خواب سے بیدار ہوئی _ حنظلہ سحر سے پہلے بستر سے اٹھے اورجنگى لباس پہنا اور میدان احد کى طرف جانے کے لئے تیار ہوئے دلہن نے پر نم آنکھوں سے اس کى طرف نگاہ کى اور خواہش کى کہ وہ اتنى جلدى میدان جنگ میں نہ جائے اور اسے تنہا نہ چھوڑے حنظلہ اپنے آنسو پونچھ کر کہنے لگے اے میرى مہربان بیوى _ میں بھى تجھے دوست رکھتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ تیرے ساتھ اچھى زندگى بسر کروں لیکن تجھے معلوم ہے کہ پیغمبر (ص) اسلام نے کل جہاد کا اعلان کیا تھا پیغمبر (ص) کے حکم کى اطاعت واجب ہے اور اسلامى مملکت کا دفاع ہر ایک مسلمان کا فرض ہے _ اسلام کے محافظ اور پاسدار اب میدان جنگ میں صبح کے انتظار میں قبلہ رخ بیٹھے ہیں تا کہ نماز ادا کریں اور دشمن پرحملہ کردیں میں بھى ان کى مدد کے لئے جلدى جانا چاہتا ہوں اے مہربان بیوی میں امید کرتا ہوں کہ مسلمان فتح اور نصرت سے لوٹیں گے اور آزادى و عزت کى زندگى بسر کریں گے اگر میں ماراگیا تو میں اپنى امیدوار آرزو کو پہنچا اور تجھے خدا کے سپرد کرتا ہوں کہ وہ بہترین دوست اور یاور ہے _ دولہا اور دلہن نے ایک دوسرے کو خدا حافظ کہا اور دونوں کے پاک آنسو آپس میں ملے اور وہ ایک دوسرے سے جد ا ہوگئے _ حنظلہ نے جنگى آلات اٹھائے اور میدان احد کى طرف روانہ ہوے وہ تنہا تیزى کے ساتھ کھجوروں کے درختوں اور پتھروں سے گذرتے ہوے عین جنگ کے عروج کے وقت اپنے بھائیوں سے جاملے _ امیر لشکر کے حکم کے مطابق جو ذمہ دارى ان کے سپرد ہوئی اسے قبول کیا اور دشمن کى فوج پر حملہ آور ہوئے باوجودیکہ وہ تھکے ہوئے دشمن پر سخت حملہ کیا _ چابکدستى اور پھر تى سے تلوار کا وار کرتے اور کڑکتے ہوئے بادل کى طرح حملہ آور ہوتے اور دشمنوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے دشمن کے بہت سے آدمیوں کو جنہم واصل کیا اور بالآخر تھک کر گرگئے اور زخموں کى تاب نہ لا کر شہید ہوگئے پیغمبر (ص) نے فرمایا کہ میں فرشتوں کو دیکھ رہا ہوں کو حنظلہ کے جسم پاک کو آسمان کى طرف لے جارہے ہیں اور غسل دے رہے ہیں _ یہ خبر اس کى بیوى کو مدینہ پہنچی

سوالات

1_ پیغمبر اسلام نے کس جنگ کے لئے اعلان جہاد کیا ؟
2_ پیغمبر کے اعلان جہاد کے بعد اسلام کے پاسدار کس طرح آمادہ ہوگئے ؟
3_ حنظلہ پریشانى کى حالت میں پیغمبر (ص) (ص) کى خدمت میں کیوں حاضر ہوئے اور کیا کہا؟
4_ حنظلہ عروسى کى رات اپنے آپ سے کیا کہا رہے تھے اور ان کے ذہن میں کیسے سوالات آرہے تھے؟
5_ دلہن نے خواب میں کیا دیکھا؟
6_ حنظلہ نے چلتے وقت اپنى بیوى سے کیا کہا؟
7_ حنظلہ کى بیوى نے حنظلہ سے کیا خواہش ظاہر کی؟
8_ پیغمبر (ص) اسلام نے حنظلہ کے بارے میں کیا فرمایا؟