پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

چھٹا حصّہ: اخلاق و آداب

پہلا سبق
والدین سے نیکى کرو

ایک شخص نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ میرا لڑکا اسماعیل مجھ سے بہت اچھائی سے پیش آتا ہے وہ مطیع اور فرمانبردار لڑکا ہے _ ایسا کام کبھى نہیں کرتا جو مجھے گراں گذرے _ اپنے کاموں کو اچھى طرح انجام دیتا ہے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اس سے پہلے بھى اسماعیل کو دوست رکھتا تھا لیکن اب اس سے بھى زیادہ دوست رکھتا ہوں کیونکہ اب یہ معلوم ہوگیا کہ وہ ماں باپ سے اچھا سلوک روارکھتا ہے ہمارے پیغمبر(ص) ان اچھے بچوں سے جو ماں باپ سے بھلائی کرتے تھے _ محبت کرتے تھے اور ان کا احترام کرتے تھے
'' خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے ''
'' اپنے ماں باپ سے نیکى کرو''

سوالات

1_ امام جعفر صاد ق (ع) نے اسماعیل کے باپ سے کیا کہا؟
2_ اسماعیل کا عمل کیسا تھا؟
3_ گھر میں تمہارا عمل کیسا ہے کن کاموں میں تم اپنے ماں باپ کى مدد کرتے ہو؟


دوسرا سبق
استاد کا مرتبہ

ہمارے پیغمبر حضرت محمدمصطفى (ص) فرماتے ہیں : میں لوگوں کامعلّم اور استاد ہوں _ او ر انکو دیندارى کا درس دیتا ہوں _
حضرت على (ع) نے فرمایا : کہ باپ اور استاد کے احترام کے لئے کھڑے ہوجاؤ _
چوتھے امام حضرت سجاد (ع) نے فرمایا ہے : استاد کے شاگرد پر بہت سے حقوق ہیں : پہلا حق شاگرد کو استاد کا زیادہ احترام کرنا _ دوسرا : اچھى باتوں کى طرف متوجہ ہونا _ تیسرا : اپنى نگاہ ہمیشہ استاد پر رکھنا _ چوتھا : درس یاد رکھنے کے لئے اپنے حواس جمع رکھنا _ پانچواں : کلاس میں اس کے درس کى قدر اور شکریہ ادا کرنا _
ہم آپ (ع) کے اس فرمان کى پیروى کرتے ہیں _ اور اپنے استاد کو دوست رکھتے ہیں اور انکا احترام کرتے ہیں _ اور جانتے ہیں کہ وہ ماں باپ کى طرح ہم پر بہت زیادہ حق رکھتے ہیں _

سوالات

1_ لکھنا پڑھنا کس نے تمہیں سکھلایا؟
2_ جن چیزوں کو تم نہیں جانتے کس سے یاد کرتے ہو؟
3_ انسانوں کے بزرگ ترین استاد کوں ہیں؟
4_ ہمارے پہلے امام (ع) نے باپ اور استاد کے حق میں کیا فرمایا؟
5_ ہمارے چوتھے امام(ع) نے استاد کے حقوق کے بارے میں کیا فرمایا؟

 

تیسرا سبق
اسلام میں مساوات

 

ایک آدمى کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام رضا علیہ السلام کو دیکھا کہ آپ (ع) ایک دستر خوان پر اپنے خادموں اور سیاہ غلاموں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھارہے تھے میں نے کہا: کاش: آپ (ع) خادموں اور غلاموں کے لئے علیحدہ دستر خوان بچھاتے _ مناسب نہیں کہ آپ (ع) ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائیں _ امام رضا علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا_ چپ رہو میں کیوں ان کے لئے علیحدہ دستر خوان بچھاؤں؟ ہمارا خدا ایک ہے ہم سب کے باپ حضرت آدم علیہ السلام اور ہم سب کى ماں حضرت حوّا ، علیہا السلام ہیں _ ہر ایک کى اچھائی اور برائی اور جزا اس کے کام کى وجہ سے ہوتى ہے _ جب میں ان سیاہ غلاموں اور خادموں کے ساتھ کوئی فرق روا نہیں رکھتا توان کیلئے علیحدہ دستر خواہ کیوں بچھاؤں

سوالات

1_ امام رضا علیہ السلام کن لوگوں کے ساتھ کھا ناکھارہے تھے ؟
2_ اس آدمى نے امام رضا علیہ السلام سے کیا کہا؟
3_ امام رضا علیہ السلام نے اسے کیا جواب دیا ؟
4_ تم کس سے کہوگے کہ چپ رہو اور کیوں؟
5_ ہر ایک کى اچھائی اور برائی کا تعلق کس چیز سے ہے ؟
6_ امام رضا علیہ السلام کے اس کردار کى کس طرح پیروى کریں گے ؟

 


چوتھا سبق
بوڑھوں کى مدد

 

ایک دن امام موسى کاظم (ع) مسجد میں مناجات اورعبادت میں مشغول تھے ایک بوڑھے آدمى کو دیکھا کہ جس کا عصا گم ہوچکا تھا جس کى وجہ وہ اپنى جگہ سے نہیں اٹھ سکتا تھا آپ(ع) کا دل اس مرد کى حالت پر مغموم ہوا با وجودیکہ آپ (ع) عبادت میں مشغول تھے لیکن اس کے عصا کو اٹھا کر اس بوڑھے آدمى کے ہاتھ میں دیا اور اس کے بعد عبادت میں مشغول ہوگئے _ پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے کہ زیادہ عمر والوں اور بوڑھوں کا احترام کرو _ آپ (ع) فرماتے ہیں : کہ بوڑھوں کا احترام کرو جس نے ان کا احترام کیا ہوگیا اس نے خدا کا احترام کیا _

سوالات

1_ بوڑھا آدمى اپنى جگہ سے کیوں نہیں اٹھ سکتا تھا؟
2_ امام موسى کاظم (ع) نے اس بوڑھے آدمى کى کس طرح مدد کى ؟
3_ پیغمبر (ص) بوڑھوں کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟
4_ کیا تم نے کبھى کسى بوڑھے مرد یا عورت کى مدد کى ہے ؟
5_ بوڑھوں کے احترام سے کس کا احترام ہوتا ہے ؟

 


پانچواں سبق
حیوانات پر رحم کرو

 

ایک دن امام حسن علیہ السلام کھانا کھارہے تھے آپ(ع) کے سامنے ایک کتا کھڑا دیکھ رہا تھا _ امام حسن علیہ السلام ایک لقمہ اپنے منہ میں رکھتے اور دوسرا اس کتّے کے سامنے ڈال دیتے کتّا اسے کھاتا اور شکریہ ادا کرنے کے لئے اپنى دم ہلا تا او رغرغر کرتا پھر اپنا سر ادھر کرتا اور آپ (ص) کو دیکھنے لگتا _ امام حسن علیہ السلام پھر لقمہ اس کے سامنے ڈال دیتے ایک آدمى وہاں سے گذررہا تھا _ وہ آپ (ع) کے پاس آیا اور عرض کیا کہ یہ اچھا نہیں کہ یہ کتّا آپ(ع) کے سامنے کھڑا ہے اور آپ کو آرام سے کھانا نہیں کھانے دیتا _ اگر آپ اجازت دیںتو میں اسے یہاں سے بھگا دوں _ امام حسن علیہ السلام نے فرمایا _ نہیں نہیں _ اس بے زبان حیوان کو خدا نے پیدا کیا ہے _ اور خدا اسے دوست رکھتا ہے یہ بھوکا ہے میں خدا سے ڈرتا ہوں کہ میں اسکى نعمت کھاؤں اور اس حیوان کو جو اسکى مخلوق ہے کچھ نہ دوں وہ بھوکا ہے اور مجھے دیکھ رہا ہے _

سوالات

1_ امام حسن (ع) اس کتے کو کس طرح غذا دے رہے تھے؟
2_ کیا تم نے کبھى کسى حیوان کو غذا دى ہے؟
3_ وہ کتا کس طرح شکریہ ادا کررہا تھا؟
4_ وہ آدمى کتے کو کیوں ہٹا نا چاہتا تھا؟

 

چھٹا سبق
مزدور کى حمایت

 

چند آدمى امام صادق (ع) کے باغ میں کام کررہے تھے _ معاہدہ یہ تھا کہ وہ عصر تک کام کریں گے _ جب انکا کام ختم ہوچکا _ امام جعفر صادق (ع) نے خادم سے فرمایا کہ ان مزدوروں نے صبح سے عصر تک محنت کى ہے مزدورى حاصل کرنے کے لئے اور پسینہ بہایا ہے اپنى عزت کو محفوظ رکھنے کے لئے ان کى مزدورى میں تاخیر کرنا صحیح نہیں ہے _ جلدى کرو پسینہ خشک ہونے سے پہلے ان کى مزدورى ادا کرو_ پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے کہ: کام کرنے والے ک حق اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کیا کرو

سوالات

1_ کاریگروں کا حق کس وقت دیا جائے؟
2_ امام صادق (ع) نے مزدوروں کے متعلق کیا فرمایا ہے ؟
3_ ہمارے عظیم پیغمبر(ص) نے کارى گروں کے متعلق کیا فرمایا ہے؟
4_ کاریگرى کس طرح حمایت کى جائے ؟

 


ساتواں سبق
کھانا کھانے کے آداب

 

اسلام نے ہمیں زندگى بسر کرنے کے لئے ایک دستور دیا ہے کہ اگر ہم اس پر عمل کریں تو خوش بخت ہوجائیں گے یہاں تک کہ کھانے اور پینے کے آداب بھى ہمارے لئے بیان کئے ہیں _ اسلام کہتا ہے کہ :
1_ کھانا کھانے سے پہلے پاک پانى سے اپنے ہاتھ دھوؤ کیونکہ ہوسکتا ہے کہ تمہارے ہاتھ میلے ہوں اور ان میں جراثیم ہوں اور وہ تمہارے جسم میں داخل ہوجائیں اور وہ بیمارى کا باعث بن جائیں _
2_ کھانا اللہ کے نام سے شروع کرو اور بسم اللہ پڑھو
3_ چوٹھے نوالے بناکر منہ میں ڈالو اور آہستہ چباؤ کیونکہ غذا جتنى چبائی جائے بہتر اور جلدى ہضم ہوتى ہے اور انسان کى سلامتى میں مددگار ہوتى ہے _
4_ ہمیشہ اپنے سامنے والى غذا کھاؤ اور دوسروں کے سامنے کى غذا کى طرف ہاتھ نہ بڑھاؤ_
5_ شکم سیر ہونے سے قبل کھانا کھانا چھوڑدو اور زیادہ نہ کھاؤ:
6_ کھانا کھانے کے بعد اللہ کا شکر اداکرو_ یعنى کہو الحمد للہ رب العالمین_


سوالات

1_ کھانا کھانے سے پہلے ہاتھ کیوں دھوئیں ؟
2_ کھانا کھانے سے قبل بسم اللہ کیوں پڑھیں؟
3_ کھانا کھانے کے بعد خدا کا کیوں شکر کریں؟

 


آٹھواں سبق
حفظان صحت کا ایک مہم دستور

 

ایک عیسائی طبیب نے امام صادق (ع) سے پوچھا کہ کیا آپ(ع) کے قرآن اور آپ(ع) کے پیغمبر (ص) کے دستور میں صحت کے متعلق کوئی چیز وارد ہوئی ہے _ امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا ہاں _ قرآن کا ارشاد ہے کہ کھاؤ اور پیو لیکن کھانے پینے میں زیادہ جلدى نہ کرو اور ہمارے پیغمبر (ص) نے فرمایا ہے کہ : تمام بیماریوں کى جڑ زیادہ کھانا ہوتا ہے اور کم کھانا اور پرہیز کرنا ہر درد کى دوا ہے _ عیسائی طبیب اٹھ کھڑا ہوا اور کہنے لگا :
آپ (ع) کے قرآن نے کتنا بہتر اور کامل دستور صحت کیلئے پیش کیا ہے _
''خدا فرماتا ہے کھاؤ اور پیو لیکن اسراف نہ کرو''

سوالات

1_ عیسائی طبیب نے امام جعفر صادق (ع) سے کیا پوچھا؟
2_ امام جعفر صادق (ع) نے اس کا کیا جواب دیا ؟
3_ حفظان صحت کا ایک ایسا دستور جو قرآن میں موجود ہے بیان کرو ؟
4_ پیغمبر (ص) کا ایک دستور بھى بیان کرو؟
5_ پیٹ بھر کے کھانے کا کیا نتیجہ ہوتا ہے ؟
6_ عیسائی طبیب نے امام جعفر صادق (ع) سے گفتگو کرنے کے بعد کیا کہا؟
7_ امام جعفر صادق (ع) کے اس دستور کى ہم کیسے پیروى کریں؟

 

نواں سبق
سلام محبت بڑھاتا ہے

 

ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفى (ص) اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے محو گفتگو تھے کہ ایک آدمى اجازت لئے بغیر آیا اور سلام بھى نہیں کیا _پیغمبر(ص) نے اس سے فرمایا کہ سلام کیوں نہیں کیا : اور کیوں اجازت نہیں لی؟ واپس جاؤ اور اجازت لے کر آؤ اور سلام کرو آپ (ص) نے سلام کرنے کے متعلق یہ بھى فرمایا ہے کہ : مسلمانو تم بہشت میں نہیں جاؤ گے جب تک ایک دوسرے سے نیکى سے پیش نہیں آؤگے اور اس وقت تک آپس میں مہربان نہیں بن سکتے ہو جب تک کہ ایک دوسرے کو دیکھ کر سلام نہ کرو_ ہمیشہ بلند آواز سے سلام کرو اور سلام کا جواب بھى بلند آواز سے دو _ جو شخص پہلے سلام کرتا ہے اللہ تعالى اسے زیادہ اور بہترین اجر عنایت فرماتا ہے اور اسے بہت دوست رکھتا ہے
''ہمیشہ پہلے سلام کرو اور پھر باتیں کرو''

 


دسواں سبق
ایک باادب مسلمان بچہ

 

ناصر با ادب اور اچھا لڑکا ہے کوشش کرتا ہے کہ اسلامى آداب کو اچھى طرح سیکھے اوران پر عمل کرے وہ دوسروں کو گرم جوشى سے سلام کرتا ہے یعنى کہتا ہے السلام علیکم _ جو شخص اسے سلام کرتا ہے اسے خندہ پیشانى سے جواب دیتا ہے اور کہتا ہے و علیکم السلام جب بھى اپنے دوستوں کو دیکھتا ہے بہت خوش ہوتا ہے _ گرم جوشى سے مصافحہ کرتا ہے اور ان سے احوال پرسى کرتا ہے _ اور جب اس سے کوئی احوال پرسى کرتا ہے تو اس کے جواب میں کہتا ہے : الحمد للہ بخیر ہوں _ جب گھر آتا ہے ماں باپ اور تمام اہل خانہ کو سلام کرتا ہے اور جب گھر سے باہر جاتا ہے تو خدا حافظ کہتا ہے _ جو بھى اس سے نیکى کرتا ہے اس کا شکریہ ادا کرتا ہے یعنى کہتا ہے کہ میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور اگر ممکن ہوتا ہے تو اس کا بدلہ دیتا ہے _ جب کسى محفل میں جاتا ہے تو دلنشین آواز سے سلام کرتا ہے اور جہاں بھى جگہ ہوتى ہے بیٹھ جاتا ہے کسى کے سامنے نہ اپنى ناک صاف کرتا ہے اور نہ تھوکتا ہے _ دوسروں کے سامنے پاؤں پھیلاکر نہیں بیٹھتا _ دوسروں کى گفتگو کے درمیان بات کاٹ کر کلام نہیں کرتا زیادہ باتیں نہیں کرتا بغیر کسى وجہ کے دادو فریاد نہیں کرتا ہمیشہ آہستہ اور باادب بات کرتا ہے _ چھینکتے وقت ناک اور منہ کے آگے رومال رکھتا ہے اور اس کے بعد الحمد للہ کہتا ہے _ چونکہ ناصر کا کردار اچھا ہے لہذا خدا اسے دوست رکھتا ہے اور اسے نیک جزادے گا _ شریف اور نیک افراد اسے دوست رکھتے ہیں اور اس کا احترام کرتے ہیں _


جواب دیجئے

1_ پیغمبر اسلام (ص) نے اس مرد سے کیا فرمایا جو بغیر اجازت کے آیا تھا اور اس نے کون سى غلطى کى تھی؟
2_ کس طرح سلا م کرنا چاہیے اور کس طرح جواب دینا چاہیئے ؟
3_ تمہارے دوستوں میں سے کون سے پہلے سلام کرتا ہے ؟
4_ جب تم کسى کمرے میں داخل ہونا چاہتے ہو تو کیا کرتے ہو؟
5_ کس کو خدا زیادہ دوست رکھتا ہے اسے جو سلام کرتا ہے یا اسے جو جواب دیتا ہے ؟


گیارہوں سبق
مال حرام

ایک دن ہمارے پیغمبر حضرت محمد (ص) مصطفى نے فرمایا کہ بعض لوگ دنیا میں بہت عجیب کام بجالاتے ہیں مثلاً نماز پڑھتے ہیں روزہ رکھتے ہیں _ رات کو عبادت کرتے ہیں لیکن جب یہى لوگ قیامت کے دن حساب کے لئے حاضر ہوں گے توان کے یہ کام بالکل قبول نہیں ہوں گے اور ان کى سارى عبادت رائیگان اور باطل ہوگى اور اللہ تعالى کى طرف سے حکم ہوگا کہ انہیں ضرور جہنم میں ڈالا جائے _ لوگ اس حکم سے تعجب کریں گے _ سلمان فارسى نے پوچھا کہ یا رسول اللہ (ص) یہ لوگ با وجودیکہ نماز پڑھتے رہے روزہ رکھتے رہے صدقہ دیتے رہے حج کرتے رہے پھر بھى جہنم میں جائیں گے ؟
حضرت محمد مصطفى صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہاں اس عبادت کے باوجودیہ لوگ جہنم میں جائیں گے _ سلمان فارسى نے دوبارہ تعجب سے پوچھا کہ انہوں نے کون سا کام انجام دیا ہے کہ ان کے تمام نیک کام باطل ہوجائیں گے؟ حضرت محمد مصطفى صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا چونکہ یہ لوگ حرام مال کھانے سے پرہیز نہیں کرتے تھے اور حرام روزى کماتے تھے _ اسى وجہ سے خدا ان کى عبادت کو قبول نہیں کرے گا اور ضرور جنہم میں ڈالے گا _ جو شخص بھى حرام مل کھاتا ہے خداوند عالم اس کے اچھے کام اورعبادت کو قبول نہیں کرتا _


جواب دیجئے

1_ جو شخص چورى کرتا یا جو اکھیلتا ہے کیا خدا اس کے کاموں کو قبول کرے گے ؟
2_ کون سے کام انسان عبادت کو باطل کردیتے ہیں؟
3_ اگر مدرسہ میں کوئی قلم یا کاپى یا کوئی بھى چیز تمہیں ملے تو تم کیا کرو گے ؟
4_ کوئی امانت تمہارے پاس ہے کیا بہتر نہیں کہ اسے اس کے مالک کو جلدواپس کردو_

 

بارہوں سبق
کام کى بروقت انجام دہی

 

حمید معمول کے خلاف آج جلدى گھر آگیا تھا وہ بہت خوش تھا باپ نے اس سے پوچھا : حمید آج کیوں جلدى آگئے ہو؟ ہر روز تم دیر سے آتے تھے_ حمید نے کہا: ابا جان بس میں سوار ہونے والوں کى قطار بہت لمبى تھى مجھے کام تھا اور تھکا ہوا بھى تھا صبر نہیں کر سکتا تھا _ چالاکى سے قطار میںسب سے آگے جاکر کھڑا ہوگیا اور سب سے پہلے سوارہوگیا اور گھر آگیا _ اب میرے پاس بہت وقت ہے _ کھیل بھى سکتا ہوں اور مدرسہ کا کام بھى انجام دے سکتا ہوں _ باپ نے کہا بیٹے تم نے اچھا کام نہیں کیا : چونکہ دوسرے لڑکے بھى گھر جاکر کام کرنا چاہتے تھے اس لئے تمہیں اپنى بارى پر بس میں سوار ہونا چاہیئے تھا اور اس شخص کى بارى نہیں یعنى چاہیئےھى جو بھى قطار میں پہلے کھڑا ہوگیا _ اسے سب سے پہلے سوار ہونے کا حق ہوتا ہے _ تو نے اس کا حق ضائع کیا ہے _ حمید نے آہستہ سے کہا: میں صبر نہیں کرسکتا تھا _ چالاکى کى اور جلدى سوار ہوگیا _ انسان کو چالاک ہونا چاہیئے _ باپ نے حمید کى بات ان سنى کردى _ چند دن کے بعد روٹى لینے کے لئے روٹى والے کى دکان پر گیا_ وہاں بہت بھیڑنہ تھى صرف تھوڑے سے آدمى حمید سے پہلے کھڑے تھے ان میں سے ایک دو آدمیوں نے روٹى لى اور چلے گئے اور آدمى آئے اور کھڑے ہوگئے _ ہر ایک آتا سلام کرتا اور روٹى لے کر چلا جاتا _ دوسرا جاتااور کہتا اے روٹى بیچنے والے خوش رہو سلام ہو تم پر اور روٹى لیتا اور چلا جاتا _ کافى وقت گذرگیا _ سب آتے اورروٹى لیکر چلے جاتے


لیکن حمید اور کئی دوسرے بچّے ابھى کھڑے تھے _ جتنا وہ کہتے کہ اب تو ہمارى بارى آگئی ہے کوئی بھى ان کى باتوں پر کان نہ دھرتا _ حمید غصّہ میں آگیا اور بلند آواز سے کہنے لگا: اے روٹى والے میرى بارى پہلے تھى وہ گذر گئی ہے _مجھے روٹى کیوں نہیں دیتے _ روٹى والا سامنے آیا اور سخت لہجے میں کہنے لگا: بچے کیوں شور مچاتے ہو _ تھوڑا صبر کرو ، تحمل رکھنا چاہیئے حمید پھر کھڑا رہا لیکن قریب تھا کہ رونا شروع کردے _ بالآخر بہت دیرکے بعد اس نے دور روٹیاں لیں اور گھر واپس لوٹا _ باپ گھر کے سامنے اس کا منتظر تھا پوچھا کہ کیوں دیر کى _ حمید نے رو کر کہا: سب آرہے تھے اور روٹى لیکر جارہے تھے لیکن میں کہتا رہا کہ اب میرى بارى ہے کسى نے میرى بات نہ سنى _ باپ نے کہا : بہت اچھا: انہوں نے چالاکى سے تیرى بارى لے لى جیسى تم نے چالاکى کى تھى اور جلدى بس میں سوار ہوگئے تھے کیا تم نے خود نہیں کہا تھا کہ انسان کو چالاک ہونا چاہیئے _ لیکن اب تمہیں پتہ چلا کہ ایسا کام چالاکى نہیں ہے اب تم سمجھے کہ یہ کام ظلم ہے _ یہ دوسروں کے حق کو ضائع کرنا ہے بیٹا چالاکى یہ ہے کہ نہ تم کسى کى بارى لو اور نہ کسى کو اپنى بارى ظلم سے لینے دو _ ایک مسلمان انسان کو تمام حالات میں دوسروں کے حق اور بارى کا خیال رکھنا چاہیئے پیارے حمید : دوسروں کے حق کا احترام کرو _ اگرتمہیں پسند نہیں ہے کہ دوسرے تمہارى بارى لیں تو تم بھى کسى کى بارى نہ لو _ جو بھى کسى کى بارى لیتا ہے وہ ظلم ہے اور خدا ظالموں کا دشمن ہے او رانہیں سزادے گا _ حضرت امیر المؤمنین (ع) نے اپنے فرزند امام حسن (ع) سے فرمایا تھا: کہ بیٹا جو چیز اپنے لئے پسند کرتے ہو دوسروں کے لئے بھى وہى پسند کرو اور جو چیز اپنے لئے پسند نہیں کرتے دوسروں کے لئے بھى پسند نہ کرو _


جواب دیجئے

_ آپ بھى اس واقعہ کے متعلق کچھ لکھ سکتے ہیں ، شاید یہ واقعہ کبھى تمہیں بھى پیش آیا ہو
_ اس واقعہ کى وضاحت کیجئے اور بارى کى رعایت کرنے کے فوائد بیان کیجئے _ اور اس کى رعایت نہ کرنے کے مضر اثرات کو بیان کیجئے _


تیرہوں سبق
مہربان بہن اور پشیمان بھائی

زہرا بھى مدرسہ میں داخل ہوئی تھى _ سعید تیسرے درجہ میں پڑھتا تھا سعید کا سلوک گھر میں بالکل اچھا نہ تھا _ اور ہمیشہ اپنى بہن زہرا کے ساتھ لڑتا تھا _ سعید خود کہتا ہے کہ میں اپنى بہن سے حسد کیا کرتا تھا _ زہرا جب اسکول سے واپس آتى اور استاد سے حاصل کردہ اچھے نمبر ماں کو دکھاتى تو میں کڑھ جاتا اور اپنى بہن کى کاپى پھاڑ ڈالتا تھا اگر والد میرے اور زہرا کے لئے جوتے خریدتے تو بھى میرادل چاہتا کہ زہرا کے جوتے پر انے ہوں اور میرے نئے _ ایک دن والد نے میرے لئے جراب کا جوڑا خریدا اور زہرا کے لئے سرکاپھول _ مجھے یادہے کہ میں نے اس قدر شور مچایا ، رویا اور دل گیر ہوا کہ بیمار پڑگیا _ میں یہى کہتا تھا کہ میں بھى سرکاپھول چاہتا ہوں _ ماں نے مجھے بہت سمجھایا کہ یہ پھول تمہارے لئے مناسب نہیں مگر میں نے ایک نے سنى اور رونے لگا _ آخر زہرا نے مجھے وہ پھول دے دیا اور کہا پیارے سعید مت روؤ آؤ اور یہ پھول لے لو _ سب سوگئے لیکن مجھے ناراضگى کى وجہ سے نیند نہیں آرہى تھى _ آہستہ آہستہ اٹھا مطالعہ کے لئے چراغ جلایا_ کتاب کو ہاتھ میں لیا اور ورق الٹنے لگا _ کتاب میں ایک جگہ لکھا تھا : کہ حاسد انسان اس دنیا میں بھى رنج و غم مبتلا رہتا ہے اور آخرت میں بھى عذاب میں مبتلا ہوگا حاسد اپنا بھى نقصان کرتا ہے اور دوسروں کا بھى نقصان کرتا ہے _ جب بچے بہت چھوٹے ہوں تو ممکن ہے کہ وہ حسد کریں لیکن جب بڑے ہوجاتے ہیں تو سمجھ جاتے ہیں کہ مہربانى خیر خواہى بہت ہى مفید ہے _ میں نے تھوڑى دیر


سوچا اور اپنے کئے پر شرمندہ ہوا اوررونا شروع کردیا _ رونے کى آواز سن کر زہرا بیدار ہوگئی _ وہ میرے سرہانے آئی اور کہا : پیارے سعید کیوں روتے ہو _ میرے آنسو پونچھنے لگى _ میرى پیشانى پر بوسہ دیا میرے لئے پانى لائی اور کہا بھیا کیوں روتے ہوکیا تکلیف ہے؟ کل ماں کے ساتھ ڈاکٹر کے پاس لے جائیں گے _ زہرا کو علم نہ تھا کہ مجھے حسد اور دل گیرى نے بیمار کررکھا ہے _
صبح مدرسہ گیا تمام دن سست رہا اور فکرمند رہا _ عصر کے وقت جب مدرسہ سے لوٹ رہا تھا تو ایک سفید بٹوا اور سرکاپھول زہرا کے لئے خریدا اور اسے بطور تحفہ دیا _ ماں بہت خوش ہوئی _ اس دن سے میرى حالت بالکل ٹھیک ہے پہلے میرا چہرہ زرداور مرجھایا ہوارہتا تھا _ اب سرخ اور سفید ہوگیا _ اب میں اور زہرا آپس میں بہت مہربان تھے اور بڑى خوشى محسوس کرتے تھے _
حضرت على علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ حاسد ہمیشہ غمناک اور غمگین رہتا ہے

جواب دیجئے

1_ حسد کسے کہتے ہیں؟
2_ کیا حسد برى عادت ہے اور کیوں ؟
3_ حاسد انسان کیوں رنج میں مبتلا ہوتا ہے ؟
4_ جو شخص حسد کى وجہ سے رنج میں ہو اس سے کیا سلوک کیا جائے زہرا کا سلوک سعید کے ساتھ کیسا تھا؟
5_ حسد کى بیمارى میں مبتلا ہونا چاہیئےو کون سے کام انجام دیں ؟
6_ سعید نے کیا کیا کہ وہ خوش ہوگئی؟
7_ حضرت امیر المؤمنین (ع) نے حاسدوں کے متعلق کیا فرمایا ہے؟