پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

قيامت سے پہلے اپنا حساب كريں

قیامت سے پہلے اپنا حساب کریں

جو شخص قیامت حساب اور کتاب اور اعمال اور جزاء اور سزا کا عقیدہ اور ایمان رکھتا ہے اور جانتا ہے کہ تمام اعمال ضبط اور ثبت ہو رہے ہیں اور قیامت کے دن بہت وقت سے انکا حساب لیا جائے گا اور ان کى اچھى یا برى جزاء اور سزا دى جائیگى وہ کس طرح اپنے اعمال اور کردار اور اخلاق سے لا پرواہ اور بے تغاوت نہیں ہوسکتا ہے؟ کیا وہ یہ نہ سوچے کہ دن اور رات ماہ اور سال اور اپنى عمر میں کیا کر رہا ہے؟ اور آخرت کے لے کونسا زاد راہ اور توشہ بھیج رہا ہے؟ ایمان کا لازمہ یہ ہے کہ ہم اسى دنیا میں اپنے اعمال کا حساب کرلیں اور خوب غور اور فکر کریں کہ ہم نے ابھى تک کیا انجام دیا ہے اور کیا کر رہے ہیں؟ حساب کرلیں اورخوب غور اور فکر کریں کہ ہم نے ابھى تک کیا انجام دیا ہے اور کیا کر رہے ہیں؟ بعینہ اس عقلمند تاجر کى طرح جو ہر روز اور ہر مہینے اور سال اپنى آمدن خرچ کا حساب کرتا ہے کہ کہیں اسے نقصان نہ ہوجائے اور اس کا سرمایہ ضائع نہ ہوجائے_

امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' اس سے پہلے کہ تمہارا قیامت کے دن حساب لیا جائے اسى د نیا میں اپنے اعمال کو ناپ تول لو_[1] حضرت على علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جو شخص اسى دنیا میں اپنا حساب کرلے وہ فائدہ میں رہے گا_ [2]

امام على نقى علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' وہ ہم میں سے نہیں ہے جو ہر روز اپنا حساب نہیں کرتا اگر اس نے نیک کام انجام دیئے ہوں تو اللہ تعالى سے اور زیادہ کى توفیق طلب کرے اور اگر برے کام انجام دیئے ہوں تو استغفار اور توبہ کرے_ [3]

حضرت على علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جو اپنے آپ کا جساب کرلے وہ فائدہ میں ہوگا اور جو اپنے حساب سے غافل ہوگا وہ نقصان اٹھائیگا_ جو اس دنیا میں ڈرے وہ قیامت کے دن امن میں ہوگا اور جو نصیحت حاصل کرے وہ آگاہ ہوجائیگا جو شخص دیکھے وہ سمجھے گا اور جو سمجھے گا وہ دانا اور عقلمند ہوجائیگا_ [4]

پیغمبر اکرم نے جناب ابوذر سے فرمایا '' اے ابوذر اس سے پہلے کہ تیرا حساب قیامت میں لیا جائے تو اپنا حساب اسى دنیا میں کرلے کیونکہ آج کا حساب آخرت کے حساب سے زیادہ آسان ہے اپنے نفس کو قیامت کے دن وزن کئے جانے سے پہلے اسی دنیا میں وزن کرلے اور اسى وسیلے سے اپنے آپ کو قیامت کے دن کے لئے کہ جس دن تو خدا کے سامنے جائے گا اور معمولى سے معمولى چیز اس ذات سے مخفى نہیں ہے آمادہ کرلے_ آپ نے فرمایا اے آباذر انسان متقى نہیں ہوتا مگر یہ کہ وہ اپنے نفس کا حساب اس سے بھى سخت جو ایک شریک دوسرے شریک سے کرتا ہے کرے انسان کو خوب سوچنا چاہئے کہ کھانے والى پینے والى پہننے والى چیزیں کس راستے سے حاصل کر رہا ہے_ کیا حلال سے ہے یا حرام سے؟ اے اباذر جو شخص اس کا پابند نہ ہو کہ مال کو کس طریقے سے حاصل کر رہا ہے خدا بھى پرواہ نہیں کرے گا کہ اسے کس راستے سے جہنم میں داخل کرے_[5]

امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا ہے '' اے آدم کى اولاد تو ہمیشہ خیر و خوبى پر ہوگا جب تک اپنے نفس میں وعظ کرنے والا رکھے رہے گا اور اپنے نفس کے حساب کرتے رہنے کا پابند رہے گا اور اللہ کا خوف تیرا ظاہر ہوا اور محزون ہونا تیرا باطن ہو_ اے آدم کا فرزند تو مرجائیگا اور قیامت کے دن اٹھایا جائیگا اور اللہ تعالى اور اللہ کے عدل کے ترازو کے سامنے حساب کے لئے حاضر ہوگا لہذا قیامت کے دن حساب دینے کے لئے آمادہ ہوجاؤ_[6]

انسان اس جہان میں تاجر کى طرح ہے کہ اس کا سرمایہ اس کى محدود عمر ہے یعنى یہى دن اور رات ہفتے اور مہینے اور سال_ یہ عمر کا سرمایہ ہو نہ ہو خرچ ہو کر رہے گا_ اور آہستہ آہستہ موت کے نزدیک ہوجائیگا جوانى بڑھاپے میں طاقت کمزورى میں اور صحت اور سلامتى بیمارى میں تبدیل ہوجائیگى اگر انسان نے عمر کو نیک کاموں میں خرچ کیا اور آخرت کے لئے توشہ اور زاد راہ بھیجا تو اس نے نقصان اور ضرر نہیں کیا کیونکہ اس نے اپنے لئے مستقبل سعادتمند اور اچھا فراہم کرلیا لیکن اگر اس نے عمر کے گران قدر سرمایہ جوانى اور اپنى سلامتى کو ضائع کیا اور اس کے مقابلے میں آخرت کے لئے نیک عمل ذخیرہ نہ بنایا بلکہ برے اخلاق اور گناہ کے ارتکاب سے اپنے نفس کو کثیف اور آلودہ کیا تو اس نے اتنا بڑا نقصان اٹھایا ہے کہ جس کى تلافى نہیں کى جا سکتی_

خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے '' عصر کى قسم کہ انسان نقصان اور خسارہ میں ہے مگر وہ انسان جو ایمان لائیں اور نیک عمل بجالائیں اور حق اور بردبارى کى ایک دوسرے کو سفارش کریں _[7]

امیرالمومنین علیہ السلام فرماتے ہیں_ کہ ''عاقل وہ ہے جو آج کے دن میں کل یعنى قیامت کى فکر کرے اور اپنے آپ کو آزاد کرنے کى کوشش کرے اور اس کہ لئے کہ جس سے بھاگ جانا یعنى موت سے ممکن نہیں ہے نیک اعمال انجام دے_ [8]

نیز آنحضرت فرمایا ہے کہ ''جو شخص اپنا حساب کرے تو وہ اپنے عیبوں کو سمجھ پاتا ہے اور گناہوں کو معلوم کرلیتا ہے اور پھر گناہوں سے توبہ کرتا ہے اور اپنے عیبوں کى اصلاح کرتا ہے_ [9]

 


[1]- قال على علیه السّلام: حاسبوا انفسکم قبل ان تحاسبوا و وازنوها قبل ان توازنوا- غرر الحکم/ ص 385.
[2]- قال على علیه السّلام: من حاسب نفسه ربح- غرر الحکم/ ص 618.
[3]- عن ابى الحسن الماضى علیه السّلام قال: لیس منّا من لم یحاسب نفسه فى کل یوم فان عمل حسنا استزاد اللّه و ان عمل سیّئا استغفر اللّه منه و تاب الیه- وسائل/ ج 11 ص 377.
[4]- قال امیر المؤمنین علیه السّلام: من حاسب نفسه ربح و من غفل عنه خسر و من خاف امن و من اعتبر ابصر و من ابصر فهم و من فهم علم- وسائل/ ج 11 ص 379.
[5]- فى وصیة النبى انه قال: یا ابا ذر! حاسب نفسک قبل ان تحاسب، فانه اهون لحسابک غدا وزن نفسک قبل ان توزن و تجهّز للعرض الاکبر یوم لا یخفى على اللّه خافیة( الى ان قال:) یا ابا ذر! لا یکون الرجل من المتقین حتى یحاسب نفسه اشدّ من محاسبة الشریک شریکه فیعلم من این مطعمه و من این مشربه و من این ملبسه؟ امن حلال او حرام؟ یا ابا ذر! من لم یبال من این اکتسب المال لم یبال اللّه من این ادخله النار- وسائل/ ج 11 ص 379.
[6]- کان على بن الحسین علیه السّلام یقول: ابن آدم! انک لا تزال بخیر ما کان لک واعظ من نفسک و ما کان المحاسبة من همّک و ما کان الخوف لک شعارا و الحزن دثارا، ابن آدم! انّک میت و مبعوث و موقوف بین یدى اللّه فاعدّ جوابا- وسائل/ ج 11 ص 378.
[7]- بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ. وَ الْعَصْرِ إِنَّ الْإِنْسانَ لَفِی خُسْرٍ إِلَّا الَّذِینَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحاتِ وَ تَواصَوْا بِالْحَقِّ وَ تَواصَوْا بِالصَّبْرِ- سوره والعصر.
[8]- قال على علیه السّلام: ان العاقل من نظر فى یومه لغده و سعى فى فکاک نفسه و عمل لما لابدّ له و لا محیص عنه- غرر الحکم/ ص 238.
[9]- قال على علیه السّلام: من حاسب نفس وقف على عیوبه و احاط بذنوبه فاستقال الذنوب و اصلح العیوب غرر الحکم/ ص 696.