پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اعمال كا ضبط كرنا اور لكھنا

اعمال کا ضبط کرنا اور لکھنا

قرآن اور احادیث پیغمبر اور اہلبیت علیہم السلام سے معلوم ہوتا کہ انسان کے تمام اعمال حرکات گفتار سانس لینا افکار اور نظریات نیت تمام کے تمام نامہ اعمال میں ضبط اور ثبت کئے جاتے ہیں اور قیامت تک حساب دینے کے لئے باقى رہتے ہیں اور ہر ایک انسان قیامت کے دن اپنے اچھے برے اعمال کى جزا اور سزا دیا جائیگا جیسے خدا قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ '' قیامت کے دن لوگ گروہ در گروہ خارج ہونگے تا کہ وہ اپنے اعمال کو دیکھ لیں جس نے ایک ذرا بھر نیکى انجام دى ہوگى وہ اسے دیکھے گا اور جس نے ذرا بھر برائی انجام دى ہوگى اسے دیکھے گا_[1]

نیز فرماتا ہے کہ '' کتاب رکھى جائیگى مجرموں کو دیکھے گا کہ وہ اس سے جو ان کے نامہ اعمال میں ثبت ہے خوف زدہ ہیں اور کہتے ہونگے کہ یہ کیسى کتاب ہے کہ جس نے تمام چیزوں کو ثبت کر رکھا ہے اور کسى چھوٹے بڑے کام کو نہیں چھوڑااپنے تمام اعمال کو حاضر شدہ دیکھیں گے تیرا خدا کسى پر ظلم نہیں کرتا_[2]

خدا فرماتا ہے ''قیامت کے دن جس نے جو عمل خیر انجام دیا ہوگا حاضر دیکھے گا اور جن برے عمل کا ارتکاب کیا ہوگا اسے بھى حاضر پائیگا اور آرزو کرے گا کہ اس کے اور اس کے عمل کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ ہوتا_[3]

خدا فرماتا ہے '' کوئی بات زبان پر نہیں لاتا مگر اس کے لکھنے کے لئے فرشتے کو حاضر اور نگاہ کرنے والا پائے گا_[4]

اگر ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ انسان کے تمام اعمال اور کردار حرکات اور گفتار یہاں تک کہ افکار اور نظریات سوچ اور فکر لکھے جاتے ہیں تو پھر ہم کس طرح ان کے انجام دینے سے غافل رہ سکتے ہیں؟

 

[1]- یَوْمَئِذٍ یَصْدُرُ النَّاسُ أَشْتاتاً لِیُرَوْا أَعْمالَهُمْ فَمَنْ یَعْمَلْ مِثْقالَ ذَرَّةٍ خَیْراً یَرَهُ وَ مَنْ یَعْمَلْ مِثْقالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَرَهُ- زلزال/ 8.
[2]- وَ وُضِعَ الْکِتابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِینَ مُشْفِقِینَ مِمَّا فِیهِ وَ یَقُولُونَ یا وَیْلَتَنا ما لِهذَا الْکِتابِ لا یُغادِرُ صَغِیرَةً وَ لا کَبِیرَةً إِلَّا أَحْصاها وَ وَجَدُوا ما عَمِلُوا حاضِراً وَ لا یَظْلِمُ رَبُّکَ أَحَداً- کهف/ 50.
[3]- یَوْمَ تَجِدُ کُلُّ نَفْسٍ ما عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُحْضَراً وَ ما عَمِلَتْ مِنْ سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَیْنَها وَ بَیْنَهُ أَمَداً بَعِیداً آل عمران/ 30.
[4]- ما یَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلَّا لَدَیْهِ رَقِیبٌ عَتِیدٌ- ق/ 18.