پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

قيامت ميں حساب

قیامت میں حساب

بہت زیادہ آیات اور روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے دن بہت زیادہ وقت سے بندوں کا حساب لیا جائیگا_ بندوں کے تمام اعمال چھوٹے بڑے کا حساب لیا جائیگا اور معمولى سے معمولى کام سے بھى غفلت نہیں کى جائیگى جیسے خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے کہ '' عدالت کے ترازو کو قیامت کے دن نصب کیا جائیگا اور کسى طرح ظلم نہیں کیا جائیگا اگر خردل کے دانہ کے ایک مثقال برابر عقل کیا ہوگا تو اسے بھى حساب میں لایا جائیگا او رخود ہم حساب لینے کے لئے کافى ہیں_[1]

نیز فرماتا ہے '' جو کچھ باطن اور اندر میں رکھتے ہو خواہ اسے ظارہ کرو یا چھپائے رکھو خدا تم سے اس کا بھى حساب لے گا_[2]

 

نیز خدا فرماتا ہے '' اعمال کا وزن کیا جانا قیامت کے دن حق کے مطابق ہوگا جن کے اعمال کا پلڑا بھارى ہوگا وہ نجات پائیں گے اور جن کے اعمال کا پلڑا ہلکا ہوگا تو انہوں نے اپنے نفس کو نقصان پہنچایا ہے اس لئے کہ انہوں نے ہمارى آیات پر ظلم کیا ہے_[3] قرآن مجید میں قیامت کو یوم الحساب کہا گیا ہے اور خدا کو سریع الحساب یعنى بہت جلدى حساب لینے والا کہا گیا ہے_

آیات اور بہت زیادہ روایات کى رو سے ایک سخت مرحلہ جو تمام بندوں کے لئے پیش لانے والا ہے وہ اعمال کا حساب و کتاب اور ان کا تولا جانا ہے_ انسانى اپنى تمام عمر میں تھوڑے تھوڑے اعمال بالاتا ہے اور کئی دن کے بعد انہیں فراموش کر دیتا ہے حالانکہ معمولى سے معمولى کام بھى اس صفحہ ہستى سے نہیں مٹتے بلکہ تمام اس دنیا میں ثبت اور ضبط ہوجاتے ہیں اور انسان کے ساتھ باقى رہ جاتے ہیں گرچہ انسان اس جہان میں بطور کلى ان سے غافل ہى کیوں نہ ہوچکا ہو_ مرنے کے بعد جب اس کى چشم بصیرت روشن ہوگى تو تمام اعمال ایک جگہ اکٹھے مشاہدہ کرے گا اس وقت اسے احساس ہوگا کہ تمام اعمال گفتار اور کردار عقائد اور افکار حاضر ہیں اور اس کے ساتھ موجود ہیں اور کسى وقت اس سے جدا نہیں ہوئے_

خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے کہ '' ہر آدمى قیامت کے دن حساب کے لئے محشر میں اس حالت میں آئے گا کہ ایک فرشتہ اسے لے آرہا ہوگا اور وہ اس کے ہر نیک اور بد کا گواہ بھى ہوگا اسے کہا جائے گا تو اس واقعیت اور حقیقت سے غافل تھا لیکن آج تیرى باطنى انکھ بینا او روشن ہوگئی ہے_[4]

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ '' قیامت کے دن خدا کا بندہ ایک قدم نہیں اٹھائیگا مگر اس سے چار چیزوں کا سوال کیا جائیگا_ اس کى عمر سے کہ کس راستے میں خرچ کى ہے_ اس کى جوانى سے کہ اسے کس راستے میں خرچ کیا ہے_ اس کے مال سے کہ کس طریقے سے کمایا اور کہاں خرچ کیا ہے_ اور ہم اہلبیت کى دوستى کے بارے میں سوال کیا جائیگا_[5]

 

ایک اور حدیث میں پیغمبر(ص) نے فرمایا ہے کہ '' بندے کو قیامت کے دن حساب کے لئے حاضر کریں گے_ ہر ایک دن کے لئے کہ اس نے دنیا میں زندگى کى ہے_ ہر دن رات کے ہر ساعت کے لئے چوبیس خزانے لائیں گے ایک خزینہ کو کھولیں گے جو نور اور سرور سے پر ہوگا _ خدا کا بندہ اس کے دیکھنے سے اتنا خوشحال ہوگا کہ اگر اس کى خوشحالى کو جہنمیوں کے درمیان تقسیم کیا جائے تو وہ کسى درد اور تکلیف کو محسوس نہیں کریں گے یہ وہ ساعت ہوگى کہ جس میں وہ اللہ تعالى کى اطاعت میں مشغول ہوا تھا_ اس کے بعد ایک دوسرے خزینہ کو کھولیں گے کہ جو تاریک او ربدبو دار وحشت آور ہوگا خدا کا بندہ اس کے دیکھنے سے اس طرح جزع اور فزع کرے گا کہ اگر اسے بہشتیوں میں تقسیم کیا جائے تو بہشت کى تمام نعمتیں ان کے لئے ناگوار ہوجائیں گى یہ وہ ساعت تھى کہ جس میں وہ اللہ تعالى کى نافرمانى کر رہا تھا_ اس کے بعد اس کے لئے تیسرے خزانہ کو کھولیں گے کہ جو بالکل خالى ہوگا نہ اس میں خوش کرنے والا عمل ہوگا اور نہ غم لانے والا عمل ہوگا یہ وہ ساعت ہے کہ جس میں خدا کا بندہ سویا ہوا تھا یا مباح کاموں میں مشغول ہوا تھا_ خدا کا بندہ اس کے دیکھنے سے بھى غمگین اور افسوس ناک ہوگا کیونکہ وہ اسے دنیا میں اچھے کاموں سے پر کر سکتا تھا اور کوتاہى اور سستى کى وجہ سے اس نے ایسا کیا تھا_ اسى لئے خداوند عالم قیامت کے بارے میں فرماتا ہے کہ یوم التاغبن یعنى خسارے اور نقصان کا دن_[6]

قیامت کے دن بندوں کا بطور وقت حساب لیا جائیگا اور انکا انجام معین کیا جائیگا تمام گذرے ہوئے اعمال کا حساب لیا جائے گا_ انسان کے اعضاء اور جوارح پیغمبر اور فرشتے یہاں تک زمین گواہى دے گى بہت سخت حساب ہوگا اور اس پر انسان کا انجام معین کیا جائے گا دل حساب کے ہونے کى وجہ سے دھڑک رہے ہونگے اور بدن اس سے لرزہ باندام ہونگے ایسا خوف ہوگا کہ مائیں اپنے شیرخوار بچوں کو بھول جائیں گى اور حاملہ عورتیں بچے سقط کردیں گى تمام لوگ مضطرب ہونگے کہ ان کا انجام کیا ہوگا کیا ان کے حساب کا نتیجہ اللہ تعالى کى خوشنودى اور آزادى کا پروانہ ہوگا اور پیغمبروں اور اولیاء خدا کے سامنے سر خروى اور بہشت میں ہمیشہ کى زندگى ہوگى _ اللہ کے نیک بندوں کى ہمسایگى ہوگى یا اللہ تعالى کا غیظ اور غضب لوگوں کے درمیانى رسوائی اور دوزخ میں ہمیشہ کى زندگى ہوگی_

احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بندوں کا حساب ایک جیسا نہیں ہوگا_ بعض انسانوں کا حساب بہت سخت اور مشکل اور طولانى ہوگا_ دوسرى بعض کا حساب آسان اور سادہ ہوگا_ حساب مختلف مراحل میں لیا جائیگا_ اور ہر مرحلہ اور متوقف میں ایک چیز سے سوال کیا جائے گا سب سے زیادہ سخت مرحلہ اور موقف مظالم کا ہوگا اس مرحلہ میں حقوق الناس اور ان پر ظلم اور جور سے سوال کیا جائیگا اس مرحلہ میں پورى طرح حساب لیا جائیگا اور ہر ایک انسان اپنا قرض دوسرے قرض خواہ کو ادا کرے گا_ جائے تاسف ہے کہ وہاں انسان کے پاس مال نہیں ہوگا کہ وہ قرض خواہوں کا قرض ادا کر کرسکے ناچار اس کو اپنى نیکیوں سے ادا کرے گا اگر اس کے پاس نیکیاں ہوئیں تو ان کو لے کر مال کے عوض قرض خواہوں کو ادا کرے گا اور اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوئیں تو قرض خواہوں کى برائیوں کو اس کے نام اعمال میں ڈال دیا جائیگا بہرحال وہ بہت سخت د ن ہوگا_ خداوند عالم ہم تمام کى فریاد رسى فرمائے_ آمین_

البتہ حساب کى سختى اور طوالت تمام انسانوں کے لئے برابر نہ ہوگى بلکہ انسان کى اچھائیوں اور برائیوں کے حساب سے فرق کرے گى لیکن خدا کے نیک اور متقى اور لائق بندوں کے لئے حساب تھوڑى مدت میں اور آسان ہوگا_ پیغمبر اکرم نے اس شخص کے جواب میں کہ جس نے حساب کے طویل ہونے کے بارے میں سوال کیا تھا_ فرمایا_ ''خدا کى قسم کہ مومن پر اتنا آسان اور سہل ہوگا کہ واجب نماز کے پڑھنے سے بھى آسانتر ہوگا_[7]

 

[1]- وَ نَضَعُ الْمَوازِینَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیامَةِ فَلا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئاً وَ إِنْ کانَ مِثْقالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ أَتَیْنا بِها وَ کَفى‏ بِنا حاسِبِینَ- انبیاء/ 47.
[2]- وَ إِنْ تُبْدُوا ما فِی أَنْفُسِکُمْ أَوْ تُخْفُوهُ یُحاسِبْکُمْ بِهِ اللَّهُ- بقره/ 284.
[3]- وَ الْوَزْنُ یَوْمَئِذٍ الْحَقُّ فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوازِینُهُ فَأُولئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ وَ مَنْ خَفَّتْ مَوازِینُهُ فَأُولئِکَ الَّذِینَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ بِما کانُوا بِآیاتِنا یَظْلِمُونَ- اعراف/ 8.
[4]- وَ جاءَتْ کُلُّ نَفْسٍ مَعَها سائِقٌ وَ شَهِیدٌ لَقَدْ کُنْتَ فِی غَفْلَةٍ مِنْ هذا فَبَصَرُکَ الْیَوْمَ حَدِیدٌ- ق/ 22.
[5]- قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: لا تزول قد ما عبد یوم القیامة حتى یسأل عن اربع: عن عمره فیما افناه، و شبابه فیما ابلاه، و عن ماله من این اکتسبه و فیما انفقه، و عن حبنا اهل البیت- بحار الانوار/ ج 7 ص 258.
[6]- فى الخبر النبوى: انه یفتح للعبد یوم القیامة على کل یوم من ایام عمره اربعة و عشرون خزانة عدد ساعات اللیل و النهار- فخزانة یجدها مملوّة نورا و سرورا فیناله عند مشاهدتها من الفرح و السرور ما لو وزع على اهل النار لادهشهم عن الاحساس بالم النار و هى الساعة التى اطاع فیها ربّه ثم یفتح له خزانة اخرى فیراها مظلمة منتنة مفزعة فیناله عند مشاهدتها من الفزع و الجزع ما لو قسّم على اهل الجنة لنغّص علیهم نعیمها و هى الساعة التى عصى فیها ربّه. ثم یفتح له خزانة اخرى فیراها فارغة لیس فیها ما یسرّه و لا ما یسوئه و هى الساعة التى نام فیها او اشتغل فیها بشى‏ء من مباحات الدنیا من الغبن و الاسف على فواتها حیث کان متمکنا من ان یملأها حسنات ما لا یوصف و من هذا قوله تعالى، ذلِکَ یَوْمُ التَّغابُنِ- بحار الانوار/ ج 7 ص 262.
[7]- قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: لمّا سئل عن طول ذالک الیوم فقال: و الذى نفسى بیده انّه لیخفّف على المؤمن حتى یکون اهون علیه من الصلوة المکتوبة یصلّیها فى الدنیا- مجمع الزوائد/ ج 1 ص 337.