پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

سبق 23 بابركت پيسہ


بابرکت پیسہ


خداوند عالم نے پیغمبر(ص) کو مبعوث کیا تا کہ لوگوں کو صحیح اور درست زندگى گزارنے کے اصول اور طریقے بتائیں اور انہیں فردى اور اجتماعى زندگى کے صحیح اصول اور طریقوں سے روشناس کرائیں پیغمبر(ص) کى سیرت اور سنّت، زندگى کے لئے بہترین سبق ہے اور آپ(ص) کى گفتگو انسانوں کے لئے بہترین راہنما ہے_
مندرجہ ذیل سطور میں ہم ایک واقعہ نقل کرتے ہیں_ جس میں آپ دیکھیں گے کہ رسول خدا(ص) کس طرح معاشرے میں زندگى گزارتے ہیں تھے آپ(ص) کیسا لباس زیب تن کرتے تھے اور کس طرح آپ حاجت مندوں کى مدد کو پہنچتے تھے:
جناب رسول خدا(ص) کا لباس پرانا اور بوسیدہ ہوچکا تھا آپ(ص) نے کچھ پیسے حضرت على علیہ السلام کو دئے اور فرمایا کہ بازار جاؤ اور میرے لئے ایک قمیص لے آؤ
حضرت على علیہ ا لسلام اس واقعہ کو یوں بیان کرتے ہیں کہ:
میں نے پیغمبر(ص) سے پیسے لئے اور بازار سے ان پیسوں کى جو بارہ درہم تھے ایک قمیص خریدى اور لاکر پیغمبر(ص) کى خدمت میں پیش کردى پیغمبر(ص) نے قمیص لى اور اسے تھوڑى دیر دیکھا پھر فرمایا: میرى خواہش ہے کہ اس سے سستى قمیص پہنوں کیا بیچنے والا اس قمیص کو واپس لے لے گا؟
پتہ نہیں میں جاتا ہوں اور اس سے اس بارے میں بات کرتا ہوں''
میں نے جواب دیا اور پیغمبر(ص) سے قمیص لى اور بیچنے والے کے پاس گیا اور اس سے کہا:
میں نے یہ قمیص پیغمبر(ص) کے لئے خریدى تھى لیکن پیغمبر(ص) چاہتے ہیں کہ اس سے سستا لباس پہنیں کیا تم اس قمیص کو واپس لے سکتے ہو؟''
بیچنے والے نے وہ قمیص اور بارہ درہم واپس کردئے میں نے اس کا شکریہ ادا کیا اور رسول خدا(ص) کى خدمت میں حاضر ہوا، رسول خدا(ص) نے فرمایا: بہتر یہ ہے کہ ہم دونوں اکٹھے بازار چلیں او رکوئی سستا لباس تلاش کریں،
ہم دونوں بازار کى طرف چل دیئے راستے میں ایک لڑکى گلى کے کنارے بیٹھى رو رہى تھی_ رسول خدا(ص) اس کے نزدیک گئے اور پوچھا ''پیارى بیٹی'' کیا ہوا ہے؟ کیوں پریشان ہو؟
کیوں رو رہى ہو؟
وہ چھوٹى بچّى پیغمبر خدا(ص) کو پہچانتى تھى اس نے اپنى آنکھوں سے آنسو صاف کئے اور بولی:
یا رسول اللہ(ص) میں ایک گھر کى کنیز او رخدمتگار ہوں مجھے چار درہم دیئےئے کہ ان سے سودا خریدوں لیکن وہ پیسے مجھ سے کہیں گم ہوگئے ہیں، اگر خالى ہاتھ گئی تو وہ پوچھیں گے اور مجھے ماریں گے_ کچھ سمجھ میں نہیں آرہا کہ کیا کروں؟ گھر جانے کى ہمت نہیں ہو رہى ...''
پیغمبر خدا(ص) نے نہایت مہربانى اور شفقت سے اسے تسلّى دى اور فرمایا:
بیٹى افسوس نہ کرو، یہ چار درہم لو اور سودا لے کر گھر لوٹ جاؤ''
اس لڑکى نے وہ درہم لئے اور خوش خوش وہاں سے چلى گئی ہم بھى بازار کى طرف روانہ ہوگئے پیغمبر(ص) نے ایک سادہ لباس چار درہم میںخریدا وہیں پہنا اور خدا کا شکر ادا کیا''

کیا ہى اچھا ہوا گر آپ یہ جان لیں کہ جب پیغمبر(ص) نیا لباس پہنتے تھے تو کیا دعا فرماتے تھے آپ(ص) فرماتے تھے_
اللہ کا شکر ہے کہ اس نے یہ لباس مجھے عنایت فرمایا تا کہ اس کے ذریعے میں اپنے بدن کو ڈھانپ سکوں خدایا اس لباس کو میرے لئے خیرو برکت کا لباس قرار دے اور مجھے اس میں سالم اور عافیت سے رکھ''
ہمارے پیغمبر گرامى کبھى اللہ تعالى کى یاد سے غافل نہیں ہوا کرتے تھے اپنے آپ کو اس کا بندہ سمجھے تھے اور ہمیشہ اس کے بے شمار الطائف اور نعمتوں پر شکر ادا کرتے تھے_
حضرت على علیہ السلام فرماتے ہیں کہ:
جب ہم گھر واپس آئے تو ایک آدمى کو دیکھا جو ایک پھٹا پرانا لباس پہنے ہوئے لوگوں سے مدد کا طالب ہے اور کہہ رہا ہے کہ جو بھى میرے جسم کو لباس کے ذریعہ ڈھانپے گا خدا اسے بہشتى لباس پہنائے گا_ پیغمبر(ص) اس کے نزدیک گئے، ابھى کچھ دیر پہلے جو لباس آپ(ص) نے خریدا تھا اسے اپنے جسم سے اتارا اور اس مرد کو دے دیا اور فرمایا کہ اسے پہن لو، آپ(ص) نے کچھ دیر اس س اور باتیں کیں، وہ آدمى بہت خوش ہوا اور پیغمبر(ص) کا شکریہ ادا کرنے لگا''


پیغمبر(ص) نے فرمایا:

جو مسلمان اللہ کى رضا کى خاطر کسى مسلمان کو لباس دے گا تو جب تک وہ لباس اس مسلمان کے جسم پر رہے گا لباس دینے والا خدا کى ضمانت و حفاظت اور خیر و برکت ہیں رہے گا_
ہم دوبارہ بازار آئے اور چار در ہم میں ایک اور قمیص خریدى پیغمبر(ص) نے اسے پہنا اور پھر اسى طرح اللہ کا شکر ادا کیا اور گھر کى طرف واپس آنے لگے راستہ میں ہمیں یہ دیکھ کر بہت تعجب ہوا کہ وہ لڑکى جسے ہم نے پہلے چار درہم دیے تھے وہ ابھى تک گلى کے کنارے بیٹھى ہوئی ہے پیغمبر(ص) اس کے نزدیک گئے اور پوچھا:
گھر کیوں نہیں گئی؟ کیا کچھ خریدا نہیں؟''
لڑکى نے جواب دیا:
یا رسول اللہ کیوں نہیں چیزیں تو میں نے خرید لى ہیں لیکن بہت دیر ہوگئی ہے ، میں ڈرتى ہوں کہ گھر والے مجھے ماریں گے اور کہیں گے کہ اتنى دیر کیوں کی؟''
پیغمبر(ص) نے فرمایا''
ڈرو نہیں، میں تمہارے ساتھ چل کر تمہارى سفارش کرتا ہوں لڑکى خوش ہوگئی اور گھر کا پتہ بتانے کے لئے ہمارے آگے آگے چلنے لگى جب ہم گھر کے دروازے پر پہنچے تو پیغمبر(ص) نے بآواز بلند گھر کے مالک کو سلام کیا کسى نے جواب نہ دیا، دوبارہ سلام کیا پھر بھى کوئی جواب نہ پایا _
پیغمبر(ص) ہمیشہ پسند کرتے تھے کہ مسلمانوں کو سلام کریں،جس کے پاس سے گزرتے اسے سلام کرتے خواہ وہ فقیر ہو یا امیر، چھوٹا ہو یا بڑا آپ(ص) نہایت عمدہ سلوک و رفتار کے مالک تھے آپ(ص) کے لبوں پر ہمیشہ ہلکى ہلکى مسکراہٹ کھیلتى رہتى اورآپ(ص) زور سے قہقہہ لگا کرنہیں ہنستے تھے، ہمیشہ انکسارى سے پیش آتے تھے لیکن اس انکسارى میں احساس کمترى کا ذرہ برابر شائبہ تک نہ ہوتا تھا آپ(ص) سخى تھے لیکن ہرگز فضول خروچى نہیں کرتے تھے نرم دل اور رقیق القلب تھے، تمام مسلمانوں سے محبت کرنے والے اور ان پر مہربان تھے،

اسى تواضح و انکسارى کے پیش نظر آپ(ص) نے تیسرى مرتبہ سلام کیا کسى نے گھر کے اندر سے جواب دیا،
السلام علیکم یا رسول اللہ(ص)
اور فوراً دروازہ کھول دیا_
رسول خدا(ص) نے فرمایا:
میں نے اس سے پہلے دو مرتبہ سلام کیا تھا لیکن تم نے کوئی جواب نہیں دیا، کیا میرى آواز کو نہیں سن رہے تھے؟
صاحب خانہ نے دست بستہ عرض کیا:
کیوں نہیں یا رسول اللہ(ص) لیکن آپ(ص) کى دلکش آواز اور سلام کرنا میرے دل کو اس قدر بھایا کہ بے اختیار میرا جى آپ(ص) کى من موہنى آواز کو دوبارہ سننے کے لئے مچل گیا''
پیغمبر خدا(ص) نے فرمایا:
یہ لڑکى تاخیر سے گھر لوٹى ہے لیکن یہ بے قصور ہے، میں اس لئے آیا ہوں کہ اس کى سفارش کروں، تم اسے معاف کردو''
صاحب خانہ کہا،
یا رسول(ص) اللہ آپ(ص) کى بابرکت تشریف آورى کے سبب میں نے اس لڑکى کو معاف کیا اور راہ خدا میں آزاد کیا،
پیغمبر خدا(ص) بہت خوش ہوئے، صاحب خانہ کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہى ساتھ خداوند عالم کا بھى شکر ادا کیا_
واپسى میں آپ(ص) نے مجھ سے فرمایا:
یا على (ع) یہ بارہ درہم کتنے بابرکت تھے جنہوں نے دو آدمیوں کو لباس پہنایا اور ایک کنیز کو آ زاد کردیا''
سچ ہے، اگر پیغمبر(ص) نے اس قیمتى لباس کو پہن لیا ہوتا تو کس طرح ممکن تھا کہ ان کى مدد ہوسکى تھى پیغمبر(ص) کے بارے میں کتنا اچھا کہا گیا ہے کہ وہ ''خفیف المؤونہ و کثیر المعونہ'' (کمتر مدد لینے والے اور زیادہ مدد کرنے والے) البتہ ہر مسلمان کو چاہیئےہ وہ آپ(ص) کى پیروى اختیار کر کے ایسا ہى ہوجائے_

آیت قرآن


''امنوا باللہ و رسولہ و انفقوا ممّا جعلکم مستخلفین فیہ فالّذین امنوا منکم و انفقوا لہم اجر کبیر''


خدا اور اس کے رسول (ص) پر ایمان لاؤ اور اس سے جو خدا نے بطور امانت تمہارے اختیار میں قرار دیا ہے خرچ کرو تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے اور خرچ کرتے ہیں ان کے لئے بہت بڑا اجر ہوگا_ ''سورہ مائدہ آیت 7''

سوچئے اور جواب دیجئے


1) ___وہ چھوٹى بچّى جو پیغمبر اکرم(ص) کو راستے میں ملى کیوں رو رہى تھی؟ پیغمبر(ص) نے اس سے کیا پوچھا؟ اس نے آپ(ص) کو کیا جواب دیا؟
2)___ جب پیغمبر(ص) نیا لباس پہنتے تھے تو کس طرح اور کن الفاظ میں اللہ کا شکر ادا کرتے تھے؟ اور خدا سے کیا طلب کرتے تھے؟
3) ___پیغمبر(ص) نے ایک مسلمان کو رضائے الہى کى خاطر لباس پہننے کا کیا ثواب بیان فرمایا ہے؟
4) ___پیغمبر(ص) نے واپس لوٹنے پر اس لڑکى کس حالت میں دیکھا؟ اور اس سے کیا گفتگو کی؟
5)___ رسول (ص) کى سیرت لوگوں کو سلام کرنے اور ان سے میل ملاپ میں کیسى تھی؟ کیا تم بھى کوشش کرو گے کہ رسول (ص) کى طرح لوگوں سے شفقت اور مہربانى سے پیش آؤ؟
6)___ رسول خدا(ص) کے بارے میں کہا گیا کہ وہ خفیف الموؤنہ اور کثیر المعونہ'' تھے اس کى وضاحت کیجئے؟
7)___ پیغمبر خدا(ص) کى صفات میں سے دس صفات کو بیان کیجئے؟