پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

جہاد اكبر

جہاد اکبر

نفس کے ساتھ جہاد اس قدر مہم ہے کہ اسے پیغمبر اکبر نے جہاد اکبر سے تعبیر فرمایا ہے اتنا اہم جہاد ہے کہ جنگ والے جہاد سے بھى اسے بڑا قرار دیا ہے_

حضرت على علیہ السلام نے نقل فرمایا ہے کہ'' رسول خدا(ص) نے ایک لشکر دشمن سے لڑنے کے لئے روانے کیا اور جب وہ جنگ سے واپس آیا آپ نے ان سے فرمایا مبارک ہو ان لوگوں کو کہ جو چھوٹے جہاد کو انجام دے آئے ہیں لیکن ابھى ایک بڑا جہاد ان پر واجب ہے آپ سے عرض کى گئی یا رسول اللہ(ص) بڑا جہاد کونسا ہے؟ آپ(ص) نے فرمایا اپنے نفس سے جہاد کرنا_[1]

حضرت على علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' بہترین جہاد اس شخص کا جہاد ہے کہ جو اپنے نفس سے جو اس کے دو پہلو میں موجود ہے جہاد کرے_[2]

پیغمبر اکرم(ص) نے اس وصیت میں جو حضرت علی(ع) سے کى تھى فرمایا کہ '' جہاد میں سے بہترین جہاد اس شخص کا ہے جب وہ صبح کرے تو اس کا مقصد یہ ہو کہ میں کسى پر ظلم نہیں کرونگا_[3]

ان احادیث میں نفس کے ساتھ جہاد کرنے کو جہاد اکبر اور افضل جہاد کے نام سے پہنچوانا گیا ہے یہ ایسا جہاد ہے کہ جو اللہ تعالى کے راستے میں جہاد کرنے سے فضیلت اور برترى رکھتا ہے حالانکہ اللہ تعالى کے راستے میں جہاد بہت ہى پر ارزش اور بہترین عبادت شمار ہوتا ہے اس سے جہاد نفس کا پر ارزش اور بااہمیت ہونا واضح ہوجاتا ہے نفس کے جہاد کا برتر ہونا تین طریقوں سے درست کیا جا سکتا ہے_

1_ ہر ایک عبادت یہاں تک کہ اللہ تعالى کے راستے میں جہاد کرنا بھى نفس کے جہاد کرنے کا محتاج ہے_ ایک عبادت کو کامل اور تمام شرائط کے ساتھ بجالانا نفس کے ساتھ جہاد کرنے پر موقوف ہے کیا نماز کا حضور قلب کے ساٹھ جالانا اور پھر اسکے تمام شرائط کى رعایت کرنا جو معراج مومن قرار پاتى ہے اور فحشا اور منکر سے روکتى ہے بغیر جہاد اور کوشش کرنے کے انجام پذیر ہو سکتا ہے؟ آیا روزہ کا رکھنا جو جہنم کى آگ کے لئے ڈھال ہے بغیر جہاد کے میسر ہو سکتا ہے_ کیا نفس کے جہاد کے بغیر کوئی جہاد کرنے والا انسان اپنى جان کو ہتھیلى پر رکھ کر جنگ کے میدان میں حاضر ہو سکتا ہے اور اسلام کے دشمنوں سے اچھى طرح جنگ کر سکتا ہے؟ اسى طرح باقى تمام عبادات بغیر نفس کے ساتھ جہاد کرنے کے بجالائی جا سکتى ہیں؟

2_ ہر ایک عبادت اس صورت میں قبول کى جاتى ہے اور موجب قرب الہى واقع ہوتى ہے جب وہ صرف اللہ تعالى کى رضا کے لئے انجام دى جائے اور ہر قسم کے شرک اور ریاء خودپسندى اور نفسانى اغراض سے پاک اور خالص ہو اس طرح کے کام بغیر نفس کے ساتھ جہاد کئے واقع ہونا ممکن نہیں ہوسکتے یہاں تک کہ جنگ کرنے والا جہاد اور شہادت بھى اس صورت میں قیمت رکھتى ہے اور تقرب اور تکامل کا سبب بنتى ہے جب خالص اور صرف اللہ کى رضاء اور کلمہ توحید کى سربلندى کے لئے واقع ہو اگر یہ اتنى بڑى عبادت اور جہاد صرف نفس کى شہرت یا دشمن سے انتقام لینے یا نام کے باقى رہ جانے یا خودنمائی اور ریاکارى یا مقام اور منصب کے حصول یا زندگى کى مصیبتوں سے فرار یا دوسرى نفسانى خواہشات کے لئے واقع ہو تو یہ کوئی معنوى ارزش اور قیمت نہیں رکھتى اور اللہ تعالى کے پاس تقرب کا موجب نہیں بن سکتى اسى وجہ سے نفس کے ساتھ جہاد تمام عبادات اور امور خیریہ یہاں تک کہ اللہ تعالى کے راستے والے جہاد پر فضیلت اور برترى اور تقدم رکھتا ہے س واسطے کہ ان تمام کا صحیح ہونا اور باکمال ہونا نفس کے جہاد پر موقوف ہے یہى وجہ ہے کہ نفس کے جہاد کو جہاد اکبر کہا گیا ہے_

3_ جنگ والا جہاد ایک خاص زمانے اور خاص شرائط سے واجب ہوتا ہے اور پھر وہ واجب عینى بھى نہیں ہے بلکہ واجب کفائی ہے اور بعض افراد سے ساقط ہے اور بعض زمانوں میں تو وہ بالکل واجب ہى نہیں ہوتا اور پھر واجب ہونے کى صورت میں بھى واجب کفائی ہوتا ہے یعنى بقدر ضرورت لوگ شریک ہوگئے تو دوسروں سے ساقط ہو جاتا ہے اور پھر بھى عورتوں اور بوڑھوں اور عاجز انسانوں اور بیمار لوگوں پر واجب نہیں ہوتا لیکن اس کى برعکس نفس کا جہاد کہ جو تم پر تمام زمانوں اور تمام حالات میں اور شرائط میں واجب عینى ہوا کرتا ہے اور زندگى کے آخر لمحہ تک واجب ہوتاہے اور سوائے معصومین علیہم السلام کے کوئی بھى شخص اس سے بے نیاز نہیں ہوتا_

4_ نفس سے جہاد کرنا تمام عبادات سے یہاں تک کہ جنگ والے جہاد سے کہ جس میں انسان اپنى جان سے صرفنظر کرتى ہوئے اپنے آپ کو شہادت کے لئے حاضر کردیتا ہے_ مشکل تر ہے اور دشوار اور سخت تر ہے اس واسطے کہ محض اللہ کے لئے تسلیم ہو جانا اور تمام عمر نفسانى خواہشات سے مقابلہ کرنا اور تکامل کے راستے طے کرنا اس سے زیادہ دشوار اور مشکل ہے کہ انسان جنگ میں جہاد کرنے والا تھوڑے دن دشمن سے جنگ کے میدان میں جنگ کرے اور مقام شہادت پر فیض یاب ہوجائے_ نفس کے ساتھ مقابلہ کرنا اتنا سخت ہے کہ سواے پے در پے نفس کے ساتھ جہاد کرنے اور بہت زیادہ تکالیف کو برداشت کرنے کے حاصل نہیں ہو سکتا اور سوائے اللہ تعالى کى تائید کے ایسا کرنا ممکن نہیں ہے_ اسى لئے نماز میں ہمیشہ اھدنا الصراط المستقیم بڑھنے ہیں_ صراط مستقیم پر چلنا اتنا دشوار اور سخت ہے کہ رسول گرامى اللہ تعالى سے کہتا ہے _الہى لا تکلنى الى نفسى طرفة عین ابدا_

 


[1]- عن امیر المؤمنین علیه السّلام قال: ان رسول اللّه صلى اللّه علیه و آله بعث سریة فلمّا رجعوا قال:
مرحبا بقوم قضوا الجهاد الاصغر و بقى علیهم الجهاد الاکبر. قیل: یا رسول اللّه! و ما الجهاد الاکبر؟
فقال: جهاد النفس- وسائل الشیعه/ ج 11 ص 124.
[2]- قال على علیه السّلام: ان افضل الجهاد من جاهد نفسه التى بین جنبیه- وسائل الشیعه/ ج 11 ص 124.
[3]- فى وصیة النبى لعلى علیهم السّلام قال: یا على! افضل الجهاد من اصبح لا یهمّ بظلم احد- وسائل/ ج 11 ص 123.