پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

حج

حج

جو شخص مالی اور جسمانی قدرت رکھتا ھو پوری عمر میں ایک مرتبہ خانہ کعبہ کی زیارت کے لئے جانا اور دنیا کے سب سے بڑے اجتماع اور تمام مسلمانوں کے جاہ و جلال کے ساتھ شرکت کرنا واجب ھے ۔

حضرت امام صادق (ع) نے فرمایا: جو شخص مر جائے اس حال میں کہ عذر شرعی کے بغیر اپنے واجبی حج کو ترک کیا ھے تو ایسا شخص دنیا سے مسلمان نھیں جاتا بلکہ وہ یھود و نصاریٰ کے ساتھ محشور ھوگا ۔ (۷۹)

حج اسلام کی بڑی عبادتوں میں سے ایک عبادت ھے اور اپنے دامن میں بڑے فوائد کو رکھے ھوئے ھے مسلمان چاھے تواس حج کے مراسم و مناسک میں اپنے ایمان کی تقویت اور خدا سے اپنے رابطہ کو محکم و استوار کرلے خدا پرستی و فروتنى، برادری و بھائی چارگی اور بخشش و درگذر کرنے کا عملی شاھکار اس بڑی اسلامی درس گاہ میں سیکھ دنیا کے تمام مسلمان ایک جگہ اور ایک مقام پر جمع اور ایک دوسرے کے رسوم و عادات سے آشنا ھوتے ھیں اور ھر ملک کے عمومی حالات کے تبادلہٴ خیالات کے نتیجہ میں علمی سطح میں اضافہ ھوتا ھے اور جہاں پر مسلمان اسلام کی مشکلات اور مھم خطرات سے با خبر ھوتے ھیں، اسی کے ساتھ ایک دوسرے کے اقتصادی اور سیاسی و فرھنگی پروگراموں کے سلسلہ میں باز پرس کرتے ھیں جہاں اسلام کے عمومی مصالح و فوائد پر آپس میں گفتگو کرتے ھیں اتحاد، ھم فکری نیز آپسی دوستی کے روابط مستحکم ھوتے ھیں۔

نکتہ: حج ھر مالی استطاعت رکھنے والے شخص پر واجب ھے یعنی اس کے پاس اتنا مال موجود ھو کہ اگر وہ اپنے مال سے حج کے اخراجات نکال لے تو واپس آنے پر بےچارہ حیران و سرگرداں نہ پھرے بلکہ مثل سابق اپنی زندگی اور کام وغیرہ کو ویسے ھی انجام دے سکتا ھو ۔

79. وافى، ج۲، آٹھواں حصہ، ص۴۸