پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

ميرزا جواد آقا تبريزى كا دستور العمل

میرزا جواد آقا تبریزى کا دستور العمل

عالم ربانى عارف کامل آقا ملکى تبریزى لکھتے ہیں کہ پیغمبر صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے طویل سجدہ کرنے کى بہت زیادہ سفارش فرمائی ہے کہ یہ ایک بہت ہى اہم کام ہے_ طویل سجدہ کرنا بندگى کى قریب ترین کیفیت اور علامت ہے اسى لئے تو ہر ایک رکعت میں دو سجدہے قرار دیئے گئے ہیں_ ائمہ اطہار اور خالص شیعوں سے طویل سجدے کے بارے میں مہم مطالب ثقل ہوئے ہیں_ امام زین العابدین علیہ السلام کو ایک سجدے میں ایک ہزار مرتبہ لا الہ الا اللہ حقا حقا لا الہ الا اللہ تعبدا و رقا لا الہ الا ایمانا و صدقا پڑھتے سنا گیا_

امام موسى کاظم علیہ السلام کے بارے میں لکھا گیا ہے کہ کبھى آپ کا سجدہ صبح کی نماز کى بعد ظہر تک ہوا کرتا تھا اور ائمہ علیہم السلام کے اصحاب میں سے ابن ابى عمیر و جمیل و خربود کے بارے میں بھى ایسا نقل کیا گیا ہے_ نجف اشرف میں طالب علمى کے زمانے میں میرے ایک استاد تھے جو متقى طلبہ کے لئے مرجع تھے میں نے آپ سے سوال کیا آپ نے کو ن سے عمل کا تجربہ کیا ہے کہ جو سالک الى اللہ کے حق میں موثر اور مفید ہو؟ آپ نے فرمایا کہ دن اور رات میں اسیک طویل سجدہ بجا لایا جائے اور سجدہ کى حالت میں یہ کہا جائے لا الہ الا انت سبحانک انى کنت من الظالمین اور اس کے ذکر میں اس طرح توجہہ کرے کہ میرا خدا کسى پر ظلم کرنے سے پاک و پاکیزہ ہے بلکہ میں خود ہوں جو اپنے اوپر ظلم کرتا ہوں اور اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالتا ہوں_ میرے یہ استاد اپنے مریدوں اور علاقمندوں سے ایسے سجدہ کى سفارش کیا کرتے تھے اور جو بھى یہ سجدہ بجالاتا تھآ اس کے اثرات کا مشاہدہ کیا کرتا تھا _ بالخصوص وہ حضرات جو اس سجدے کو بہت زیادہ طویل انجام دیتے تھے ان میں سے بعض اس ذکر کو سجدہ میں تکرار کیا کرتے تھے بعض تھوڑا اور بعض زیادہ تکرار کرتے تھے میں نے سنا ہے کہ ان میں سے بعض اس ذکر کو تین ہزار مرتبہ سجدہ میں پڑھا کرتے تھے_[1]

[1]- المراقبات/ ص 122.