پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

سبق 9 قيامت كے ترازو

 قیامت کے ترازو

موت کے وقت انسان کے سامنے یہ دنیا ختم ہوجاتى ہے اور اس کے سامنے آخرت کى دنیا کے دروازے کھل جاتے ہیں_ عمل کا زمانہ ختم ہوجاتا ہے اورحساب و کتاب اورجزا و سزا کازمانہ قریب ہوجاتاہے اور انسان دنیا سے آخرت کى طرف منتقل ہوجاتاہے اگر انسان کى نظر میں دنیا کى قدر و قیمت ہوگى اور دنیاپرستى کاشکار ہوگا تو اس کے لئے دنیاکو چھوڑنا سخت مشکل و ناگوار ہوگا_ اور اگر اس کى نظر میں خدا کى خوشنودى ہر چیز سے زیادہ قیمتى ہوگى تووہ مکمل ذوق و شوق کے ساتھ اس سفر کے لئے تیارہوگا_

امام على رضا علیہ السلام نے جانکنى کے بارے میں فرمایاہے کہ:

''کافر کے لئے موت کالمحہ نہایت سخت ہوگا_ گویا کہ ایک ادہا مسلسل اسے ڈس رہا ہے اوربچھوا سے بار بار اپنازہر آلود ڈنک مار رہا ہے ... اوراس سے بھى زیادہ اذیت ناک_''

آپ(ص) سے سوال کیا گیا کہ:

کہاجاتا ہے کہ کافروں کے لئے اس دنیا سے جدا ہونے کى تکلیف اس سے بھى زیادہ سخت ہوگى کہ اس کے بدن کو آرى سے ٹکڑے ٹکڑے کیا جائے یا قینچى سے اس کى بوٹى بوٹى جدا کى جائے یا اس پربہت بھارى پتھر مارا جائے یا لوہے کى سلاخیں اس کى آنکھوں میںڈالى جائیں یا چکّى میں اسے پیس دیا جائے

امام رضا علیہ السلام نے فرمایا کہ:

ہاں ایسا ہى ہے لیکن تمام کافروں کے لئے نہیں بلکہ ان میں سے بعض کے لئے جو ظالم اور زیادہ گناہ گارہوں گے اورپھر یہ عذاب تو فقط آغاز ہوگا_ اس سے سخت اور سخت ترین عذاب تو اسے برزخ اور قیامت میں جھیلنا پڑے گا_ اس کے برعکس مومن جو خداپرست اورخدا سے دل لگائے ہوئے ہوں گے اور اس کے احکام و فرامین کو مانتے ہوں گے اورہمیشہ آخرت کویادکرتے ہوں گے اور لوگوںکے ساتھ صرف عدل و انصاف کا سلوک کرتے ہوںگے وہ بہت آسانى سے اس دنیا سے گزرجائیں گے کہ گویا پھول سونگھتے ہوئے اپنى جان جان آفرین کے سپرد کر رہے ہیں_ ان کا یہ سفر آخرت اسى طرح بزرخ اور اس کے بعد روز قیامت تک جارى رہے گا اور آخرت قیامت کے دن کہ جس دن حساب وکتاب ہوا اوراعمال تو لے جائیں گے اس دن ان کے اعمال کا بھى ٹھیک ٹھیک حساب کیا جائے گا_
قیامت کے ترازو

خداوند عالم قرآن مجید میںقیامت کے دن کے بارے میں فرماتا ہے:

''پھر دیکھو وہ موت کى جانکنى حق لے کر آپہنچی، یہ وہى چیز ہے جس سے توبھاگتاتھا_''

''اس چیز کى طرف سے تو غفلت میںتھا، ہم نے وہ پردہ ہٹادیاجوتیرے آگے پڑاہواتھا اورآج تیرى نگاہ خوب تیز ہے_''

قیامت کے روز ہم ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازورکھ دیںگے پھر کسى شخص پرذرہ برابر ظلم نہ ہوگا_''

(سورہ ق آیت 19_ سورہ انبیاء آیت 47)

آپ سوچتے ہوں گے کہ عدالت کاترازو کیا چیز ہے؟ سوچتے ہوںگے کہ قیامت کے ترازو سے کیامراد ہے؟ اوریہ اعمال کے وزن اوراس کى قدر و قیمت کا کس طرح تعین کریں گے؟ عمل بے وزن اوربے قیمت ہونے کوکس ترازو سے تولیں گے؟

میزان کے معنى ترازو اوراس ذریعہ کے ہیں جس سے کسى چیز کوتولایا ناپاجاتا ہے_

ہر چیز کو ایک مخصوص پیمانے سے ناپاجاتا ہے_ مثلاً سونے کے زیورات کے وزن کے لئے ایک حساس اورچھوٹا ترازو استعمال کیاجاتا ہے_ اسى طرح ایک بڑے ٹرک کاوزن معلوم کرنے کے لئے جو تربوزوں سے بھبرا ہوا ہو ایک بڑے کانٹے کو استعمال کیا جاتا ہے_ جسم کى حرارت اور نجار معلوم کرنے کے لئے تھرمامیٹر اورکسى چیز کى بلندى یا طول و عرض معلوم کرنے کے لئے میٹر سے استفادہ کیا جاتا ہے_

پس آپ نے دیکھا کہ میزان اورترازو مختلف شکلوں اور مختلف قسموںکے ہوتے ہیں_ جسم کى حرارت معلوم کرنے والا تھرمامیٹر اورٹرک کا وزن کرنے والے کانٹے کے درمیان کتنا فرق ہے_ لیکن اسکے باوجود یہ پیمائشے کرنے کاذریعہ کہلاتے ہیں_

اگرہم آپ کى کلاس میںمصورى کا مقابلہ منعقد کروائیں تو اس میں بہترین تصویر کا چناؤ کیسے کریں گے؟

اگرکچھ لوگوں کى طاقت کا موازنہ کریں کہ ان میں سے کون زیادہ طاقتور ہے تو کیسے معلوم کریں گے؟

اوراسى طرح ایک مجاہد کى بہادرى معلوم کرنے کا آپ کے پاس کیا پیمانہ ہے؟ اس قسم کے مواقع پر''میزان اورترازو' ' وہ نمونہ ہوتاہے جودنیامیںپہلے سے موجودہو_ مثلاً ایک تحریر کى خوبصورتى اور اس کے حسن کوپرکھنے کے لئے ایک بڑے استاد کى تحریر سے اس کا موازنہ کیاجائے گا_ اور اسى لحاظ سے اس کامعیار معین کیا جائے گا_ پس اس صورت میں ترازو اور میزان استاد کى لکھی ہوئی تحریر قرار پائے گی_

ایک کلاس کے طالب علموں کى قابلیت کاتعین کرنے کے لئے امتحان منعقد کیا جاتا ہے اور کلاس کے سب سے ذہین طالب علم کو دوسروں کے لئے میزان قرار دیا جاتا ہے_

آپ نے دیکھا ہوگا کہ کبھى کبھى آپ کے استاد پورى کلاس کو ایک سوال حل کرنے کے لئے دیتے ہیں اورپھر اس کى چیکنگ کے دوران جب دیکھتے ہیںکہ اکثر طالب علموں نے سوال غلط حل کیا ہے تو ان سے کہتے ہیںکہ فلاں طالب علم کودیکھو، اس نے سوال بالکل درست طور پرحل کیا ہے، جاؤ اوراس کى کاپى سے اپناسوال ملاؤ_

قرآن مجید کے مطالعہ سے بھى یہى معلوم ہوتا ہے کہ قیامت کے روز بندوں کے حساب وکتاب کے لئے خداوند عالم ایسے میزان اورترازو معین کرے گا جن کے ذ ریعہ بندوں کے اعمال کا وزن کیا جائے گا تا کہ انسان اپنے اعمال کے وزن اوران کى قدروقیمت کے مطابق اپنى جزا کوپاکسیں_

اس بارے میں خداوند عالم قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ:

''قیامت کے دن ہم ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازو رک ھ دیںگے، پھر کسى شخص پر ذرّہ برابر ظلم نہ ہوگا جس نے رائی کے دانے کے برابر بھى عمل انجام دیا ہوگا وہ ہم سامنے لے آئیں گے اورحساب لگانے کے لئے ہم کافى ہیں_''

( سورہ انبیاء 21_ آیت 47)

'' اس دن پیمائشے اور وزن حق کے مطابق ہوگا جس شخص کا پلڑا نیک اعمال سے بھارى ہوگا نجات پاجائے گا اور جنکا پلڑا ہلکا ہوگاوہ نقصان اور خسارہ میں ہیںرہیں گے کیونکہ انہوں نے ہمارى آیت پرظلم کیا ہے، اور جہنم میں ہمیشہ کے لئے رہیں گے_

البتہ یہ بات ذہن نشین رہے کہ قیامت کا ترازو ان ترازؤوں سے مختلف ہے جن کا ہم اپنى روزمرّہ مادى زندگى میں مشاہدہ کرتے ہیں_ قیامت کے دن کے ترازو کى نوعیت مختلف ہوگی_ اس ترازو کے ذریعہ لوگوں کے عقائد و افکار اور اخلاق و رفتار کو ناپا جاسکے گا_ عقائد کو پرکھنے کا پیمانہ ''حق'' ہوگا اور''حق'' سے موازنہ کر کے ہى عقائد کوپر کھا جاسکے گا_

انسانوں کے اعمال و افعار کا پیمانہ صالح لوگ ہوں گے_ انبیاء ائمہ خدا کے منتخب بندوں اور اولیاء اللہ کے اعمال کے ذریعہ انسانوں کے اعمال کا موازنہ کیا جائے گا_ جتنا کسى کا عمل ان کے عمل سے مشابہت رکھتا ہوگا اتناہى وزنى اورباقیمت ہوگا_ جواعمال خدا اور اس کى رضا کے لئے انجام دیئے جائیں وہ وزنى اور قیمتى ہیں اور جو اعمال غیر خدا کے لئے اور غفلت میں انجام دیئے جائیں وہ بے وزن وبے قیمت ہوتے ہیں، اگر چہ ان کى ظاہرى صورت اچھى اورنیک ہى کیوں نہ ہووہ قیامت کے دن نیک اوراچھے اعمال میں شمار نہیں کئے جائیں گے_

لہذا جنّت اورخداوند عالم کاقرب وہ حاصل کرسکے گا جس کے نیک اعمال کا پلڑا بھارى ہوگا_ اور جس کے نیک اعمال کا پلڑا بھارى نہ ہوگا وہ نجات نہ پاسکے گا اوروہ ضر ور بالضرور جہنّم میں جاء گا اور آگ کى تہہ میں پڑے گا_

قرآن مجید کا ایک سورہ جسے قارعہ کہا جاتا ہے اس کے ترجمے پرغور کیجئے:

خدا کے نام سے جوبڑا مہربان اورنہایت رحم کرنے والا ہے_ ''تو ڑ دینے والی، توڑ دینے والى کیا ہے، کیا جانتے ہوکہ توڑنے والى کیا ہے_ وہ دن کہ جب لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کى مانند اورپہاڑ دھنکى ہوئی روئی کى ریزہ ریزہ ہوجائیں گے، پھر جس کے اعمال کا پلڑا بھارى ہوگا وہ اچھى اورخوشحال زندگى میں داخل ہوگا اور جس کے اعمال کا پلڑا ہلکا ہوگا اس کاٹھکانا جہنّم ہوگا اور تمہیں کیا جانتے ہو کہ جہنّم کیا چیز ہے_ بھڑ کتنى ہوئی آگ:

قیامت کے دن انسانى اعمال کا وزن کیا جائے گا اوراس کے پوشیدہ اعمال ظاہر و آشکار ہوجائیں گے_ اس دن انسان اپنے تمام اعمال اورحرکات کا مشاہدہ کرے گا_ اللہ تعالى فرماتا ہے کہ:

اس دن انسانوں کو اس کا سب اگلا پچھلا کیا ہوا بتادیا جائے گا_ بلکہ انسان خود ہى اپنى آپ کواچھى طرح جانتا ہے''

قیامت کے دن انسان کانامہ عمل اتنا واضح اورروشن ہوگا کہ وہ اس کو دیکھ کراپنے تمام اعمال س آگاہ ہوجاء گا اور ان کے درست ہونے کا اعتراف کرے گا اور میزان اتنا ٹھیک ٹھیک ہوگا کہ انسان سے کہاجائے گا کہ خود اپنا حساب کرے

قیامت کے دن انسان سے کہاجاء گا کہ:

 

اپنے نامہ عمل کوپڑھ، آج توخود اپنا حساب کرنے کے لئے کافى ہے''

قیامت کے دن باطنى اعمال اورپوشیدہ حقائق اس طرح واضح ہوں گے کہ کوئی بھى ان کا انکار نہ کرسکے گا_ اور اگرکوئی انکار کرنا چاہے گا تو اس کے منہ پر مہر لگادى جائے گى تا کہ اس کے اعضاء وجوارح گواہى دے سکیں_

خداوند عالم نے قرآن مجید میں فرمایا ہے_

اس دن یعنى قیامت کے دن ان کے منہ پر مہر لگادیں گے اور ان کے اعضاء و جوارح، ہاتھ، پاؤں باتیں کریں گے اور اپنے کردار کى گواہى میں فرماتا ہے_

یہ ہمارى کتاب ہے کہ جو حق کے مطابق تمہارے خلاف گواہى دے رہى ہے_ قیامت کا دن حساب و میزان کا دنہے_ حق اور عدل ادلہ جزا و سزا کا دن ہے_ نیک لوگوں کى ظالموں اور بدکاروں سے مکمل جدائی کا دن ہے_''

پس کتنا اچھا ہو کہ ہم اپنے آپ کواس عظیم دن کے لئے تیار کریں اور ایسے اعمال انجام دیں کہ اس دن جن کے دیکھنے سے شرمندگى نہ ہو_


آیت قرآن

'' و نضع الموازین القسط لیوم القى مة فلا تظلم نفس شیئا و ان کان مثقال حبّة من خردل اتینا بہا و کفى بنا حاسبین_''

سورہ انبیاء 21_ آیت 47

قیامت کے دن ہم ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازورکھ دیں گے پھر کسى شخص پر ذرہ برابر ظلم نہ ہوگا_ جس نے رائی کے برابر بھى عمل انجام دیا ہوگا وہ ہم سامنے لے آئیں گے_ اور حساب کرنے کے لئے ہم کافى ہیں''


سوچیے اورجواب دیجئے

1)___ دنیا سے آخرت کے سفر میں کون جان لیوا اور سخت شکل محسوس کرے گا اور کون ذوق و شوق سے اس کو طے کرے گا؟

2)___ امام رضا علیہ السلام کے مطابق ظالم اورکافر دنیا سے رخصت کے وقت کیا محسوس کریں گے اور مومن و خداپرست اس موقع پر کیا محسوس کریں گے؟

3)___ قیامت کے دن کون لوگ نجات پانے والے اور کون لوگ نقصان و خسارہ کا شکار ہوں گے؟ (آپ کى کتاب میں اس بارے میں جو ذکر ہوا ہے اس کى رو سے جواب دیں؟)

4)___ اس سبق میں ترازو کى جو قسمیں بیان ہوئی ہیں انہیں شمار کیجئے اور یہ بتلایئےہ قیامت کے دن ترازو کون کى چیز ہوگی؟ انسان کے اعمال کو کس سے تو لاجائے گا ...؟

5)___ عمل کے بھارى یا بے وزن ہونے کا قیامت کے دن کیا سیار ہوگا؟

6)___ سور ہ قارعہ کى آیات کى رو سے کون لوگ قیامت کے دن اچھى زندگى میں داخل ہوں گے اور کون لوگ ہاویہ اور عذاب میں ڈالے جائیں گے؟

7)___ قیامت کے دن مشکلات اور شرمندگى سے بچنے کے لئے ہمیں کون سے اعمال انجام دینا چاہیئے؟